... loading ...
بھارت میں پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کے حوالے سے پاکستان میں اُٹھائے جانے والے اقدامات نہایت حیرت انگیز طور پر دیکھے جارہے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ یوں لگتا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کو اس معاملے میں کسی سطح پر کوئی مسئلے کا سامنا نہیں اور وہ بھارت کے ساتھ اعتماد افزا اقدامات میں کوئی بھی قدم اُٹھانے کو تیار ہے۔
اس کا تازہ ترین مظاہرہ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کے 13 جنوری کے اجلاس میں بعض اہم فیصلوں سے ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، مشیرخارجہ سرتاج عزیز، قومی سلامتی کے مشیر ناصرجنجوعہ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران اہم ملکی امور، نیشنل ایکشن پلان، پٹھان کوٹ حملے اور سعودی عرب ایران کشیدگی کے علاوہ دیگر اہم امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔ مگر اس اجلاس میں سب سے اہم معاملہ پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے سے متعلق پاکستانی تحقیقات سے متعلق رہا۔ اطلاعات کے مطابق شرکا نے بھارتی ایئربیس پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات اورتفتیش میں پیش رفت پراطمینان کا اظہارکیا۔ مگر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملے کی تحقیقات میں پیشرفت پر اطمینان سے مراد کیا ہے؟ کیا یہ اطمینان دراصل پاکستانی رابطوں کے پکڑے جانے پر ہے یا پھر اس میں پاکستان کے ملوث نہ ہونے پر ہے؟ آخر پاکستان میں اس قدر اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں فوجی سربراہ کی شمولیت کے ساتھ انعقاد اور اس کی خبر دینے کا مطلب کیا ہے؟ اس ضمن میں نوازحکومت بھارت کو کیا تاثر دینا چاہتی ہے؟
مذکورہ تمام سوالات سے قطع نظر وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے اپیکس کمیٹی کے جاری اعلامیےمیں کہا گیا ہے کہ پٹھان کوٹ واقعے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور بھارت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات اور ابتدائی تفتیش کی روشنی میں حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتارکیا جاچکا ہے جن کا تعلق کالعدم جیش محمد سے ہے جب کہ ابتدائی معلومات کے مطابق کالعدم جیش محمد کے متعدد ارکان کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے دفاترسیل کردیئے گئے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کے تحت پاکستان بھارت سے رابطے میں ہے اور حکومت ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو بھارتی حکام سے مشاورت کے بعد پٹھان کوٹ بھیجا جائے گا جب کہ پاکستان نے بھارت سے مزید معلومات بھی مانگ لی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے ان اقدامات کے اُٹھائے جانے کی اطلاع بدقسمتی سے پاکستانی ذرائع ابلاغ سے ایک روز قبل بھارتی ذرائع ابلاغ کو ہو چکی تھیں۔ چنانچہ بھارتی ذرائع ابلاغ یہ اطلاع دے چکے تھے کہ پٹھان کوٹ ائیربیس حملے کے حوالے سے پاکستان میں اہم گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ گرفتاریاں محض بھارت کی جانب سے ہونے والی کسی نشاندہی کی بنیا د پر ہی ہوئی ہیں یا پاکستان نے کسی سطح پر اپنی تفتیش کے ذریعے یہ اطمینان بھی کیا ہے کہ آیا جن افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے وہ اس معاملے میں قابلِ تفتیش حد تک بھارت کے مہیا کردہ ثبوتوں میں مشکوک بھی ہیں یا نہیں؟مذکورہ تمام سوالات کے جواب کسی بھی سطح پر دستیاب نہیں ہیں۔
مگر اس کے باوجود وزیر اعظم کی جانب سے پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کی تحقیقات کے لئے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کوتشکیل دے دیا گیا ہے۔ جس میں پولیس، ایف آئی اے، ایم آئی، آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ) کے افسران شامل ہیں۔ مذکورہ کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پنجاب رائے طاہر ہوں گے جب کہ کمیٹی میں آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید، ملٹری انٹیلی جنس کے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا، ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو عظیم ارشد، ڈائریکٹر ایف آئی اے عثمان انور اور ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم کے پی کے صلاح الدین شامل ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے بنائی گئی یہ کمیٹی پٹھان کوٹ حملے میں بعض افراد کے ملوث ہونے کی تحقیقات کرے گی جبکہ کمیٹی کسی بھی ادارے اور صوبائی حکومت سے معلومات اور معاونت بھی حاصل کرسکے گی۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کمیٹی کو ابھی تحقیقات ہی کرنا ہے تو گرفتاریاں کس بنیاد پر ہوئی ہیں۔ کیا اس کی واحد بنیاد بھارت کی جانب سے ہونے والی نشاندہی ہے؟ وجودڈاٹ کام کو اپنے ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہےکہ اب تک اس ضمن میں جتنی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں، وہ تمام کی تمام بھارت کی جانب سے مہیا کی گئی معلومات کی روشنی میں ہیں۔ اور تاحال پاکستان سے کسی بھی معاملے کی ایک کھلی تفتیش کی کوئی قابلِ اعتبار پیشرفت اس ضمن میں نہیں ہوئی تھی۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ کمیٹی کی جانب سے اگر یہ ثابت ہوا کہ جیشِ محمد کے گرفتار افراد میں سے کوئی بھی اس واقعے میں سرے سے ملوث ہی نہیں ہے تو پھر نواز حکومت اس معاملے میں اتنی بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں کا کیا جواز دے سکے گی؟ جن میں ایک خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مولانا مسعود اظہر، اُن کے بھائی اور اُن کے بہنوئی تک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...