... loading ...
معروف عالمی ادارے نے شام میں عوام کے بدترین حالات کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک ایسے قصبے کے بارے میں بتایا ہے جہاں لوگ بلیاں پکڑ کر کھانے اور پکانے کے لیے گھاس تک کے استعمال پر مجبور ہو گئے ہیں تاکہ خود کو زندہ رکھ سکیں۔ مضایا نامی قصبے میں اب تک 23 افراد بھوک سے مر چکے ہیں کیونکہ اکتوبر سے اب تک اس قصبے میں کوئی خوراک نہیں پہنچی۔ شہر کے باسیوں نے کمزور، ڈھانچہ بنی لاشوں اور لاغر افراد اور بچوں کی تصاویر انٹرنیٹ پر ڈالی ہیں، جس نے ایک تہلکہ مچا دیا ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ یکم دسمبر سے اب تک قصبے میں موجود اس کے کلینک میں 23 افراد بھوک کی وجہ سے مر چکے ہیں، جن میں چھ ایک سال سے کم عمر بچے تھے۔ ایم ایس ایف نے مضایا کو دراصل ایک “کھلا قید خانہ” قرار دیا ہے۔ جہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے افراد یا تو گولیوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے یا بارودی سرنگوں میں مارے گئے جو شامی افواج نے قصبے کے اردگرد بچھا رکھی ہیں۔
مضایا میں امداد کام کرنے والے ایک کارکن حسن ابو شادی کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے روزانہ ایک یا دو کے حساب سے لوگ مر رہے ہیں، کیونکہ اس ہفتے اس پہاڑی قصبے میں برف بھی پڑی ہے اور جو تھوڑی بہت گھاس پھونس رہ گئی تھی، وہ بھی ختم ہو چکی ہے۔ “ہم پتے اور گھاس تو کھا رہے تھے، اب تو وہ بھی نہیں بچ۔ی۔ اب صرف نمک ہے اور پانی ہے۔”
دوسری جانب اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے مضایا میں بھوک سے لوگوں کے مرنے اور قصبے چھوڑ کر فرار ہونے والے افراد کو مار دینے کی قابل اعتماد اطلاعات ملی ہیں۔ اب اقوام متحدہ مضایا، اور ایسے ہی دیگر قصبوں، میں امدادی سامان اور خوراک پہنچانے کے لیے شامی حکومت کی اجازت چاہتی ہے۔
مضایا شام کے صدر بشار الاسد کے مخالفین کا گڑھ رہا ہے، جو جولائی سے حکومتی افواج کے محاصرے میں ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اندر پھنسے افراد کی تعداد 42 ہزار ہے لیکن ایم ایس ایف 20 ہزار بتاتا ہے۔ 2012ء میں باغیوں کے ہاتھ لگنے کے بعد مضایا پر لڑائی گزشتہ موسم گرما میں ایک معاہدے کے ساتھ ختم ہوگئی تھی۔ معاہدے کے تحت مختلف قصبوں میں موجود باغیوں کو اپنے محفوظ علاقوں میں جانے اور حکومت مخالفین کے محاصرے میں موجود دیگر حکومتی علاقوں کی افواج کو شامی علاقوں میں آنے کی اجازت دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی ان قصبہ جات میں غذائی امداد اور رسد بھی آنے لگی لیکن مضایا میں صرف ایک بار 18 اکتوبر کو امدادی سامان آیا اور اس کے بعد سے اب تک مکین بھوک کے ہاتھوں مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کہتا ہے کہ اسے شامی حکومت کی اجازت کی ضرورت ہے تاکہ شام کے مختلف علاقوں میں موجود 4 لاکھ ایسے ضرورت مندوں کو خوراک پہنچائے جو فوج کے محاصرے میں ہیں۔ لیکن ان میں سے صرف 10 فیصد درخواستوں پر ہی اجازت دی گئی ہے۔ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں بھوک نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں لیکن مضایا سب سے زيادہ متاثرہ علاقہ ہے۔
شامی حکومت نے عرصے سے ان تمام علاقوں کا سخت محاصرہ کرنے کی حکمت عملی اپنا رکھی ہے، جو باغیوں کے قبضے میں ہیں۔
ابو شادی نے بتایا کہ قصبے کے داخلی راستے پر بشار کی افواج نے لکھ رکھا ہے کہ “جھک جاؤ، یا بھوکے مرو”۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کا محاصرہ کرنے والے بیشتر افراد لبنان کی حزب اللہ سے تعلق رکھتے ہیں جو بشار الاسد کی حامی ہے، اور لبنان کی سرحد کے قریبی واقع شامی قصبہ جات پر حکومت کا قبضہ بحال کرانے میں پیش پیش ہے۔
لیکن حزب اللہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ باغی ہیں، جو مکینوں کو شہر چھوڑنے نہیں دے رہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کہ شامی حکومت نے جمعرات کو وعدہ کیا تھا کہ وہ مضایا اور دیگر دو قصبوں کے لیے آئندہ چند دنوں میں اجازت دے گی۔
شام کے صدر بشار الاسد نے امریکا اور روس کی مدد سے ہونے والی جنگ بندی سے چند گھنٹے پہلے پورے شام کو دوبارہ اپنی سرکار کے زیر نگیں لانے کا عزم ظاہر کیا۔ قومی ٹیلی وژن نے دکھایا کہ اسد دمشق کے نواحی علاقے داریا کا دورہ کر رہے تھے کہ جو بہت عرصے سے باغیوں کے قبضے میں تھا اور گزشت...
ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے اعلان کیا ہے کہ ترکی اب دہشت گردی کے خلاف کھلی جنگ کا سامنا کر رہا ہے۔ جمعے کو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی جانب سے حملے میں 11 افراد کی ہلاکت کے بعد اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ترکی میں دہشت گردی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے۔ "کوئ...
شام کے شمالی علاقوں میں داخل ہونے کے ایک روز بعد ترک فوجی دستوں کے منبج شہر کے گرد امریکا کے حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کے خلاف حملے جاری ہیں۔ گو کہ ان حملوں کا آغاز جرابلس کے قصبے سے داعش کو نکالنے کے لیے ہوا تھا لیکن ترک حکام نے واضح کیا ہے کہ اس آپریشن کا بڑا مقصد کردوں کو کچلنا ...
چین بھی شام تنازع میں شامل ہونے کے قریب ہے۔ بیجنگ دمشق کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات کا خواہشمند ہے اور اس بحران میں "اہم کردار ادا کرنا چاہ رہا ہے۔" چینی تربیت کاروں کی جانب سے شامی اہلکاروں کی تربیت پر گفتگو ہو چکی ہے اور اس امر پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ چینی افواج شام کو ان...
روس نے پہلی بار شام میں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے لیے ایران میں موجود فضائی اڑے استعمال کیے ہیں، اور یوں مشرق وسطیٰ کے معاملات میں اپنی مداخلت کو مزید توسیع دے دی ہے۔ تہران کے ساتھ ماسکو کے تعلقات کس نہج تک پہنچ گئے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سک...
لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ عراق اور شام کی تقسیم خطے میں جاری فرقہ وارانہ جنگ کا ممکنہ نتیجہ ہو سکتا ہے اور نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات تک شام میں جنگ کے خاتمے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے نائب رہنما شیخ نعیم قاسم نے کہا ہےکہ حزب اللہ، ایر...
ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ اگر وہ امریکا کی صدر منتخب ہوگئیں تو شام پر حملہ کرکے صدر بشار الاسد کو قتل کردیں گی۔ کلنٹن کے سیاسی مشیر نے تصدیق کی ہے کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ہلیری کی اولین ترجیحات میں سے ایک شام پر توجہ مرکوز کرنا ہوگا جس میں بشار پر حملہ اور حکومت کی تبدیلی سرفہ...
روس کے بمبار طیارے شام میں خاص امریکی و برطانوی خفیہ دستوں کی جانب سے استعمال کردہ ایئربیس پر حملے کر رہے ہیں۔ سی آئی اے کے اس خفیہ اڈے پر روس کے حملے اس مہم کا حصہ ہیں جو امریکا کو شام میں داعش کی مدد سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے اور ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دے رہی ہے کہ روس کسی ب...
داعش کے جنگجوؤں نے شام میں ایک روسی ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے، جس میں موجود تمام روسی فوجی مارے گئے ہیں لیکن ذرا ذہن پر زور ڈالیں کہ یہ "کارنامہ" امریکی ساختہ ہتھیاروں سے انجام دیا گیا۔ یہ روسی ہیلی کاپٹر تدمر شہر پر پرواز کر رہا تھا اور اس کی تباہی کی تصدیق خود روسی وزارت دفاع...
تصور کیجیے کہ برطانیہ کی پوری آبادی کو مجبوراً اپنا گھربار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک اس سے زيادہ افراد دنیا بھر میں بے گھر ہوں گے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ شام و اف...
لبنان کی حزب اللہ کو ایران کی جانب سے ہدایت ملی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی کارروائیوں کو معطل کرکے سعودی عرب کو نشانہ بنائے۔ یہ ہدایت شام میں اپنے اہم کمانڈر مصطفیٰ بدر الدین کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر پھیلے غم و غصے کے بعد دی گئی ہے، جس کا الزام حزب اللہ سعودی عرب کے "...
ایک معروف امدادی ادارے نے کہتا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں 27.8 ملین افراد داخلی طور پر بے گھر ہوئے، جس کی وجہ خانہ جنگیاں اور قدرتی آفات ہیں۔ یہ دنیا کے چار بڑے شہروں نیو یارک، لندن، پیرس اور قاہرہ کی مشترکہ آبادی سے بھی زیادہ لوگ ہیں۔ بدھ کو جاری ہونے والی نارویجیئن ریفیوج...