... loading ...
افغانستان میں حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما نے کہا ہے کہ افغان پولیس اور آرمی کمان کی تقرری کے معاملے پر سیاسی ‘ہارس ٹریڈنگ’ نے ہلمند صوبے جیسے اہم علاقوں میں طالبان کے خلاف لڑائی کو مشکل ترین بنا دیا ہے۔ حزب اختلاف کے نئے گروپ کا اہم حصہ بننے والے سابق وزیر داخلہ عمر داؤدزئی نے کہا ہے کہ صدر اشرف غنی کی قومی اتحادی حکومت میں اختیارات کی تقسیم کا جو انتظام بنایا گیا ہے، وہ طالبان کے خلاف لڑائی میں مکمل طور پر بے دست و پا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز میں “ففٹی/ففٹی” فارمولا لاگو کرنا بہت بڑی غلطی تھی اور ہے۔ داؤدزئی دراصل کلیدی تقرریوں کے حوالے سے اشرف غنی کے طے کردہ اس “پاور شیئرنگ” منصوبے کا حوالہ دے رہے تھے، جس کے تحت کلیدی عہدے دونوں فریقین کے درمیان تقسیم کیے گئے ہیں۔ یعنی کمانیں بجائے اہلیت کے سیاسی وفاداری کی بنیاد پر دی گئیں۔ کئی سیاست دانوں نے اس نظام کے سے پھیلنے والی افراتفری پر بات کی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں طالبان کے خلاف حکومت کو سخت نقصان پہنچا ہے اور ہلمند صوبے کے بڑے علاقے پر طالبان قابض بھی ہوگئے۔
احمد داؤدزئی کا کہنا ہے کہ جہاں مضبوط کمانڈرز مقرر کیے گئے، وہاں بھی ان کمانڈرز کو مختلف سیاسی آقاؤں کو جوابدہی پر مجبور کیا گیا، وہ بھی ایسے افراد کو جن کی ترجیحات ہی باہم متصادم تھیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کمان کے اس نظام میں ابتری پیدا ہوئی۔ اب کوئی نہیں جانتا کہ کون کس کا انچارج ہے یا کس کا ذمہ دار ہے، اس نظام کو فوری طور پر غیر سیاسی کردینا چاہیے۔
داؤدزئی حزب اختلاف کے جس نئے گروپ کا حصہ ہیں وہ زیادہ تر حامد کرزئی کی سابقہ حکومت کے وزرا اور عہدیداران پر مشتمل ہے، بلکہ ان میں سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین بھی شامل ہیں۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ حکومت اگلے سال پارلیمانی انتخابات اور ایک آئینی کونسل کروائے یا لویہ جرگہ کروائے اور سیکورٹی پالیسی کے معاملات میں تبدیلی لائے۔ اس گروپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ محض سابق سیاست دانوں کا ایک پلیٹ فارم ہے جن پر کرپشن کے الزامات بھی ہیں۔
لیکن داؤدزئی نے گزشتہ ہفتے ہزارہ اقلیت کے سات افراد کے قتل پر جیسی ریلی نکالی ہے، وہ حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ گزشتہ کئی سالوں میں کابل میں ہونے والا سب سے بڑا مظاہرہ تھا جو مجموعی طور پر پرامن تھا۔
گو کہ یہ حزب اختلاف کی یہ کونسل تردید کرتی ہے کہ اس کا مقصدحکومت کو گرانا نہیں، لیکن داؤدزئی کے قائدانہ عزائم بڑے مشہور ہیں، اور ان کا کہنا بھی ہے کہ وہ قبل از وقت صدارتی انتخابات کے خواہشمند ہیں۔ وہ پاکستان میں افغانستان کے سفیر بھی رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کو شامل کرنے کی اشرف غنی کی حکمت عملی کی مخالفت کرتے ہیں۔ “ہم نے 10 سال اسلام آباد کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور یہ کام نہیں ہوا۔ اب ہمیں افغانوں کا ہی ایک چھوٹا سا گروپ بنانا ہوگا جو فریقین کے درمیان قابل قبول روابط کا آغاز کرے اور بالمشافہ ملاقات تک رہنمائی کرے، اسی صورت میں افغانستان میں مکمل طور پر امن قائم ہوگا۔
اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمداشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا ہے۔اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائٹ پر چند روز قبل 15 فروری کو نظرثانی شدہ اور ترمیم شدہ فہرست میں افغانستان کی خاتون اول کے طورپر سابق صدراشرف غنی کی اہلیہ رولا غنی(بی بی گل) کا نام بھی ہٹادیا گیا...
آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ (او سی سی آر پی)نے سال 2021 کی کرپٹ ترین شخصیات کی فہرست جاری کردی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر جی لوکاشینکو کو منظم مجرمانہ سرگرمیوں اور بدعنوانی کو آگے بڑھانے پر 2021کا کرپٹ پرسن آف دی ایئر قرار دیا گ...
پاکستانی نمبر سے موصول ہونے والے ایک ٹیکسٹ میسج اور فون کال سے سابق مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب، سابق صدر اشرف غنی کے ساتھ اہلِ خانہ کے ہمراہ افغانستان چھوڑنے پر آمادہ ہوئے۔امریکی میگزین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان جنگجوئوں کے کابل پر قبضے والے روز، 15 اگست کو تقریبا ایک...
امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے نے امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون پر الزام عائد کیا وہ افغانستان کی سابق حکومت اور فوج کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے ہنگامی انخلا سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔ برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کی جانب سے فراہم کرد...
سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اعتراف کیا ہے کہ امریکا افغانستان میں جنگ ہار رہا تھا، اس لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے۔اشرف غنی حکومت کے افراد کو نئی حکومت میں شامل کیے جانے کا امکان تھا مگر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے سے سب ختم ہو گیا۔امریکی میڈیا کو انٹرویو میں زل...
سابق افغان صدر اشرف غنی کی سیکیورٹی عملے کے ایک سینئر رکن نے امریکا کی سرکاری ایجنسی کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مبینہ چوری کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔امریکی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق افغان صدر کابل سے فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر لے گئے تھے...
افغانستان میں صدارتی انتخاب کے بعد نتائج کے باقاعدہ اعلان سے قبل صدر اشرف غنی کے بعد چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے بھی کامیابی کا دعوی کردیاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں اشرف غنی ...
افغان نیشنل آرمی کے کمانڈرز اور ارکان پارلیمنٹ طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کو پرتعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقام تک پہنچاتے ہیں موجودہ افغان حکومت کے ساتھ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاہدہ ہواتھا،جس سے پاکستان کو اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوسک...
کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش حم...
دو دن قبل ہی چین سے افغانستان کو چلنے والی پہلی مال گاڑی تاجکستان اور ازبکستان کے راستوں سے ہوتی ہوئی افغان صوبہ مزار شریف کے سرحدی گاؤں حیراتان کی خشک بندرگاہ پرپہنچی ہے ۔ یہ مال گاڑی کوئی پندرہ روز قبل چین سے روانہ ہوئی تھی۔ دونوں ممالک اس کو ایک اہم تاریخی سنگِ میل قرار دے رہ...
کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملے میں پاکستان پر منصوبہ بندی کے افغان حکام کے الزامات غلط ثابت ہوگئے ہیں۔ افغان حکام کی طرف سے جن سمز پر رابطوں کا الزام عائد کیا گیا تھا ، وہ افغان نیٹ ورک کا ہی حصہ نکلیں ، جب کہ اس کے تیکنیکی جائزے میں بھی حقائق افغان حکام کے الزامات کے برعکس نک...
پاک افغان سیکورٹی حکام کے درمیان چمن سرحد پر "باب دوستی "دوبارہ کھولنے کے حوالے سے فلیگ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ اجلاس خود افغان حکام کی جانب سےدرخواست پر بلایاگیا تھا مگر اس کے باوجود افغان حکام نے اپنے سرحدی علاقوں میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے اپن...