... loading ...
اتوار کے دن جیسے ہی بازار سے خریداری کر کے لوٹا توذاتی اور پیشہ ورانہ حوالے سے ایک دم تین چار خبریں دھڑام سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے ذریعے مجھ پر آن گریں ، اس قدر گراں کہ طبیعت شدید کبیدہ خاطر ہوگئی ، انا ﷲ و انا الیہ راجعون پڑھا ۔ لیکن ان میں سب سے بھاری خبر سابق مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں ـ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگانے والے دو مجاہدوں کی شہادت تھی۔
آنکھوں سے آنسو بہے اور بہتے ہی چلے گئے، اور ہم کر بھی کیا سکتے ہیں ہمارے پاس تو یہی سوغات ہے ان راہِ حق کے مسافروں کے لئے۔ ایسا خون جو پاکستان کے لئے بہہ رہا ہے اور پاکستان میں ہی اجنبی ہے۔ عبدالقادر ملا کی شہادت سے شروع ہونے والا سفر جاری ہے ، اﷲ نہ کرے یہ جاری رہے کہ ہم میں ہمت نہیں۔
رحم میرے مولا رحم! ہم پر اتنا بوجھ نہ ڈال جس کے ہم متحمل نہیں۔
یہ وہ قیمتی لوگ تھے جنہوں نے پٹ سن کے دیس میں اپنے خون سے ایک مرتبہ پھر دوقومی نظرئیے کی گواہی دی تھی اور ان کے جنازوں پر اُمڈ کر آنے والے بنگالیوں نے اس پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی تھی۔ آنسو جب نہ تھمے تو ہم گھر میں اپنی آماجگاہ میں جا کر چھپ گئے اور سوشل میڈیا کھول لیا۔ ہر طرف راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا، کسی کو اس بات پر ذرا بھی ملال نہیں تھا کہ پاکستان زندہ باد کہنے کے جرم میں ، ہزاروں میل دور آج دو اور مردِ قلندر ابدی عمر پا چکے ہیں۔
اسی دوران پروفیسر عمران ملک صاحب نے روایت کیا کہ ان شہداء کا نمازِ جنازہ مسجدِ شہدا ء کے باہر چار بجے ادا کیا جائے گا۔ اپنے دونوں بچوں سے گذارش کی کہ وہ بھی ساتھ چلیں، مقصد یہ تھا کہ انہیں بھی پتہ چلے کہ یہ بے موت مارے جانے والے دونوں کون لوگ تھے۔
انہوں نے جنازے پر چلنے کی تجویز پرپہلے تو ناک بھوں چڑھائی لیکن باپ کے احترام میں طوہاً و کرہاً ساتھ چل دئیے۔ گاڑی میں بیٹھتے ہی سوچا کہ ان کو آج کا مقصد سمجھایا جائے ۔ عرض کیا بیٹا ہم جن لوگوں کے جنازے میں جا رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کو متحد رکھنے کے لئے سابق مشرقی پاکستان میں بھارتی حملہ آورفوجوں کے مقابلے میں اپنی پاک آرمی کا ساتھ دیا تھا، آج ان کو اسی پاداش میں قتل کیا گیا ہے اور ہم اس بات کی گواہی دینے جا رہے ہیں کہ وہ نا حق قتل کئے گیے ہیں اور وہ شہید ہیں۔
اس پر بڑے نے فرمایا ، ابو جی، بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا ٹھیک ہوا تھا، ہم نے وہاں بہت ظلم کئے تھے ، اور ہماری فوج نے وہاں پر عورتوں کی عصمت دری کی تھی، یہ جماعت اسلامی والے فوج کے ساتھ تھے ، ان کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے، یہ عورتوں کو مارتے ہیں، انہیں ووٹ نہیں ڈالنے دیتے۔
لیکن بیٹا یہ باتیں تمہیں کس نے بتائی ہیں؟ میں نے ٹوکتے ہوئے پوچھا۔
جی وہ ہمارے ا سکول کی ہسٹری کی ٹیچر نے بتائی ہیں اور ہماری کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں، وہ بات جاری رکھتے ہوئے بولا اور ا ن میں سے سب سے بُرا بھٹو تھا،یحییٰ ٹھیک آدمی تھا اس نے آخری وقت تک ملک کو اکٹھا رکھنے کی کوشش کی، اگر اُسے صدر منتخب کر لیتے تو کیا حرج تھا؟
میں نے دوبارہ سڑک پر دیکھنا شروع کر دیا۔ بیٹے نے باپ کی بولتی ہی بند کر دی تھی۔ وہ یہ کس طرف چل پڑا تھا۔ پھر اُسے کچھ محسوس ہوا اور اس نے باپ کے جذبات کا احساس رکھنے کے لئے کہا، ابا جی آپ کو یہ باتیں بُری تو لگی ہوں گی کیوں کہ آپ جماعت اسلامی کو پسند کرتے ہیں ، لیکن میں تو دادا ابو کی پارٹی کے ساتھ ہوں ، اپنی مسلم لیگ، شیرہمارا، جو ہر انتخاب میں دھڑلے سے جیت بھی جاتا ہے، آپ کی جماعت اسلامی نے تو کبھی جیتنا نہیں ہے، تو میں کیوں ایک ہارنے والی پارٹی میں جاؤں؟
میں نے اُسے یاد دلایا کہ کچھ دن پہلے تو وہ پاکستان تحریکِ انصاف کا حامی تھا ، کیوں کہ ا سپیکر پنجاب اسمبلی کے ایک رشتہ دار بچے نے اس کے ساتھ ا سکول میں متھا بھی لگایا تھا جس پرا سپیکر کے سرکاری گارڈز نے گڈ گورننس کے زیر سایہ ا سکول میں آ کر ہوائی فائرنگ کر کے نویں کلاس کے ان طلباکی اس بہت بڑی لڑائی کو نمٹایا تھا؟
اس پر وہ بولا چھوڑیں ابو جی، خان تو اب ریحام سے طلاق کے بعدکیا رہ گیا ہے اور وہ بچہ ویسے بھی اب میرا دوست بن گیا ہے اور اُس کے گارڈز اب میرے کہنے پر فائرنگ کرتے ہیں ۔ (دھت تیرے کی)
اف میرے خدایا یہ ان بھاری فیسوں والے ا سکولوں میں بچوں کو کیاکچھ پڑھایا اور کرایاجا رہا ہے؟ پھر سوچا کہ اُسے ایسا ہی کرنا چاہیے، ہم نے کون سی اپنے ابا کی بات مانی تھی؟ جب ہم نے اسلامی جمعیت طلبہ کو اپنی جان ِ عزیزبنایا تھا، تویہ مکافاتِ عمل تھا۔ تاریخ کا یہ جبر ٹھیک تیس سال بعد میرے سامنے کھڑا تھا۔
میں نے ہمت نہ ہارتے ہوئے کہا بیٹا لیکن یہ کیا بات ہوئی؟ یہ دونوں لوگ تو بنگلہ دیش کو ایک حقیقت اور ایک ملک کے طور پرقبول کر چکے تھے، اُس کے آئین کے ساتھ وفاداری کا عہد کر چکے تھے اسی لئے یہ وہاں کی پارلیمنٹ میں منتخب ہو کر وہاں کے وزیر بھی رہ چکے تھے، اب ان کو چالیس سال پرانے قضیے پر یوں بغیر کسی باقاعدہ عدالتی عمل کے قتل کر دینا کہاں کا انصاف ہے؟
اس پر چھوٹا بولا لیکن اباجی وہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھتا ہے ناں، یہ ووٹ تولے نہیں سکتے ایسے ہی اسلامی انقلاب کا نعرہ لگا کر ہمارا راستہ خراب کرتے رہتے ہیں۔
اب میں نے ترپ کا پتہ پھینکا۔ عرض کیا بیٹا لیکن صلاح الدین قادر کا تعلق تو بنگلہ دیش کی نیشنل پارٹی سے تھا، وہ تو جماعت اسلامی کا بندہ نہیں تھا۔
چھوٹے نے عینک کے پیچھے سے گول گول آنکھیں گھماتے ہوئے سوال کیا کہ ، اچھا تو وہ بنگلہ دیش کی کیا ہوگی ؟پھر خود ہی بولا ، پی ٹی آئی؟
عرض کیا نہیں وہ اپنی ہیئت کے اعتبار سے تووہاں کی مسلم لیگ کہلائے گی۔ میں نے تھوڑی سی بددیانتی کرتے ہوئے کہا۔
تو پھر یہ وہاں کا جاوید ہاشمی یا احسن اقبال ہو گا، وہ تُرت بولا۔
میں نے کہا ہاں کچھ یوں ہی سمجھ لو۔تو اس پر وہ بولا
چنگا مسلم لیگی تھا، وہ حسینہ واجد کی پارٹی میں شامل کیوں نہ ہو گیا؟ جان بھی بچ جاتی اور عہدہ بھی مل جاتا۔
عرض کیا بیٹا یہ خیال تمہارے ذہن میں کیوں آیا۔
تو کہنے لگا ابو جی یہ جو مسلم لیگ والوں نے مشرف کی پارٹی میں شامل ہو کر اپنی جانیں بچا ئی تھیں، وہ اچھے نہیں رہ گئے؟جیسے ہی نواز شریف واپس آیا ہے وہ واپس اپنی پارٹی میں چلے آئے ہیں اور انہیں وہی عہدے بھی مل گئے اور وزارتیں بھی۔ اور میاں نواز شریف بھی ان سے خوش ہیں اور انہیں ساتھ ساتھ لئے پھرتے ہیں۔ آپ دیکھیں ناں وہی لوگ اب وزارتوں کی عیاشی کر رہے ہیں۔ (اس بیٹے نے سیاسیات کا مضمون چن رکھا ہے اور اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرونِ ملک جانے کا ارادہ رکھتا ہے)
سوچا کہ ا ن بچوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے، زمانہ خود ہی ان کو اچھے برے کی تمیز سکھا دے گا۔ ہمارے بزرگوں نے ہم پر اپنے سیاسی نظریات نہیں تھوپے، اب ان کو بھی اس امر کی آزادی ہونی چاہیے۔ اتنی دیر میں مسجدِ شہدا ء میں پہنچ گئے۔ گاڑی سے اترے، گڈ گورننس کا کمپیوٹرائزڈ ٹوکن لگوایا اور نمازِ جنازہ میں کھڑے ہو گئے۔ ایک کروڑ سے زائد آبادی کے اس شہر میں پاکستان سے محبت میں بے موت مارے جانے والے ان دو شہدا کو اظہارِ یکجہتی کے لئے چند ہزار بندے ہی دستیاب ہو سکے تھے۔
واپسی کے سفر میں بڑے نے بڑی سوچ و بچار کے بعد کہا، ابا جی! یہ لوگ پاک فوج کے ساتھ مل کر لڑے تھے ناں؟
عرض کیا ہاں۔
تو اس پر پاک فوج خاموش کیوں ہے ؟ ملک میں ٹانگے ریڑھی کی ٹکر ہو جائے تو ان کا ٹویٹ آجاتا ہے، لیکن اس واقعے پر انہیں چُپ کیوں لگی ہے؟
میرے پاس نئی نسل کے اس نمائندے کے سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔ آپ کے پاس ہو تو اپنے بچوں کو ضرور بتائیے گا۔ہو سکے تو ٹوئٹ کیجئے گا!
انٹر بینک میں ڈالر 1.29روپے سستا ہو گیا۔فاریکس ڈیلرزایسوسی ایشن کے مطابق 1.29روپے قیمت کم ہونے کے بعد انٹربینک میں ڈالر170 روپے29 پیسے کا ہو گیا ۔26 اکتوبرکوڈالرکی قیمت نے تاریخی بلندی 175 روپے27 پیسوں کوچھولیا تھا۔26 اکتوبرسے تک ڈالرکی قیمت میں 4 روپے98 پیسوں کی کمی ریکارڈ کی گئ...
انٹربینک میں ڈالر 173.24 روپے کا ہو گیا۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں مزید اضافے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی اونچی اڑان کے نتیجے میں انٹربینک نرخ 173 روپے سے بھی تجاوز کرگئے او...
شوکت ترین کو ایک مرتبہ پھر مشیر خزانہ وریونیو تعینات کردیا گیا۔ شوکت ترین کی تقرری کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردیا گیا ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کی ایڈوائس پر شوکت ترین کی تقرری کی منظوری دی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق شوکت ترین...
ملک کے تیل کی درآمد کا بل رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 97 فیصد سے بڑھ کر 4.59 ارب ڈالر ہو گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.32 ارب ڈالر تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی اضافے کی وجہ بنی ہے۔تیل کے درآمدی بل میں مسلسل ...
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے قرض پروگرام بحال کرنے کیلئے پاکستان کے سامنے نئی شرط رکھ دی ہے۔ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے سخت شرط رکھی ہے جس کے تحت حکومت نے جن اشیا پر ٹیکس چھوٹ دے رکھی ہے ، ان پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانا ہوگا۔آئی ایم ایف کی نئی شرط کے تحت ...
عرب دنیا کے پیرس کہلانے والے لبنان میں گزشتہ کچھ عرصے سے معاشی حالات اس تیزی کے ساتھ ابتر ہوئے ہیں کہ ملک قحط کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ عوام کی زندگی مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے اور سنہ 2019 کے اختتام کے بعد سے معاشی حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کوروز مرہ ایندھن ، ادویات ...
مرکزی بینک آف انڈیا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا 45 کروڑ 60 لاکھ کا مقروض نکلا۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مقروض ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ممبر قومی اسمبلی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، قیام پاکستان کے وقت پاکستان چھو...
ڈائریکٹر ایف آئی اے ناصر محمود ستی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہنڈی اور کرنسی کاروبار میں گرفتار ملزمان کے کیس کی پشاور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی ے نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں 54 افراد ا...
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام آئے، 2016میں پاناما پیپرزمیں 4500 پاکستانیوں کے نام آئے تھے۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق پٹشنز دائر ہوئیں،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، عدالت ...
حکومت نے شوکت ترین سے وزارت خزانہ واپس لے کر انہیں مشیرخزانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق 16 اکتوبرکوشوکت ترین سے وفاقی وزیرکا عہدہ واپس وزیراعظم کے پاس چلا جائیگا۔ آئین کے تحت وزیراعظم کسی غیرمنتخب شخص کو 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر بنا سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق شوکت ترین بطور...
ڈیجیٹل ادائیگیوں، ای کامرس اور آن لائن بینکاری کی سہولت کے استعمال کے ساتھ بینک صارفین کی بینکوں کی خدمات سے متعلق شکایات میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔بینکنگ محتسب کو گزشتہ سال جنوری تا دسمبر 2020کے دوران بینکوں سے متعلق صارفین کی 24750شکایات موصول ہوئی تھیں تاہم رواں سال پہلے ...
کوئلہ مہنگا، اضافی کرایہ اور روپے کی گرتی قدر نے سیمنٹ کی پیداواری لاگت بڑھا اور کھپت 12 فیصد گھٹا دی۔آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے مطابق رواں سال ستمبر میں سیمنٹ کی کھپت 45 لاکھ 89 ہزار ٹن رہی، جو ستمبر 2020 کے مقابلے میں 12 فیصد کم ہے۔رواں سال ستمبر میں سیمنٹ کی مق...