... loading ...
بھارت بالخصوص چین کی سرحدی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے جنوبی ویت نام میں ایک سیٹیلائٹ ٹریکنگ اینڈ امیجنگ سینٹر بنائے گا۔ اس مرکز کے ذریعے ویت نام کو بھارت کے مصنوعی سیارچوں یعنی سیٹیلائٹس سے حاصل کردہ تصاویر تک رسائی ملے گی، جو چین کے ساتھ سرحدی علاقوں اور بحیرۂ جنوبی چین میں ہونے والی سرگرمی سے آگاہ کریں گی۔
بھارت یہ قدم بلاشبہ چین کو مشتعل کرے گا اور اس کے نتیجے میں بھارت اور ویت نام کے تعلقات میں اضافہ ہوگا جو طویل عرصے سے چین کے ساتھ سرحدی تنازعات میں ملوث ہیں۔ اس نئی تنصیب کو غیر فوجی کہا جا رہا ہے لیکن سیکورٹی ماہرین کہتے ہیں کہ بہتر امیجنگ ٹیکنالوجی کا واضح مطلب ہے کہ اسے فوجی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتاہے۔
ویت نام بہتر انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی ٹیکنالوجی کا خواہشمند ہے کیونکہ اسے بحیرۂ جنوبی چین میں پیدا ہونے والے نئے تنازع کے بعد ان کی سخت ضرورت ہے۔
سنگاپور میں بحری سیکورٹی کے ماہر کولن کوہ کہتے ہیں کہ فوجی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ معاہدہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ یہ بھارت اور ویت نام دونوں کے لیے فائدہ مند ہوگا کیونکہ یہ ویت نام کی اہم خامی کو پورا کرے گا اور بھارت کے زیر اثر حلقے میں مزید اضافہ کرے گا۔
بھارت کا سرکاری خلائی ادارہ انڈين اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) اس منصوبے پر سرمایہ لگائے گا اور ہو چی منہ شہر میں سیٹیلائٹ ٹریکنگ اور ڈیٹا حاصل کرنے والا مرکز تعمیر کرے گا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کی لاگت کل 23 ملین ڈالرز ہوگی۔
بھارت کا 54 سال پرانا سیٹیلائٹ پروگرام اب کافی آگے بڑھ چکا ہے اور آئندہ تقریباً ہر مہینے اس کا کوئی نہ کوئی سیٹیلائٹ خلا کا رخ کرے گا۔ اسرو کے زمینی مراکز انڈیمان اور نکوبار کے جزائر میں ہیں اور بیرون ملک برونائی، مشرقی انڈونیشیا اور موریشیس میں ہیں جو سیٹیلائٹ کے ابتدائی مراحل میں ان کو ٹریک کرتے ہیں۔ اس وقت بھارت کے 11 نگرانی سیٹیلائٹ مدار میں موجود ہیں جو مختلف علاقوں کی تصاویر فراہم کرتے ہیں۔ جبکہ ویت نام نے 2013ء میں اپنا پہلا سیٹیلائٹ روانہ کیا تھا لیکن بتایا جا رہا ہے کہ اچھے ریزولیوشن پر تصاویر فراہم نہیں کر سکتا۔
معلوم ہوا ہے کہ اس نئی تنصیب کے بعد تصاویر حاصل کرنے کے لیے ویت نام کو بھارت کی اجازت تک کی ضرورت نہ ہوگی اور وہ براہ راست ایسا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ اب ویت نام چینی ساحلوں پر قائم بحریہ کے مراکز، کوسٹ گارڈ اور بحریہ کی سرگرمیاں اور بحیرۂ جنوبی چین کے تنازع میں چینی افواج کی نگرانی کرے گا۔
یہ ویت نام میں اپنی طرز کی اولین تنصیب ہوگی اور بھارت اور ویت نام کے درمیان تعلقات میں ایک نیا موڑ بھی۔ بھارت پہلے ہی ویت نام کو 100 ملین ڈالرز دے چکا ہے تاکہ وہ پٹرول بوٹس یعنی گشت کرنے والی کشتیاں خریدے۔ علاوہ ازیں بھارت میں ویت نامی آبدوزوں کے اہلکاروں کو تربیت بھی دی جا رہی ہے جس کے بدلے میں ویت نام نے ملک کے ساحلوں پر تیل کے ذخائر کے ٹھیکے بھارت کو دیے ہیں۔
امریکا کے معروف کثیر القومی آن لائن ٹرانسپورٹ نیٹ ورک ادارے اوبر (UBER) نے اپنی اولین 'شفافیت رپورٹ' میں کہا ہے کہ امریکا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو جولائی سے دسمبر 2015ء کے دوران سوا کروڑ صارفین کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ "دیگر ادا...
نائن الیون انداز کے حملوں کے خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لگ بھگ ایک دہائی قبل امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی نے ہتھیار ساز ادارے لاک ہیڈ مارٹن کے ساتھ ایک ایسا یونٹ بنانے کا معاہدہ کیا تھا جسے 'نیکسٹ جنریشن آئیڈنٹی فکیشن' یعنی 'این جی آئی' کا نام دیا گیا تھا۔ ایف بی آئی نے آغاز 2011ء...
امریکا کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی (این ایس اے) کا بدنام زمانہ بڑے پیمانے پر فون نگرانی کا پروگرام ختم کردیا گیا ہے اور اس کی جگہ مقامی نگرانی کا ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جو لامحدود جاسوسی کے بجائے مخصوص نگرانی کرے گا۔ نئے پروگرام کے تحت این ایس اے کو بڑے پیمانے پر ٹیلی فون ...
برطانیہ کی قدامت پسند حکومت اسمارٹ فون اور کمپیوٹرز کے ذریعے عوام کی بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے جاسوس اداروں کو کھلی اجازت دے رہی ہے۔ اگلے ماہ پارلیمان میں ایک ایسا قانون پیش کیا جا رہا ہے جو انٹیلی جنس اداروں کو قانونی بنیاد فراہم کرے گا کہ وہ برطانیہ بھر میں کمپیوٹرائزڈ نظاموں...