وجود

... loading ...

وجود

مہاجرین کے لیے سرخ پٹی، تاریخ خود کو دہراتی ہوئی

بدھ 03 فروری 2016 مہاجرین کے لیے سرخ پٹی، تاریخ خود کو دہراتی ہوئی

2560

2007ء کے مالیاتی بحران کے حوالے سے مائیکل لوئس نے ایک کتاب لکھی تھی، جس کا ایک فلمی ورژن بگ شارٹ کے نام سے جاری ہو چکا ہے۔ اس فلم کے اختتام پر ایک کردار مستقبل کے حوالے سے پیش گوئی کرتا ہے کہ “مجھے لگتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں جب معیشت بری طرح ناکام ہو جائے گا تو لوگ وہی کریں گے جو ہمیشہ کرتے آئے ہیں، وہ تارکین وطن ور غریبوں کو مورد الزام ٹھیرائیں گے۔” یہ بات صد فی صد درست دکھائی دیتی ہے۔

معروف امریکی مصنف مارک ٹوین سے منسوب مقولہ ہے کہ “تاریخ خود کو دہراتی نہیں، لیکن وہ ہم قافیہ ضرور ہوتی ہے۔” برطانیہ کے علاقے مڈلسبرو میں تارکین وطن کے لیے سرخ دروازے، غلیظ مقامات اور نسل پرستانہ وال چاکنگ اور سب سے بڑھ کر کلائی پر سرخ پٹی باندھنا ظاہر کرتی ہے کہ “تاریخ کی نظم کے ہم قافیہ” الفاظ دہرائے جا رہے ہیں۔ ہولوکاسٹ کے دوران یہودیوں کے لیے لباس پر ستارۂ داؤدی لگانا ضروری تھا۔ گو کہ یہ معاملہ ویسا نہیں کیونکہ ستارۂ داؤدی نہ لگانے کی سزا موت تھی، لیکن پھر بھی یہ تاریخ کے اس بھیانک پہلو یا سایہ ضرور ہے۔

اب یورپ بھر میں، جرمنی، ہو یا ڈنمارک یا سوئٹزرلینڈ، جو تارک وطن ملک میں داخل ہوتا ہے اسے تمام قیمتی چیزوں سے محروم کردیا جاتا ہے۔ ڈنمارک نے مہاجرین کے لیے خصوصی کیمپوں کی ادائیگی کے ذریعے اس کی تلافی کی کوشش کی ہے۔ یہ بھی 1930ء کی طرح نہیں ہے لیکن اس کا ہم قافیہ ضرور ہے۔

ایک فرانسیسی کارٹون ساز نے معروف میگزین میں لکھا کہ اگر ترکی کے ساحلوں پر ڈوبنے والا شامی بچہ ایلان کردہ نہ مرتا تو کیا کرتا؟ جرمنی میں عورتوں پر جنسی حملے کرتا۔ نہیں، نہیں، یہ ڈیرو شٹورمر میں چھپنے والے نازی کارٹونوں جیسا نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی؟

گزشتہ ماہ برطانیہ کے علاقے پورٹس ماؤتھ میں ایک سؤر کا سر کاٹ کر اس پر نازی نشان بنایا گیا اور اسلام مخالف جملے لکھ کر اسلامی اسکول کے دروازے پر لٹکا دیا گیا۔ دسمبر میں کچھ ایسا ہی واقعہ بلیک برن اسکول میں پیش آ چکا ہے۔ لیکن نہیں، یہ بھی نازی اقدامات جیسا نہیں ہے۔ البتہ خطرے کی گھنٹی ضرور ہے۔

آج ہم ہولوکاسٹ کو بیسویں صدی عیسوی کی سب سے بڑی ‘شیطانی حرکت’ سمجھتے ہیں۔ لیکن اس سے حاصل ہونے والا حقیقی سبق بھول چکے ہیں۔ ہم نے لاکھوں مرنے والوں کو ماضی ہی میں دفن کردیا ہے تاکہ ان کے قتل عام سے حاصل ہونے والا سبق ہمیں نہ ملے اور ہن یہ سبق حاصل کرنے کو تیار بھی نہیں۔ درحقیقت ہمیں حال میں ماضی کے اشارے دیکھنا ہوں گے اور ایسے کسی بھی امکان کو دوبارہ پیدا ہونے سے روکنا ہوگا۔ چاہے اس کی صورت معمولی سی ہی ملتی جلتی کیوں نہ ہو۔

پھر یہ معاملہ ہے بڑا خطرناک۔ فٹ سے یہ جواب دیا جائے گا کہ ہمارے اقدامات کو نازی حرکات سے کیسے ملایا جا سکتا ہے؟ آخر اسلاموفوبیا اور یہود دشمنی کا تقابل کیسے ہو سکتا ہے؟ ابھی ایک معروف لکھاری یاسمین علی بھائی-براؤن نے لکھا کہ “مسلمان دراصل جدید دور کے یہودی” ہیں۔ جس پر ان کی اچھی خاصی مذمت کی گئی اور یہ تک کہا گیا کہ یہودیوں نے معصوم افراد کی جانیں نہیں لی تھیں۔ بہرحال، یہ دلیل دے کر عام مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کرنے کا جواز بھی خوب تراشا گیا ہے۔

بہرحال، ویلز کے دارالحکومت کارڈف میں پناہ گزینوں کو مجبور کیا گيا ہے کہ وہ سرخ پٹی کلائی میں باندھیں بصورت دیگر انہیں نہ کھانے کو ملے گا اور نہ کوئی سہولت۔ بہت سے لوگ ہیں جو سوچ تو رہے ہوں گے لیکن بول کوئی نہیں رہا، یہ حرکت ہمیں ایک اور ہولوکاسٹ جیسے سانحے کی طرف لے جا سکتی ہے۔

1215ء میں پوپ انوسینٹ سوم نے اعلان کیا تھا کہ ہر عیسائی صوبے میں مقیم یہودی اور مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے لباس کے ذریعے واضح نظر آئیں کہ ان کا تعلق کس مذہب سے ہے۔

یہ بھی سرخ پٹی پہننے جیسا نہیں ہے، لیکن یاد رکھیے کہ اس کا ہم قافیہ ضرور ہے۔


متعلقہ خبریں


کیلا کھانے کی ویڈیو پر شامی مہاجرین کو ترکی سے بے دخلی کا سامنا وجود - پیر 01 نومبر 2021

ترکی میں مقیم کئی شامی مہاجرین کو کیلا کھانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کی پاداش میں بے دخلی کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک حکام نے بتایاکہ کیلے کھانے کی ویڈیو کو اشتعال دلانے اور مقامی شہریوں اور مہاجرین کے درمیان نفرت پر اکسانے کے الزام کے تحت ان افراد کو ترکی سے وا...

کیلا کھانے کی ویڈیو پر شامی مہاجرین کو ترکی سے بے دخلی کا سامنا

مہاجرین کی تعداد سب حدوں کو پار کرگئی وجود - بدھ 22 جون 2016

تصور کیجیے کہ برطانیہ کی پوری آبادی کو مجبوراً اپنا گھربار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک اس سے زيادہ افراد دنیا بھر میں بے گھر ہوں گے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ شام و اف...

مہاجرین کی تعداد سب حدوں کو پار کرگئی

بحیرۂ روم میں کشتی ڈوبنے سے 500 افراد مارے گئے وجود - جمعرات 21 اپریل 2016

یورپ کی طرف ہجرت کرنے والے تقریباً 500 افراد بحیرۂ روم میں کشی ڈوبنے سے مارے گئے ہیں۔ یہ حادثہ اٹلی اور لیبیا کے درمیان سمندر میں پیش آیا اور اس کی خبر دو بین الاقوامی اداروں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور بین الاقوامی انجمن برائے مہاجرت نے ان 41 بچ جانے والے افراد کے بیا...

بحیرۂ روم میں کشتی ڈوبنے سے 500 افراد مارے گئے

یورپ میں اسلام مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے، حامی بھی میدان میں وجود - اتوار 07 فروری 2016

شام اور خانہ جنگی کے شکار دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد نے یورپ کی ہجرت کیا کی، نسل پرست اور اسلام مخالف گروہ بلوں سے نکل کر باہر آ گئے ہیں۔ گزشتہ روز مہاجرین کے سب سے بڑے مسکن جرمنی سمیت یورپ کے مختلف ملکوں میں اسلام مخالف مظاہرے کیے گئے جن کی سرخیل جرمن تنظیم پگیڈا تھی۔ پ...

یورپ میں اسلام مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے، حامی بھی میدان میں

شامی مہاجرین کی بحالی، 9 ارب ڈالرز کی فوری ضرورت وجود - جمعرات 04 فروری 2016

شام میں پانچ سالہ خانہ جنگی کے بعد حالات بدترین ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہیں، بد حال ہیں اور جسمانی، ذہنی و نفسیاتی امراض سے دوچار ہیں اور ان کی بحالی کے لیے صرف 2016ء میں کوئی معمولی نہیں پورے 9 ارب ڈالرز کی امداد کی ضرورت ہوگی، جو ایک ریکارڈ ہوگا۔ شامی مہاجرین و متاثرین کے ...

شامی مہاجرین کی بحالی، 9 ارب ڈالرز کی فوری ضرورت

سوئیڈن نے شامی مہاجرین کو قطب شمالی بھیج دیا وجود - منگل 22 دسمبر 2015

دائرہ قطب شمالی میں یہ سال کا شدید ترین وقت ہوتا ہے۔ چھ مہینے تک سورج طلوع نہیں ہوتا۔ درجہ حرارت منفی 30 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور یہ سب ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں آبادی موجود ہے۔ غیر آباد علاقوں میں تو موسم کی شدت ناقابل بیان ہے اور سوئیڈن نے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی...

سوئیڈن نے شامی مہاجرین کو قطب شمالی بھیج دیا

امریکا بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالتِ جنگ میں ہے: سروے وجود - پیر 23 نومبر 2015

پیرس میں مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد امریکی باشندوں کی بڑی تعداد پریشان دکھائی دیتی ہے کہ کہیں اگلا حملہ امریکا میں نہ ہوجائے۔ عوام کی ایک بڑی اکثریت سمجھتی ہے کہ وہ بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ اے بی سی اور واشنگٹن پوسٹ کے مشترکہ سروے میں ...

امریکا بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالتِ جنگ میں ہے: سروے

مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے یورپ سرگرم، ترکی کو بھاری امداد کی پیشکش وجود - جمعه 16 اکتوبر 2015

شام اور دیگر ممالک سے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے یورپ اس وقت مکمل طور پر سرگرم ہوگیا ہے اور ترکی کو تین ارب یوروز کی بھاری امداد کے ساتھ ساتھ ترک باشندوں کے لیے یورپ کے آسان ویزے اور یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے مذاکرات کو دوبارہ تیز کرنے جیسی پرکشش پیشکشیں کررہا ہے۔ صر...

مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے یورپ سرگرم، ترکی کو بھاری امداد کی پیشکش

شامی مہاجرین کا معاملہ، ترکی اور یورپی یونین اہم منصوبے پر متفق وجود - پیر 05 اکتوبر 2015

[caption id="attachment_30538" align="aligncenter" width="959"] شامی مہاجرین کشتیوں کے ذریعے یونان کے جزیروں پر آ رہے ہیں [/caption] ترکی اور یورپی یونین کے درمیان شامی مہاجرین کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا ایک منصوبہ طے پا گیا ہے جس کے تحت مہاجرین کی یورپ آمد کو آسان بنانے می...

شامی مہاجرین کا معاملہ، ترکی اور یورپی یونین اہم منصوبے پر متفق

جرمن اتحاد، ربع صدی گزر گئی لیکن ملک اب بھی دوراہے پر وجود - اتوار 04 اکتوبر 2015

مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد کو سرد جنگ کے خاتمے کی گھڑی سمجھا جاتا ہے۔ 3 اکتوبر 1990ء کو، دیوارِ برلن گرنے کے تقریباً ایک سال بعد، کمیونسٹ مشرقی جرمنی اور سرمایہ دار مغربی جرمنی ایک مرتبہ پھر یکجا ہوگئے۔ آج 25 سال گزر جانے کے بعد گو کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے لیکن درونِ...

جرمن اتحاد، ربع صدی گزر گئی لیکن ملک اب بھی دوراہے پر

شامی مہاجرین کی آڑ میں کیا واردات ہورہی ہے؟ رضوان رضی - جمعرات 01 اکتوبر 2015

گزشتہ روز مزید آٹھ افراد کے جسد ہائے خاکی وطن واپس پہنچ گئے، جو مستقبل کے سہانے خواب سجائے یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ یونانی ساحل کے نزدیک کشتی الٹ گئی۔جس میں وہی نہیں اُن کے خواب بھی ڈوب گیے۔ انہوں نے وطن سے رخصت ہوتے وقت اپنے پیاروں کو یہی بتایا تھا کہ وہ غیر ملکی جہاز میں...

شامی مہاجرین کی آڑ میں کیا واردات ہورہی ہے؟

ہنگری کی سرحد شامی مہاجرین پر بند، مظاہرین پر تشدد وجود - جمعه 18 ستمبر 2015

شام کے مہاجرین کے یورپ میں داخلے کو کئی ملکوں نے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، جن میں سے ایک ہنگری بھی ہے۔ وسطی یورپ کے اس ملک نے ایک نیا "آہنی پردہ" لگا دیا ہے تاکہ مہاجرین یہاں سے ہوتے ہوئے دیگر ممالک کو نہ جا سکیں۔ یہاں تک کہ گزشتہ روز پولیس نے ایک سرحدی چوکی پر مظاہرہ کرنے وا...

ہنگری کی سرحد شامی مہاجرین پر بند، مظاہرین پر تشدد

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر