وجود

... loading ...

وجود

پاکستان دشمنی ۔۔۔ نواز دوستی !!! نریندر مودی کا دورہ اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گیا!

هفته 26 دسمبر 2015 پاکستان دشمنی ۔۔۔ نواز دوستی !!! نریندر مودی کا دورہ اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گیا!

narendra-modi-nawaz-sharif

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت اور روس کے درمیان ایک سو تیس ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے۔جن میں 226 روسی کاموو جنگی ہیلی کاپٹر اور براہموس میزائل بھارت میں بنانے کا معاہدہ شامل ہے ۔ اُس کے بعدوہ کابل روانہ ہوئے جہاں افغان پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح اور اس دوران اپنے خطاب میں پاکستان کو دہشت گرد تیار کرنے کا مرکز قرار دیا،پھر اُسے سرحد پار دہشت گردی بند کرنے کا مشورہ دیااوراچانک پاکستانی وزیر اعظم سے رابطہ کیا کہ وہ لاہور رُکتے ہوئے نئی دہلی جانا چاہ رہے ہیں ۔ یہ کام اس احتیاط سے کیا گیا کہ اس کی بھنک بھی پاکستان کے اندر کسی کو یہاں تک کہ نواز حکومت کے متعلقہ افراد تک کونہیں ہونے دی گئی۔ اس کی اطلاع کی ذمہ داری بھی بھارتی وزیر اعظم نے خود اُٹھائی اور اپنے مشہور ٹوئیٹ میں یہ پیغام دیا کہ میں نوازشریف کو اُن کے جنم دن پرمبارک باد دینے کیلئے میں لاہور آر ہاہوں ۔ اُن کا پیغام بالکل واضح ہے کہ وزیراعظم مودی کی دشمنی پاکستان سے ہے تاہم وہ نواز شریف کے دوست ہیں اور دوست رہیں گے۔جیسا کہ وجود ڈاٹ کام نے سشما سوراج کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہی اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دونوں حکو متیں کشمیر کے بارے میں وہیں سے بات چیت چیت کرنے پر آمادہ ہوگئی ہیں جہاں سے مشرف من موہن مذاکرات ٹوٹ چکے تھے اوراس وقت کے وزیر خارجہ کے بقول معاہدے پر صرف دستخط کرنا باقی تھے۔ان مذاکرات میں عملاََ جنرل پرویز مشرف نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی با لا دستی قبول کی تھی اور کنٹرول لائن کو نرم سرحد کا نام دیکر مستقل سرحد قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

پاکستانی وزیر اعظم بھی مسئلہ کشمیر کا بوجھ کسی بھی طرح اپنے سر سے اتارنے کے قائل ہوچکے ہیں اور وہ تجارتی بنیادوں پر بھارت کے ساتھ رشتہ استوار کرنے کے قائل ہیں۔تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان کے دیگر ادارے بھی پاک بھارت تعلقات کو اسی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں یا نواز شریف پھر ایک بار اکیلے اڑان بھر رہے ہیں۔

30 نومبر 2015ء کو مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اچا نک یہ بیان دیتے ہوئے پورے بھارت میں کھلبلی مچا ئی تھی کہ کنٹرول لائن کو مستقل سرحد بنا یا جائے۔ بھارت کی پوری فوج بھی جموں کشمیر میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی سے عوام کو نہیں بچاسکتی، مذاکرات مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے۔اس بیان پر اگرچہ بھارتی میڈیا نے سخت شور مچایا تھا تاہم بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرف سے اس کی مخالفت میں رسمی بیان آئے۔حالانکہ عام حالات میں ایسے کسی بیان پر بھارتی شدت پسند تنظیمیں مظا ہرے کرتی ہیں اور ایسے لوگوں کے پتلے جلاکراور ان کے چہروں پر کالک مل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔بعض مبصرین کے نزدیک بھارتی پالیسی ساز اداروں کی طرف سے بھارتی رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے فاروق عبد اللہ کے ذریعے یہ بیان سوچ سمجھ کر دِلایا گیا تھا۔ادھر پاکستانی وزیر اعظم بھی مسئلہ کشمیر کا بوجھ کسی بھی طرح اپنے سر سے اتارنے کے قائل ہوچکے ہیں اور وہ تجارتی بنیادوں پر بھارت کے ساتھ رشتہ استوار کرنے کے قائل ہیں۔تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان کے دیگر ادارے بھی پاک بھارت تعلقات کو اسی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں یا نواز شریف پھر ایک بار اکیلے اڑان بھر رہے ہیں۔

مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کے مزاحمتی خیمے میں موجودہ مذاکرات کے بارے میں تشویش پہلے سے ہی موجود ہے اور وہ واضح کرچکے ہیں کہ کشمیری بنیادی فریق ہیں اور وہ بھارت سے مکمل آزادی تک جد وجہد جاری رکھیں گے اور کسی ایسے فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے ،جو ان کی رائے اور خواہشات کے مطا بق نہ ہو۔تاہم یہاں یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ حریت کا نفرنس میر واعظ گروپ جو مشرف فارمولے کی حمایت میں کا فی آگے جا چکا تھا۔اس وقت خاموشی سے صورتحال کو مانیٹر کررہا ہے۔اگر چہ کشمیر امور پر گہری نظر رکھنے والے بعض تجزیہ نگاروں کی رائے یہ بھی ہے کہ وہ عملاََ اس پروسیس میں شامل ہیں ،وہ ریاستی وزیر اعلیٰ کی بیٹی اور حکمران پارٹی پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے اس انکشاف کو اہمیت دے رہے ہیں کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت بنانے کے فیصلے میں حریت کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔لگتا یہی ہے کہ وہ شاید پھر وہی کچھ دہرانے کیلئے پر تول رہے ہیں۔حریت کانفرنس میر واعظ کے ایک رہنما جس نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پروجود ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دھڑا اس بات کا قائل ہے کہ شدت پسند مودی کے دور میں ہی مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ممکن ہو سکتی ہے کیو نکہ کا نگریسی رہنما چا ہتے ہوئے بھی بی جے پی اور اس کی درجنوں اکائیوں کے خوف سے کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔


متعلقہ خبریں


مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان وجود - هفته 12 اپریل 2025

  پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان

کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ وجود - هفته 12 اپریل 2025

  بل میں صوبائی خودمختاری و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں،بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی بل ...

کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ

داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب کا اضافہ وجود - هفته 12 اپریل 2025

سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں10میں سے 4ترقیاتی منصوبوں کی منظوری آئی ٹی اسٹارٹ اپس، ٹریننگ اور وی سی کے لیے 5ارب روپے کا منصوبہ منظور حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت 1.74 کھرب روپے تک بڑھا دی ہے اور سی ڈی ڈبلیو پی نے مجموعی طور پر 10 ترقیاتی منصوبے پیش کیے گئے جن میں ...

داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب کا اضافہ

ملک بھر کیلئے بجلی 1روپے 71پیسے فی یونٹ سستی ،نوٹیفکیشن جاری وجود - هفته 12 اپریل 2025

بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق اپریل سے جون 2025کے لیے ہوگا صنعتی صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 40 روپے 60 پیسے کا ہوگیا پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی ایک روپے 71پیسے فی یونٹ سستی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن...

ملک بھر کیلئے بجلی 1روپے 71پیسے فی یونٹ سستی ،نوٹیفکیشن جاری

ایف بی آر ، جی ایس ٹی دستاویزات کے قواعد مزید سخت وجود - هفته 12 اپریل 2025

    ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں ڈومیسٹک سیلز ٹیکس انوائسز کے عوض موصول رقم کی تفصیلات جمع کرانا لازم سیلز ٹیکس رولز کے تحت سیلز ٹیکس ریٹرن فارم میں ترمیم کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کردیا فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے سیلز ٹیکس ...

ایف بی آر ، جی ایس ٹی دستاویزات کے قواعد مزید سخت

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی وجود - جمعه 11 اپریل 2025

  زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد وجود - جمعه 11 اپریل 2025

ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا وجود - جمعه 11 اپریل 2025

تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا

مضامین
جبرکے ہاتھوں مرنے والے کی روحیں کبھی سکون نہیں پاتی! وجود هفته 12 اپریل 2025
جبرکے ہاتھوں مرنے والے کی روحیں کبھی سکون نہیں پاتی!

امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی دے دی! وجود هفته 12 اپریل 2025
امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی دے دی!

اس سے زائد کچھ نہیں وجود هفته 12 اپریل 2025
اس سے زائد کچھ نہیں

غزہ کانوحہ وجود هفته 12 اپریل 2025
غزہ کانوحہ

فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے وجود جمعه 11 اپریل 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر