وجود

... loading ...

وجود

اس پروپیگنڈے کا کیاکریں؟

هفته 28 نومبر 2015 اس پروپیگنڈے کا کیاکریں؟

europe union

چند دن قبل فرانس کے شمال مشرقی شہرا سٹراس برگ کے ایک وسیع وعریض ہال میں یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان سمیت کوئی ایک سو بیس کے لگ بھگ مندوبین جمع تھے۔ پاکستان میں ’’چین:انسانی حقوق کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات‘‘ موضوع سخن تھا ۔اس مجلس میں جاوید محمد خان نامی ایک شخص نے بلوچستان کا مقدمہ پیش کیا جو اپنے آپ کو بلوچستان ہاؤس نامی کس گمنام تنظیم کا ڈپٹی ڈائریکٹر بتاتاہے۔ کانفرنس کا انعقاد انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ڈیفنڈرزاور یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر کیا۔مقررین کے نام دیکھ کر گمان گزرا کہ بہت ہی سنجیدہ معاملات زیربحث آئے ہوں گئے لیکن کانفرنس کی روداد پر نظر ڈالی تو ماتھا ٹھنکا کہ مجلس میں ہونے والی گفتگو کا بڑا حصہ غیر معمولی طور پر حقائق کا منہ چڑارہاتھااور یکطرفہ پروپیگنڈا تھا۔

یورپی پارلیمنٹ کے نائب صدر ریزارڈ چارنیکی فرماتے ہیں: آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں چین کی تعمیراتی کمپنیاں متعدد ڈیم،بجلی گھراور سڑکیں تعمیر کررہی ہیں ۔ وہ اپنے تعمیراتی منصوبوں میں مالیاتی قواعد کی دھجیاں بکھیر رہی ہیں۔چینی اداروں کی تعمیراتی سرگرمیوں کی بدولت خطے کا ماحول بری طرح تباہ ہوچکاہے۔ کچھ منصوبے چینی کمپنیوں اور مقامی آبادی کے مابین تنازع کا سبب بن رہے ہیں۔

گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے حقوق کے ایک اور علمبردار رکن یورپی یونین البرٹو سری اونے اپنے خطاب میں زبردست شگوفے چھوڑے۔کہتاہے کہ چین نے اپنے تعمیراتی ماہرین کی حفاظت کے بہانے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کردیا ہے جو اس خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے۔وہ سوال کرتاہے کہ پاکستان مغربی اتحادیوں کو تو اس علاقے کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیتالیکن چینیوں کو یہاں کھلی چھوٹ کیوں ؟موصوف نے سب سے حیرت انگیزانکشاف یہ کیا کہ چین اس خطے میں شیعہ سنی اختلافات کو ہوادے رہاہے۔یہ شخص دہائی دیتاہے کہ کوئی ایسا میکانزم وضع کیا جانا چاہیے جو اس خطے میں چین کی فوجی موجودگی کے مضمر ات کی جانچ کرے ۔ایک اور رکن یورپی پارلیمنٹ محترمہ پیٹریسیاسولین جس محفل میں ہوں اور بے پرکی نہ اڑائیں تو انہیں سکون کی نیند نہیں آتی۔فرماتی ہیں کہ حکومت نے چینی کمپنیوں کو اس علاقے میں معدنیات کی تلاش کے اجازت نامے دے رکھے ہیں جو مقامی آبادی کو معدوم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔وہ یورپی یونین سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ اس معاملے کا بغور جائزہ لے اور حکومت پاکستان کو مجبور کرے کہ وہ چینی او رپاکستانی کمپنیوں کی سرگرمیوں کوروکے۔

بلوچستان کی نمائندگی کے دعوےٰ دار جاوید محمد خان نے پاکستان کے سرکاری اداروں کی خوب خبر لی اور انہیں بلوچستان کی تمام تر خرابیوں کا ذمہ دار قراردیا ۔

یہاں یہ ذکر کرنا بے محل نہ ہوگا کہ اکتوبر کے آخری ہفتے میں یورپی پارلیمان کے صدرشولٹز کو جناب ریزارڈ چارنیکی کا خط موضول ہوا جس میں گلگت بلتستان میں چینی سرمایہ کاری منصوبوں کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا۔ خط میں کہاگیا :گلگت بلتستان میں چین بڑے ڈیموں کی تعمیر، ٹیلی مواصلاتی رابطوں اور کان کنی کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔ یہ بات علم میں آئی ہے کہ گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مقامی آبادیوں میں ماحولیات پر پڑنے والے منفی اثرات پر کافی ناراضگی پائی جاتی ہے۔ بڑی سرمایہ کاری کے اِن منصوبوں کو سنبھالنے اور چلانے سے وابستہ اداروں کو حکومت نے ماحولیاتی پہلو پر دھیان رکھنے کی ہدایت نہیں کی۔ مزید لکھتے ہیں کہ کام کے لیے بیشتر سامان اْن گاڑیوں کے ذریعے لایا جا تا ہے جو فضائی آلودگی کا سبب بنتی ہیں اور ان منصوبوں کے نتیجے میں انسانی صحت پر بڑے مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ منصوبوں کی تعمیر کے دوران مشینری اور سازوسامان لے جانے والی گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آوازخطے میں مقیم لوگوں کے لیے مضر اثرات رکھتی ہے۔ اس لیے یورپی پارلیمان کو فوری طور پر گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہریوں کے خدشات پر نظر ڈالنی چاہیے۔

یورپی یونین کے ایک رکن نے اپنے خطاب میں یہ شگوفہ چھوڑا ہے کہ پاکستان مغربی اتحادیوں کو تو اس علاقے کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیتالیکن چینیوں کو یہاں کھلی چھوٹ کیوں ؟

کیا ایسے سیمینار زاور مذاکروں کے پس منظر میں کوئی قوت کارفرماہے یا یورپی یونین کے ارکان کوخودبخود اور اچانک گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی یاد ستانے لگی۔چند ماہ قبل وزیراعظم نوازشریف اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے ہی والے تھے کہ محض ایک دن قبل آزادکشمیر کے بارے میں معروف بھارتی ٹی وی چینل سی این این- آئی بی این نے ایک دستاویزی فلم چلائی۔مظفرآباد میں ایک جلوس کو دکھایاگیاجو بھارت کے حق میں مظاہرہ کررہاتھا اور پولیس اس پر تشدد کررہی تھی ۔تحقیق کی تو پتہ چلا کہ محض مختلف نیوز کلپس جوڑکرایک من گھرٹ کہانی گھڑی گئی ہے۔اس جعلی ویڈیو کو اتنی شہرت ملی کہ بھارت کے کئی ایک مرکزی وزراء نے اس پر بیانات جاری کئے اور وزیراعظم پاکستان کو اپنے گھر کی خبر لینے کا طعنہ دیا۔

اب سنیے ایک اور اندوہناک خبر۔برطانوی پارلیمنٹ میں باب بلیک مین نے ایک قرارداد پیش کی جس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ آزادکشمیر سے اپنا فوجی انخلاء کرے۔کنزرویٹو پارٹی کے اس لیڈر کا کہنا ہے کہ وہ آزادکشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرتاہے۔ اس قرارداد میں پاکستان سے تحریک آزادی کی حمایت سے بھی دستکش ہونے کا مطالبہ کیاگیا ۔

سطور بالا میں جو کچھ پیش کیاگیا یہ تو محض ایک ٹریلر ہے ۔پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کے خلا ف اصل فلم چلناباقی ہے۔علاقائی ماحول تبدیل ہورہاہے۔پانسہ پاکستان کے حق میں پلٹ چکاہے جو اغیار کو گوارانہیں۔چین نہ صرف خطے کی ایک ابھرتی ہوئی معاشی طاقت ہے جو پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہوچکی ہے۔اس کے برعکس زوال پزیر اور قوت نمو سے محروم مغربی ممالک میں یہ استعداد ہی نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک میں سرمایہ کاری کرسکیں یا بڑے معاشی منصوبے شروع کرسکیں۔لہٰذا وہ پاکستان کو ایک ایسے ہتھیار سے مارنا چاہتے ہیں جس کا وہ مقابلہ نہیں کرسکتا۔ماحولیاتی مسائل، انسانی حقوق، چائلڈ لیبر اورمختلف خطوں کے لوگوں کے معاشی حقوق جیسے معاملات ایسے پہلو ہیں جن سے پاکستان کو خوب پیٹاجاسکتاہے۔

اس طالب علم کوگلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں باربار اور مسلسل جانے اور شہریوں سے تبادلہ خیال کا موقع ملتا رہا۔شہریوں کی بھاری اکثریت مسرور ہے کہ خطے میں تعمیراتی منصوبے شروع ہورہے ہیں۔کچھ انفراسٹرکچر بننے گا۔صدیوں کی محرومیوں اور مایوسیوں سے چھٹکارا پانے کا وقت قریب ہے لیکن پاکستان کے مخالفین ہر روزعالمی فورمز پر ایک نیا قصہ لے کر بیٹھ جاتے ہیں۔پروپیگنڈے کا ایک نیا محاذ کھڑا کردیاجاتاہے ۔چین کے روایتی مخالف یورپی ممالک اور ان کے سیاستدان بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔وہ نہیں چاہتے ہیں کہ چین اور پاکستان کا اشتراک ہو۔غربت مٹے اور پاکستانیوں کے چہرے اور گھر خوشیوں سے جگمگائیں۔


متعلقہ خبریں


سچائی کی طاقت ارشاد محمود - جمعرات 31 دسمبر 2015

چند دن قبل دبئی میں ڈاکٹر عاصم سے ملاقات ہوئی۔تپاک سے ملے اور ہمدردی سے کہنے لگے کہ آپ کی تحریریں پڑھتے ہوئے زمانہ گزرگیا لیکن سمجھ نہیں آتی کہ آپ نون لیگ کے حامی ہیں یا تحریک انصاف کے۔کبھی آپ وزیراعظم نوازشریف کی مدح سرائی فرماتے ہیں اور کبھی عمران خان کے حق میں زمین وآسمان کے ق...

سچائی کی طاقت

اب گولی نہیں بولی چلے گی! ارشاد محمود - پیر 28 دسمبر 2015

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا لاہور تشریف لانا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ پا ک بھارت تعلقات میں نئے باب کا اضافہ بھی کرسکتا ہے اور لگ بھگ ستر برس تک تنازعات میں گھرا یہ خطہ امن اور علاقائی تعاون کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے سفارت کاری بالخصوص پاکستان کے...

اب گولی نہیں بولی چلے گی!

یقین نہیں آتا! ارشاد محمود - اتوار 20 دسمبر 2015

رمضان کا تیسرا عشرہ تھا ۔ بھائی نزاکت محمود رات گئے گھر تشریف لائے۔سفر، تھکاوٹ اور کچھ کاہلی کے سبب گاڑی گیراج میں کھڑی کرنے کے بجائے گلی میں پارک کردی۔سحری کے وقت گاڑی موجود نہ پا کر سب کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ۔ہمارا گھر ائیر پورٹ سے تین اورمقامی تھانہ سے دو کلو میٹر کی مسافت پر ہ...

یقین نہیں آتا!

سرتاج عزیز اور سشما سوراج کا مصافحہ ارشاد محمود - هفته 12 دسمبر 2015

اگرچہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج سے پرجوش مصافے نے دونوں ممالک کے درمیان تین سال سے جمی ہوئی برف کو پگھلا دیا ،لیکن ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔سشما سوراج اور ان کے پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز نے اتفاق کیا ہے کہ نہ صرف ماضی میں کئے جانے والے مذاکرات او...

سرتاج عزیز اور سشما سوراج کا مصافحہ

کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ارشاد محمود - اتوار 22 نومبر 2015

پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے واشنگٹن کے پے درپے دورے بے سبب نہیں۔گزشتہ کچھ عرصہ سے صدر بارک اوباما نے پاکستان کے حوالے سے لچک دار پالیسی اختیار کی۔افغانستان میں اس کے نقطہ نظر کو ایک حد تک قبول کیا۔اس کے خلاف عالمی بیان بازی جو معمول بن چکی تھی کو روکا گیا۔پاکستان کا جوہری پ...

کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

کتاب لکھنے کا نسخہ ارشاد محمود - هفته 07 نومبر 2015

چار برس پہلے باب وڈورڈنے ’’اوبامازوارز‘‘نامی تہلکہ خیز کتاب لکھی تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھونچال سا آگیا کہ کیا کسی صحافی کو خفیہ معلومات تک اس قدر رسائی بھی حاصل ہوسکتی ہے ۔ کتا ب کو The Pulitzerانعام بھی ملا۔یہ ایوارڈ ایسے مصنفین کو ملتاہے جو کوئی غیر معمولی تحقیقی یا ادبی...

کتاب لکھنے کا نسخہ

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ارشاد محمود - هفته 17 اکتوبر 2015

اگرچہ حکمران نون لیگ کے امیدوار سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کی نشست پر فتح یاب ہوچکے ہیں لیکن اس ضمنی الیکشن نے پارٹی کے اندر جاری انتشار اور پنجاب میں مسلسل حکمران رہنے کے باعث درآنے والی کمزوریوں کو طشت ازبام کردیا ہے۔پارٹی کے اند ر بالائی سطح پر پائی جانے والی کشمکش نے عوامی ف...

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر