وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان کی سیاسی جماعتیں : کون کہاں کھڑی ہیں؟

منگل 08 دسمبر 2015 بلوچستان کی سیاسی جماعتیں : کون کہاں کھڑی ہیں؟

Sardar-Akhtar-Mengal

بلوچستان میں 11مئی2013کے عام انتخابات، صوبے کے اُن بلوچ اضلاع میں بڑے کٹھن تھے ،جہاں شدت پسندوں نے گویا نظام زندگی ہاتھ میں لے رکھا تھا۔ لوگ ہراساں تھے ، خوف نے ان کے اعصاب شل کر رکھے تھے۔ ریاست کو ان منطقوں میں انتخاب کا عمل یقینی بنانا تھا چونکہ رٹ کا مسئلہ تھا اس خاطر سیکورٹی کیلئے ہر ممکن انتظامات اٹھائے گئے ۔لیکن اس کے با وجود ووٹرز گھروں تک محدود رہے۔ چنانچہ کئی حلقوں میں حق رائے دہی کی شرح حیران کن طور پر کم رہی۔ مختلف حلقوں پر نیشنل پارٹی کے امیدوار کامیابی سے ہمکنار دکھائی دیئے۔ 11مئی کی رات ہی میں نے نیشنل پارٹی کی ایک سرکردہ شخصیت سے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے اسد بلوچ کے حلقہ انتخاب پی بی 43پنجگور 3 کے بارے میں دریافت کیا کہ اطلاعات ہیں کہ وہ کامیاب ہوگئے ،تو نیشنل پارٹی کے میرے اس دوست نے بڑے اطمینان یقین اور بر جستگی سے جواب دیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) ’’پٹ ‘‘گئی ہے ۔وہی ہوا کہ بی این پی عوامی کے صرف میر ظفر زہری ہی قلات سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔ایسی ہی صورتحال کا بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کو سامنا کرنا پڑا۔ بلوچستان کی سیاست کا اپنا مزاج ہے ۔ کبھی کوئی پٹ جاتا ہے ، تو کبھی سر پر کامیابی کا تاج سج جاتا ہے۔پیپلز پارٹی کی حکومت بھی بنی جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔

تو جناب ! 2018کے عام انتخابات کا نقشہ اب سے ہی واضح ہورہا ہے ۔ سردار اختر مینگل کے 20ستمبر کو کوئٹہ ما بعد 22نومبرکو نوشکی میں جلسے نے مستقبل کی اچھی صورت گری کی ہے ۔ نوشکی جلسہ عام میں بلوچ عوام کی شرکت سیاسی تبدیلی کا واضح اشارہ ہے۔ نیشنل پارٹی کو بلوچستان اسمبلی میں گیارہ ارکان کی اکثریت حاصل ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ آئندہ عام انتخابات میں یہ اکثریت سردار اختر مینگل کی جماعت کو حاصل ہو جائے گی۔ ہاں کسی کمی بیشی کا احتمال بھی موجود ہے۔ البتہ نئی صف بندی بلوچ سیاسی جماعتوں کے مفاد میں ہے جس میں نیشنل پارٹی کی ضرورت بہر حال رہے گی ۔ خود بلوچستان نیشنل پارٹی کو لچک دکھانا ہوگی ،سخت گیر مؤقف، بجائے خود نقصان کا حامل ہوتا ہے ،جس کا بعد میں ازالہ مشکل ہوتا ہے۔ اسی غیر لچکدار رویے نے مزاحمتی سیاست کو نقص سے دو چار کیا

بلوچستان نیشنل پارٹی کو لچک دکھانا ہوگی ،سخت گیر مؤقف، بجائے خود نقصان کا حامل ہوتا ہے ،جس کا بعد میں ازالہ مشکل ہوتا ہے۔ اسی غیر لچکدار رویے نے مزاحمتی سیاست کو نقص سے دو چار کیا ۔ خود بلوچ معاشرہ بد ظن ہوا

