وجود

... loading ...

وجود

’’خالد چرَیا‘‘

جمعرات 10 دسمبر 2015 ’’خالد چرَیا‘‘

MQM-Karachi

نوجوان گڑبڑا سا گیا۔

اس نے اپنے دائیں جانب نشست فرما دوست کی جانب استفہامیہ نظروں سے دیکھا۔ دوست فوراً سوال پوچھنے والے کی جانب براہ ِراست متوجہ ہوا۔

’’سریہ اردو اسپیکنگ ہے ‘‘۔ اس نے گویا اپنے دوست کی خلاصی کرائی۔

’’اوہو۔ اچھا اچھا تو ایسے بولو ناسائیں کہ مہاجر ہے ۔ چلو خیر ٹھیک ہے ،اچھا بتاؤ پھر کرنا کیا ہے ؟‘‘

گفتگو آگے بڑھ گئی مگر میری سوچیں اسی موڑ پر آکر ٹھٹھک گئیں۔

گزری تھانے میں ڈیوٹی افسر کے کمرے سے ملحق آٹھ بائی دس کی یہ کوٹھڑی ایک ایسا طویل دالان بن گئی جس میں نوجوان کی آواز گونجے جارہی تھی ، مجھے لگا جیسے میں اس آواز کے پیچھے دوڑتا چلا جارہا ہوں اورجاننا چاہتا ہوں کہ اس کا آخری سرا کہاں ہے ۔

نوجوان نے صرف ایک لفظ ہی تو کہا تھا ……

’’سندھی…..‘‘

میں جھنجھلاسا گیا ۔ یہ مکالمہ ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کی مگر بے سود ۔ سامنے بچھی میز کی دوسری جانب کرسی میں دھنسے میرے پولیس افسر دوست نے مجھے گم سم دیکھ کر ٹوکا۔

’’شاہ جی ۔ کہاں کھو گئے چائے ٹھنڈی ہو رہی ہے ‘‘

اور میں واپس اسی آٹھ بائی دس کی کوٹھری میں لوٹ آیا ۔اس نوجوان نے اپنا نام غالباً خالدبتایا تھا۔یہ اور اسکا دوست ایک ریسٹورنٹ کے مشترکہ مالک تھے ، گزشتہ روز ریسٹورنٹ میں چوری ہو گئی تھی اور یہ دونوں اپنے ایک مشترکہ دوست کے ہمراہ تھانے آئے تھے اور ضروری کارروائی کے خواہشمند تھے ۔مجازافسر نے نام پو چھاپھر اسکے دوست سے اسکی قومیت پوچھی جس کے جواب میں اس نے اپنا تعارف ’’میمن‘‘کے طور پر کرایا ۔پھر افسرنے اس نوجوان سے پوچھا آپ کون ہو۔ اس نے کہا ‘‘سندھی‘‘۔

افسر کے چہرے پر خوشی کے آثار نمایاں ہوئے اور اس نے سندھی میں ہی اگلا سوال پوچھا ۔

’’سائیں کیرآیو تہاں پانٹر‘‘

(یعنی آپکی ذات کیا ہے ؟)

دیہی سندھ سندھیوں کا ، بلوچستان بلوچوں کا ، پنجاب پنجابیوں کا اور پختو نخواہ پٹھانوں کا ۔ظاہر ہے پھرکراچی کس کا ہو ؟ جب آپ خود ہی ایسی شناخت اختیار کریں گے تو دوسروں سے شکایت کیسی۔ وفاقی جماعتوں اور قومی رہنما خود علاقوں کی تقسیم پر یقین رکھتے ہیں تو عصبیت کیسے ختم ہو سکتی ہے ؟

نوجوان گڑبڑا گیا ۔ ’’میری پیدائش یہیں کی ہے ‘‘ سندھی زبان سے ناواقفیت کے باوجود اس نے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی مگراس کے دوست نے اسکا ہاتھ دھیرے سے دبایا اور دبے دبے لہجے میں اسے سمجھایا کہ یہ موقع محل اس بحث کیلئے موضوع نہیں۔چائے پی کر میں نے بھی رخصت کی اجازت چاہی اور اپنی گاڑی میں آبیٹھا ۔ میرا دوست مجھے چھوڑنے پیچھے پیچھے آیا، اسے میرے اچانک یوں کھو جانے کی وجہ سمجھ نہ آئی۔ سمجھ تو خود میں بھی نہ پایا تھا کہ مجھے ہوا کیا شایداس نوجوان کے ’’سندھی‘‘ہونے کے مان کو ٹوٹتا ہوا دیکھنا میرے لئے نہایت ناخوشگوار تھا۔عصبیت کے شجر کی اس آبیاری پر میں کافی دیر دل گرفتہ رہا ۔

حالیہ بلدیاتی انتخابات میں عصبیت کھل کر چوباروں پر رقصاں رہی ۔ 5؍دسمبر کو ہونے والے ان انتخابات میں کراچی میں ایم کیو ایم فاتح رہی، اب مئیر ’’اپنا‘‘ ہی آئے گا۔ پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی پہلے زخم خوردہ بلّے کی مانندغرائے اور پھر ان کے منہ سے خالہ رشیدن والے طعنے بر آمد ہو نا شروع ہوئے ، بولے کراچی والوں کو شرم آنی چاہئے کہ انہوں نے ایم کیو ایم کو ووٹ دیا ۔ اس بیان سے ثابت ہو ا کہ وہ سیاسی طور پر نا بالغ ہیں کیونکہ سیاستدان کا عوام سے لڑنا ایسے ہی ہے جیسے ملّا کا ٹیکنالوجی سے جھگڑا ، جیت ہمیشہ مؤ خر الذکر کی ہی ہو نی ہے ۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف انکی اپنی ہی جماعت کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کئے جانے کی خبر پولنگ کے عمل کے دوران میں سامنے آئی مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ ڈی جی رینجرز نے ایک روز قبل عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ بے خوف ہو کر اپنے گھروں سے نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔ کراچی میں یہ پہلے بلدیاتی انتخابات تھے جن میں پولیس اور رینجرز کے جوان ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود تھے اور رینجرز حکام کو مجسٹریٹ کے اختیارات بھی حاصل تھے۔ کل 35ہزار پولیس اہلکاروں، رینجرزکے 7ہزار400 جوانوں اور آرمی کے 900سپاہیوں نے بلدیاتی انتخابات کے دوران خدمات انجام دیں، مگر یہ طے ہے کہ ایم کیوایم کو ووٹ کسی خوف یا دباؤ کے تحت نہیں بلکہ قوم پرستی کے نام پر ڈالے گئے۔ متحدہ کے قائد گزشتہ دو سالوں کے دوران میں فوج اور ریاستی اداروں سے تصادم پر آمادہ نظر آتے ہیں ، ایم کیو ایم پر ویسے بھی کراچی میں تشدد کی سیاست کو رائج کرنے ، نہ صرف مخالفین بلکہ اپنی جماعت کے ہی کئی افرادکو قتل کرنے اور بھتہ خوری وغیرہ جیسے الزامات ابتداسے ہی تواتر کے ساتھ لگتے رہے ہیں مگر اس کے باوجود اب شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں رہی کہ سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندگی صرف ایم کیو ایم ہی کرتی ہے ۔

نوّے کی دہائی میں ایم کیو ایم نے مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ تک کے سفر کیلئے اڑان بھری مگر2008کے بعد پھر پر سمیٹ کر عصبیت کے درخت پر واپس آبیٹھی۔ پیپلز پارٹی کی ’’برسرِ اقتدار‘‘ قیادت اور پی ٹی آئی او رجماعت اسلامی کے قائدین نے رات دن بھر پور مہم چلائی، اپنے اپنے پروگرام بڑھ چڑھ کر پیش کئے مگر 6دسمبر سے سوشل میڈیا پر انکی جانب سے جواد احمد کا گانا بار بار ’’ٹیگ‘‘ کیا جا رہا ہے کہ ’’تم جیتو یا ہارو سنو، ہمیں تم سے پیار ہے ‘‘۔ ان کے مقابلے میں الطاف حسین کا ایک پمفلٹ میدان میں تھا جس کا عنوان تھا ’’جاگ مہاجر جاگ‘’ بس یہی کافی تھا ۔’’آدھے مہاجر‘‘ ہار گئے اور ’’پورے مہاجر ‘‘جیت گئے۔

شکست خوردگان کی صفوں میں کچھ لوگ کراچی کے شہریوں میں ’’اسٹاک ہوم سنڈروم‘‘ تشخیص کر رہے ہیں جو ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس میں کسی متاثرہ شخص کو خود سے زیادتی کرنے والے سے ہی محبت ہو جاتی ہے ، چلیے اگر ایسا ہے تو ایسا ہی سہی، کراچی کے عوام ضدی ثابت ہوئے مگر ناکام ہونے والوں کو وجوہات تلاش کرنے کیلئے اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنا ہو گا ۔ یہ حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی کے ووٹرز اب تک سب سے کمیٹڈ ووٹر ثابت ہوتے رہے ہیں مگر حالیہ بلدیاتی انتخابات میں یہ کمیٹڈ ووٹر اپنے گھر سے ہی نہیں نکلا جسکی بنیادی وجہ انکا پی ٹی آئی سے ہو نے والا اتحاد تھا ۔ جماعت اسلامی کے اکثر رائے دہندگان عمران خان کو ایک آزاد خیال اور مغرب زدہ رہنما سمجھتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی روشن خیالی بھی انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ لہذا وہ اس اتحاد پر اپنی جماعت سے نالاں رہے اور نتیجتاً جماعت اسلامی دو ایسی یونین کونسلز میں بھی شکست سے دوچار ہوئی جہاں سے وہ پچھلے 30سالوں کے دوران ہر بلدیاتی انتخابات میں فتح یاب ہوتی رہی تھی اور کراچی استنبول بنتے بنتے رہ گیا۔ دوسری جانب تحریکِ انصاف شاید اپنی مقبولیت کے زعم میں ایسی بے فکر تھی کہ اسے اپنے تنظیمی ڈھانچے کو گلی محلّے کی سطح تک لیجانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی، عمران خان ایک رات کراچی میں قیام پزیر ہوئے ، صبح دوست کے گھر ناشتہ کیا اور سڑک پر نکلے ، دو تقریبات سے خطاب کیا اور اسلام آباد کیلئے جہاز میں جا بیٹھے۔ وہ سمجھے تھے بس اب لوگ خود ہی گھرسے نکل کر بلّے پر ٹھپے لگا دیں گے جبکہ انہوں نے امیدواروں کے انتخاب میں بھی مطلوبہ محنت نہ کی تھی ۔ یہ بات بھی قابل ِ ذکر ہے کہ ان انتخابات میں ووٹنگ کا کل تناسب 25سے 30فیصد رہا یعنی 70سے 75فیصد لوگ انتخابی عمل سے لاتعلق ہی رہے، ریسٹورنٹس ، سینما ہالز اور شاپنگ مالز بھرے رہے ۔

استاد الاساتذہ مشتاق یوسفی نے اپنی معرکہ آرا کتاب ’’آب گم‘‘ میں کراچی کے حوالے سے بڑی دلچسپ بات لکھی جو بر محل ہے، انہوں نے لکھا کہ ’’کراچی کی ہوا میں اتنی رطوبت اور دِلوں میں اتنی رِقّت ہے کہ کُھلے میں ہاتھ پھیلاکر آنکھیں موند کر کھڑے ہو جاؤ تو پانچ منٹ میں چُلو پھر پانی اور ہتھیلی بھرپیسے جمع ہو جائیں لیکن اگر ہاتھ چھٹے منٹ بھی پھیلائے اور آنکھیں موندے رکِھیں تو پیسے غائب بھی ہو جائیں گے ‘‘۔تحریک انصاف کے ساتھ شاید کچھ ایسا ہی ہوا ہے ۔

افسوس ہمارے قومی رہنما کراچی کے لوگوں کی نفسیات سے واقف ہیں نہ ان کے مسائل پر گفتگو کرتے ہیں ۔کراچی کی سیاست میں لسانیت نے جو کردار ادا کیا وہ اتنے اچنبھے کی بات بھی نہیں ، حالیہ انتخابات کے تناظر میں ملک کے طول و عرض میں نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ دیہی سندھ سندھیوں کا ، بلوچستان بلوچوں کا ، پنجاب پنجابیوں کا اور پختو نخواہ پٹھانوں کا ۔ظاہر ہے پھرکراچی کس کا ہو ؟ جب آپ خود ہی ایسی شناخت اختیار کریں گے تو دوسروں سے شکایت کیسی۔ وفاقی جماعتوں اور قومی رہنما خود علاقوں کی تقسیم پر یقین رکھتے ہیں تو عصبیت کیسے ختم ہو سکتی ہے ؟

6دسمبر کی شام میں گھر سے نکلا جونہی گاڑی مرکزی شاہراہ تک پہنچی ٹریفک کا ازدحام نظر آیا، چند گاڑیوں کا ایک قافلہ تھا جس میں الیکشن جیتنے کی خوشی میں مخمور ر کارکنان سوار تھے ، ایم کیو ایم کے جھنڈے گاڑیوں کے بونٹس پر بند ھے تھے اور زور سے ’’ساتھی، مظلوموں کا ساتھی ہے الطاف حسین ‘‘ بجایا جارہا ہے ، میری گاڑی کے قریب سے گزرتے ہوئے نئے ماڈل کی کرولا کے دروازے سے تقریباًآدھے باہر لٹکے ہوئے نوجوان نے نعرہ لگایا ، ’’چریا ہے مہاجر چریا ہے ‘‘،دیگر گاڑیوں میں سوار افراد نے ہم آواز ہو کر جواب دیا ’’الطاف کے پیچھے چریا ہے ‘‘۔میں نے غور سے دیکھا نعرہ لگانے والا نوجوان جانا پہنچانا لگا۔ ارے…… اچانک مجھے یاد آیا یہ تووہی گزری تھانے میں دبکے بیٹھا ہوا خالد تھا۔وہاں سے باہر نکلا تو اب وہ صرف خالد نہیں رہا، خالد چَریا بن گیا تھا ۔ میں نے سوچا کیا واقعی یہ اپنے نعرے کی مانند چَریا ہے بھی یا نہیں؟اگر یہ نہیں ہے تو پھر کون ہیں؟ میری نظروں میں گزری پولیس سے لے کر اس نظام کے تمام رکھوالوں کی تصویریں ایک ایک کرکے گھومنے لگیں۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

سندھ حکومت کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد وجود - بدھ 02 نومبر 2022

سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے حوالے سے اپنی ضد پر قائم ہے۔ سندھ حکومت کا الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پولیس موجود نہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے سندھ حکومت...

سندھ حکومت  کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

حکومت سندھ نے ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات میں روڑے اٹکاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی استدعا کر دی ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو 3 ماہ کے لیے انتخابات ملتوی کرنے کا مراسلہ لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ...

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا وجود - بدھ 08 جون 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر