... loading ...
بھارت کی 8 فیصد آبادی اس کے اصل باسیوں پر مشتمل ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں، بالخصوص وسطی و شمال مشرقی جنگلات اور پہاڑیوں پر مقیم یہ قبائل اپنی زبان، ثقافت اور طرز زندگی رکھتے ہیں لیکن یہ ملک کا محروم ترین طبقہ بھی ہیں۔
نئی دہلی کے سینٹر فار پالیسی آلٹرنیٹوز کے چیئرمین موہن گروسوامی کے مطابق زیادہ تر قبائلی دیہات اور آبادیوں کی اسکولوں اور صحت کے مراکز تک کوئی رسائی نہیں ہے، بجلی کو تو بھول ہی جائیں۔ حالانکہ بھارت کے بڑے کوئلے اور ہائیڈل پاور پروجیکٹ انہی قبائلی علاقوں میں ہیں۔ان کے جنگلات بھی کاٹے جا رہے ہیں اور اب تو گھنے اور بڑے جنگلات ماضی کا حصہ بن گئے ہیں۔
انیسویں صدی میں حالات کافی مختلف تھے۔ ابھی انڈسٹریلائزیشن کے عہد کا آغاز نہیں ہوا تھا اور ان قبائل کے علاقوں اور طرز زندگی کے لیے خطرات پیدا نہیں ہوئے تھے۔
حال ہی میں نیو یارک پبلک لائبریری نے 1868ء سے 1875ء کے درمیانی عرصے کی چند نایاب تصاویر جاری کی ہیں جو بھرات میں لگ بھگ ڈیڑھ صدی قبل کی قبائلی زندگی کی ایک جھلک دکھاتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں: