... loading ...
ایک زمانہ وہ تھا جب روبوٹ غیر حقیقی اور محض افسانوی چیز لگتے تھے لیکن اب خلائی مہمات سے لے کر روزمرہ کے عام کاموں میں بھی روبوٹس کی شمولیت تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک بین الاقوامی انفارمیشن کمپنی ایچ آئی ایس کے مطابق 2017ء تک دنیا بھر میں 52 ہزار صنعتی روبوٹس کی فروخت متوقع ہے۔ ان کی کل مالیت 1.3 ارب ڈالرز ہوگی۔
آئیےآپ کو دنیا کے چند بہترین روبوٹس سے ملواتے ہیں، امیدہے آپ کو پسند آئیں گے۔
پی آر 2 کو تیار کیا ہے ولو گیراج نے۔ یہ ادارہ امریکا میں اپنے اوپن سورس سافٹویئر مجموعے روبوٹ آپریٹنگ سسٹم کی وجہ سے مشہور ہے۔ تجرباتی سطح پر یہ روبوٹ گھریلو کام کر سکتا ہے لیکن ایک جامع منصوبے کا حصہ ہے۔
صرف 34 سینٹی میٹر کا یہ روبوٹ اصل میں خلا باز ہے۔ یونیورسٹی آف ٹوکیو کے ریسرچ سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اسے خلا باز کوچی واکاتا کے لیے تیار کیا ہے۔ یہ پہلا روبوٹ ہے جو خلا میں بولنے کے قابل ہوگا۔ کوچی واکاتا رواں سال بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ذمہ داریاں انجام دینے کے لیے جائیں گے۔
دنیا کا اولین بایونک آدمی۔ 6 فٹ بلند یہ روبوٹ یہ سانس لے سکتا ہے، چل سکتا ہے، بات کر سکتا ہے۔ اس کے تمام مصنوعی اعضا دنیا بھر کے 17 اداروں نے عطیہ کیے ہیں۔ اس روبوٹ کی لاگت تقریباً ایک ملین ڈالرز ہے۔ یہ یونیورسٹی آف زیورخ، سوئٹزرلینڈ کے سماجی نفسیات دان برٹولٹ میئر سے موسوم ہے۔
یہ ہے کمال روبوٹس، یہ تین رکنی بینڈ ہے۔ چار ہاتھوں والا ڈرمر “اسٹک بوائے”، 78 انگلیوں والا گٹارسٹ “فنگرس” اور ایک بہترین باسسٹ “بونز”۔ انہوں نے گزشتہ سال آسٹریلیا میں اپنی پہلی کارکردگی پیش کی اور اب خاصے معروف ہیں۔
عرب میں اونٹوں کی دوڑ بہت مقبول ہے اور اب یہاں بچوں کو نہیں بلکہ روبوٹس کو استعمال کیا جا تا ہے۔ ان سواروں کو اونٹ مالکان اپنی دوڑتی گاڑیوں سے کنٹرول کرتے ہیں۔ عرب میں دوڑنے والے اونٹ ایک ملین ڈالرز تک کے ہوتے ہیں۔
یہ نیا روبوٹ برطانیہ کی مسلح افواج کے لیے ایک محفوظ لباس کے تجربات میں مدد دے گا۔ پروٹون مین چل سکتا ہے، مارچ کر سکتا ہے، دوڑ، بیٹھ اور جھک سکتا ہے اور فوجی انداز کی نقل کرسکتا ہے۔ یہ روبوٹ سائنس دانوں کو ایسے سوٹ ڈیزائن کرنے میں مدد دے گا جو سپاہیوں کو کیمیائی و حیاتیاتی حملوں سے بچانے کے لیے تیار کیے جائیں گے۔
برطانیہ کا یہ انسان نما روبوٹ انجینئرڈ آرٹس لمیٹڈ نے تیار کیا ہے اور کارکردگی دکھانے اور تصویریں لینے میں ماہر ہے۔
یہ انسانی روبوٹ، دنیا کا خوبصورت ترین روبوٹ بھی کہلاتا ہے۔ یہ نظروں سے نظریں ملانے اور انسانوں کے ساتھ آزادانہ رابطہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
1.9 میٹر کا خودکار روبوٹ ہیوسٹن، ٹیکساس میں واقع ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر نے 9 ماہ میں تیار کیا ہے اور اس کا مقصد ہے سانحات کے دوران انسانوں کی مدد کرنا۔ بدترین حالات میں پیش آنے والی مختلف صورت حال میں اس روبوٹ کو آزمایا جائے گا جیسا کہ گاڑی چلانا، ملبہ صاف کرنا اور دیوار توڑنا۔