... loading ...
گزشتہ موسم گرما میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ڈیڑھ ہزار شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس میں حکومت کی غفلت کو سب سے زیادہ نمایاں کرکے پیش کیا جاتا ہے اور بلاشبہ سب سے بڑے مجرم سرکاری ادارے ہی تھے لیکن کیا عوام نے خود کوئی ایسا قدم اٹھایا؟ ایران کے عوام نے ثابت کیا ہے کہ جب ایسی صورت حال ہو تو کیا کرنا چاہیے۔ ایک ایسے وقت میں جب ایران سخت سردی کی لپیٹ میں ہے، عوام نے ایک خاص مہم کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے مختلف شہروں میں “دیوارِ مہربانی” بنائی ہیں۔ شمال مشرقی شہر مشہد سے شروع ہونے والی اس مہم میں ایک دیوار پر چند کھونٹیاں لگا کر ساتھ پیغام لکھا گیا کہ “اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں تو یہاں چھوڑ دیجیے، اور اگر آپ کو ضرورت ہے تو لے لیجیے۔” پھر کوٹ اور دیگر گرم ملبوسات اس مقام پر نمودار ہونا شروع ہوگئے۔ عوامی عطیات کا یہ انوکھا خیال کس نے پیش کیا، کچھ نہیں معلوم لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے اب یہ مہم ملک بھر میں مقبول ہو چکی ہے۔ مشہد سے نکلنے کے بعد ملک کے ہر بڑے شہر میں ایسی دیواریں نظر آ رہی ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ سرکار اگر 100 فیصد کارکردگی پیش نہ کرسکے تو کم از کم عوام کو اپنی بساط کے مطابق قدم اٹھانے چاہئیں۔
سوشل میڈیا پر آنے والی تصاویر میں دیواروں کے ساتھ ساتھ ان پر لکھے گئے مختلف پیغامات بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جو متاثر کن ہیں۔ جیسا کہ “اس موسم میں کسی بے گھر کو ٹھٹھرنے نہ دیں”، “امید کی یہ کرن ایران بھر میں پھیلے گی” اور “دیواریں ہمیں جدا کرتی ہیں لیکن شیراز میں یہ لوگوں کو قریب لا رہی ہیں۔”
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف دارالحکومت تہران میں بے گھر افراد کی تعداد 15 ہزار ہے البتہ آزاد ذرائع اس تعداد کو کہیں زیادہ بتاتے ہیں۔
اس سے قبل ایران میں “پایانِ کارتن خوابی” کی انوکھی مہم بھی شروع کی گئی تھی جس میں جگہ جگہ سڑکوں پر ایسے فرج نصب کیے گئے تھے، جن میں کھانے پینے کی چیزیں رکھی جا سکتی ہیں تاکہ ضرورت مند افراد انہیں استعمال میں لے آئیں۔