وجود

... loading ...

وجود

منشور کے بغیر بلدیاتی انتخابات

جمعرات 26 نومبر 2015 منشور کے بغیر بلدیاتی انتخابات

election banners

کراچی شہرمیں انتخابات بالکل ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے ساس بہو کا جھگڑا ، ساس اپنے رشتے داروں کے سامنے بہو کو امریش پوری بنا کر پیش کرتی ہے اور بہو اپنے رشتے داروں اور شوہر سمیت ساس کو پھولن دیوی سے تشبیہ دینے کی کوشش کرتی ہے جس طرح اختلاف جمہوریت کا حسن ہے ایسے ہی ساس بہو کے جھگڑے گھر کا حسن ہیں ورنہ کئی رائٹرز اپنی کہانیوں کے لیے موضوع ڈھونڈھتے ڈھونڈھتے ہلکان ہوجاتے ۔ آسان موضوع اور دلچسپ بھی ۔ خیر جی بات ہو رہی تھی کراچی کے الیکشن کی اور وہ بھی منشور سے عاری الیکشن کی یہ اس دفعہ صرف نعروں کا الیکشن ہے ۔ منشور کے بارے میں ایم کیو ایم نے تو معذرت کرلی ہے ۔انہوں نے سائن بورڈ پر لکھا ہے “ہمارا ماضی ہمارا منشور ہے ” اب یہ ماضی کوئی ڈھائی گھنٹے کی انڈین فلم تو ہے نہیں کے ایک دفعہ اور دیکھ لو تو ماضی کی یادیں تازہ ہوجائیں ۔بھائی بہت طویل ماضی ہے ، عباسی شہید ہسپتال ، کروٹن کے پتّے ، مفروری ، خود ساختہ جلا وطنی پھر آپریشن آگے مشرف گیری پھر بارہ مئی، استعفے پر استعفے پھر استعفے پھر آپریشن اب ماضی میں منشور کہاں تلاش کریں ۔اگر کارکردگی کو جھانکیں تو چار فلائی اوور دو انڈر پاس کچھ پارکس وہ بھی مصطفٰی کمال کا مشرف نوازی دور۔ کیونکہ اب ایم کیو ایم کا حال یہ ہے کہ ان کے کسی حامی اور لیڈر سے پوچھو کہ آپ نے کیا کِیا تو جواب ہوتا ہے مصطفٰی کمال ارے بھائی مصطفٰی کمال سے پہلے اور بعد کیا ایم کیو ایم کھوکھلی ہے ؟ پھر ایسے میں یہ کہنا کہ میئر تو اپنا ہی ہونا چاہیئے تو بھائی اس کو کراچی میں اپنوں کے درمیان رہنا بھی چاہیئے ، عوام کو اس سے کیا عوام کا اپنا منشور ہوتا ہے ویسے بھی ہمارے ملک میں منشور پر ووٹ پگلے دیتے ہیں ۔

تحریک انصاف اور جماعتِ اسلامی دونوں پارٹیوں کا ون لائن منشور ہے “گو ایم کیو ایم گو ” ان کے خیال میں کراچی کی ترقی کے لیے ایم کیو ایم کا خاتمہ ضروری ہے۔

آجائیں جی جماعت اسلامی کے بلدیاتی منشور کی طرف اس دفعہ ان کا منشور بھی ایک نعرہ ہے “آؤ بدلیں اپنا کراچی ” یہ نہیں پتہ کس چیز سے بدلیں کیسے بدلیں ؟ اوہ ہاں ! یہ نعرہ پی ٹی آئی اور جماعت کا مشترکہ ہے ایک طرف ترازو ایک طرف بلّا لگا پینا فلیکس ۔ ۔ ۔ اب کون کس کو بدلے گا اس کا انتظار ہے ، ایک انتخابی پمفلٹ ہاتھ لگا جس میں ایک باریش جماعت کے چئرمین کے امیدوار کی تصویر تھی دوسری طرف ایک وائس چیئرمین کی امیدوار ٹائیگرنی کی تصویر تھی جس میں خاتون نے اپنے چہرے کو لپیٹا ہوا تھا اس سے پہلے انہیں ہم نے صرف دوپٹے میں دیکھا تھا یعنی بدلاؤ دونوں طرف ہے ۔ اب مشترکہ جلسوں میں ایک شرعی ترانہ ہوگا دوسرا شریعت کی طرف سے ممنوع ترانہ ، کہیں ٹھمکے ہونگے کہیں ٹھمکوں سے نالاں ۔ خیر دونوں پارٹیوں کا ون لائن منشور ہے “گو ایم کیو ایم گو ” ان کے خیال میں کراچی کی ترقی کے لیے ایم کیو ایم کا خاتمہ ضروری ہے ۔

پیپلز پارٹی ، ن لیگ ، اے این پی ان کا منشور جان کر ہم کو کرنا کیا ہے ان کو خود نہیں پتہ کہ وہ انتخابات میں کھڑے کیوں ہیں چھوٹی موٹی سیٹ ایڈجسمنٹ کہیں جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ تو کسی جگہ جے یو پی سے مل کر ، مگر اصل مقابلہ منشور کا نہیں بلکہ بقاء کا ہے ، کیونکہ نئے آنے والے چیئرمین یا بلدیاتی حکومت کو یہ ہی نہیں پتہ کہ ان کے اختیارات کیا ہونگے؟ ڈر کے مارے وعدے بھی نہیں کررہے نہ ہی منشور کی صورت میں کچھ لکھ کر دینا چاہتے ہیں ، صرف نعرے ، ترانے ، جھنڈے ، نشان ، اور لیڈروں کی تصویریں جہاں تک میرا علم ہے اس دفعہ مئیر صرف نمائشی ہوگا اور اسکو نمائشی اس سندھ اسمبلی میں تشکیل دئیے گئے آرڈیننس نے ہی بنایا ہے ۔ جس میں ایم کیو ایم بھی شامل رہی اس لیے اس بے اختیار مئیر پر مستقبل کی تنقید سے بچنے کے لیے ایم کیو ایم نے پانچ دسمبر کے انتخابات کے بعد الگ صوبے کی تحریک کا اعلان بھی کردیا ہے ۔


متعلقہ خبریں


الیکشن کے بعد’’ ایکشن‘‘ کا مرحلہ۔۔۔؟ محمد انیس الرحمٰن - جمعرات 17 دسمبر 2015

پاکستان میں عوام بلدیاتی انتخابات اور اس سے ظاہر ہونے والے نتائج میں بری طرح مدہوش ہیں ۔ مگر خطے میں کئی اہم واقعات نے جنم لے لیا ہے۔جس میں سب سے پہلے افغان طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی جھوٹی خبر پھیلانا، اس سے پہلے نواز حکومت کی جانب سے اے این پی کے رہنماوؤں پر ...

الیکشن کے بعد’’ ایکشن‘‘ کا مرحلہ۔۔۔؟

بلدیاتی انتخابات : کراچی میں ایم کیوایم ایک بار پھر ناقابلِ شکست ثابت ہوئی وجود - اتوار 06 دسمبر 2015

بلدیاتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 6 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج روایتی ثابت ہوئے جس میں متحدہ قومی موومنٹ نے نہ صرف واضح اکثریت حاصل کر لی ۔ بلکہ کراچی کے میئر کے لئے ایم کیوایم کے راستے میں کوئی رکاؤٹ بھی دور دور تک باق...

بلدیاتی انتخابات : کراچی میں ایم کیوایم ایک بار پھر ناقابلِ شکست ثابت ہوئی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد:تاریخ کا پہلا بلدیاتی انتخاب وجود - پیر 30 نومبر 2015

تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج (بتاریخ 30 نومبر) انتخابی عمل جاری ہے۔جس پر سیاسی جماعتوں کے درمیان روایتی قسم کی الزام تراشیوں کاسلسلہ بھی جاری ہے۔ملکی تاریخ کے دارالحکومت میں اس پہلے بلدیاتی انتخابات میں چھ لاکھ 76 ہزار سے زائد ووٹرز اپن...

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد:تاریخ کا پہلا بلدیاتی انتخاب

کراچی کے بلدیاتی انتخابات : اپنا میئر یا اپنوں کا میئر ابو محمد نعیم - اتوار 29 نومبر 2015

کراچی میں دسمبرکی پانچ تاریخ کو بلدیاتی انتخابات ہونے جارہے ہیں شہر کی اہم اسٹیک ہولڈر متحدہ قومی موومنٹ شکایت کررہی ہے کہ اسے انتخابات سے روکا جارہاہے۔مبصرین کہتے ہیں کہ اپنے مخصوص سیاسی پس منظراور لب ولہجے کے باعث جب یہ جماعت مذکوہ بیان دے تو اس کا مطلب یہی لیا جاتاہے کہ اسے جی...

کراچی کے بلدیاتی انتخابات : اپنا میئر یا اپنوں کا میئر

بلدیاتی انتخابات کا دوسرامرحلہ:روایتی نتائج اور دوجماعتی کامیابیوں کے ساتھ مکمل وجود - جمعه 20 نومبر 2015

بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پنجاب کے 12اور سندھ کے 14 اضلاع کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج نے کافی حد تک انتخابی نتائج کا مجموعی منظر واضح کردیا ہے۔ اب تک آنے والے نتائج کے مطابق پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے سب زیادہ نشستیں حاصل کیں اور تحریک انصاف کو ابھرنے ن...

بلدیاتی انتخابات کا دوسرامرحلہ:روایتی نتائج اور دوجماعتی کامیابیوں کے ساتھ مکمل

بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ: سندھ، پنجاب میں انتخابی عمل تصادم کے ماحول میں جاری وجود - جمعرات 19 نومبر 2015

بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پنجاب کے 12 اور سندھ کے 14 اضلاع میں پولنگ جارہی ہے۔ دونوں صوبوں میں پولنگ سے قبل اور بعد میں پُرتشدد واقعات سامنے آئے ہیں۔پولنگ سے قبل رات گئے تشدد میں ایک سرکاری ملازم ہلاک اور ایک انتخابی اُمیداوار سمیت متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہی...

بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ: سندھ، پنجاب میں انتخابی عمل تصادم کے ماحول میں جاری

اب سندھ میں کون سی آگ لگنے والی ہے؟ الیاس شاکر - پیر 16 نومبر 2015

کیا بلدیاتی انتخابات کے بعد سندھ میں ’’دھاندلی‘‘ والے الیکشن کے خلاف ہلچل مچنے والی ہے اور لوگ 1977 ء کو بھی بھول جائیں گے؟ اس حوالے سے سب سے بڑی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ جن سیاسی قوتوں نے مخالفانہ بیانات دے کر پیپلز پارٹی سندھ کو’’ہاٹ واٹر‘‘ تک پہنچایا ہے، وہ بلدیاتی انتخابات کے بع...

اب سندھ میں کون سی آگ لگنے والی ہے؟

بلدیاتی انتخابات: جمہوریت کے نام پر مذاق ابو محمد نعیم - پیر 02 نومبر 2015

سندھ اورپنجاب کے بیس اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ بخیروخوبی نہ سہی بہرحال انجام کو پہنچا ۔بلدیاتی انتخابات کو جمہوریت کی نرسری کہا جاتا ہے۔ یوں تو اس سے پہلے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی جمہوریت کی نرسری لگائی گئی ان نرسریوں کے پودے کیا برگ وبار لاتے ہیں اس کا اندازا ...

بلدیاتی انتخابات: جمہوریت کے نام پر مذاق

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ارشاد محمود - هفته 17 اکتوبر 2015

اگرچہ حکمران نون لیگ کے امیدوار سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کی نشست پر فتح یاب ہوچکے ہیں لیکن اس ضمنی الیکشن نے پارٹی کے اندر جاری انتشار اور پنجاب میں مسلسل حکمران رہنے کے باعث درآنے والی کمزوریوں کو طشت ازبام کردیا ہے۔پارٹی کے اند ر بالائی سطح پر پائی جانے والی کشمکش نے عوامی ف...

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

لاہور کے ضمنی انتخاب میں ایاز صادق بمشکل کامیاب۔۔۔لیگی رہنما جیت کے بعد شائستگی کا تاثر پیدا نہیں کرسکے وجود - پیر 12 اکتوبر 2015

حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے امیدوار سردار ایاز صادق انتہائی سخت مقابلے کے بعد بمشکل حلقہ 122 کی نشست بچانے میں کامیاب ہو گیے ہیں۔ ایک کانٹے دار مقابلے میں سردار ایاز صادق پہلے سے بھی بہت کم فرق کے سات تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان کو ضمنی انتخابات میں شکست دے سکے ہیں۔ ...

لاہور کے ضمنی انتخاب میں ایاز صادق بمشکل کامیاب۔۔۔لیگی رہنما جیت کے بعد شائستگی کا تاثر پیدا نہیں کرسکے

حلقہ 122 کے انتخابات اور میرا احساس وجود - اتوار 11 اکتوبر 2015

میرے لیے یہ ایک عجیب وغریب احساس کا دن ہے۔ کیا واقعی یہ نون اور جنون کا مقابلہ ہے؟ ابھی ابھی 11بج کر 53 منٹ پر میں نے ایک فون کال وصول کی ہے جس میں مجھے تحریک انصاف کی طرف سے ایک کال آئی ۔ ایک نوجوان نے جوش وخروش اور کھنکتے لہجے میں کہا کہ "کیا آپ محمد طاہر ہیں؟" "جی بول رہ...

حلقہ 122 کے انتخابات اور میرا احساس

پنجاب کے کانٹے دار انتخابی مقابلے شکایتوں کے کانٹوں کے ساتھ جاری وجود - اتوار 11 اکتوبر 2015

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی کے ایک حلقے میں ضمنی انتخاب جاری ہے۔ لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ 122 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ 147 جبکہ اوکاڑہ کے قومی اسمبلی کے حلقے 144 میں صبح 8 بجے پولنگ کا آغاز ہوا جس کے لیے شام 5 بجے کا اختتامی وقت مقرر ...

پنجاب کے کانٹے دار انتخابی مقابلے شکایتوں کے کانٹوں کے ساتھ جاری

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر