... loading ...
رمضان کا تیسرا عشرہ تھا ۔ بھائی نزاکت محمود رات گئے گھر تشریف لائے۔سفر، تھکاوٹ اور کچھ کاہلی کے سبب گاڑی گیراج میں کھڑی کرنے کے بجائے گلی میں پارک کردی۔سحری کے وقت گاڑی موجود نہ پا کر سب کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ۔ہمارا گھر ائیر پورٹ سے تین اورمقامی تھانہ سے دو کلو میٹر کی مسافت پر ہے ۔ علاقہ میں چوری چکاری کی وارداتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
گاڑی کی تلاش میں کئی ماہ تک چوروں کا تعاقب کیا۔ پولیس،سرکاری افسر اور بااثر شخصیات سمیت کوئی دروازہ نہ تھا جو مدد کے لیے کھٹکھٹایا نہ گیا ہو لیکن گاڑی نہ ملی۔ پتہ چلا کہ شہر میں چوروں کے گروہوں کے رابطہ کار بھی پائے جاتے ہیں جو چوری شدہ گاڑیاں برآمد کرانے کا ہدیہ لیتے ہیں اور چوروں اور گاڑی مالکان کے مابین رابطہ کراتے ہیں۔ان سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن کچھ حاصل نہ ہوا۔تھک ہار کر گاڑی کی تلاش ترک ہی کردی۔ائیرپورٹ تھانے والوں نے بھی ٹکا سا جواب دیا ۔تھانیدار نے کہا کہ ہر روز درجنوں گاڑیاں چوری ہوتی ہیں لیکن شاید ہی کوئی ملتی ہو۔گاڑی ملنے کا خیال دل سے نکال دیں ۔
لگ بھگ سولہ ماہ بیت گئے کہ ایک د ن خیبر پختون خوا ضلع دیر چک درہ پولیس اسٹیشن سے نزاکت صاحب کو فون آیا۔اے ایس آئی ایوب بول رہاہوں۔ بڑی مشکل سے آپ کا موبائل نمبر ملا ہے۔ چوری شدہ گاڑی کے متعلق کچھ ضروری معلومات دریافت کیں اور مشورہ دیا کہ وہ پنجاب پولیس کو لے کردیر آئیں اور گاڑی لے جائیں۔ ایئر پورٹ تھانے والوں کے پاس گئے توانہیں کوئی خوشی نہ ہوئی۔ایف آئی آر کی کاپی تک دینے کے روادار نہ تھے۔تین ہزار وپے دے کر کاپی حاصل کی ۔تھانیدار کے لیے الگ معاوضہ طلب کیا گیا ۔ شور شرابہ کیا تو تین پولیس والوں کی ایک ٹیم تشکیل دے کر کہا گیا کہ ان کے ہمراہ لاہور جائیں ۔انسپکٹر جنرل کے دفتر سے ایک پروانہ ملے گا وہ لے کرپشاورجا ناہوگا ۔
لاہور روانگی بھی بڑی دلچسپ اور ہوش ربا تھی۔پولیس کا سفر خرچ،کھانا پینا ہی نہیں چھوٹی موٹی شاپنگ بھی ہمارے سرآن پڑی۔لاہور میں انسپکٹر جنرل خیبرپختون خوا پولیس کے نام جو خط چاہیے تھا اس کا حصول ایک سردرد بن گیا۔صاحب اکثر دفتر ہی نہ آتے۔آجاتے تو ملاقات کا وقت نہ دیتے۔اسی کشمکش میں تین دن بیت گئے۔تنگ آمد بجنگ آمدایک دن اے ایس آئی ان کے دفتر میں زبردستی گھس گیا اور ماضی میں ہونے والی کسی ملاقات کا حوالہ دے کر کاغذ کے ایک پرزے پر دستخط کرانے میں کامیاب ہوگئے۔
اب کارواں پشاورکی طرف چلتاہے۔قریب پانچ سو کلو میٹر کا فاصلہ تین پولیس والوں کی معیت میں طے ہوتاہے۔ہوم سیکرٹری کے دفتر میں پہنچے تو انہوں نے گرما گرم چائے سے تواضع کی۔پندرہ منٹ میں کچھ کاغذات پر دستخط کردیئے اور ہم دیر کے لیے روانہ ہوگئے۔دیر پہنچے تو سورج غروب ہوچکا تھا۔یہ ایک دورافتادہ اور پس ماندہ علاقہ ہے۔ہوٹل ہیں تو سہی لیکن خستہ حال۔لوگ مہمان نواز لیکن غربت میں نچڑے ہوئے۔عورتیں شٹل کاک برقعہ میں بند لیکن بچے بڑے پراعتماد۔ کچھ ملنے والوں کے توسط سے رات بسر کرنے کا بندوبست کیا ۔پولیس والے بھی بڑے مہمان نوازتھے۔رہائش کی انہوں نے بھی پیشکش کی۔دن کا کھانا پولیس والوں نے ہی کھلایاچونکہ گاڑی عدالت کی اجازت ہی سے مل سکتی تھی لہٰذا صبح عدالت میں حاضر ہوگئے۔ٹھیک وقت پر عدالت شروع ہوئی۔جج نے بغیر کسی لمبی تمہید کے کہا کہ دس منٹ بعد گاڑی کی ملکیت کے کاغذات سمیت آجائیں اور گاڑی لے جائیں۔وقت مقررہ پر عدالت پہنچے۔جج نے کاغذات دیکھے اور گاڑی لے جانے کی اجازت دے دی۔
دیر کی پولیس کو حیرت انگیز طور پر مہمان نواز اور عوام دوست پایا۔اے ایس آئی ایوب جو ہمارے کیس کے نگران تھے کا رویہ غیر معمولی طورپر دوستانہ تھا۔انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی تھانے والوں کو وہ مسلسل تین دن تک کہتے رہے کہ آپ سے رابطہ کرائیں لیکن انہوں نے توجہ نہ دی۔چنانچہ مجھے ایف آئی آر کی کاپی منگوانا پڑی جس سے آپ کا موبائل نمبر ملا۔
انہوں کہا کہ گاڑی کی تلاش اور گزشتہ چند ہفتوں میں راولپنڈی،لاہور اوردیر کے سفر کے دوران آپ کے جو بھی اخراجات ہوئے وہ چوروں کو ادا کرنا ہوں گے۔ایسا لگا کہ وہ مزاق کررہے ہیں ۔ بعد میں پولیس نے اس وقت تک چور کی ضمانت نہیں ہونے دی جب تک کہ اس نے ہمارے سارے اخراجات ادا نہیں کردیئے۔دیر سے رخصت ہونے لگے تو ڈی ایس پی کا بلاوا آگیا۔خطرہ تھا کہ وہ ساری کسر نکالیں گے لیکن انہوں نے کمال شفقت سے چائے کا پوچھا اور بڑی رازداری سے استفسار کیا کہ اگرکسی بھی مرحلے پرآپ سے رشوت طلب کی گئی ہو تو بتادیں تاکہ ایسے لوگوں کا احتساب کیاجاسکے۔ان کا شکریہ ادا کیا اور خیبر پختون خوا سے رخصت ہوگئے۔
یاد رہے کہ نزاکت صاحب کا پاکستان تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں کہ وہ مبالغہ کرتے یا من گھرٹ کہانی سناتے۔ہمارے اپنے محلہ میں خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ایک دُکاندار نے بتایا کہ پٹواری جو زمین کے انتقال کے لاکھوں روپے بطور رشوت طلب کرتاتھا اب بندے کا پُتر بن چکا ہے۔زمینوں کی خرید وفروخت یا پلاٹوں کی رجسٹریشن اور انتقال میں نہ صرف رشوت طلب نہیں کی جاتی بلکہ پٹواری مہمان نواز بھی ہوگئے ہیں۔نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک استاد نے برسبیل تذکرہ بتایا کہ ان کا خاندان مردان واپس منتقل ہوگیا ہے کیونکہ جن غنڈوں نے انہیں گاؤں سے بھگایاتھاوہ اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے سڑرہے ہیں۔
ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ یہ سب کیونکر ممکن ہوا؟محض اس لیے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی اعلیٰ قیادت نے کرپشن کے خلاف لڑنے کا عہد کیا۔نظام کو بہتر بنانے کی مخلصانہ کوشش کی۔بتدریج بہتری آنے لگی۔اب تین سال بعد ہر شعبہ زندگی میں مثبت تبدیلی نظرآنا شروع ہوگئی ہے۔
چند دن قبل دبئی میں ڈاکٹر عاصم سے ملاقات ہوئی۔تپاک سے ملے اور ہمدردی سے کہنے لگے کہ آپ کی تحریریں پڑھتے ہوئے زمانہ گزرگیا لیکن سمجھ نہیں آتی کہ آپ نون لیگ کے حامی ہیں یا تحریک انصاف کے۔کبھی آپ وزیراعظم نوازشریف کی مدح سرائی فرماتے ہیں اور کبھی عمران خان کے حق میں زمین وآسمان کے ق...
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا لاہور تشریف لانا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ پا ک بھارت تعلقات میں نئے باب کا اضافہ بھی کرسکتا ہے اور لگ بھگ ستر برس تک تنازعات میں گھرا یہ خطہ امن اور علاقائی تعاون کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے سفارت کاری بالخصوص پاکستان کے...
اگرچہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج سے پرجوش مصافے نے دونوں ممالک کے درمیان تین سال سے جمی ہوئی برف کو پگھلا دیا ،لیکن ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔سشما سوراج اور ان کے پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز نے اتفاق کیا ہے کہ نہ صرف ماضی میں کئے جانے والے مذاکرات او...
چند دن قبل فرانس کے شمال مشرقی شہرا سٹراس برگ کے ایک وسیع وعریض ہال میں یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان سمیت کوئی ایک سو بیس کے لگ بھگ مندوبین جمع تھے۔ پاکستان میں ’’چین:انسانی حقوق کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات‘‘ موضوع سخن تھا ۔اس مجلس میں جاوید محمد خان نامی ایک شخص نے بلوچستان کا م...
پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے واشنگٹن کے پے درپے دورے بے سبب نہیں۔گزشتہ کچھ عرصہ سے صدر بارک اوباما نے پاکستان کے حوالے سے لچک دار پالیسی اختیار کی۔افغانستان میں اس کے نقطہ نظر کو ایک حد تک قبول کیا۔اس کے خلاف عالمی بیان بازی جو معمول بن چکی تھی کو روکا گیا۔پاکستان کا جوہری پ...
چار برس پہلے باب وڈورڈنے ’’اوبامازوارز‘‘نامی تہلکہ خیز کتاب لکھی تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھونچال سا آگیا کہ کیا کسی صحافی کو خفیہ معلومات تک اس قدر رسائی بھی حاصل ہوسکتی ہے ۔ کتا ب کو The Pulitzerانعام بھی ملا۔یہ ایوارڈ ایسے مصنفین کو ملتاہے جو کوئی غیر معمولی تحقیقی یا ادبی...
اگرچہ حکمران نون لیگ کے امیدوار سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کی نشست پر فتح یاب ہوچکے ہیں لیکن اس ضمنی الیکشن نے پارٹی کے اندر جاری انتشار اور پنجاب میں مسلسل حکمران رہنے کے باعث درآنے والی کمزوریوں کو طشت ازبام کردیا ہے۔پارٹی کے اند ر بالائی سطح پر پائی جانے والی کشمکش نے عوامی ف...