... loading ...
اداروں کے ذریعے فراہم کی جانے والی امداد اور انصاف میں ایک بنیادی دشواری یہ ہے کہ اسے سب سے زیادہ مستحق فر د یا گروہ تک پہنچانا ہی سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔کچھ ایسا ہی معاملہ بھارت میں ان مَہِلَاوں( خواتین ) کا بھی ہے جو بَلَاتکاَر (ریپ ) کا شکار ہوئیں۔پاکستان کی بھی تاریخ اس حوالے سے کچھ بہت امید افزا نہیں مگر ہمارا میڈیا اس حوالے سے کمزور اور سول سوسائٹی بھی ایسے سانحات اور واقعات پر وقتی رد عمل سے آگے اور ذاتی مفادات اور شہرت کی ہوس سے آگے کچھ کرتی دکھائی نہیں دیتی۔
پچھلے دنوں میڈیا پر پنجاب کے شہر قصور میں جنسی زیادتی اور اس کے حوالے سے بنائی جانے والی گندی فلموں اور بلیک میلنگ کا ایک بڑا واقعہ سامنے آیا۔ اس پر چند دن میڈیا پر بہت واویلا ہوا اور پھر جب نئے موضوعات ہاتھ لگ گئے تو سب چپ کرگئے۔پاکستان میں ابھی تک ٹیلی ویژن چینلز اور اس کا غریب اور ناتواں مائی باپ پیمرا پوری طرح سوشل میڈیا اور ٹویٹر کے دباؤ میں نہیں آیا۔ یوں عوامی مسائل ان چینلز پر بھی اس شد و مد سے بیان نہیں ہوتے۔ یوں بھی سر شام ہر سیاسی پارٹی کے درجہ دوم قسم کے سیاست دان جن کا پارٹی میں فیصلہ سازی سے دور رور تک کوئی علاقہ نہیں ہوتا اور وہ محض اپنی چرب زبانی اور چھوٹی چھوٹی خود فریب چالاکیوں سے اور ناک نقشے کی درستگی کی وجہ سے اپنے ان داتاؤں کی آشیر باد سے ٹاک شوز کی چوپال میں آکر بیٹھ جاتے ہیں اور اپنے اپنے رہنماؤں اور پارٹی کے اقدامات کا ایسا دفاع کرتے ہیں کہ لگتا ہے پاکستان میں دروغ گوئی،مکر و فریب، اچھے بُرے کی تمیز اور دنیا کی چند آسائشوں کے پیچھے شرف انسانی کے اعلیٰ اصول ان کے آگے کچھ بھی نہیں۔
بھارت سے چونکہ ہم دینی طور پر بہت جدا مگر معاشرتی سوچ میں بہت قریب ہیں۔ لہذا قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے یہ جائزہ لینا بہت مفید ہوگا کہ وہاں کیا ہورہا ہے۔ بھارت میں بَلاَتکَار کے تین بڑے واقعات نے نہ صرف وہاں بہت اودھم مچایا بلکہ اس تلخ حقیقت کو بھی بہت کھول کر سامنے رکھ دیا ۔(پاکستانی میڈیا پر ان دنوں اس ترکیبی الفاظ کو ننگا کرکے رکھ دیا ،بے دریغ استعمال ہو رہا ہے جو قطعی مہذب پیرایۂ گفتگو نہیں ) اس سلسلے میں طاقتور خواتین بالخصوص ممبران پارلیمنٹ کا کردار بھی مجرمانہ حد تک غفلت شعاری اور نری بے حسی کی تصویر ہے۔ یہ تین واقعات بالترتیب پھولن دیوی، بھانوری دیوی اور نربھیا کے ریپ کے ہیں۔ان دنوں نربھیا کے مدّعے کو لے کر بھارت میں مظاہروں کی نئی لہر اٹھی ہوئی ہے اور ساتھ ہی ایک نئی بحث چھڑی ہوئی ہے کیوں کہ اس جرم میں ملوث سب سے چھوٹے مجرم کو بیس دسمبر کو سپریم کورٹ نے رہا کردیا ہے۔
ان تین سانحات میں سب سے اہم واقعہ نربھیّا کا ہے۔ نربھیا سنسکرت میں بے خوف کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ حیرت ناک بات یہ ہے کہ یہ لڑکوں کا نام ہے۔مگر اس نام کو ایک عالم میں شہرت یوں ملی کہ 16 ؍دسمبر 2012 ء کو ایک نوجوان جوڑا دہلی میں سفید رنگ کی بس میں سوار ہوا ۔ یہ جنوبی دہلی کے ایک سنیما سے رات گئے فلم دیکھ کر نکلے تھے ۔ لڑکی فیزیو تھراپسٹ تھی اور اس کا دوست اروندا پانڈے ایک سوفٹ ویئر انجینئر۔ بس میں سوار دیگرچھ افراد بشمول ڈرائیور رام سنگھ اور اس کا بھائی۔یہ سب کے سب ایک دوسرے کے واقف تھے۔ اور ان کا تعلق بے حد غریب خاندانوں سے تھا ۔ان سب نے مل کر لڑکی کو نہ صرف اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایابلکہ ان کی درندگی اس حد تک بڑھ گئی کہ ان میں سے سب سے کم سن لڑکے نے ایک Crank Rod کی مدد سے لڑکی کی آنتیں تک باہر کھینچ لی تھیں۔اس واقعے پر شدید احتجاج کی ایک لہر اٹھی اور نربھیا کو سنگاپور منتقل کردیا گیا جہاں وہ دو دن بعد اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ نربھیا کا واقعہ اور اس پر ہونے والا شدید احتجاج ایک بڑے جرم کو کھلے عام سڑکوں پر لے آیا۔بھارت میں چونکہ قانونی طور پر اس بات کی پابندی ہے کہ بَلاَتکَار کے شکار فرد کا نام عزت نفس کی خاطر نہ بتایا جائے۔ لہذا جیوتی سنگھ کا نام بہت عرصہ تک صیغۂ راز میں ہی رہا۔
بھارت کے دارالخلافہ دہلی کی مرکزی شاہراہ جسے راج پاتھ کہتے ہیں اور جہاں ہر سال یوم جمہوریہ پر بھارت اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ ایک بڑی پریڈ کی صورت میں کرتا ہے، اسی شاہراہ پر آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اور آل انڈیا ڈیموکریٹک ایسوسی ایشن (پاکستان میں ایسی کوئی مرکزی رہ نماجماعتیں نہیں) نے ایک بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ جو دہلی کی چیف منسٹر محترمہ شیلا ڈکشٹ اور پولیس ہیڈ آفس کے سامنے ہوا ،جس میں بہت سر پھٹول ہوئی ۔ان مظاہروں کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ اب دو افراد کے درمیان مخاصمت یا ذات پات کے الزامات سے بڑھ کر ایک قابل توجہ عوامی مسئلہ بن گیا۔ ملزمان کی گرفتاری بھی فوری طور پر عمل میں آئی مقدمہ ایکFast Track Court میں چلا۔ایسی چھ عدالتیں دہلی کی چیف منسٹر صاحبہ کی سفارش پر دہلی ہائی کورٹ نے بنالیں جن میں سے پہلی عدالت کا باقاعدہ افتتاح ہندوستان کے چیف جسٹس ایلتمش کبیر نے دو ہفتے کے اندر دہلی میں کردیا ۔
ان میں سے ملزم ڈرائیورر ام سنگھ کی موت تو تہار جیل میں دوران سماعت ہی ہوگئی، چار کو پھانسی کی سزا ہوئی اور قانونی طور پر ایک نابالغ جس کا نام نربھیا کی طرح اس لیے گپت (پوشیدہ) رکھا گیا کہ وہ juvenile offender کی فہرست میں آتا ہے ۔اسے تین سال کی سزا پوری ہونے پر بھارت کی سپریم کورٹ کے حکم پر 20 دسمبر کو رہائی دی گئی ۔سرکار نے رہائی سے قبل اس ملزم کو اس کے موجودہ مقام حراست یعنی اصلاح گھر میں مزید دو برس قید رکھنے کی استدعا بھی عدالت سے کی مگر چونکہ ان کی اور ہماری طرف کی عدلیہ Healing Justice (مرہمی انصاف) سے زیادہ Legal Justice (قانونی انصاف) پر یقین رکھتی ہے۔ لہذا عدالت نے رہائی دیتے وقت اس قانونی رکاوٹ کو سامنے رکھا کہ
. “Under what jurisdiction can we extend his detention?” “If anything has to be done, it has to be done according to the law. We have to enforce the law.”
( ہم کس قانون کے تحت اس عرصۂ حراست کو طول دیں۔ہم جو بھی عمل کرتے ہیں وہ عین قانون کے
مطابق ہوتا ہے،ہمارا کام صرف قانون پر عمل درآمد کرنا ہے۔)
لوگ اس دلیل پر سیخ پا ہوگئے کیوں کہ لڑکی کے دوست کے مجسٹریٹ کے سامنے ضابطہ فوجد اری کی دفعہ 164کے بیان ، مرنے والی جیوتی کے Dying Declaration کی روشنی میں یہ نابالغ مجرم ہی سب زیادہ خطرناک اور سفاک ہے اور اسی نے جیوتی سنگھ کی آنتیں Crank Rod کی مدد سے باہر کھینچ لی تھیں ۔ یہی وہ سفاکی تھی جس کی پیچیدگی جیوتی سنگھ کی موت کا باعث بنی۔ اس نابالغ کی رہائی پر بھارت میں نئے سرے سے پر زور صدائے احتجاج بلند ہوئی۔مظاہروں کے دوران جیوتی سنگھ کا نام اس کی والدہ نے پہلی دفعہ باقاعدہ طور پر اس واشگاف انداز میں لیا کہ انہیں اپنی بیٹی کے بارے میں کوئی ندامت نہیں کہ اس کا نام چھپایا جائے۔وہ معصوم اور مظلوم تھی۔مظاہروں میں باقاعدہ شریک ہونے کے باعث دیگر مظاہرین کے ساتھ ساتھ انہیں پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی بھی ہونا پڑا اور تھانے بھی جانا پڑا ۔
سپریم کورٹ نے حکومت کی اپیل کو رد کرتے وقت اپنے فیصلے میں ایک ایسا نکتہ اٹھایا جس پر بھارت میں بہت ہی لے دے ہورہی ہے وہ قانونی نکتہ یہ ہے کہ ’’ عدلیہ بھارتی آئین کی دفعہ اکیس کی رو سے کسی سے جینے کاحق نہیں چھین سکتی‘‘سپریم کورٹ کی آئین کی اس لنگڑی لولی تاویل کے جواب میں کسی نے تبصرہ کیا کہ جس اپرادھی (مجرم) کو جینے کا حق دینے کے بارے میں عدلیہ یوں بے کل ہو رہی ہے تو وہ یہ کیوں نہیں سوچ رہی کہ یہ ان سب میں سفاک ترین مجرم تھا اور اگر اس کو جینے کا حق ہے تو اس سے زیادہ جینے کا ادھیکار (حق) جیوتی سنگھ کو بھی تھا جس کے بارے میں بھارت کی مقننہ اور عدلیہ دونوں ہی مجرمانہ بے حسی کے شکار ہیں۔کم سن مجرم کے حوالے سے پاکستان میں بھی پچھلے دنوں ایک قاتل شفقت حسین کو ایک چھوٹے بچے کے ساتھ بدفعلی اور قتل کے الزام میں سزا ئے موت کے بارے میں بہت تھکافضیحتی ہوئی۔آدھی روٹی پر دال گھسیٹنے والی ایسی کئی این جی اوز پاکستان میں موجود ہیں جو مکر و فریب اور اپنے ذاتی مقاصدکے حصول میں ہمارے اہل سیاست کی خالائیں ہیں۔ انہوں نے اس معاملے میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالنے میں خوب کھل کے فریب دیا۔
ایک اہم سوال یہ ہے کہ جیوتی سنگھ کے بَلاَتکَار پر اتنا ہنگامہ کیوں ہوا؟جمہوریت اور جنسی آزادی کی مملکت بھارت میں جہاں کرشنا کا بندرا بن کی گوپیوں کے سنگ کھلواڑ اور کاما سوترا کے لطف و کرم کے پینتروں کے چرچے بہت عام ہیں ۔وہاں عورتوں پر مظالم اپنی انتہا پر پہنچے ہوئے ہیں۔اس مملکت میں اقوام متحدہ کی سن کی ایک 2006 رپورٹ کے مطابق :
ہندوستان میں ہونے والے ان واقعات کی روشنی میں جہاں جرم کی سفاکیت بذات خود ایک بہت بھیانک پہلو کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے وہیں دو اور نکات بہت اہم ہیں اور اس میں پاکستان کے لئے قانون سازی عوامی ردعمل کے حوالے سے بہت اہم اور امید افزا دواسباق ہیں۔
پہلا نکتہ تو یہ تھا کہ عوام کی طاقت فرد واحد کے خلاف ہونے والے ظلم پر نہ صرف متحد ہوسکتی ہے بلکہ قوانین اور سست اور پیچیدہ عدالتی طریق کار میں تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔آپ کو تو یاد ہی ہوگا کہ اس سانحے کے فوراً بعد ہی بھارت میں چھ عدد برق رفتار کورٹس بن گئی تھیں جن میں سے ایک نے اسی ہفتے میں ریاست ہریانہ میں ایک نیپالی خاتون کو ریپ اور ہلاک کرنے کے جرم میں اس مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے خاتون جج سیماسین گھل نے اس بدنصیب عورت کے ساتھ مجرموں کے بھیانک سلوک پر بھارت کی عدالتی تاریخ کی سخت ترین سزا سنائی ہے۔
سیشن جج صاحبہ نے صرف ان نو میں سے سات ملزمان کو سزائے موت سنائی بلکہ ان پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا۔ یہ تعداد کی مناسبت سے نو سے سات اس لیے شمار کیے گئے کہ ایک مجرم نے تو گرفتاری کے خوف سے خودکشی کرلی اور ایک ملزم کی عمر کل پندرہ سال تھی جس کی رہائی مروجہ قانون کی رو سے دو سال بعد متوقع ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج صاحبہ نے اس طرح کے جرائم کی مملکت ہند میں کثرت پر احتجاجی علامت کے طور پر اپنا قلم بھی کھلی عدالت میں توڑ دیا تھا۔ (جاری ہے)
ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین مسلسل جنسی زیادتیوں اور ہراسگی کا شکار ہو رہی ہیں، روزانہ 86 خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بنتی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی بھارتی خواتین کی ایک طویل داستان بن گئی، ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین ...
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...
بھارت میں مارکیٹ پر غلبے کیلئے ناجائز ہتھکنڈوں کے استعمال کے الزام میں گوگل پر 161 ملین ڈالر (13 ارب بھارتی روپے) کا جرمانہ عائد کردیا گیا۔ کمپیٹیشن کمیشن آف انڈیا نے بیان میں الزام عائد کیا کہ گوگل اپنے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے متعدد اسمارٹ فونز، ویب سرچز، برازنگ اور ویڈیو ہوسٹ...
امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے اعلیٰ سفارت کاروں کی میلبورن میں اپنے چار رکنی اتحاد(کواڈ)کی نشست ایشیا پیسفک خطے میں چین کی بڑھتی طاقت کو ختم کرنے کے لیے امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے اعلی سفارت کاروں نے میلبورن میں اپنے چار رکنی اتحاد(کواڈ) کو مزید مضبوط کرنے کے...
سعودی عرب کے سینٹر فار ریسرچ اینڈ نالج کمیونیکیشن نے سعودی عرب اور بھارت کے تعلقات پر ایک تحقیقی کتاب شائع کی ہے، عرب ٹی وی کے مطابق اس مطالعہ کا مقصد سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان موجودہ تعلقات کا تجزیہ اور اس کے تاریخی تناظر کو دیکھتے ہوئے دونوں ممالک جن حالات سے گزرے ہیں او...
بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹکا میں طالبات کو کالجوں میں حجاب سے روکنے کا مسئلہ گھمبیر ہوگیا ، ایک اور کالج میں مسلمان طالبات کو حجاب کے ساتھ داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرناٹکا کے ضلع اڈوپی کے ساحلی علاقے کنڈاپور میں 27 طالبات کو سرکاری کالج میں داخلے سے ...
حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...
پاکستانیوں نے خوش رہنے میں بھارتی اور افغان شہریوں کو پیچھے چھوڑدیا،تمام مسائل کے باوجود 65 فیصد پاکستانی خوش ہیں۔ گیلپ پاکستان کے نئے سروے کے مطابق 65 فیصد پاکستانی ہر حال میں خوش ہیں جبکہ 23 فیصد نے ناخوش ہونے کا اظہار کیا ہے۔ گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ خوش افرا...
بھارت کے خلاف فتح پر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو سراہنے والے بھارتی ریاست اترپردیش کے عوام کو پاکستان کی فتح پر جشن منانے کی صورت میں غداری کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ اطلاعات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب پاکستان کی فتح پر جشن منانے والے تین طلبا کی ویڈیو سوشل میڈی...
ٹی20 ورلڈ کپ کے سپر 12 راؤنڈ کے میچ میں شاہین شاہ آفریدی کی عمدہ بالنگ اور اوپنرز محمد رضوان اور بابر اعظم کی شاندار بیٹنگ کی بدولت یکطرفہ مقابلے کے بعد پاکستان نے ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دیکر تاریخ بدل دی ، بھارتی ٹیم نے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان ...
وزیراعظم عمران خان بھی قومی کرکٹ ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی جیت کیلئے پرامید ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قریبی رفقا سے کرکٹ سے متعلق گفتگو میں کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔عمران خان نے کہا کہ ٹیم میں ٹیلنٹ موجود ہے، بھارت کیخلاف کامیاب ...
بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سدھارتھ نگر میں نامعلوم مسلح افراد نے مسجد میں عبادت میں مصروف 55سالہ مسلمان کو گولی مارکر شہید کردیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس سریش چند راوت نے میڈیا کو بتایا کہ ضلع کے علاقے چلیہ کے گاؤں کولوا میں نامعلوم افراد نے نماز فجر کی اد...