وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں رینجرز کے اختیارات کی توسیع کا جھگڑا:سندھ اسمبلی کی اچانک قرارداد نےشکوک بڑھا دیئے

جمعرات 17 دسمبر 2015 سندھ میں رینجرز کے اختیارات کی توسیع کا جھگڑا:سندھ اسمبلی کی اچانک قرارداد نےشکوک بڑھا دیئے

res

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے دس دن کے التواء کے بعد نہایت پراسرار طور پر اور اچانک سندھ اسمبلی سے رینجرز کے اختیارات میں تو سیع کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کر لی ہے۔اس قرارداد کی منظوری کو سندھ میں ایک مستقل بحران کی وجہ بننے کے خطرات کے طور پر دیکھا جار ہا ہے۔ قرارداد کے متن سے پیدا ہونے والے مسائل سے قبل اس کے وقت کاانتخاب ہی مبصرین کے نزدیک نہایت باعث حیرت بنا۔ سندھ کے وزیراعلی ٰ قائم علی شاہ نے قرارداد کی منظوری سے تین روز قبل 13 دسمبر کو کہا تھا کہ اُنہیں وزیراعظم نے اس مسئلے پر گفتگو کے لئے اسلام آباد مدعو کیا ہے ۔ چین سے واپسی کے بعد اس مسئلے پر بات چیت کے بعد سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے گی۔ یہی نکتہ تین روز سے سندھ کے مختلف وزراء بھی بار بار پیش کر رہے تھے۔ مگر سولہ دسمبر کو سندھ اسمبلی میں یہ قرارداد ملاقات کا انتظار کئے بغیر اچانک پیش کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ جو سولہ دسمبر کو خود بھی آرمی پبلک اسکول سانحے کی برسی کے موقع پر مرکزی تقریب میں شریک ہونے کے لئے پشاور گئے تھے جہاں وزیراعظم بھی موجود تھے۔ مگر سندھ میں رینجرز کے مسئلے پر بات چیت کے لئے وقت اور موقع نہ ہونے کے باعث وہاں اس کے ماحول پیدا نہیں ہو سکا۔مگر وزیراعلیٰ کے آرمی پبلک اسکول کی تقریب میں شرکت کے بعدواپسی پر سند ھ اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوتے ہی قرارداد پیش کر دی گئی۔

مبصرین یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ سانحہ پشاور کے دن کی مناسبت سے ایک ایسے موقع پر جب ملک کی پوری سیاسی اور عسکری قیادت اکٹھی ہوئی اور پوری قوم اس غم کو محسوس کرتے ہوئے آرمی پبلک اسکول سانحے کے متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کر رہی تھی ، ٹھیک اسی دن کا انتخاب کرتے ہوئے سائیں سرکار نے اسمبلی میں قرارداد لانے کی جلدی کیوں دکھائ؟ بہر حال وجوہات کچھ بھی رہی ہو ، سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں رینجرز کے کردار کو محدود ومشروط کر دیا گیا ہے۔

سندھ اسمبلی نے رینجرز کے اختیارات میں ایک سال کی توسیع کی قرار داد تو منظور کر لی۔مگر عملاً اس کے اختیارات کو نہایت محدود کردیا گیا ۔ سندھ حکومت نے سولہ دسمبر کو بدھ کے دن اسمبلی میں رینجرز کے اختیارا ت میں توسیع سے متعلق قرار داد نہایت عجلت میں محض چند منٹوں میں ہی منظور کر لی۔

وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے مطابق پہلے نکتے کے طور پر پاکستان رینجرز کو چار معاملات میں کارروائی کااختیار دیا گیا ہے۔ جو علی الترتیب 1۔ ٹارگٹ کلنگ 2۔ تاوان / بھتہ 3۔ اغوا برائے تاوان اور 4۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت گری تک محدود ہیں ۔

قرارداد کے دوسرے نکتے میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی ایساشخص جو براہ راست دہشت گردی میں ملوث نہ ہو اور اس پر صرف دہشت گردوں کی مدد، مالی اعانت، یا پھر انہیں سہولت فراہم کرنے کا شک ہو، اسے وزیر اعلی کی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی قانون کے تحت حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔ اگر کسی شخص کے خلاف درج بالا جرائم کےتحت الزامات ہوئے تورینجرز اسے حراست میں لینے کیلئے سندھ حکومت کو مکمل شواہد پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

قرارداد کے تیسرے نکتے میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ رینجرز سندھ حکومت کے کسی دفتر یا دوسرے سرکاری حکام پر صوبائی چیف سیکریٹری کی پیشگی اجازت کے بغیر چھاپہ مارنے کی مجاز نہیں ہو گی۔

قرارد اد کے چوتھے نکتے میں واضح کر دیا گیا ہے کہ رینجرز سندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کے ساتھ مل کر کوئی کارروائی نہیں کر سکے گی۔

قراردار کے مطابق، سندھ حکومت رینجرز اور سندھ پولیس کو آئندہ اختیارات دیتے ہوئے مندرجہ بالا شرائط پر عمل درآمد کی پابند ہوگی۔ قرارداد میں رینجرز کے اختیارت محدود کرنے پر حزب اختلاف نے شدید احتجاج کیا جبکہ متعدد اراکین نے قرارداد کی کاپیاں پھاڑدیں۔سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کے اختیارات کی مشروط اور محدود قرارداد کو آئندہ دنوں میں ایک زبردست سیاسی بحران کے سبب کو طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیونکہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے اس امر میں وفاق اور فوج کی طرف سے محدود اختیارات کو قبول نہ کرنے کے واضح اشاروں کے باوجود قرارداد کو اپنی ہی شرائظ پر پیش کیا ہے۔ موثق ذرائع کے مطابق ایک روز قبل کور کمانڈرز کے ایک اہم اجلاس میں بھی اس امر پر واضح الفاظ میں بات کی گئی تھی کہ رینجرز کے اختیارات میں کسی کمی کو قبول کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ فوج کا اس موقع پر غم وغصہ بعض ٹی وی چینلز کے پروگرام کے ذریعے بھی واضح کرنے کی کوشش کی گئی ،مگر سندھ حکومت نے اس امر پر کوئی توجہ نہیں دی۔وفاقی حکومت نے اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کے لئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی 17 دسمبر کو پریس کانفرنس کا اعلان کر دیا ہے ۔


متعلقہ خبریں


ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق وجود - اتوار 13 اپریل 2025

جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...

ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق

پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد وجود - اتوار 13 اپریل 2025

بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی ہدایات دے دی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل...

پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد

اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا وجود - اتوار 13 اپریل 2025

اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ ہم کسی پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ایسا نہیں ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی تاکہ ابہام پیدا ہو، میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پارٹی کے سینئر اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ کے سا...

اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات وجود - اتوار 13 اپریل 2025

کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان ...

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات

صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ وجود - اتوار 13 اپریل 2025

دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو کا حصہ ہے پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر پہلے بھی کام کیا ہے آگے اور زیادہ کریں گے ، وزیراعلیٰ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو ...

صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ

بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ وجود - اتوار 13 اپریل 2025

پاکستان سے بھکاریوں کے خاندان ان ملکوں میں جاکربھیک مانگتے ہیں جہاں یہ سنگین جرم ہے حکومت کی جانب سے ا نسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی قانونی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایک...

بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان وجود - هفته 12 اپریل 2025

  پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان

کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ وجود - هفته 12 اپریل 2025

  بل میں صوبائی خودمختاری و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں،بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی بل ...

کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ

داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب کا اضافہ وجود - هفته 12 اپریل 2025

سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں10میں سے 4ترقیاتی منصوبوں کی منظوری آئی ٹی اسٹارٹ اپس، ٹریننگ اور وی سی کے لیے 5ارب روپے کا منصوبہ منظور حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت 1.74 کھرب روپے تک بڑھا دی ہے اور سی ڈی ڈبلیو پی نے مجموعی طور پر 10 ترقیاتی منصوبے پیش کیے گئے جن میں ...

داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت میں ایک کھرب کا اضافہ

ملک بھر کیلئے بجلی 1روپے 71پیسے فی یونٹ سستی ،نوٹیفکیشن جاری وجود - هفته 12 اپریل 2025

بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق اپریل سے جون 2025کے لیے ہوگا صنعتی صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 40 روپے 60 پیسے کا ہوگیا پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی ایک روپے 71پیسے فی یونٹ سستی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن...

ملک بھر کیلئے بجلی 1روپے 71پیسے فی یونٹ سستی ،نوٹیفکیشن جاری

ایف بی آر ، جی ایس ٹی دستاویزات کے قواعد مزید سخت وجود - هفته 12 اپریل 2025

    ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں ڈومیسٹک سیلز ٹیکس انوائسز کے عوض موصول رقم کی تفصیلات جمع کرانا لازم سیلز ٹیکس رولز کے تحت سیلز ٹیکس ریٹرن فارم میں ترمیم کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کردیا فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے سیلز ٹیکس ...

ایف بی آر ، جی ایس ٹی دستاویزات کے قواعد مزید سخت

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی وجود - جمعه 11 اپریل 2025

  زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

مضامین
ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات وجود منگل 15 اپریل 2025
ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات

وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ وجود منگل 15 اپریل 2025
وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ

زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ وجود پیر 14 اپریل 2025
زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ

بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک وجود پیر 14 اپریل 2025
بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک

عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے وجود اتوار 13 اپریل 2025
عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر