... loading ...
صدر کی حیثیت سے براک اوباما کا آخری ‘اسٹیٹ آف دی یونین خطاب’ اہم پالیسی معاملات یا امریکا کےمستقبل کے بارے میں دلیرانہ موقف پیش کرنے کے بجائے افسانوں اور حقیقت کا ایک ملغوبہ دکھائی دیا۔ اپنی تقریر کے دوران اوباما نے ایک ایک ایسے ملک کی تصویر کشی کی جو اقتصادی بحران سے دوچار ہے اور دہشت گردی و موسمیاتی تبدیلی سمیت ہر ابھرتے ہوئے عالمی چیلنج سے نمٹنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
آئیے صدر براک اوباما کی چند باتوں پر نظر ڈالتے ہیں:
میں آغاز کرتا ہوں معیشت سے، اور یہ ایک بنیادی حقیقت ہے: اس وقت ریاست ہائے متحدہ امریکا دنیا کی سب سے مضبوط اور پائیدار معیشت رکھتا ہے۔ جو بھی یہ دعویٰ کرے کہ امریکا کی معیشت زوال پذیر ہے، وہ نرا جھوٹا ہے۔
بلاشبہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں۔ امریکی معیشت نے 2015ء میں اندازاً 30 لاکھ ملازمتیں پیش کیں، جبکہ بے روزگاری کی شرح بھی پانچ فیصد پر کھڑی رہی جو کساد بازاری سے قبل والی صورت حال کے قریب ہے۔ اسی مہینے میں فیڈرل ریزرو نے گزشتہ دہائی میں پہلی بار شرح سود میں اضافہ کیا، جس سے بظاہر لگتا ہے کہ معیشت بحال ہوگئی ہے۔ لیکن اے کاش کہ امریکی معیشت اتنی مضبوط ہوتی جتنی کہ اس کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔
‘مارکیٹ واچ’ کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کی کم شرح اور ماہر افراد کی سمٹتی ہوئی سطح نے ظاہر کیا کہ اس سال ملازمتوں کا معاملہ سست پڑ سکتا ہے۔ اگر عالمی معیشت میں مزید کوئی زوال آیا، خاص طور پر اگر چین متاثر ہوا، تو امریکا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
صدر اوباما نے خود بھی تسلیم کیا کہ دیگر رحجانات پریشان کن ہیں جن میں اداروں کی جانب سے اپنے کاروبار بیرون ملک منتقل کرنا اور آمدنی میں عدم مساوات میں بڑھتا ہوا اضافہ ہے۔
“محنت کش افراد کے لیے اپنے خاندان کو غربت کے چنگل سے چھڑانا مشکل تر ہو چکا ہے، نوجوانوں کے لیے کیریئر کا آغاز اور کارکنوں کا اپنی مرضی کے وقت ریٹائر ہونا بھی اب مشکل ہو چکا ہے۔”
پھر اس پر غور کریں: امریکا ایک گھنٹے کی اوسط تنخواہ بہت سست روی سے بڑھی ہے۔ تنخواہ میں اضافہ معیشت کی صحت کے کلیدی اشاریوں میں سے ایک ہے، اور اسے معیشت کو اگر برقرار رکھنا ہے تو اسے کسی فیصد تین سے چار فیصد سے کم نہیں جانا چاہیے جبکہ امریکا میں اکتوبر میں یہ سطح 2.5 فیصد تک پہنچی اور اس کے بعد سال کے آخر تک زوال پذیر ہی رہی۔
پھر داعش کے خاتمے کا وعدہ۔ ستمبر 2014ء میں براک اوباما نے عہد کیا تھا کہ وہ داعش کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیں گے اور اس ہدف میں مدد کے لیے 60 سے زیادہ ممالک کی فہرست بھی پیش کی تھی۔
“لگ بھگ 10 ہزار حملوں کے ذریعے ہم نے ان کی قیادت، ان کا تیل، ان کی تربیت گاہیں اور ان کے ہتھیار چھین رہے ہے۔ ہم ان طاقتوں کو تربیت، اسلحہ اور مدد فراہم کر رہے ہیں جو عراق و شام میں ان سے علاقے واپس لے رہے ہیں۔”
یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوتی، لیکن وقت سے ظاہر کیا کہ 10 ہزار فضائی حملے بھی نام نہاد خلافت کو تباہ کرنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئے۔ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں داعش کو بڑے نقصانات ہوئے، لیکن اس کا سہرا شام میں روس کی فضائی کارروائیوں کو جاتا ہے۔ ماسکو ملک میں طویل المیعاد امن کے لیے زیادہ سخت رویہ اپنائے ہوئے نظر آتا ہے۔
صدر اوباما نے یہ بھی کہا کہ شام میں مقامی طاقتوں کے ساتھ ہیں تاکہ شکست و ریخت کا سامنا کرنے والے معاشرے کو دوبارہ دیرپا امن دے سکیں، لیکن حقیقت میں میدان عمل میں کچھ اور دکھائی دیتا ہے۔ جنگجوؤں اور فرقہ وارانہ تشدد نے شام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ واشنگٹن کی نام نہاد اعتدال پسند طاقتوں کو تربیت کی کوششیں بھی 500 ملین ڈالرز کا ایک ناکام منصوبہ بن چکی ہیں۔
اوباما نے کہا کہ “جب بھی کوئی اہم بین الاقوامی معاملہ آتا ہے تو دنیا کے عوام بیجنگ یا ماسکو کی طرف نہیں بلکہ ہماری طرف دیکھتے ہیں”۔
حقیقت میں مشکل عالمی چیلنجز کو کثیر جہتی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کوئی بھی ملک تن تنہا اہم بحرانوں سے نہیں نمٹ سکتا۔ ایران جوہری معاہدہ ہو یا موسمیاتی تبدیلی پر پیرس معاہدہ، یہ 2015ء کی اہم سفارتی کامیابیاں سمجھی جاسکتی ہیں لیکن ایسا ہرگز ممکن نہ ہوتا اگر روس اور چین جیسی عالمی طاقتیں میدان عمل میں موجود نہ ہوتیں۔
2013ء میں جب امریکا شام میں فوجی مداخلت کے بہت قریب تھا تو یہ روس تھا جس نے ایک متبادل اور پرامن حل پیش کیا جس کے نتیجے میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر تباہ کیے گئے اور اس پورے عمل میں خون کا ایک قطرہ تک نہیں بہا۔
پھر بیجنگ کے قائدانہ کردار کو بھی امریکا جھٹلا نہیں سکتا۔ ایشین انفرا اسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک ہی کو لے لیں کہ جس کی قیادت چین کر رہا ہے۔ یہ ایشیا میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کرنے والا 100 بلین ڈالرز کا ایک بین الاقوامی ادارہ ہے۔ بیجنگ کے منصوبوں کا کھلے دل کے ساتھ خیر مقدم کیا گیا لیکن امریکا اور جاپان ان ممالک میں سے ہیں، جنہوں نے اس میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا۔ مزید برآں واشنگٹن کو اپنے اتحادیوں سمیت دیگر ریاستوں کے دباؤ کا بھی سامنا ہے کہ وہ ترقیاتی بینک میں شامل نہ ہو۔
بہرحال، آگے بڑھنے کے لیے ہمیشہ ماضی پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...