وجود

... loading ...

وجود

سپر لیگ: قطر سے شارجہ کیوں منتقل ہوئی؟گندا ہے پر دھندا ہے!!!

بدھ 27 جنوری 2016 سپر لیگ: قطر سے شارجہ کیوں منتقل ہوئی؟گندا ہے پر دھندا ہے!!!

قطر اولمپک کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر لی گئی تصویر جس میں نجم سیٹھی کے ساتھ  سابق سینیٹر کے بھائی مجیب الرحمان، عثمان واہلہ اور سپر لیگ کے سی ای او سلمان سرور بٹ بھی نمایاں ہیں۔

قطر اولمپک کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر لی گئی تصویر جس میں نجم سیٹھی کے ساتھ سابق سینیٹر کے بھائی مجیب الرحمان، عثمان واہلہ اور سپر لیگ کے سی ای او سلمان سرور بٹ بھی نمایاں ہیں۔

اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ پاکستان سپر لیگ ، پاکستان پر ایک بہت بڑا بوجھ بنتی جارہی ہے اور یہ اس کے لئے ہزیمت کا سامان کر رہی ہے۔ اس کا انداز ا پاکستان سپر لیگ کے شارجہ میں انعقاد کے پسِ پردہ حالات سے بھی ہوتا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق جب پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی ٹیموں کے انتخاب اور مختلف سرمایہ داروں سے رابطے کرکے اُن پر ٹیموں کو خریدنے کے لئے دباؤ ڈال رہے تھے، تب تک اُنہوں نے یہ طے ہی نہیں کیا تھا کہ سپر لیگ کا انعقاد دراصل کہاں ہوگا؟نجم سیٹھی نے میدان، جگہ اور ملک کے تعین کے بغیر ہی ٹیموں کی خرید وفروخت بھی مکمل کر لی۔ جب پی سی بی حکام غفلت کی طویل نیند کے بعد تساہل کی انگڑائیاں لے رہے تھے تو اُنہیں معلوم ہوا کہ یواے ای کے میدان تو پہلے سے ہی ماسٹر چیمپئن لیگ کے لئے بُک ہو چکے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پی سی بی اور نجم سیٹھی کی بدانتظامیاں بھی اب زباں زدِ عام وخاص ہورہی ہیں۔ اور سپر لیگ کے ماسٹر چیمپیئن لیگ کے ساتھ ساتھ انعقاد نے بھی بہت سے مسائل پید اکردیئے ہیں۔

جو صرف ایک روز بعد 28 جنوری سے دبئی میں شروع ہو رہی ہے۔ پی سی بی حکام نے تب امارت کرکٹ بورڈ کو بھاگم بھاگ ایک خط لکھا مگر اُنہیں کوئی مثبت جواب نہ ملا۔ جس پر نجم سیٹھی نے متبادل جگہ کی تلاش شروع کی۔ اس دوران میں اُن کی مدد کو سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ مجیب الرحمان آئے۔ جو نوازشریف کی سابق حکومت میں احتساب بیورو کے سربراہ سیف الرحمان کے بھائی ہیں۔ سابق سینیٹر سیف الرحمان چونکہ قطر میں رہتے ہیں جس کے باعث قطر حکومت میں اُن کے اثرورسوخ کو استعمال کرنے کا فیصلہ ہوا ۔ اور مجیب الرحمان نے نجم سیٹھی کی قطر اولمپک کمیٹی سے ملاقات کا انتظام کیا۔

۔قطر گراونڈ کا معائنہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی کے ہمراہ سلما ن سرور بٹ اور عثمان واہلہ

۔قطر گراونڈ کا معائنہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی کے ہمراہ سلما ن سرور بٹ اور عثمان واہلہ

چونکہ قطر 2020ء میں عالمی فٹبال کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ اس لئے قطر کی یہ خواہش تھی کہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد بھی قطر میں ممکن بنایا جائے تاکہ اُن کا ملک کھیل کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک مثبت تاثر کا نقش گہرا کر سکے۔ صرف اس مقصد کے لئے قطر حکومت نے خود پاکستان سپر لیگ کے انعقاد میں دلچسپی لینا شروع کی۔ اور پاکستان سپر لیگ کے لئے قطر ائیرویز کو سرکاری اسپانسر(کفیل) بنانے کی پیشکش کی ۔ تمام کھلاڑیوں اور کھیل کے ذمہ داروں کے ٹکٹ مفت کردیئے گیے۔قطر میں موجود وجود ڈاٹ کام کے انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق قطر حکومت نے نجم سیٹھی کو اس کے علاوہ بھی ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ اور قطر اولمپک کی ہدایت پر اُنہیں فوری گراؤنڈ بھی مہیا کردیا گیا۔ جس کے بعد پی سی بی کے کیوریٹر صوفی بشیر نے جا کر میدان کا معائنہ بھی مکمل کر لیا۔

پی سی بی نے ایکسپو سینٹر لاہورمیں سپر لیگ کی لانچنگ تقریب پر ہی ڈھائی کروڑ کی خطیر رقم پھونک دی تھی۔ جس میں صرف علی ظفر کو ایک گانے کے نام پر ایک کروڑ کی رقم تھما دی گئی۔

بعد ازاں ایک بارپھر نجم سیٹھی حرکت میں آئے اور قطر تشریف لے گیے۔ اس دفعہ وہ اپنے ساتھ عثمان واہلہ کوبھی لے گیے۔ جنہیں نجم سیٹھی نے جنرل منیجر انٹر نیشنل کرکٹ بنادیا ہے۔ کیونکہ وہ تہمینہ دولتانہ کے قریبی رشتے دار بتائے جاتے ہیں۔ اُن کا کرکٹ کے بارے میں فقط تجربہ یہ ہے کہ وہ لاہور پولو کلب میں گھوڑوں پر بیٹھ کر کھیلے جانے والے پولو میچز کی کمنٹری کرتے تھے۔ نجم سیٹھی اور قطر حکام کے درمیان اس طرح یہ تقریباً طے ہو گیا کہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد قطر میں ہو گا۔ یہاں تک کہ 20ستمبر 2015ء میں لاہور کے ایکسپو سینٹر میں پاکستان سپر لیگ کی لانچنگ میں بھی اس کا اعلان کر دیا گیا۔ یہ تقریب بجائے خود پی سی بی کے لئے ایک بہت بڑی شرمندگی کا باعث بن گئی۔ کیونکہ اس میں اداکاراؤں اور فنکاروں کو بُلا کر اول صف میں بٹھا یا گیا اور یہ تقریب جس کھیل کے کھلاڑیوں کے لئے منفقد کی گئی تھی، اُنہیں دوسری صف میں دھکیل دیا گیا۔ اس بے توقیری پر شاہد آفریدی تقریب سے قبل ازوقت اُٹھ کر چلے گیے۔ یہ تقریب پی سی بی حکام کے لئے اپنے خلاف ایک نیا سوال پیدا کرنے کا باعث بھی بنی۔کیونکہ پی سی بی نے سپر لیگ کی اس لانچنگ تقریب پر ہی ڈھائی کروڑ کی خطیر رقم پھونک دی تھی۔ جس میں صرف علی ظفر کو ایک گانے کے نام پر ایک کروڑ کی رقم تھما دی گئی ۔ پی سی بی کی طرف سے ان شاہانہ اخراجات پر سوال اُٹھا کہ جب مارچ 2009ء سے پاکستان میں کرکٹ نہیں ہو رہی، پی سی بی آئے روز رقم نہ ہونے کا دکھڑا سناتی رہتی ہے تو پھر وہ ان اللوں تللوں پر اتنی رقم کہاں سے خرچ کرلیتی ہے؟ان ہی مسائل کے باعث پی سی بی حکام اور نجم سیٹھی کے فیصلوں کا درست اندازا کسی کو ہو نہیں پاتا۔ چنانچہ سپر لیگ کے انعقاد کا معاملہ بھی ایسا ہی ثابت ہوا۔ لاہور ایکسپو کی تقریب میں قطر میں سپر لیگ کے انعقاد کا اعلان صرف ایک ہفتے کے بعد واپس لے لیا گیا اور پھر کہا گیا کہ سپر لیگ قطر سے شارجہ اور دبئی منتقل کر دی گئی ہے۔جس پر قطرحکومت نے شدید ناراضی کا بھی اظہار کیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قطر حکومت کے پورے تعاون ، بہترین اسپانسر شپ، بروقت پیسوں کی فراہمی اور دیگر سہولتوں کے باوجود قطرکے بجائے عرب امارات میں سپر لیگ کو منتقل کرنے کے پیچھے آخر کیا مقاصد تھے؟

کیا نجم سیٹھی کا قطر کا دورہ، قطر حکام سے گفتگو، شرائط پر مکمل بات چیت ، کھیل کے میدان کے معائنے اور لانچنگ تقریب میں اعلان کا مقصد صرف یہ تھا کہ امارات کرکٹ بورڈ کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے گراونڈ پی سی بی کو سپر لیگ کے لئے مہیا کرے ورنہ وہ یہ کھیل قطر منتقل کردے گا؟ یا اس کے پیچھے کچھ اور مقاصد بھی تھے؟پاکستان کر کٹ اور کرکٹ کی اس نئی نوع پر نگاہ رکھنے والے بہت اندرونی ذرائع نے وجود ڈاٹ کام کو اس فیصلے کے پس پردہ مقاصد کے بارے میں یہ بتا یا ہے کہ دراصل شارجہ سٹے کے لئے ایک آسان اور آزمودہ جگہ ہے۔ یہ وہی کھیل کے میدان ہیں جس پر انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے سٹے کے باعث پابندی بھی لگائی تھی۔جس کے باعث اب تک دنیا کے سب سے زیادہ 224 ایک روزہ میچ کی میزبانی کرنے والا یہ میدان اپریل 2003 ء سے فروری 2010ء تک سونا پڑا رہا۔تب امارات کرکٹ بورڈ نے شارجہ پر پابندی کے باعث کرکٹ میچز دبئی اور ابوظہبی میں کرائے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق قطر میں بُکیز کے لئے وہ آسانیاں نہیں تھیں جو شارجہ ، دبئی اور ابوظہبی کے کھیل کے میدانوں کے لئے وہاں میسر ہیں۔ کرکٹ کے انتظامی اور مالیاتی امور سے آگاہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک سابق سربراہ نے پوری ذمہ داری کے ساتھ وجود ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس طرح کی لیگ اور کرکٹ کے عالمی میلے بغیر سٹے کے منافع بخش کاروبار ہو ہی نہیں سکتے۔ چنانچہ نجم سیٹھی خود بھی تاحال اس کا جواب نہیں دے سکے کہ جن کاروباری گروپوں نے کراچی، لاہور، پشاور، اسلام آباداور کوئٹہ کی ٹیمیں خریدی ہیں، وہ آخر اس میں اپنے پیسے واپس کس کاروباری ماڈل سے نکالیں گے؟ واضح رہے کہ ان ٹیموں میں سب سے مہنگی ٹیم کراچی کی فروخت ہوئی ہے جسے اے آر وائی نے 26کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ اسی طرح لاہور قلندر کو قطر آئل نے 25 کروڑ ، پشاور کی ٹیم کو ہیئر گروپ نے 16کروڑ ، اسلام آباد کی ٹیم کو لیونائن گلوبل اسپورٹس نے15 کروڑ جبکہ کوئٹہ کی ٹیم کو عمر ایسوسی ایٹس نے 11کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر 93کروڑ روپے میں خریدی گئی یہ ٹیمیں کس کاروباری ماڈل سے رقم کی واپسی کو یقینی بناسکیں گی؟ ظاہر ہے کہ سٹے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اس رقم کی واپسی کے لئے ممکن نہیں۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے اس حوالے سے سٹے کا ایک فارمولہ بھی بتایا ہے جو کھیل میں ایک پیٹرن کے طور پر کام کرے گا۔ مگر یہ سنسنی خیز معلومات ابھی پردۂ اخفا میں رکھنا مناسب ہوگا تاکہ اس فارمولے کے مطابق میچوں کی شناخت کو ممکن بنایا جا سکے۔ تاہم یہ پہلو کسی بھی شک وشبہے سے بالا ہے کہ پاکستان سپر لیگ سٹے بازی کے ایک بہت بڑے بکھیڑے کے طور پر ابھی سے ایک بڑے اسکینڈل کی طرف بڑھ رہی ہے۔

دوسری طرف پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پی سی بی اور نجم سیٹھی کی بدانتظامیاں بھی اب زباں زدِ عام وخاص ہورہی ہیں۔ اور سپر لیگ کے ماسٹر چیمپیئن لیگ کے ساتھ ساتھ انعقاد نے بھی بہت سے مسائل پید اکردیئے ہیں۔ اوپر واضح کیا جا چکا ہے کہ شارجہ، دبئی اور ابوظہبی کے یہی میدان پہلے سے ہی ماسٹر چیمیئن لیگ کے لئے بُک ہو چکے ہیں۔ جو دبئی میں ایک شاندار ہوٹلز کے معروف سلسلے کے مالک پاکستانی نژاد ظفر علی شاہ کی بدولت ہو رہی ہے۔ یہ ماسٹر چیمیئن لیگ ایک روز بعد 28جنوری سے شروع ہو کر 14 فروری تک جاری رہے گی۔ اسی دوران پاکستان سپر لیگ 4فروری سے ان ہی میدانوں میں شروع ہوگی۔ اور یہ 23فروری تک جاری رہے گی۔ گویا 4فروری سے 14فروری کے درمیان دس روز تک پاکستان سپر لیگ ماسٹر چیمیئن لیگ کے ساتھ سینڈوچ بنی رہے گی۔ پھر اس دوران میں ماسٹر چیمیئن لیگ کو یہ سبقت بھی حاصل ہے کہ وہ بہت پہلے سے اپنی پبلسٹی کا آغاز کرنے کے باعث زیادہ بڑی سطح پر اسپانسرز کو اپنی جانب متوجہ کرچکے ہیں۔ اس طرح سپر لیگ کو اس بیچ میں اپنا کہیں لچ تلنا اور کامیابی کا ڈھندوڑا بھی پیٹنا ہے۔ مگر اس میں کامیابی کے امکانات کتنے ہیں، اس کا اندازا اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے ایمبسیڈر وسیم اکرم مقرر کئے گیے ہیں۔ مگر جب ماسٹر چیمپیئن لیگ کے انعقاد کے حوالے سے پریس کانفرنس ہو رہی تھی تو اس میں یہ ایمبسیڈر صاحب بھی تشریف فرما تھے۔ پاکستان سپر لیگ کی اندرونی بد انتظامیوں سے آگاہ اور اسکینڈلز پر اسکینڈلز بننے کے اس عمل کا براہِ راست مشاہدہ کرنے والے ایک انتہائی ذمہ دار ذریعے نے وجود ڈاٹ کام کو بتایا ہے کہ پاکستان سپر لیگ ایک سفید ہاتھی بن کر بدنامی کا ایک طوق بننے والی ہے اسی لئے پی سی بی کے سیانے چیئرمین شہریار خان نے اس معاملے میں خود کو حتی المقدور دوررکھا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ نجم سیٹھی کی وہ چڑیا جو دوسروں کی خبر لاکر دیتی ہے ، خود نجم سیٹھی کی اپنی خبروں کو اُنہیں کب لا کر دیتی ہے۔ اور یہ چڑیا کی خبر نجم سیٹھی کی ’’آپس کی بات‘‘ میں سامنے بھی آتی ہیں یا خود اُن کے اپنے اندر ہی آپس آپس میں رہ جاتی ہے!!!


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر