... loading ...
فروری کا مہینہ پاکستان میں کشمیریوں سے یک جہتی کا پیغام لے کر آتا ہے ۔پانچ فروری کو پاکستان میں کراچی سے خیبر تک اہل پاکستان کشمیری عوام اور تحریک آزادیٔ کشمیر سے یک جہتی کا اظہار جلسے جلوس کے ذریعے کرتے ہیں۔یہ سلسلہ 1990ء سے جاری ہے اور اس کی ابتداء قاضی حسین احمد مرحوم کی کال سے ہوئی تھی ۔اس کے بعد پاکستان میں اس دن کو سرکاری سطح پر منایا جانے لگا۔اس دن ریاست پاکستان،سیاسی جماعتیں اور عوام ،کشمیریوں کو یہ باور کراتے ہیں کہ وہ آزادی اور حق خودارادیت کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں ۔
مگر یک جہتی کا اصل امتحان لفظوں کی دنیا میں نہیں بلکہ عمل کے میدان میں ہوتا ہے ۔الفاظ اور اصطلاحات کے لحاظ سے یک جہتی سے زیادہ اس دعوے کو عمل سے پرکھا جاتا ہے۔پٹھان کوٹ واقعے کے بعد عالم بوکھلاہٹ میں پاکستان میں جو کیفیت پیدا کردی گئی ہے اس سے کشمیریوں کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے ۔پٹھان کوٹ واقعے کے بعد جس طرح کشمیری حریت پسندوں کومعتوب بنانے کی مہم شروع کی گئی ،اس کا ہلکا سا اشارہ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے مظفر آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بھی کیا۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا تھا کہ قاتل سے دوستی اور مقتول کی وکالت دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتی ۔تاریخ گواہ ہے کہ1947ء سے اب تک بھارتی فورسزنے5لاکھ سے زائد کشمیریوں کو اس جرم میں موت کے گھاٹ اتاردیا کہ وہ آزادی کا مطا لبہ کرتے ہیں،پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہیں ،سرکاری دہشت گردی کا یہ سلسلہ تواتر کے ساتھ آج بھی جاری ہے۔نہتے لوگ قتل کئے جارہے ہیں ۔نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے ،مسلمہ کشمیری قیادت کو جیلوں اور گھروں میں نظر بند کرکے رکھا گیا ہے۔قلم اور زبان دونوں پر عملاََ پابندی ہے۔پوری ریاست کو ایک فوجی گیریژن میں تبدیل کیا گیا ہے۔آئے روز کشمیری عوام کی جدوجہد میں سرعت آرہی ہے ۔پاکستانی جھنڈا ہاتھ میں لے کر ،کشمیری عوام سینے پر گولیاں کھارہے ہیں۔لیکن پاکستان کے خلاف بات سننا گوارانہیں کرتے۔وفا کی ایک ایسی کہانی، جسے لفظوں میں بیان کرنا نہ صرف انتہائی مشکل بلکہ ناممکن ہے۔لیکن پٹھانکوٹ واقعے کے بعد جس طر ح کشمیری حریت پسندوں کے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے وہ حد درجہ دل آزار اورکشمیریوں کو پاکستان سے بدظن کرنے کی منظم کوشش ہے۔ ۔
پاکستان میں میڈیا کا ایک حلقہ تو بھارت کی محبت میں مرا جا رہا ہے ۔کل تک یہ بات بحث وتمحیص سے بالاتر تھی کہ کشمیری مجاہدین بھارت کا مقابلہ کرکے در اصل پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں آج پاکستان کا سیکولرمیڈیا بھارت کی محبت میں جہاد کونسل کو سیکورٹی رسک قراردے رہا ہے،حد تو یہ ہے کہ حکو متی حلقوں سے بھی ایسا تاثر مل رہا ہے ۔یہ وہ طبقہ ہے جسے پاکستان سے زیادہ امریکااور بھارت کا مفاد عزیز ہے۔اس طبقے کا دین دھرم ڈالر اور پاونڈ ہے۔یہ جس تھالی میں کھاتے ہیں اس میں چھید کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔یہ طبقہ بلاسوچے سمجھے کشمیری مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈے میں شامل نہیں، بلکہ یہ ایک طے شدہ ہدف پر کام کر رہے ہیں ۔جس کا مقصد پاکستان کی ریاست کو کشمیریوں سے اور کشمیریوں کو پاکستان سے مایوس کرنا ہے،کیا بنگلہ دیش پاکستان حمایتی عوام اور پاکستان کی مالا جپنے والے افغان طالبان کی طرح اب کشمیری عوام کو بھی سب سے پہلے پاکستان کے نام پر بلی چڑھانے کی سازش ہورہی ہے ۔اگر ایسا ہے تو جان لیں کہ اﷲ کی نگری میں دیر ہے اندھیر نہیں۔وفا کا بدلہ جفا سے دینے والے ،رب کی پکڑ سے زیادہ دیر تک اپنے کو نہیں بچا سکتے ۔اگر آج سید صلاح
الدین کو شدید تنقید اور دیوار سے لگا نے کی کو شش کی جارہی ہے تو 2004ء میں سید علی گیلانی کو بھی اسی طرح کی ناکام کو ششوں سے دیوار سے لگا نے کی کوشش کی گئی۔لیکن اﷲ کی قدرت جوش میں آئی اور جس شخص نے عالمی استعمار کو خوش کرنے کیلئے یہ طرز عمل اپنا یا آج وہی طاقتور شخص بے بسی اور بے کسی کے ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے ،جس کا اس نے اپنے دور اقتدار میں تصور بھی نہیں کیا ہوگا ۔سید علی گیلانی تب بھی عزت کے اعلیٰ مقام پر موجود تھا ،آج بھی کروڑوں لوگوں کے دلوں کی موجود ہے اور ایک عظیم قائد کے روپ میں کاروان حریت کی قیادت کررہا ہے۔ان شا ء اﷲ سید صلاح الدین بھی مشکل مرحلہ طے کرکے رہے گا ۔ بہرحال امید ہے کہ پاکستان کا سوادِاعظم کشمیری عوام اور اس کی مسلمہ قیادت کے خلاف ہرسازش کو سمجھ کر ان کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے گا۔ اور یہ ضروری بھی ہے کیو نکہ اس کے بغیر یکجہتی کے دعوے محض رسم کی ادائیگی سے زیادہ کچھ اہمیت نہیں رکھتے۔
بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...
اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...
معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...
پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تع...
تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...
سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں ...
میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...
مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو مسلسل44ویں روز بھی ہڑتال ، دن ورات کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ سختی کے ساتھ جاری رہنے کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔جبکہ شمال وجنوب میں فورسز کے ہاتھوں شبانہ چھاپوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کے بیچ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جار ی ر...
[caption id="attachment_38309" align="aligncenter" width="621"] وزیر خزانہ حسیب درابو[/caption] 22جون 2016ء کوجموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ جی نے علماءِ کرام اور خطباء حضرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ یہ لوگ ماحولیات کے بگاڑ،سماجی بدعات اور سنگین مسائل کے خلاف ا...
۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...
آل پارٹیز حریت کا نفر نس (گیلانی)نے حکومتِ ہند کے آبادکار پنڈتوں کے لیے کمپوزٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کے منصوبے پر بضد رہنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور پنڈتوں کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی او...