... loading ...
وزیراعظم نواز شریف تاپی گیس پائپ لائن کے تعمیراتی کام کے افتتاح کے موقع پر ترکمانستان کے دارالحکومت پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی ایک مرتبہ پھر بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات ہو سکتی ہے ۔ دفترِ خارجہ نے اس ملاقات کا ایجنڈا تو جاری نہیں کیا اور چوں کہ یہ ملاقات بھی پہلے کی طرح ’اچانک‘ ہی ہو گی اس لئے اس ملاقات کے لئے شاید کسی ایجنڈے کی ضرورت بھی نہ ہو، کیوں کہ اصلی اور وڈا ایجنڈا دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم صاحبان کو ان کے اپنے اپنے دورہ ہائے امریکا کے دوران تھمایا جا چکا ہے ۔
امریکی ہدایات پر پاکستانی سیاست کے کون کون سے مہرے کیسی کیسی مسخریاں کر رہے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال ہمارے کپتان کی ہے کہ نہ تو انہوں نے اور نہ ہی ان کی سائبر فورس نے پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کوئی گند اچھالا ہے اور نہ ان کے خلاف مہم چلائی۔ اگرچہ شریف خاندان کی لتریشن مسلسل جاری ہے لیکن کپتان آگے بڑھ کر مودی صاحب کی بلائیں لے کر ان کی آرتی بھی اتارآئے ہیں۔ اہلِ دانش کپتان کی مودی سے ملاقات کے حوالے سے ان کی اپنی گفتگو سن کر کانپ گئے ہیں کہ اگر اسی زبان سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم موضوعات کا اظہار ہو گا تو ہم بحیثیت پاکستانی قوم کہاں کھڑے ہوں گے؟
میاں نواز شریف نے اس دفعہ بھارت سے تعلقات کی بحالی کے حوالے سے بہت چالاکی دکھائی ہے۔لگتا ہے کہ انہوں نے 1998 والے دورِ حکومت سے کافی کچھ سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے اس پوری مشق کے کسی بھی ممکنہ مزاحمت کو کچلنے کا پہلے ہی اہتمام کر لیا ہے۔ میاں نواز شریف نے ان مذاکرات کی سرخیلی کا سہرا ، فوجی قیادت کی شدید فرمائش پر، حال ہی میں ریٹائرڈ جنوبی کمان کے سربراہ ، جنرل ناصر جنجوعہ کے سر پر باندھ دیا ہے جو دورانِ سروس بھی بلوچستان میں مختلف عوامی اجتماعات میں لوکل باڈیز انتخابات کے جلسوں والی تقاریر کرتے پائے جاتے رہے ہیں ۔یہ اس لئے بھی ضروری تھا تا کہ بعد میں کسی کو یہ پروپیگنڈہ کرنے کا موقع نہ ملے کہ ’’مشرف نے تو گورنر ہاوس پنجاب میں واجپائی کو سلیوٹ تک نہیں کیا تھا‘‘ حالانکہ موصوف آگرہ جا کر اسی اٹل بہاری واجپائی کے چرنوں کو چھو آئے تھے۔ جنرل ناصر جنجوعہ کی ان مذاکرات کی سرخیلی کے بعد ’’ملکی مفاد‘‘ کے شارحین کے ٹوئٹر ہینڈل حرکت کرنا بھول گیے ہیں۔
ادھر کپتان کی سائبر بریگیڈ( جو مسلسل نواز شریف پر بھارت میں کاروباری مفاد اور مریم نواز شریف پر انتہائی غیر اخلاقی اور سطحی جملے بازی میں مصروف تھی ) کا بھی بُرا حال ہے ۔ مودی سے ملنے والے اور بقول ان کے پینگیں بڑھانے والے میاں نواز شریف کا تو چلیں بھارت میں کاروبار تھا اور ہے لیکن یہ کپتان کس کاروبار کو بڑھاوا دینے گئے ہیں؟ کرکٹ سیریز تو وہ بحال کروا نہیں پائے ماسوائے اس کے کہ چھوٹے صوبوں کے پاکستانیوں کو یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ اگر پنجاب کے علاوہ کسی اور صوبے کا کوئی لیڈر اس طرح نجی حیثیت میں جا کر کسی بھی بھارتی وزیر اعظم سے ملتا تو اس پر ملت فروشی اور وطن فروشی کے فتووں سے شروع ہو کر بات نجانے کہاں جا کر رکتی ۔یوں ان حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی (جی ہاں زرداری صاحب والی) کے علاوہ ملک میں موجود کوئی بھی سیاسی اور غیر سیاسی قوت ایسی نہیں جو ان مذاکرات کے حوالے سے شریک سفر(آن بورڈ) نہیں ہے ۔اور پیپلز پارٹی کی ’اخلاقی‘ حمایت تو ویسے بھی اس طرح کے کسی بھی عمل کو حاصل رہتی ہے۔
آپ دیکھیں تو سہی ذرا کہ حریت فکر کا مجاہد کس طرح دھڑلے سے اس پورے مذاکراتی عمل کا حصہ بناہے جس کے لئے حکم امریکا سے آیا ہے۔ دسمبر کا مہینہ ہو اور جنرل نیازی کی یاد نہ آئے ؟ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کے مطابق مرحوم جنرل عبد اللہ خان نیازی کو بھی یہی پیغام بھیجا گیا تھا کہ مغربی کمان سے مشرقی کمان کی مدد نہیں کی جا سکتی اس لئے آپ مقامی حالات اور واقعات کے مطابق اپنی ضروریات، اور وسائل کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیجئے اور موصوف نے بہادروں کی طرح آخری گولی تک لڑ کر مرنے کی بجائے اسے ہتھیار ڈالنے کا پیغام کہہ کر مشرقی کمان کے اجلاس سے یہ کہہ کر کے چلے جانے میں عافیت جانی کہ انہیں ایک ضروری کام سے جانا تھا ، جی وہ ضروری کام یہ تھا کہ ہتھیار ڈالنے سے پہلے وہ ایک ہی وقت میں اپنی دونوں بنگالی گرل فرینڈز کے ساتھ کچھ مزید نشاط انگیز لمحات گزارنا چاہتے تھے، جو انہوں نے گزارے اور ہم آج تک وہاں شہید کئے جانے والے ہزاروں فوجی شہداء کے ذکر کی بجائے انہی الزامات کے جواب دینے کے لئے تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔
خیر! جس پائپ لائن کی تعمیر کا افتتاح ہونے لگا ہے ابتدائی منصوبے کی دستیاب شدہ معلومات کے مطابق وہ ترکمانستان کی گل کنش گیس فیلڈ سے شروع ہو کر ہرات، قندھار، چمن، ژوب، ڈیرہ غازی خان ، ملتان، سے فاضلکا کے راستے بھارت میں داخل ہوگی ۔ فاضلکا سے وہ بھارت میں داخل ہو کر کہاں جائے گی، اس کے متعلق بھارت نے کبھی لب کشائی نہیں کی اور نہ ہی کبھی اپنے پائپ لائن روٹ کا نقشہ جاری کرنا پسند کیا۔بھارت کی انہی حرکتوں سے ہم جیسے کالی زبانوں والوں کو یہ کہنے کا موقع مل رہا ہے کہ بھارت آئی پی آئی (ایران پاکستان بھارت) گیس پائپ لائن کی طرح عین موقع پر اس منصوبے کو بھی سبوتاژ کرکے پتلی گلی سے نکل جائے گا اور اُس وقت اس منصوبے کا ضامن امریکابھی ہمیں ہاتھ نہیں پکڑائے گا۔
پاکستان کی تاریخ میں فوجی حکومتوں کی طرف سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ ہمارے عہد کا بدترین اور بھدا باب ہے جسے ہم بھولنا چاہیں گے۔ آج تک مذاکرات کی میز پر بھارت سے جو کچھ حاصل ہوا وہ سویلین دور میں ہی ہوا ۔وگرنہ فوجی ادوار میں بھارت کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ بہت تاریک ہے۔
اسلام آباد کی این جی اوز میں بیٹھے بعض راتب خور جنہیں پاک ایران گیس کی حمایت کا ہیضہ ہے وہ تاپی گیس پائپ لائن کو ایک ڈریم پراجیکٹ کہتے ہیں جو صرف خوابوں میں ہی مکمل ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اس منصوبے کی حفاظت کے حوالے سے وزیرِ دفاع کا یہ بیان نظر سے گزر چکا ہے کہ وہ افغان طالبان سے بات کر کے اس کی حفاظت کی ضمانت حاصل کریں گے لیکن اس حوالے سے صرف طالبان پر ذمہ داری ڈالنا زیادتی ہو گی کیوں کہ وہاں پر ایران کے زیرِ اثر ہزارہ ، ازبک اور دیگر چھوٹے چھوٹے گروہ بھی روس کی آمد سے قبل ہی سرگرم رہے ہیں جو تعداد میں جتنے بھی قلیل اور چھوٹے ہوں لیکن اسلحے کی فراوانی اور مسلسل ایرانی اور بھارتی سرپرستی کے باعث وہ پاکستان کے ہر مفاد پر کاری ضرب لگانے کے لئے ادھار نہیں بلکہ نقد کھائے بیٹھے ہیں۔ ویسے بھی اس پائپ لائن نے ایرانی سرحد کے قریب واقع صوبوں میں سے گزرنا ہے اور اس کے گزرنے سے بہرحال پاکستان میں ایرانی گیس کی طلب میں کمی ہو سکتی ہے ،یہی وجہ رہی ہے کہ پاکستان تمام تر خواہشوں کے باوجود کبھی بھی این ایل سی کے ٹرکوں کے ذریعے ، جن پر پاک فوج کا لوگو ہوتا ہے، وسط ایشیائی ریاستوں تک اپنی تجارت کو بڑھاوا نہیں دے سکا۔ حالاں کہ اگر پاکستان کی معیشت نے پانچ فیصد یا اس سے زائد شرح پر ترقی کرنا ہے تو ہمیں ان دونوں پائپ لائنوں کی ضرورت ہو گی۔ ایران کے ساتھ نرخ طے ہوجانے پر پاکستانی سمندری حدود میں سے زیر سمندر گیس پائپ لائن گزارنے کے عوض بھارت اور ایران سے تاپی کی حفاظت کا سودا مہنگا نہیں ہوگا۔
تاہم اس وقت وسط ایشیائی ریاستوں کے اس امیر ترین ملک ، ترکمانستان نے 56 انچ قطر کی اس پائپ لائن کی حفاظت کے لئے اس کے ساتھ ساتھ ایک عدد موٹروے بنانے کی بھی تجویز دی ہے جو کہ چمن کے مقام پر آکر پاکستان کی اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ بن جائے گی۔ چوں کہ میاں نواز شریف کو بچپن سے ہی موٹرویز بنانے کا جنون ہے اس لئے امید یہی ہے کہ پائپ لائن بچھے یا نہ بچھے ، موٹروے ضرور بن جائے گی۔
بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...
(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...
2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...
انٹر بینک میں ڈالر 1.29روپے سستا ہو گیا۔فاریکس ڈیلرزایسوسی ایشن کے مطابق 1.29روپے قیمت کم ہونے کے بعد انٹربینک میں ڈالر170 روپے29 پیسے کا ہو گیا ۔26 اکتوبرکوڈالرکی قیمت نے تاریخی بلندی 175 روپے27 پیسوں کوچھولیا تھا۔26 اکتوبرسے تک ڈالرکی قیمت میں 4 روپے98 پیسوں کی کمی ریکارڈ کی گئ...
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...
انٹربینک میں ڈالر 173.24 روپے کا ہو گیا۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں مزید اضافے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی اونچی اڑان کے نتیجے میں انٹربینک نرخ 173 روپے سے بھی تجاوز کرگئے او...
شوکت ترین کو ایک مرتبہ پھر مشیر خزانہ وریونیو تعینات کردیا گیا۔ شوکت ترین کی تقرری کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردیا گیا ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کی ایڈوائس پر شوکت ترین کی تقرری کی منظوری دی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق شوکت ترین...
ملک کے تیل کی درآمد کا بل رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 97 فیصد سے بڑھ کر 4.59 ارب ڈالر ہو گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.32 ارب ڈالر تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی اضافے کی وجہ بنی ہے۔تیل کے درآمدی بل میں مسلسل ...