وجود

... loading ...

وجود

متحدہ قومی موومنٹ میں اہم تنظیمی تبدیلیاں: متوقع حالات کی پیش بندی

اتوار 31 جنوری 2016 متحدہ قومی موومنٹ میں اہم تنظیمی تبدیلیاں: متوقع حالات کی پیش بندی

farooq-sattar-rauf-sidduqui-nadeem-nusrat

متحدہ قومی موومنٹ کے تنظیمی ڈھانچے میں نیچے سے اوپر کی سطح پر اہم تبدیلیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ تازہ ترین فیصلے میں ایم کیوایم کے سب سے بڑے فورم رابطہ کمیٹی کے اوپر ایک اور سپریم کونسل قائم کر دی گئی ہے۔جس کے بارے میں ایم کیوایم کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کونسل الطاف حسین کی عدم دستیابی کی صورت میں یا پھر کسی بھی غیر معمولی صورت حال میں کارکنان کی رہنمائی کرے گی۔

اعلامیے کے مطابق سپریم کونسل نو ارکان پر مشتمل ہو گی جس کے مستقل کنوینرندیم نصرت ہوں گے۔ سینئر ڈپٹی کنوینرکے طور پر فاروق ستارکے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔جبکہ اس کے ارکان میں سینیٹر فروغ نسیم، سینیٹر نسرین جلیل، کنور نوید، روف صدیقی، بابرخان غوری، کشور زہرہ اور افتخارحسین شامل ہوں گے۔ایم کیوایم کے اس اعلیٰ ترین رہنما فورم کے اراکین پر غور کیا جائے تو یہ ایک اہم بات ہے کہ اس میں سینیٹر فروغ نسیم کے علاوہ تمام ہی نام ایم کیوایم کے پرانے رہنماووں کے ہیں۔تاہم کشور زہرہ جو پارٹی کی انتہائی اہم خاتون رہنما ہونے کے باوجود کبھی ایم کیوایم کو چھوڑ گئی تھی۔ متحدہ میں کچھ سال قبل واپس آگئی تھی۔اُن کا نام پہلی مرتبہ پارٹی کے اہم ذمہ داروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح افتخار حسین جو لندن میں منی لانڈرنگ کے علاوہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں اسکاٹ لینڈ کی تفتیش کا سامنا کرتے رہے ہیں ، کبھی بھی کسی تنظیمی ذمہ داری میں شامل نہیں کئے گئے تھے۔وہ الطاف حسین کے قریبی رشتے دار ہیں اور زیادہ وقت لندن میں ہی مقیم رہے ہیں۔ اُنہیں بھی ایم کیوایم کی تنظیمی ذمہ داریوں میں جگہ دی گئی ہے۔ یہ بات دوسروں کے لئے شایدعجیب ہوں مگر ایم کیوایم میں یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں سمجھی جاتی کہ روف صدیقی کو 5 ماہ قبل ایم کیو ایم نے 8 اگست 2015 کو معطل کرتے ہوئے کہاتھا وہ ذہنی طور پر مفلوج ہو چکے ہیں۔ مگر اب اُنہیں متحدہ قومی موومنٹ کے سب سے اعلی ترین فورم میں جگہ دی گئی ہے۔

الطاف حسین کی عدم دستیابی کی صورتِ حال کیوں اور کیسے پیش آسکتی ہے؟ نیز ایم کیو ایم الطاف حسین کی عدم دستیابی کے مسئلے سے کب دوچار ہوسکتی ہے؟وقت اور حالات یہ دو پہلو ہیں جو ایم کیوایم کے تازہ اعلامیے میں ایک سوال بن کر چہ مگوئیوں کا موضوع بن گئے ہیں

ایم کیو ایم نے گزشتہ ماہ نچلی سطح پر تنظیمی اسٹرکچرکو بھی مکمل طور پر تبدیل کردیا تھا۔ اور اپنے قیام سے اب تک یونٹس اور سیکٹر میں منقسم تنظیمی ڈھانچے کو یونین کونسل ٹاؤن کی نئی شناخت دے دی تھی ۔

یوسی اور ٹاؤن کے بعد ایم کیوایم میں سپریم کونسل کا قیام اس امر کی جانب اشارہ ہے کہ اب واقعتاً ایم کیوایم کو کچھ عرصے میں قائد کی عدم دستیابی کا مسئلہ پیش آسکتا ہے۔ ایم کیوایم کے اندرونی حلقوں میں اس فیصلے کے بعد اس موضوع پر گفتگو شروع ہو گئی ہے کہ آخر الطاف حسین کی عدم دستیابی کی صورتِ حال کیوں اور کیسے پیش آسکتی ہے؟ نیز ایم کیو ایم الطاف حسین کی عدم دستیابی کے مسئلے سے کب دوچار ہوسکتی ہے؟وقت اور حالات یہ دو پہلو ہیں جو ایم کیوایم کے تازہ اعلامیے میں ایک سوال بن کر چہ مگوئیوں کا موضوع بن گئے ہیں۔ کیونکہ ایم کیوایم کے قیام سے اب تک ایسا کبھی نہیں ہوا کہ الطاف حسین پارٹی کو میسر نہ رہے ہو۔ یہ مسئلہ تب بھی پیش نہیں آیا جب 1992 میں الطاف حسین کراچی میں ابتر حالات کے باعث برطانیہ منتقل ہو گئے تھے۔وہ گزشتہ 24برسوں سے پوری گرفت کے ساتھ لندن سے ایم کیوایم کے تمام امور کو کنٹرول میں رکھنے میں پوری طرح کامیاب رہے ہیں ۔

اب اس تناطر میں ایم کیوایم کے قائد کی عدم دستیابی کا مسئلہ کسی بھی طرح تین اسباب میں سے کسی ایک سے جڑا ہو سکتا ہے۔اولاً الطاف حسین کو لندن میں جاری ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات میں کسی ناخوشگوار صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ثانیاً : ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو صحت کامسئلہ درپیش ہونے کے باعث یہ فیصلہ بھی لیا جاسکتا ہے۔ ثالثا: پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ایم کیوایم پر یہ دباؤ ہے کہ وہ منفی الطاف حسین فارمولے پر عمل پیرا ہوکر اپنے اوپر دباؤ کو کم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ ان تینوں وجوہات کے تناظر میں ایم کیو ایم کے تنظیمی ڈھانچے میں آنے والی تبدیلیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر