وجود

... loading ...

وجود

کراچی میں بلدیاتی انتخابات اور سیاسی’’ پینترے! ‘‘

جمعه 13 نومبر 2015 کراچی میں بلدیاتی انتخابات اور سیاسی’’ پینترے! ‘‘

karachi-LG-Elections

کراچی کے کچھ سیاسی گروپ یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات میں خون ریزی کا شدید خطرہ ہے۔ اندرون سندھ سے بھی یہ آوازیں آرہی ہیں کہ الیکشن’’لہولہان ‘‘ہو سکتا ہے۔ دونوں طرف کی قوتیں ووٹ مانگنے کے لیے منہ کھولنے کی بجائے ایک دوسرے کودانت دکھا رہی ہیں، انتخابات سے زیادہ لڑائی کی تیاریاں نظر آ رہی ہیں۔ بعض حساس علاقوں میں اسلحہ جمع کرنے کی بھی سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ’’پانی پت‘‘ کا میدان سجنے والا ہے، جہاں تلواریں ٹکرانے کی آوازیں قریب سے سنائی دے سکتی ہیں۔ کراچی میں جب ایم کیو ایم کے ایک پر جوش علاقائی لیڈر سے پوچھا گیا کہ ’’کیا لڑائی جھگڑے کا امکان ہے‘‘؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں جھگڑے اور مارکٹائی کی کیا ضرورت ہے؟ ہم تو ویسے ہی الیکشن جیتنے والے ہیں، اپنی فتح کے جشن کو کیوں خراب کریں؟ ہمارا چند روز قبل برنس روڈ پر ہونے والا انتخابی جلسہ خود بتا رہا تھا کہ اس کا سائز اور مجمع کتنا بڑا تھا، جلسے کے اختتام تک عوام کے قافلے آتے رہے۔ کراچی کی دیگر سیاسی جماعتوں کو اتنا بڑا جلسہ کرنے کی تیاریوں میں ایک مہینہ لگ جاتا ہے پھر بھی جلسہ گاہ پوری نہیں بھرتی۔

کراچی کی میئر شپ جیتنے کی دعوے دار جماعت اسلامی کی سرگرمیاں ابھی اتنے جوش و خروش کے ساتھ نظر نہیں آ رہیں۔

پہلے یہ خیال تھا چونکہ آپریشن کی وجہ سے ایم کیو ایم کے کارکن روپوش ہیں اور ایم کیو ایم کے ہاتھ پاؤں بندھے ہیں اس لیے میدان مارنا آسان ہوگا، لیکن اچانک ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور رینجرز کے درمیان ایک ملاقات ہوئی، کراچی آپریشن کی تعریف کی گئی، ہاتھ پاؤں کھولنے کی اطلاعات بھی آنے لگیں، جس کے بعد یہ خبر بریک کی گئی کہ’’ایم کیو ایم نے اپنے تمام یونٹ اور سیکٹرز کھول دیئے ہیں‘‘۔ ایک دو دن گزر گئے اور رینجرز کی جانب سے کوئی سخت کارروائی نہیں ہوئی۔

لیاری میں پیپلز پارٹی امیدوار کیوں کھڑے نہ کرسکی؟ اس کی وجہ کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے کرتا دھرتا اس کا’’قابلِ ہاضمہ ‘‘جواب دیتے ہیں

پیپلز پارٹی نے اپنے سیاسی گڑھ لیاری کی کئی یونین کمیٹیوں میں امیدوار کھڑے نہ کر کے کیا پیغام دیا ہے؟ لیاری کا میدان جان بوجھ کرخالی چھوڑا گیا یا پھر کل تک ’’تیر‘‘کے لیے جان دینے والے امیدوار اب جان چھڑا رہے ہیں؟ پیپلز پارٹی لیاری سے غائب ہے اور وہاں آزاد امیدوار ہی ایک دوسرے کو للکار رہے ہیں۔ آزاد امیدواروں کے لیے یہ آسانی ہوتی ہے کہ وہ تیل اور تیل کی دھار دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔ ان کا ’’سودا ‘‘بھی کھڑے کھڑے ہو جاتا ہے۔ آزاد امیدوار جس پارٹی میں چاہیں جاسکتے ہیں، وہ سب کی ’’آوازیں‘‘ سنتے ہیں اور پھر’’ضمیر‘‘ کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ کراچی کی سیاست میں بہرحال یہ سوال ’’ملین ڈالرکوئسچن‘‘ بن گیا ہے کہ لیاری میں پیپلز پارٹی امیدوار کیوں کھڑے نہ کرسکی؟ اس کی وجہ کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے کرتا دھرتا اس کا’’قابلِ ہاضمہ ‘‘جواب دیتے ہیں۔

کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی بھی کبھی ووٹ بینک رکھتی تھی، اس جماعت کے یہاں سے پارلیمنٹیرین بھی منتخب ہوچکے ہیں، لیکن اس بار اے این پی کی صورت حال بھی پیپلزپارٹی سے زیادہ مختلف نہیں۔ جدون کچھی اور چھاچھی برادری کا علاقہ کیماڑی اے این پی نے خالی چھوڑ دیا ہے۔ مقبولیت میں کمی کی وجہ سے امیدوار میدان میں اتارے ہی نہیں گئے جبکہ اے این پی کے کئی کارکنان دوسری پارٹیوں میں جا چکے ہیں۔

جس طرح سب کو بلدیاتی الیکشن لڑنے کا موقع دیا جا رہا ہے اسی طرح جماعت اسلامی کو بھی موقع مل گیا کہ وہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اپنی برتری ثابت کرسکے۔ کراچی میں جماعت اسلامی تمام بلدیاتی حلقوں میں توحصہ نہیں لے رہی لیکن نصف سے کچھ کم شہر میں اس نے اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں جو غلطی کی وہی کراچی میں دہرا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور35 فیصد کوٹہ جماعت اسلامی کو دینا تحریک انصاف کی بڑی سیاسی غلطی ہوسکتی ہے۔ جماعت اسلامی کا ’’ٹیسٹ ‘‘کراچی کے شہری ’’چکھ ‘‘چکے ہیں۔ تحریک انصاف ان کے لیے ’’نیا فلیور‘‘ضرورتھا، لیکن ’’مکسچر سیاست ‘‘کراچی کے شہریوں کو پسند نہیں۔ یہاں’’یس‘‘ اور ’’نو‘‘ کا کلچر عام ہے، اسی لیے درمیان کا کوئی راستہ نہیں رہتا۔ جماعت اسلامی کو کئی بار آزمایا جاچکا ہے، دوبار شہر کی میئرشپ بھی جماعت کے پاس رہ چکی ہے۔ پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم میں غلطیوں اور لیڈر شپ کے اختلافات نے تحریک انصاف کو بہت نقصان پہنچایا، لیکن حیرت ہے کہ اس نقصان سے کوئی سبق سیکھنے کے بجائے تحریک انصاف نے کراچی میں دونوں غلطیاں نہ صرف دہرائیں بلکہ اس میں ایک اضافہ جماعت اسلامی سے اتحاد کی صورت میں بھی کیا۔ دھاندلی سے ڈھائی سال مقابلہ کرنے والی تحریک انصاف اپنی پالیسیوں سے لڑنے میں کتنا وقت لگاتی ہے، یہ وقت خود بتادے گا۔

جماعت اسلامی نے این اے 246 جیسے نتائج سے بچنے کے لیے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے اوراب وہ تحریک انصاف سے انتخابی اتحاد کے فوائد سمیٹنے میں لگی ہوئی ہے، کیونکہ اِس بار جماعت اسلامی اگر کچھ حلقوں میں انتخابات نہ جیت سکی تو وہ کم از کم اپنی ضمانت اور عزت بچانے میں کامیاب ہوجائے گی، کیونکہ تحریک انصاف کے ووٹ انہیں متعدد حلقوں میں سہارا بھی دیں گے اور ووٹوں کی تعداد میں اضافہ کر کے اگلے الیکشن میں دھوم دھام سے آنے کا موقع بھی!

بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ سر پر آ گیا ہے۔ 19نومبر کو حیدرآباد اور میرپورخاص سمیت سندھ کے 15اضلاع میں الیکشن ہوں گے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ حیدرآباد کی 768نشستوں میں سے 257امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ اسی طرح میرپورخاص میں بھی488 نشستوں میں سے 115امیدواروں کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ شہید بینظیر آباد کی صورت حال بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں، بلدیاتی الیکشن اب تک تو 2013 کے عام انتخابات کا’’ری پلے‘‘ ثابت ہو رہا ہے، جہاں جس نے جو سیٹ جیتی وہیں وہی وہ سیٹ جیت رہا ہے، پارٹی پوزیشن میں بھی زیادہ فرق نہیں۔ حالات اور واقعات کی روشنی میں سیاسی پنڈت ایم کیو ایم کے متوقع نتیجے کو بھی ماضی جیسا ہی قرار دے رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سندھ حکومت کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد وجود - بدھ 02 نومبر 2022

سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے حوالے سے اپنی ضد پر قائم ہے۔ سندھ حکومت کا الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پولیس موجود نہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے سندھ حکومت...

سندھ حکومت  کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

حکومت سندھ نے ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات میں روڑے اٹکاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی استدعا کر دی ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو 3 ماہ کے لیے انتخابات ملتوی کرنے کا مراسلہ لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ...

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف

بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت سے فنڈز مانگ لیے وجود - جمعرات 17 فروری 2022

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے وفاقی حکومت سے 18 ارب روپے سے زائد کے فنڈز مانگ لئے۔ چیف الیکشن کمشنر کی منظوری کے بعد کابینہ ڈویژن کو بھجوائی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت میں بلد...

بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت سے فنڈز مانگ لیے

بلدیاتی انتخابات میں شکست کا خوف،پی ٹی آئی کا جلسے شروع کر نے کا فیصلہ وجود - منگل 08 فروری 2022

پاکستان تحریک انصاف نے بڑے پیمانے پر جلسے شروع کر نے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری وزیراعظم عمران خان نے دیدی ہے ۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب،کے پی بلدیاتی انتخابات کی حکمت عملی پر غورکیاگیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کا بڑے پیم...

بلدیاتی انتخابات میں شکست کا خوف،پی ٹی آئی کا جلسے شروع کر نے کا فیصلہ

وزارتِ سائنس کی اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم مشینوں کی فراہمی سے معذرت وجود - جمعه 28 جنوری 2022

وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ (ای وی ایم) مشینیں فراہم کرنے سے معذرت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جوابی خط ارسال کردیا۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے موصول ہونے والے خط کے جواب میں اسلام آباد ب...

وزارتِ سائنس کی اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم مشینوں کی فراہمی سے معذرت

بلدیاتی انتخابات میں ناقص کارکردگی، پی پی پی خیبرپختون خوا کی ضلعی تنظیمیں تحلیل وجود - جمعرات 23 دسمبر 2021

پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر نجم الدین نے پشاورسٹی، چارسدہ،نوشہرہ اور بونیر کی ضلعی تنظیموں کو تحلیل کردیا۔ پارٹی صدر نے ضلعی تنظیموں، ٹکٹ ہولڈرز اور صوبائی کابینہ سے مشاورت کے بعد یہ اقدام کیا۔واضح رہے کہ خیبرپختون خوا کے بلدیاتی انتخابات میں پی پی پی کو بدترین ناکامی کا سامنا کرنا ...

بلدیاتی انتخابات میں ناقص کارکردگی، پی پی پی خیبرپختون خوا کی ضلعی تنظیمیں تحلیل

سندھ میں بلدیاتی الیکشن مارچ میں نہیں ہوسکیں گے، انتخابات میں تاخیر کا امکان وجود - جمعرات 23 دسمبر 2021

سندھ میں بلدیاتی الیکشن مارچ میں نہیں ہوسکیں گے، انتخابات میں تاخیر کا امکان ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد مارچ میں نہیں ہوسکے گا، بلدیاتی حلقہ بندیوں کے لئے تاحال کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کی درخواست پر الیک...

سندھ میں بلدیاتی الیکشن مارچ میں نہیں ہوسکیں گے، انتخابات میں تاخیر کا امکان

میئر پشاور کی نشست پر بھی جے یو آئی (ف) کامیاب وجود - منگل 21 دسمبر 2021

خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو صوبے کے بلدیاتی انتخابات میں بڑا دھچکا لگا ، پشاور سٹی میئر کے انتخاب میں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اسے شکست دے دی۔غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق جے یو آئی (ف) کے زبیر علی نے 62 ہزار 388 ووٹ لے کر کامیابی حا...

میئر پشاور کی نشست پر بھی جے یو آئی (ف) کامیاب

خیبر پختونخواہ کا انتخابی دنگل، میدان جنگ میں تبدیل، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی وجود - پیر 20 دسمبر 2021

خیبر پختون خوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوران مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ رہے، خود کش دھماکے، فائرنگ اور راکٹ چلنے کے واقعات میں 4 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔باجوڑ کی تحصیل ماموند میں ہوئے خود کش دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور6 زخمی ہوئے، ادھر کرک کی تحصیل تخت نصرتی میں پول...

خیبر پختونخواہ کا انتخابی دنگل، میدان جنگ میں تبدیل، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

پنجاب حکومت کا بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کروانے کا فیصلہ وجود - جمعرات 02 دسمبر 2021

پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر انتخاب کو لوکل باڈیز ایکٹ میں شامل کیا جائے گا۔ وزیر اعلی سردار عثمان بزدار نے لوکل باڈیز ایکٹ میں ای وی ایم مشین پر انتخ...

پنجاب حکومت کا بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کروانے کا فیصلہ

بلدیاتی انتخابات،الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ سے فنڈز مانگ لیے وجود - هفته 06 نومبر 2021

بلدیاتی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ سے فنڈز مانگ لیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا، سندھ بلوچستان میں 3 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز مانگے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کی طرف سے سیکریٹری وزارت خزانہ کو مراسلہ ارسال کردیا گیا۔ وزارت خزانہ کی جان...

بلدیاتی انتخابات،الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ سے فنڈز مانگ لیے

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر