وجود

... loading ...

وجود

حال سے مستقبل کا سفر

اتوار 13 دسمبر 2015 حال سے مستقبل کا سفر

Nawaz-Sharif

وزیراعظم نواز شریف تاپی گیس پائپ لائن کے تعمیراتی کام کے افتتاح کے موقع پر ترکمانستان کے دارالحکومت پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی ایک مرتبہ پھر بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات ہو سکتی ہے ۔ دفترِ خارجہ نے اس ملاقات کا ایجنڈا تو جاری نہیں کیا اور چوں کہ یہ ملاقات بھی پہلے کی طرح ’اچانک‘ ہی ہو گی اس لئے اس ملاقات کے لئے شاید کسی ایجنڈے کی ضرورت بھی نہ ہو، کیوں کہ اصلی اور وڈا ایجنڈا دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم صاحبان کو ان کے اپنے اپنے دورہ ہائے امریکا کے دوران تھمایا جا چکا ہے ۔

امریکی ہدایات پر پاکستانی سیاست کے کون کون سے مہرے کیسی کیسی مسخریاں کر رہے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال ہمارے کپتان کی ہے کہ نہ تو انہوں نے اور نہ ہی ان کی سائبر فورس نے پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کوئی گند اچھالا ہے اور نہ ان کے خلاف مہم چلائی۔ اگرچہ شریف خاندان کی لتریشن مسلسل جاری ہے لیکن کپتان آگے بڑھ کر مودی صاحب کی بلائیں لے کر ان کی آرتی بھی اتارآئے ہیں۔ اہلِ دانش کپتان کی مودی سے ملاقات کے حوالے سے ان کی اپنی گفتگو سن کر کانپ گئے ہیں کہ اگر اسی زبان سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم موضوعات کا اظہار ہو گا تو ہم بحیثیت پاکستانی قوم کہاں کھڑے ہوں گے؟

میاں نواز شریف نے اس دفعہ بھارت سے تعلقات کی بحالی کے حوالے سے بہت چالاکی دکھائی ہے۔لگتا ہے کہ انہوں نے 1998 والے دورِ حکومت سے کافی کچھ سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے اس پوری مشق کے کسی بھی ممکنہ مزاحمت کو کچلنے کا پہلے ہی اہتمام کر لیا ہے۔ میاں نواز شریف نے ان مذاکرات کی سرخیلی کا سہرا ، فوجی قیادت کی شدید فرمائش پر، حال ہی میں ریٹائرڈ جنوبی کمان کے سربراہ ، جنرل ناصر جنجوعہ کے سر پر باندھ دیا ہے جو دورانِ سروس بھی بلوچستان میں مختلف عوامی اجتماعات میں لوکل باڈیز انتخابات کے جلسوں والی تقاریر کرتے پائے جاتے رہے ہیں ۔یہ اس لئے بھی ضروری تھا تا کہ بعد میں کسی کو یہ پروپیگنڈہ کرنے کا موقع نہ ملے کہ ’’مشرف نے تو گورنر ہاوس پنجاب میں واجپائی کو سلیوٹ تک نہیں کیا تھا‘‘ حالانکہ موصوف آگرہ جا کر اسی اٹل بہاری واجپائی کے چرنوں کو چھو آئے تھے۔ جنرل ناصر جنجوعہ کی ان مذاکرات کی سرخیلی کے بعد ’’ملکی مفاد‘‘ کے شارحین کے ٹوئٹر ہینڈل حرکت کرنا بھول گیے ہیں۔

امریکی ہدایات پر پاکستانی سیاست کے کون کون سے مہرے کیسی کیسی مسخریاں کر رہے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال ہمارے کپتان کی ہے کہ نہ تو انہوں نے اور نہ ہی ان کی سائبر فورس نے پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کوئی گند اچھالا ہے

ادھر کپتان کی سائبر بریگیڈ( جو مسلسل نواز شریف پر بھارت میں کاروباری مفاد اور مریم نواز شریف پر انتہائی غیر اخلاقی اور سطحی جملے بازی میں مصروف تھی ) کا بھی بُرا حال ہے ۔ مودی سے ملنے والے اور بقول ان کے پینگیں بڑھانے والے میاں نواز شریف کا تو چلیں بھارت میں کاروبار تھا اور ہے لیکن یہ کپتان کس کاروبار کو بڑھاوا دینے گئے ہیں؟ کرکٹ سیریز تو وہ بحال کروا نہیں پائے ماسوائے اس کے کہ چھوٹے صوبوں کے پاکستانیوں کو یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ اگر پنجاب کے علاوہ کسی اور صوبے کا کوئی لیڈر اس طرح نجی حیثیت میں جا کر کسی بھی بھارتی وزیر اعظم سے ملتا تو اس پر ملت فروشی اور وطن فروشی کے فتووں سے شروع ہو کر بات نجانے کہاں جا کر رکتی ۔یوں ان حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی (جی ہاں زرداری صاحب والی) کے علاوہ ملک میں موجود کوئی بھی سیاسی اور غیر سیاسی قوت ایسی نہیں جو ان مذاکرات کے حوالے سے شریک سفر(آن بورڈ) نہیں ہے ۔اور پیپلز پارٹی کی ’اخلاقی‘ حمایت تو ویسے بھی اس طرح کے کسی بھی عمل کو حاصل رہتی ہے۔

آپ دیکھیں تو سہی ذرا کہ حریت فکر کا مجاہد کس طرح دھڑلے سے اس پورے مذاکراتی عمل کا حصہ بناہے جس کے لئے حکم امریکا سے آیا ہے۔ دسمبر کا مہینہ ہو اور جنرل نیازی کی یاد نہ آئے ؟ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کے مطابق مرحوم جنرل عبد اللہ خان نیازی کو بھی یہی پیغام بھیجا گیا تھا کہ مغربی کمان سے مشرقی کمان کی مدد نہیں کی جا سکتی اس لئے آپ مقامی حالات اور واقعات کے مطابق اپنی ضروریات، اور وسائل کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیجئے اور موصوف نے بہادروں کی طرح آخری گولی تک لڑ کر مرنے کی بجائے اسے ہتھیار ڈالنے کا پیغام کہہ کر مشرقی کمان کے اجلاس سے یہ کہہ کر کے چلے جانے میں عافیت جانی کہ انہیں ایک ضروری کام سے جانا تھا ، جی وہ ضروری کام یہ تھا کہ ہتھیار ڈالنے سے پہلے وہ ایک ہی وقت میں اپنی دونوں بنگالی گرل فرینڈز کے ساتھ کچھ مزید نشاط انگیز لمحات گزارنا چاہتے تھے، جو انہوں نے گزارے اور ہم آج تک وہاں شہید کئے جانے والے ہزاروں فوجی شہداء کے ذکر کی بجائے انہی الزامات کے جواب دینے کے لئے تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔

خیر! جس پائپ لائن کی تعمیر کا افتتاح ہونے لگا ہے ابتدائی منصوبے کی دستیاب شدہ معلومات کے مطابق وہ ترکمانستان کی گل کنش گیس فیلڈ سے شروع ہو کر ہرات، قندھار، چمن، ژوب، ڈیرہ غازی خان ، ملتان، سے فاضلکا کے راستے بھارت میں داخل ہوگی ۔ فاضلکا سے وہ بھارت میں داخل ہو کر کہاں جائے گی، اس کے متعلق بھارت نے کبھی لب کشائی نہیں کی اور نہ ہی کبھی اپنے پائپ لائن روٹ کا نقشہ جاری کرنا پسند کیا۔بھارت کی انہی حرکتوں سے ہم جیسے کالی زبانوں والوں کو یہ کہنے کا موقع مل رہا ہے کہ بھارت آئی پی آئی (ایران پاکستان بھارت) گیس پائپ لائن کی طرح عین موقع پر اس منصوبے کو بھی سبوتاژ کرکے پتلی گلی سے نکل جائے گا اور اُس وقت اس منصوبے کا ضامن امریکابھی ہمیں ہاتھ نہیں پکڑائے گا۔

پاکستان کی تاریخ میں فوجی حکومتوں کی طرف سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ ہمارے عہد کا بدترین اور بھدا باب ہے جسے ہم بھولنا چاہیں گے۔ آج تک مذاکرات کی میز پر بھارت سے جو کچھ حاصل ہوا وہ سویلین دور میں ہی ہوا ۔وگرنہ فوجی ادوار میں بھارت کے ساتھ مذاکرات کی تاریخ بہت تاریک ہے۔

اسلام آباد کی این جی اوز میں بیٹھے بعض راتب خور جنہیں پاک ایران گیس کی حمایت کا ہیضہ ہے وہ تاپی گیس پائپ لائن کو ایک ڈریم پراجیکٹ کہتے ہیں جو صرف خوابوں میں ہی مکمل ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اس منصوبے کی حفاظت کے حوالے سے وزیرِ دفاع کا یہ بیان نظر سے گزر چکا ہے کہ وہ افغان طالبان سے بات کر کے اس کی حفاظت کی ضمانت حاصل کریں گے لیکن اس حوالے سے صرف طالبان پر ذمہ داری ڈالنا زیادتی ہو گی کیوں کہ وہاں پر ایران کے زیرِ اثر ہزارہ ، ازبک اور دیگر چھوٹے چھوٹے گروہ بھی روس کی آمد سے قبل ہی سرگرم رہے ہیں جو تعداد میں جتنے بھی قلیل اور چھوٹے ہوں لیکن اسلحے کی فراوانی اور مسلسل ایرانی اور بھارتی سرپرستی کے باعث وہ پاکستان کے ہر مفاد پر کاری ضرب لگانے کے لئے ادھار نہیں بلکہ نقد کھائے بیٹھے ہیں۔ ویسے بھی اس پائپ لائن نے ایرانی سرحد کے قریب واقع صوبوں میں سے گزرنا ہے اور اس کے گزرنے سے بہرحال پاکستان میں ایرانی گیس کی طلب میں کمی ہو سکتی ہے ،یہی وجہ رہی ہے کہ پاکستان تمام تر خواہشوں کے باوجود کبھی بھی این ایل سی کے ٹرکوں کے ذریعے ، جن پر پاک فوج کا لوگو ہوتا ہے، وسط ایشیائی ریاستوں تک اپنی تجارت کو بڑھاوا نہیں دے سکا۔ حالاں کہ اگر پاکستان کی معیشت نے پانچ فیصد یا اس سے زائد شرح پر ترقی کرنا ہے تو ہمیں ان دونوں پائپ لائنوں کی ضرورت ہو گی۔ ایران کے ساتھ نرخ طے ہوجانے پر پاکستانی سمندری حدود میں سے زیر سمندر گیس پائپ لائن گزارنے کے عوض بھارت اور ایران سے تاپی کی حفاظت کا سودا مہنگا نہیں ہوگا۔

تاہم اس وقت وسط ایشیائی ریاستوں کے اس امیر ترین ملک ، ترکمانستان نے 56 انچ قطر کی اس پائپ لائن کی حفاظت کے لئے اس کے ساتھ ساتھ ایک عدد موٹروے بنانے کی بھی تجویز دی ہے جو کہ چمن کے مقام پر آکر پاکستان کی اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ بن جائے گی۔ چوں کہ میاں نواز شریف کو بچپن سے ہی موٹرویز بنانے کا جنون ہے اس لئے امید یہی ہے کہ پائپ لائن بچھے یا نہ بچھے ، موٹروے ضرور بن جائے گی۔


متعلقہ خبریں


مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا وجود - جمعرات 17 فروری 2022

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا وجود - منگل 02 نومبر 2021

انٹر بینک میں ڈالر 1.29روپے سستا ہو گیا۔فاریکس ڈیلرزایسوسی ایشن کے مطابق 1.29روپے قیمت کم ہونے کے بعد انٹربینک میں ڈالر170 روپے29 پیسے کا ہو گیا ۔26 اکتوبرکوڈالرکی قیمت نے تاریخی بلندی 175 روپے27 پیسوں کوچھولیا تھا۔26 اکتوبرسے تک ڈالرکی قیمت میں 4 روپے98 پیسوں کی کمی ریکارڈ کی گئ...

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی وجود - منگل 02 نومبر 2021

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی

انٹربینک میں ڈالر مزید مہنگا وجود - پیر 18 اکتوبر 2021

انٹربینک میں ڈالر 173.24 روپے کا ہو گیا۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں مزید اضافے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی اونچی اڑان کے نتیجے میں انٹربینک نرخ 173 روپے سے بھی تجاوز کرگئے او...

انٹربینک میں ڈالر مزید مہنگا

شوکت ترین وزیراعظم کے مشیر خزانہ و ریونیو مقرر، نوٹیفکیشن جاری وجود - پیر 18 اکتوبر 2021

شوکت ترین کو ایک مرتبہ پھر مشیر خزانہ وریونیو تعینات کردیا گیا۔ شوکت ترین کی تقرری کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردیا گیا ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کی ایڈوائس پر شوکت ترین کی تقرری کی منظوری دی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق شوکت ترین...

شوکت ترین وزیراعظم کے مشیر خزانہ و ریونیو مقرر، نوٹیفکیشن جاری

حکومت کی نئی پریشانی، تیل کے درآمدی بل میں مسلسل اضافے سے تجارتی خسارے کا سامنا وجود - پیر 18 اکتوبر 2021

ملک کے تیل کی درآمد کا بل رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 97 فیصد سے بڑھ کر 4.59 ارب ڈالر ہو گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.32 ارب ڈالر تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی اضافے کی وجہ بنی ہے۔تیل کے درآمدی بل میں مسلسل ...

حکومت کی نئی پریشانی، تیل کے درآمدی بل میں مسلسل اضافے سے تجارتی خسارے کا سامنا

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر