... loading ...
محمد یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین 1990ء سے جموں کشمیر کی سب بڑی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر اور ریاست جموں و کشمیر کے ممتاز مزاحمتی رہنما ہیں۔ حزب المجاہدین کی قیادت سنبھالنے سے پہلے وہ جماعت اسلامی جموں کشمیر کے رہنما تھے۔ وہ ضلع بڑگام اور ضلع سری نگر کے امیر ضلع اور شعبہ طلبہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سربراہ رہے ہیں۔ 1987ء میں جمو ں و کشمیر مسلم متحدہ محاذ کی ٹکٹ پر امیرا کدل سری نگر سے انتخاب بھی لڑ چکے ہیں اور کامیاب ہونے کے باوجود نہ صرف ان کی شکست کا اعلان کیا گیا بلکہ کوئنٹنگ ہال سے ہی انہیں گرفتار کیا گیا۔ مبصرین کے نزدیک یہی وہ متنازع انتخابات تھے جنہوں نے بھارت کے خلاف آئینی اور جمہوری جدوجہد کرنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور کیا کہ آئینی اور جمہوری طریقوں سے کشمیر پر بھارت کا قبضہ ختم کرانا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔ سید صلاح الدین اعلیٰ تعلیم یا فتہ ہونے کے ساتھ ساتھ روحانی پیشوا کی حیثیت سے بھی جا نے جاتے ہیں۔ اس لئے وہ عام طور پر پیر صاحب کے نام سے مشہور ہیں۔ اس وقت جموں و کشمیر کی مزاحمتی تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کو نسل کے سربراہ بھی ہیں۔ پٹھان کوٹ حملے کے بعد پیدا ہونے والے حالات اور صورتحال کو جاننے کے لیے مظفر آباد آزاد کشمیر میں ان سے یہ انٹرویو لیا گیا۔ جس میں اُن سے وہ سوالات کیے گئے جو پاکستان کے اندر ایک خاص حلقے میں زیرگردش ہیں، جس کے سید صلاح الدین نے انتہائی پر اعتماد جواب دیے۔
جواب: یہ تاثر سو فیصد غلط ہے، مقبوضہ ریاست میں آٹھ لاکھ سے زائد قابض فورسز کے ساتھ مسلح مجاہدین گزشتہ چھبیس سال سے برسرپیکار ہیں، ہر روز مجاہدین بھارتی عسکری اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ پٹھان کوٹ حملہ بھی ہماری اسی طرح کی کارروائیوں کا تسلسل ہے۔ اس کا مذاکراتی عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ج: بالکل مطمئن نہیں ہوں، آ ج تک ڈیڑھ سو سے زائد مذاکراتی راؤنڈ ہوچکے ہیں، حاصل کچھ نہیں ہوا۔ مسئلہ کشمیر بحیثیت کو ر ایشو زیر بحث کبھی آیا نہیں آیا۔ بے مقصد اور لامتناہی مذاکراتی عمل کے ذریعے بھارت ایک طرف عالمی برادری کو دھوکا دے رہا ہے اور دوسری طرف فوجی قبضہ مستحکم کرنے کے لیے وقت حاصل کررہا ہے۔ کوئی اور اس حقیقت کو سمجھے یا نہ سمجھے، ہم کشمیری اس طریقہ واردات کو خوب سمجھتے ہیں۔
ج: بھارت نہ ہی کشمیر کے بنیادی مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے اورنہ مقبوضہ کشمیر کو ایک فریق کی حیثیت تسلیم کرنے کے لیے آمادہ ہے، لہذا یہ مذاکراتی عمل ایک فضول مشق اور وقت کا ضیاع ہے۔
ج: آزاد جموں کشمیر میرا وطن اور بیس کیمپ ہے، اخلاقاً اور عالمی قوانین کے مطابق مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے لیے ہر قسم کی سرگرمی جاری رکھنے میں حق بجانب ہوں۔ جو لوگ بھارت سے خوف زدہ ہیں وہ ہماری وکالت سے دست بردار ہوجائیں۔
ج: پاکستان مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق اور وکیل ہے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرتے وقت ستم رسیدہ کشمیریوں کے جذبات و احساسات ملحوظ رکھنے کا مکلف۔ مقتول کی وکالت اور قاتل کے ساتھ دوستی بیک وقت چل نہیں سکتی۔
ج: 1989میں مسلح جدوجہد کے آ غاز کے وقت مسئلہ کشمیر انسانی ذہنوں اور عالمی فورموں میں گم ہوچکاتھا۔ اسی عسکری جدوجہد کے صدقے آج یہ عالمی توجہ کا مرکز ہے۔ 2000 ء میں حل ہونے کے قریب بھی پہنچا۔ لیکن پشتیبانوں کی پست ہمتی کی وجہ سے طوالت میں پڑگیا۔
ج : در پیش صورتحال بے شک صبر آزما ہے لیکن مقبوضہ ریاست کی جغرافیائی پوزیشن اور ٹو پو گرافی عسکری جدوجہد کو تاحصولِ آزادی رکھنے میں ممد و معاون ثا بت ہوگی۔ بھارت مخالف عوامی جذبات اور ریاست کے جوانوں کا جذبہ جہاد اس کو مزید قوت و طاقت فراہم کرتا رہے گا۔
ج: بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی، غیر حقیقت پسندانہ روش اور فوجی غرور اور عالمی طاقتوں اور اداروں کے دہرے معیار اور سرد مہری نے پرامن ذرائع کی افادیت ہی ختم کردی ہے۔ ریاستی نوجوان اس بات پر یکسو ہیں کہ سوائے تیر بہدف مسلح جدوجہد کے مسئلے کا کوئی حل ہی نہیں ہے۔
ج: خود انحصاری پر عمل پیرا نہ ہوتے تو 9/11کے بعد آج تک پوری صلاحیت اور قوت کے ساتھ سرگرم عمل کیسے ہوتے۔ آزادی کی جدوجہد میں بیس کیمپ ایک ناگزیر ضروت ہوتی ہے۔
ج: ان شاء اللہ کشمیر ضرور آزاد ہوگا اورجنت ارضی کشمیر پر جاری جدوجہد کے نتیجے میں برصغیر کا نقشہ بدل جائے گا۔ اللہ کرے کہ ہماری قیادت کو توکل علی اللہ اور جذبہ جہاد نصیب ہوجائے۔
نذیر احمد قریشی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے با رہمولہ علا قے سے ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ وابستگی کے نتیجے میں 1982ء سے ہی اپنے مادر وطن سے دور ہیں۔ 1982ء سے 2005تک سعودی عرب میں رہے۔ عربی زبان پر مکمل عبور رکھتے ہیں۔ عرب دنیا میں سفیر کشمیر کی حیثیت سے بے لوث اور منظم انداز میں...
پٹھان کو ٹ ائیر بیس حملے کی پانچ رُکنی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے منگل کو پٹھان کوٹ ایئربیس کا دورہ کیا اور حملے کے حوالے سے مختلف مقامات کا معائنہ کیا۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئربیس میں محدود رسائی دی گئی۔ اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق پ...
نوازشریف حکومت برسراقتدار آتے ہی بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے لئے مسلسل کوشاں رہی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کے بعض مخصوص حلقوں کی طرف سےاُن کی حمایت بھی کی جاتی رہی ہے مگر پاکستان کے اکثر حلقوں اور عوامی سطح پر اس معاملے میں خاصی بے چینی کا مظاہرہ اس لئے کیا جاتا رہا کیونکہ نوازح...
مسلم لیگ نون کی حکومت کے متعلق یہ تصور راسخ ہو چکا ہے کہ وہ بھارت کی ہر صورت میں دلجوئی کی خواہاں ہے۔ اور اس کے لئے کسی بھی اقدام کو اُٹھانے کے لئے تیار رہتی ہے۔ اس ضمن میں تازہ ترین واقعہ پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کا مقدمہ پاکستان میں درج کرنے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ پنجاب پو...
اگرچہ اس خبر نے پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو زیادہ متوجہ نہیں کیا مگریہ خبرمستقبل کے حالات میں ایک حوالہ بنے گی کہ آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے 4 فروری کے اجلاس میں وزیراعظم کو کن کن اُمور پر اعتماد میں لیا گیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ وزیراعظم کو حالات کے آئینے میں دراصل ...
عسکریت پسند ہم پر ہی نہیں ہمارے تصورات پر بھی حملہ آور ہیں اور اس میں کامیاب بھی!! پاکستان میں اصل مسئلہ کیا ہے؟ کیا دہشت گردی، تصور ِ حکمرانی، خاندانی سیاست، سیاسی و عسکری قیادتوں کے فاصلے؟ ہم ایک نہیں، مسائل کے انبار تلے دفن ہیں۔ مگر مسئلوں کاایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم مسئلے کو...
بھارت ایک روز بعد 26جنوری کو یوم جمہوریہ کے طور پر منا نے جارہا ہے تاہم کشمیری عوام ہر سال کی طرح اس روز کو کو یوم سیا ہ کے طور پر منا نے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔بزرگ رہنماقائد حریت سید علی گیلانی نے 26جنوری کو کشمیریوں کے لئے یومِ سیاہ قرار دیتے ہوئے اس دن مکمل ہڑتال اور سرکاری...
پٹھان کوٹ حملہ کے بعد موخر ہونے والی پاک-بھارت خارجہ سیکریٹریز ملاقات اگلے ماہ متوقع ہے۔ پاکستان اور بھارت کے امن مذاکرات کا عمل دو سال قبل لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔ لیکن چند ماہ قبل پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی پیر...
متحدہ جہاد کونسل جموں و کشمیر کے چیئرمین پیر سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کاوکیل ہے لیکن پاکستانی قیادت کو قاتل کی حمایت یا مخالفت میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہو گا۔ کشمیر کی وکالت اور بھارت سے دوستی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔پٹھان کوٹ ایئر بیس پر کارروائی ...
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (جے کے ڈی ایف پی) کے سربراہ شبیر احمد شاہ تحریک آزادی جموں و کشمیر کے ممتاز رہنما ہیں۔ 14جون 1954ء کو کا ڑی پورہ اسلام آباد مقبوضہ کشمیر میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1968ء میں جب ان کی عمر صرف 14سال تھی، تحریک آزادی کشمیر کے حق میں ایک مظ...
زیر نظر تحریر مقبوضہ کشمیر کے دانشور دوست الطاف ندوی کشمیری کی ہے۔ یہ تحریر پاکستان کی کشمیر اور خطے کی دیگر مسلم تحریکوں کے حوالے سے پاکستان کی بدلتی پالیسیوں کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں پائے جانے والے جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہو رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کس ط...
پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کے بعد بھارت کی جانب سے جو معلومات پاکستان کو مہیا کی گئی تھی، وہ کسی بھی اقدام کے لئے انتہائی ناکافی اور نامکمل تھیں ۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو فون کے بعد اُنہو...