خود بلوچ معاشرہ بد ظن ہوا ۔ قومی یا پارلیمانی سیاست کے لوازمات کو جاننا اور اپنانا ضروری ہے۔ سیاسی جدوجہد کیلئے سردار اختر مینگل اپنا پلیٹ فارم پیش کرنے میں بخل سے گریز کریں ۔ حق خود ارادیت کا نعرہ مشکلات کا موجب بن سکتا ہے۔ چونکہ مشکلات بہت ساری ہیں ۔ گوادر پورٹ ، اقتصادی راہداری کی مرحلہ وار تکمیل ، ریکوڈک جیسے منصوبوں میں صوبے کا حق حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ گوادر کے گرد حصار قائم ہوچکا ہے لہٰذا وہاں کے عوام کے بنیادی حقوق کے تعین پر نگاہ مرکوز کرنا ہوگی۔ یقینا بقاء کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے ۔ بہت کچھ کھوجانے کے خدشات و خطرات منڈلارہے ہیں ۔ دیکھنا ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی حکمت عملی کس طرح مؤثر ہوسکتی ہے۔ سیاسی محاذ آرائی کم از کم لمحہ موجود کا تقاضا نہیں ہے۔ صف ایسی ہو کہ جس میں سب کی گنجائش موجود ہو ۔

خیر سے بلوچستان نیشنل پارٹی کا چوتھا قومی کونسل سیشن اختتام پذیر ہوا۔ سردار اختر مینگل کے کندھوں پر پارٹی قیادت کی ذمہ داری پھر سے ڈالی گئی ۔ سینیٹرڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔ نئی قیادت اور نئی کابینہ کے آگے بڑے معرکے اور مشکلات کے پہاڑ کھڑے ہیں۔ حکمت ، مصلحت ، مفاہمت ، رواداری اور فہم و فراست کی سیاست آسانیاں پیدا کریں گی ۔ فیصلے اعلیٰ سطح پر بڑے غور غوض اور باریک بینی سے کئے جانے کی ہمہ وقت ضرورت ہے۔ کاروباری دانشور تنظیمی فیصلوں پر اثر انداز ہوں گے ،تو پارٹی پر منفی اثرات کا مرتب ہونا یقینی ہے ۔ مستقبل بلوچستان نیشنل پارٹی کا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے لاڑکانہ میں فقید المثال عوامی اجتماع نے بلوچستان کی سیاست کو بھی نم کیا ہے۔ جے یو آئی آپس میں بر سر پیکار ہے ۔ اﷲ تعالیٰ مولانا عبدالواسع کو جبہ و دستار کے احترام اور حفاظت کی توفیق دے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا2دسمبر کا جلسہ عام پیغام ہے کہ کارکن ہمہ وقت جماعتی کارکردگی کی بہتری کے لئے تیار و بیدار ہیں۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ نیشنل پارٹی ’’پٹ ‘‘ گئی ہے ۔ آئندہ کی حکومت میں صوبے کی باگیں کسی اور کے ہاتھ میں ہوں گی۔ یہ انہونی ہرگز نہیں ہے۔ ماضی میں پارٹیاں شکست و ریخت کا سامنا کر چکی ہیں ۔خود نیشنل پارٹی دو بار گر چکی ہے ،یعنی پاکستان نیشنل پارٹی نے 1988ء کے عام انتخابات میں 45رکنی اسمبلی میں محض دو نشستیں حاصل کیں ۔یہاں تک کہ میر غوث بخش بزنجو (مرحوم) کو اپنے آبائی حلقے پر ہارنا پڑا، اور 1993ء کے عام انتخابات میں گویا پارٹی کا مکمل صفایا ہو گیا۔ محض ایک سیٹ حاصل کر سکی جس پر نواب ثناء اﷲ زہری کامیاب ہوئے تھے او ر یہ کامیابی نواب زہری کی اپنی قبائلی حیثیت سے ملی تھی۔ بہر کیف ، ولیوں کی کرامت البتہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ ہرگاہ کہ کرامتوں کی ضرورت سبھی کو ہے، ان کی منشاء کو بھی دیکھنا ہے کہ آیا وہ کیا کرامت دکھاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


بلوچستان: ضلع شیرانی میں چیک پوسٹ پرحملہ، 4 اہلکار شہید وجود - اتوار 02 جولائی 2023

بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں ایف سی چیک پوسٹ پردہشت گرد حملے میں 4 اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ ترجمان کے مطابق دہشت گرد حملے میں حملے میں ایک ایف سی اور3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے، تفصیلات  کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ فورسز اور دہشت گ...

بلوچستان: ضلع شیرانی میں چیک پوسٹ پرحملہ، 4 اہلکار شہید

بلوچستان میں پاک فوج کا ایک اورہیلی کاپٹر گرکرتباہ ، 2 میجرسمیت 6 اہلکار شہید وجود - پیر 26 ستمبر 2022

بلوچستان میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 2 میجر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹربلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب گر کرتباہ ہوگیا۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 پائلٹ سم...

بلوچستان میں پاک فوج کا ایک اورہیلی کاپٹر گرکرتباہ ، 2 میجرسمیت 6 اہلکار شہید

طوفانی بارش کے باعث کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ، عوام کو بائی پاس پر جمع ہونے کی ہدایت وجود - جمعه 26 اگست 2022

مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا ء لانگو نے خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کے سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسنے کی تصدیق کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ہر ممکن تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو اور ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تصدیق کی ک...

طوفانی بارش کے باعث کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ، عوام کو بائی پاس پر جمع ہونے کی ہدایت

بلوچستان: بجلی، گیس اور مواصلاتی نظام تباہ، زمینی و فضائی راستے بند وجود - جمعه 26 اگست 2022

بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے جس سے صوبے کے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے، تمام مواصلاتی نظام سمیت فضائی راستے بھی منقطع ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل 30 گھنٹے سے زائد دیر تک کبھی تیز کبھی ہلکی بارش کا...

بلوچستان: بجلی، گیس اور مواصلاتی نظام تباہ، زمینی و فضائی راستے  بند

بلوچستان میں سیاسی پارہ تیز، وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع وجود - بدھ 18 مئی 2022

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی، تحریک عدم اعتماد بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی، عوامی نیشنل پارٹی کے 14 ارکان کے دستخطوں سے جمع کروائی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق بدھ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خا...

بلوچستان میں سیاسی پارہ تیز، وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

کراچی سے چھینی گئی گاڑیاں بلوچستان میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل میں استعمال کا انکشاف وجود - جمعرات 10 فروری 2022

کراچی سے چھینی اورچوری کی گئی فور وہیل گاڑیوں کے بلوچستان کی آئل فیلڈز میں استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شارع نور جہاں سے ایک کار لفٹر منظور عرف بافا کو گرفتارکیا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس نے 5 سالوں (جنوری 2017 سیاکتوبر 2021 تک) میں کم از کم 35نئی فو...

کراچی سے چھینی گئی گاڑیاں بلوچستان میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل میں استعمال کا انکشاف

جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ وجود - جمعرات 03 فروری 2022

2022 کے پہلے مہینے میں ملک کی امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور ملک میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں معمولی کمی آنے کے باجود ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ س...

جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ

مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک وجود - جمعه 21 جنوری 2022

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک ہوگئے، مولانا فضل الرحمان سے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے ملاقات کی جس میں مولانا عبدالغفورحیدری، مولانا عبدالواسع، آغا محمود شاہ، کامران مرتضیٰ ، اپوزیشن لیڈر کے پی کے اسمبلی اکرم خان درانی ا...

مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک

پاکستان میں2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ وجود - جمعه 31 دسمبر 2021

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔ پکس کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے 294 واقعات میں 376 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 606 ...

پاکستان میں2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ

مولانا ہدایت الرحمان تین سال کیلئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر وجود - اتوار 26 دسمبر 2021

حق دوتحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو تین سال کیلئے جماعت اسلامی کا صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر کردیا گیا۔ امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے ذمہ داران وشوریٰ اراکین کی مشاورت سے حق دو تحریک کے قائد عالم دین حضرت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو2021تا2024تین سال...

مولانا ہدایت الرحمان تین سال کیلئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر

بلوچستان ، کیچ میں دہشت گردوں کے حملے میں دو اہلکار شہید وجود - جمعه 24 دسمبر 2021

بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشت گردوں کی جانب سے چیک پوسٹ پر حملہ کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشت گردوں کا چیک پوسٹ پر حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دوسیکیورٹی اہلکارجام شہادت نوش کرگئے،لائس نائیک منظرعباس شہید کا ...

بلوچستان ، کیچ میں دہشت گردوں کے حملے میں دو اہلکار شہید

سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی افسران سے الوداعی ملاقات وجود - جمعه 29 اکتوبر 2021

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران اور اسٹاف سے الوداعی ملاقات وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران اور دیگر اسٹاف کی جانب سے جام کمال خان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے...

سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی افسران سے الوداعی ملاقات

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر