... loading ...
انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ ممتاز بھٹو کو وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اہم صلاح مشوروں کے لئے اچانک اور ہنگامی طور پر لاہور مدعو کر لیا ہے۔وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ممتاز بھٹو کو ملاقات کے لئے 11 دسمبر کا فوراً بلایا گیا تھا۔ مگر وہ پرواز کی عدم دستیابی کے باعث 12 دسمبر کو لاہور پہنچے۔ اور میاں شہباز شریف سے ہنگامی طور پر ملے۔ وجود ڈاٹ کام کو معلوم ہو ا ہے کہ ممتاز بھٹو نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے کہا کہ بلو چستان کے معاملے میں مری معاہدے پر تو عمل درآمد ہو گیا، مگر ہمارے ساتھ (سندھ نیشنل فرنٹ) ہونے والے معاہدے پر کب عمل درآمد ہوگا؟ شہباز شریف نے اس پر جواباً کہا کہ اسی پر عمل درآمد کے لئے تو آپ کو بلایا گیا ہے۔
ممتاز بھٹو، شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ماڈل ٹاؤن کی ایک رہائش گاہ پر چلے گئے۔ جہاں سے اُنہوں نے کسی سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا۔ وہ مسلسل ذرائع ابلاغ سے دور رہ رہے ہیں اور ملاقات کے حوالے سے کسی بھی گفتگو سے اجتناب کر رہے ہیں۔
ممتاز بھٹو کو ایک ایسے وقت میں لاہور طلب کیا گیا ہے جب وفاقی حکومت اور سندھ حکومت میں رینجرز کی مدتِ قیام میں توسیع کے معاملے پرخلیج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں توسیع سے قبل کچھ ضمانتیں چاہتی ہیں۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق پسِ پردہ ہونے والے رابطوں میں پیپلز پارٹی نے نہ صرف ڈاکٹر عاصم حسین کے مسئلے پر کچھ ضمانتیں طلب کی ہیں بلکہ وہ اس سے بھی کچھ زیادہ مطالبات کر رہی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے متعلق گردش کرنے والی مختلف کہانیوں کو پیپلز پارٹی ایک کردار کشی کی مہم کے طور پر سمجھ رہی ہے اور وہ اس کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے۔ اُنہیں خطرہ ہے کہ اگلے چند دنوں یا ہفتوں میں لیاری سے تعلق رکھنے والےعزیر بلوچ کی ایک ویڈیو منظر عام پر آسکتی ہے یا اُن کی گرفتاری ظاہر کی جاسکتی ہے جو پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر نہایت حساس قسم کے الزامات عائد کرسکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اس کا بھی خطرہ ہے کہ خود پیپلز پارٹی کے اندر سے کچھ ایسے گواہان کھڑے کئے جاسکتے ہیں جو اعلیٰ قیادت پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ شرجیل میمن کے مسئلے پر بھی قیادت پریشان ہے کہ وہ کسی بھی وقت ایک نرم چارہ بن سکتے ہیں۔پیپلز پارٹی کو خدشہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ڈاکٹر عاصم حسین پر کچھ مزید مقدمات بھی قائم ہو سکتے ہیں۔ جو زیادہ خطرناک صورتِ حال کا باعث بن سکتے ہیں۔ چنانچہ آصف علی زرداری رینجرز کی مدت ِ قیام بڑھانے یا اس کے اختیارات میں توسیع سے قبل ان تمام معاملات میں نہایت قابل اعتبار اور ٹھوس ضمانتیں چاہتے ہیں۔
دوسری طرف مسلم لیگ نون کے اندر اس امر پر غور کیا جارہا ہے کہ اگر رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معا ملہ موجودہ حالات میں کسی دباؤ سے طے بھی کر لیا گیا تو بھی یہ مسئلہ کسی بھی طرح حل نہیں ہو سکے گا۔اوررینجرز کو اختیارات ملنے کے باوجود یہ ایک مستقل مسئلہ رہے گا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکو مت رینجرز کی کارروائیوں پر مستقل شاکی رہیں گی۔ چنانچہ مسلم لیگ نون کے بعض حلقوں اور سرکاری سطح پر یہ سوچا جارہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے مسلسل رکاؤٹوں کا کوئی متبادل حل مستقل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ اس موقع پر پہلے مرحلے میں سندھ میں گورنر کی تبدیلی پر غور کیا جارہا ہے۔ اور اگلے مرحلے میں گورنر راج پر بھی غور ہو سکتا ہے۔ گو رنر کی تبدیلی کا عمل موجودہ مرحلے میں سندھ حکومت اور آصف زرداری کے لئے ایک نہایت ہی سخت پیغام کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
سیاسی حلقوں میں ممتاز بھٹو سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ملاقات کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...