وجود

... loading ...

وجود

رینجرز کے ہاتھ کیوں باندھے گئے؟

پیر 21 دسمبر 2015 رینجرز کے ہاتھ کیوں باندھے گئے؟

rangers

16دسمبر کو سقوط ڈھاکہ اورآرمی پبلک ا سکول پر حملے کے بعد تیسرا بڑا سانحہ رینجرز کے اختیارات کم کرنے کی قرارداد کی سندھ اسمبلی سے منظوری ہے ۔قرارداد کے مطابق رینجرز کے اختیارات میں توسیع 12 ماہ کے لیے کی گئی اور اسے صرف 4 جرائم کے خلاف آزادانہ طور پر کارروائی کی اجازت ہوگی جن میں اغوا برائے تاوان ،بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی شامل ہیں۔ قرارداد میں شامل شرائط کے تحت رینجرز کرپشن کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کی اہل نہیں ہوگی اور نہ ہی چیف سیکرٹری کی اجازت لیے بغیر کسی سرکاری دفتر پر چھاپہ مارسکتی ہے۔یعنی اب کوئی بھی کہیں بھی کرپشن کرے اسے رینجرز کا خوف نہیں ہوگا۔ صوبائی نیب کا قیام عمل میں اب تک تو نہیں آسکا۔اینٹی کرپشن خود کرپشن کا شکا ر ہے اور جس چیف سیکرٹری سے اجازت لینی ہے وہ خود ضمانت پر ہیں۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی بھی اہم شخصیت کی گرفتاری حکومتی دفتر پر چھاپہ اور کسی بھی شخص کے خلاف جو دہشت گردی میں براہ راست ملوث نہ ہو بلکہ صرف دہشت گردوں کا معاون ہونے کے شک کی صورت میں اسے گرفتار کرنے سے پہلے بھی وزیراعلیٰ سے تحریری اجازت لینا ہوگی۔اس کا مطلب واضح ہے کہ سائیں کا موڈ ٹھیک ہوا تو گرفتاری عمل میں آجائے گی۔سہولت کاروں کو اب ڈرنے کی ضرورت نہیں وہ وزیر اعلیٰ کی تحریر تک ’’آزاد ‘‘ہیں۔قرارداد کے مطابق رینجرز اب صرف پولیس کے علاوہ کسی اور ادارے کی مدد نہیں کرسکے گی۔کسی مزاح نگار کے بقول رینجرز کے اختیارات کا’’ فلسفیانہ‘‘ حل نکالا گیا ہے جسے دیکھ کر آپ یہ کہیں کہ اس سے مسئلہ بہتر تھا۔

کسی مزاح نگار کے بقول رینجرز کے اختیارات کا’’ فلسفیانہ‘‘ حل نکالا گیا ہے جسے دیکھ کر آپ یہ کہیں کہ اس سے مسئلہ بہتر تھا

سندھ اسمبلی کی یہ قرارداد ایک مذاق کے علاوہ کچھ نہیں ۔ چار ماہ کی جگہ سال کی توسیع کو مزیدکرپشن کیلئے ایک سالہ’’لائسنس‘‘ قرار دیا جارہا ہے ،قرارداد کی کاپی اپوزیشن کو پہلے نہیں دی گئی،کوئی بحث ہوئی نہ تکرار،انتہائی عجلت میں پیش اور منظور ہونے والی اِس قرارداد سے سب کچھ کھل کر سامنے آگیا۔ جس جماعت کے ہیڈ کوارٹر’’نائن زیرو ‘‘پر چھاپہ مارا گیا۔سیکٹر اور یونٹ انچارج گرفتار کئے گئے۔وہ جماعت سندھ اسمبلی میں رینجرز کے ساتھ کھڑی نظر آئی۔ ایم کیو ایم نے رینجرز کے حق میں اور کرپشن کیخلاف آواز اٹھائی۔سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے رینجرز کو پہلے جیسے اختیارات دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پیپلزپارٹی ‘‘نے 16 دسمبر کے روز قوم سے مذاق کیا۔ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھے۔ رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد آئین و قانون کے منافی ہے جسے عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کریں گے۔پیپلزپارٹی نے لینڈ مافیا کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قرارداد منظور کی جس سے تصادم کرانے کی سازش کی جارہی ہے لہٰذا کراچی میں ہونے والے آپریشن کا دائرہ پورے سندھ تک وسیع کیاجائے۔ اپوزیشن جماعت فنکشنل لیگ کے رہنما شہریار مہر نے کہا کہ ’’اسمبلی‘‘ میں قرارداد کو چوروں کی طرح پیش کیا گیا اسمبلی کو کرپٹ اور چوروں کے تحفظ کے لیے استعمال کیا گیا ہے ارباب غلام رحیم کا کہنا تھا کہ’’ قرارداد ‘‘ڈاکٹر عاصم کو بچانے کے لیے لائی گئی ہے۔لیاقت جتوئی نے قراردادکو نیشنل ایکشن پلان کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ’’ اس طرح‘‘ کی قرارداد پیش کرنے پر پیپلزپارٹی کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا کہ ’’ایوان‘‘ کو بادشاہ سلامت کی طرح چلایا جارہا ہے، ہم بھی دیکھتے ہیں اب پیپلزپارٹی کس طرح اس ایوان کو چلاتی ہے؟

سندھ اسمبلی میں قراردادمنظور ہوتے ہی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری دبئی سے سعودی عرب پہنچ گئے۔ان کے ہمراہ ”مفاہمتی جادوگر رحمن ملک بھی ہیں ۔ایک ایسے وقت میں جب پیپلز پارٹی یہ اعلان کرچکی ہے کہ 27دسمبر کو آصف زرداری پاکستان آئیں گے ان کا دورہ سعودی عرب انتہائی اہم ہے ۔وہاں سے کیا گارنٹی لی جارہی ہے؟ کہیں نیب اور ایف آئی اے کو بھی سندھ میں داخلے سے روکنے کیلئے سعودی عرب سے کوئی ٹیلی فون تو نہیں کروایا جائے گا ؟واقفان ِ حال کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی نے رینجرز کے اختیارات محدود کرکے آصف زرداری کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش کی ہے، جبکہ وفاقی حکومت سے بھی معاملات طے کئے جارہے ہیں تاکہ کسی قسم کا کوئی خدشہ باقی نہ رہے، لیکن راولپنڈی سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ منگل کو ہونے والی کورکمانڈر کانفرنس میں فوجی قیادت نے کراچی آپریشن اور رینجرز اختیارات پر سیاسی شرائط نامنظور کرتے ہوئے واضح پیغام دیا ہے کہ آپریشن پر کوئی حدود و قیود تسلیم نہیں کی جائیں گی۔یہ بات بھی بالکل واضح کردی گئی تھی کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو کسی بھی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔یہ بھی واضح کیا گیا کہ یہ بات کسی بھی طور پر قبول نہیں کی جائے گی کہ وزیر اعلی سندھ آپریشن کو کنٹرول کریں ۔ان کی کئی سیاسی مجبوریاں ہوسکتی ہیں اور وہ کسی بھی طرح غیر جانبدار نہیں رہ سکتے۔ سندھ حکومت نے دبئی سے آنے والے احکامات پرفوج کے اس واضح پیغام کویکسر نظر انداز کردیا ہے جس کے سندھ کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔آنے والے دنوں میں سندھ کی سیاست پر دبئی کے بعد سعودی عرب کے اثرات بھی واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے ہیں۔اوپر کے حلقوں میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ رحمن ملک فوجی قیادت اور آصف زرداری کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتے تھے کہ کوئی ایسا مفاہمتی فارمولا وضع کیا جائے جس کے تحت زرداری صاحب کو خلاصی دلائی جاسکے لیکن رحمن ملک کو کوئی مثبت جواب نہیں ملا اور انہیں کہا گیا کہ وہ عدالتی راستے سے انصاف حاصل کریں ایسے’’مک مکا‘‘ کرنے سے قوم کے جذبوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔


متعلقہ خبریں


اداروں پر حملہ برداشت نہیں کرینگے، آصف زرداری وجود - هفته 05 نومبر 2022

سابق صدر آصف علی زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص ملک میں انتشار چاہتا ہے لیکن ہم اداروں پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ آصف علی زرداری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک شخص ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے ہر لائن عبور کر رہا ہے، اس شخ...

اداروں پر حملہ برداشت نہیں کرینگے، آصف زرداری

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر