وجود

... loading ...

وجود

نوازشریف کے بچپن کا احساسِ کمتری

منگل 10 نومبر 2015 نوازشریف کے بچپن کا احساسِ کمتری

nwaz sharif

ہمارے لڑکپن کے ا یک جاننے والے بنک میں ملازم تھے، جب بھی کالج کے دوستوں کی محفل جمتی، تو وہ بھی آ دھمکتے اور محفل کے آخر میں آنے والا بل ادا کیا کرتے اور اگر کوئی دوسرا ایسا کرنے کی جسارت کرتا تو وہ باقاعدہ مرنے مارنے پر اتر آتے۔ کچھ سال تو ہم نے اس صورتِ حال سے خوب مزہ لیا لیکن پھر ضمیر کی ملامت کے باعث ایک مشترکہ دوست سے اس صورتِ حال کی بابت پوچھ ہی لیا۔ ان مشترکہ دوست نے بتایا کہ موصوف کا بچپن بہت عسرت میں گزرا ہے وہ ایک بہت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے بچپن میں ان کے ماں باپ کے ہاں اس قدر غربت تھی کہ کئی کئی دن فاقے تو معمول کی بات تھی۔ خاندانی حمیت اور غیرت یہ گوارا نہ کرتی تھی کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلایا جائے۔ اسی غربت کے ہاتھوں تنگ ہو کر موصوف کو ان کے والد نے بچپن میں ہی ایک اعلیٰ بینکار کے ہاں گھریلو کام کاج کے لئے ملازم رکھوا دیا۔ اچھے زمانے تھے، ان بینکار صاحب نے بچے کو پڑھنے کی طرف مائل کیا اور اس کے بعد جہاں صاحب کے بچے بڑے اور مہنگے اسکول میں جاتے تھے ان کو سرکاری اسکول میں داخل کروا دیا گیا۔ جب ہمارے دوست نے میٹرک کیا تو چونکہ بھٹو صاحب کا دور دورہ تھا اس لئے میٹرک کرتے ہی کلریکل اسٹاف میں بھرتی ہو کر زینہ بہ زینہ وہ تعلیم بڑھاتے اور ترقی کرتے کرتے بنک کے افسر بن گئے۔ آج کل وہ ملک کے ایک بہت بڑے بنک میں انتظامی نائب صد ر کے عہدے پر براجمان ہیں۔ اب چونکہ بچپن میں یہ حسرت رہا کرتی تھی کہ وہ بھی پڑھے لکھے احباب میں بیٹھیں ، لوگوں کو کھانے کی دعوت دیں ، جو اُس وقت قلیل آمدنی کے باعث ممکن نہیں تھی تو یہ صاحب اب ہر محفل کے زبردستی میزبان بن کر اپنے بچپن کا احساسِ کمتری دور کیا کرتے تھے۔

ہم نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں داخلے کے بعد اس پیمانے پر بہت سے لوگوں کو جانچا ۔ ہمارے ایک عزیز دوست جب تک اس شہر کے سب سے بڑے ڈرائی کلینر کا استری کیا ہوا کپڑا زیبِ تن نہ کر لیں تو گھر سے باہر نہیں نکلتے ،بھلے انہوں نے گلی کے نکڑ سے سگریٹ ہی کیوں نہ لینے جانا ہوں۔ وجہ یہی تھی کہ بچپن میں ان کواپنی امی کے بیمار ہونے اور کسی بہن کے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے کپڑے خود دھونے پڑا کرتے تھے اور والد صاحب کی قلیل آمدن کے باعث نہ تو کپڑے دھونے والی رکھی جا سکتی تھی اور دھوبی کا تو تصور ہی ناممکن تھا۔ شہر کی ایک بہت بڑی انشورنس کمپنی کے مدارالمہام ہونے کے باعث اب خوشحالی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔

اسی طرح ایک تیسرے دوست ہیں جن کے کالے رنگ کے باعث ان کو دوست ـ’’کلموہا‘‘ کہا کرتے۔ صوبے کے بہت بڑے بیوروکریٹ رہے ، آج کل وفاق میں ہوتے ہیں ۔لیکن دفتر جانے سے پہلے وہ پورا میک اپ کر کے جاتے ہیں۔ رنگ گورا کرنے والی پتہ نہیں کون کون سی کریمیں لگا کر انہوں نے اپنا منہ تو قدرے بہتر کر لیا ہے لیکن ساتھ ہی ہم جیسے کلموہا کہنے والے دوستوں سے بھی پردہ کر لیا ہے۔ کئی سال ہو گئے ہیں انہیں ملے ہوئے کبھی سوشل میڈیا پر نظر آئیں تو لگتا ہے کہ خاصے گورے ہو گئے ہیں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بچپن کے بہت سے احساس کمتری باقی پوری زندگی کو متاثر کرتے ہیں، اور یہ بعض روّیوں کی صورت میں پوری پوری عمر پیچھا نہیں چھوڑتے۔ میاں محمد نواز شریف کا بچپن اس طرح کے احساس کمتری سے بھرا ہوا لگتا ہے کیوں کہ ان کی آنکھوں کے بالکل سامنے انکے خاندان نے زیرو سے ہیرو تک کا سفر طے کیا۔ کبھی وہ احساسِ کمتری قیمتی گھڑیاں باندھ کر، کبھی انتہائی قیمتی لباس پہن کر، کبھی مری کی لمبی لمبی اور بے مقصد سیر کی صورت میں ، کبھی قومی سطح کے کرکٹ ہیرو کے ساتھ کرکٹ کھیل کراور کبھی ’’بھولی جوس‘‘والے سے رات کے اندھیرے میں گاڑی میں جا کر جوس پی کر آنے کی صورت میں ظاہر ہوتا رہتا ہے۔ وجہ یہی ہے کہ ان کے بچپن کے وقت اُس وقت کے متوسط طبقے کے کاروباری شرفا کے ہاں قیمتی لباس ، قیمتی گھڑیاں، کرکٹ کھیلنا، مری کی سیر وغیرہ وغیرہ، سب فارغ لوگوں کے مشغلے ہوا کرتے تھے۔ اس لئے ابا جی کی طرف سے سخت پابندی تھی اور چونکہ رات کے اندھیرے میں باہر نہیں رہا جا سکتا تھا اس لئے بھولی کے پاس جوس پینے جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔

کچھ ان ہی احساسات کے زیرِ اثر جب میاں صاحب پہلی دفعہ وزیرِاعظم بنے تو جیم خانہ میں ان کو سہگلوں اور چنیوٹی شیخوں کے ہم مرتبہ نہ بیٹھ سکنے کے بچپن کے احساسِ کمتری نے آن لیا۔ اس احساسِ کمتری کو دور کرنے کے لئے آپ نے اپنی پہلی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں جتنے بھی سیمنٹ اور گھی کے اداروں کی نجکاری کی۔ اُن میں سے بیشتر سہگلوں یا ان کے داماد وں کے حوالے کئے اور تو اور مسلم کمرشل بنک بھی سہگلوں کے داماد کو بخش دیا۔ میاں صاحب کا یہ جرم کراچی کے صنعت کاروں نے آج تک معاف نہیں کیا لیکن شاید اُن کو میاں صاحب کے اس احساسِ کمتری کا پتہ نہیں تھا ۔ اگر آپ میاں شہباز شریف کی کثیرالازدواجیت کو بھی اسی احساس سے جوڑنا چاہیں تو یہ آپ کی ستم ظریفی ہو گی۔ کیونکہ ہمارا آج کا موضوعِ سخن نہ تو چھوٹے میاں صاحب ہیں اور نہ ہی حافظ اسحاق ڈار جو نواز شریف کے دوسرے دور ِوزارتِ عظمیٰ میں وزارتِ خزانہ کا حلف اٹھانے کے بعد سیدھے لاہور آئے اور میاں منشا صاحب کے درِ دولت پر داتا دربار سے بھی پہلے حاضری دی تھی۔

نوازشریف جو گھومتے پھرتے سیفما کے اجلاسوں میں پہنچ جاتے ہیں اور پھر پاکستان کے دورے پر آئے سکھوں کو رام اور رحیم کی یکسانیت کا درس دیتے پائے جاتے ہیں تو یہ ان کے تقریر نویسوں کی ذہنی خباثت سے زیادہ ان کے اپنے بچپن کا احساسِ کمتری محسوس ہوتا ہے۔

یہی احساسِ کمتری تھا جس کے باعث میاں صاحب نے اپنے دوسرے دور میں جمعتہ المبارک کی چھٹی ختم کی جس نے اس ملک میں ورکنگ کلچر کو بالکل ختم کر دیا۔ ہمارے ہاں اب حقیقتاً ہفتے میں چار دن کام یعنی پیر تا جمعرات کام ہوتا ہے۔ جمعۃ المبارک کے دن تو ہمارے بابو حضرات ویسے ہی منہ دکھانے جاتے ہیں۔ ساڑھے گیارہ بجے جمعہ کی نماز کا وقت ہوجاتا ہے اور اس کے بعد ان کا دفتر میں ورود پیر کے دن ہی ہوتا ہے۔ بھلا دنیا میں وہ کون سا ملک ہے جو ہفتے میں چار دن کام کر کے ترقی کے بارے میں سوچ بھی سکے۔

میاں صاحب نے یہ جو پاکستان کو لبرل بنانے کا خواب دیکھا ہے تواس کے پس منظر میں بھی کوئی احساسِ کمتری ہوسکتا ہے۔ لیکن نہیں ! خود کو لبرل کہلوانا ان کا بچپن کا احساسِ کمتری ہی محسوس ہوتا ہے جس کو وہ کسی نہ کسی صورت دور کر کے رہیں گے اور یہ جو وہ گھومتے پھرتے سیفما کے اجلاسوں میں پہنچ جاتے ہیں اور پھر پاکستان کے دورے پر آئے سکھوں کو رام اور رحیم کی یکسانیت کا درس دیتے پائے جاتے ہیں تو یہ ان کے تقریر نویسوں کی ذہنی خباثت سے زیادہ ان کے اپنے بچپن کا احساسِ کمتری محسوس ہوتا ہے، جس کو انہوں نے بہرحال دور کرنا ہے بھلے اس کی ان کو جتنی مرضی قیمت ادا کرنا پڑے۔

ہمیں ترس مگر اُن احباب پر آ رہا ہے جنہوں نے پورے مشرف مارشل لاء کے دوران مشرف صاحب کے لبرل ازم کی اینٹ سے اینٹ بجائے رکھی اور حریتِ فکر کے (نام نہاد) مجاہد بنے رہے۔ ان بے چاروں کی حالت بہت پتلی لگ رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مشرف کے لبرلزم پر دن رات تبریٰ کرنے والے وزیراعظم میاں نواز شریف کا یہ ’’چموٹا برداردسترخوانی ٹولہ ‘‘ اس لبرل ازم کو کون سی ٹوپی پہنا کر اس کا کون سا جواز تراشتا ہے؟


متعلقہ خبریں


ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں اور کب سے تیاری مکمل کر رکھی ہے، نوازشریف وجود - هفته 21 مئی 2022

مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں اور کب سے تیاری مکمل کر رکھی ہے، عمران خان نے پاکستان کی جو بربادی کی ہے، ملکی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور شاید آئندہ بھی نہ ملے۔میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے پا...

ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں اور کب سے تیاری مکمل کر رکھی ہے، نوازشریف

نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی قیادت کے اہم مشاورتی اجلاس کی پہلی نشست وجود - جمعرات 12 مئی 2022

قائد محمد نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی قیادت کے اہم مشاورتی اجلاس کی پہلی نشست ہوئی، موجودہ حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین معاشی، آئینی اور انتظامی بحرانوں پرقائد محمد نوازشریف کوتفصیلی بریفنگ دی گئی، مریم اورنگزیب نے موجودہ معاشی حقائق سے قائد محمد نوازشریف کو آگاہ کیا، وزیراطل...

نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی قیادت کے اہم مشاورتی اجلاس کی پہلی نشست

سابق وزیراعظم نواز شریف آج اہم پریس کانفرنس کرینگے وجود - جمعرات 12 مئی 2022

سابق وزیراعظم نواز شریف (آج) جمعرات کو اہم پریس کانفرنس کرینگے، پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان بھی موجود ہونگے۔نجی ٹی وی کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف عمران خان کو ہٹانے کی وجوہات بتائیں گے جبکہ آئندہ عام انتخابات سے متعلق بھ...

سابق وزیراعظم نواز شریف آج اہم پریس کانفرنس کرینگے

نواز شریف نے وزیراعظم سمیت نون لیگ کی سینئر قیادت کو لندن بلا لیا وجود - بدھ 11 مئی 2022

سابق وزیراعظم نواز شریف نے سینئر ن لیگی قیادت کو لندن بلا لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی لندن پہنچ گئے جبکہ سینئر قیادت آج بدھ کو لندن روانہ ہوگی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت ن لیگی قیادت کو لندن طلب کرلیا۔ شہباز شریف، نواز شریف سے ملاقا...

نواز شریف نے وزیراعظم سمیت نون لیگ کی سینئر قیادت کو لندن بلا لیا

پی پی، نون لیگ میں اختلافی معاملات، شہبازشریف نے ہاتھ اُٹھا لیے، بلاول نوازشریف سے ملاقات کریں گے وجود - بدھ 20 اپریل 2022

پیپلزپارٹی صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اورگورنر پنجاب کے عہدے لینا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اختلافی معاملات پر وزیراعظم شہباز شریف نے ہاتھ اٹھا لیے ہیں اور بلاول بھٹو زر داری کو نواز شریف سے براہ راست بات کرنیکا مشورہ دیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری لندن میں قائد ن لیگ...

پی پی، نون لیگ میں اختلافی معاملات، شہبازشریف نے ہاتھ اُٹھا لیے، بلاول نوازشریف سے ملاقات کریں گے

ن لیگ کا سی ای سی اجلاس:نوازشریف کو حکومت مخالف تمام فیصلوں کا اختیار دیدیا وجود - منگل 08 فروری 2022

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے قائد نوازشریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا جبکہ حکومت کے خلاف تمام فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت پارٹی قائد نواز شریف ن...

ن لیگ کا سی ای سی اجلاس:نوازشریف کو حکومت مخالف تمام فیصلوں کا اختیار دیدیا

سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس وجود - منگل 01 فروری 2022

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات ن...

سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات  نااہلی کے خلاف درخواست واپس

حکومت کا نوازشریف کی واپسی کا بیان حلفی دینے پر شہباز شریف کو خط لکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 24 جنوری 2022

اٹارنی جنرل آفس نے نواز شریف کی واپسی کا بیان حلفی دینے پر شہباز شریف کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خط میں لاہور ہائیکورٹ میں دی گئی گارنٹی کا حوالہ دیا جائے گا اور شہبازشریف کو لاہور ہائیکورٹ میں دیئے گئے بیان حلفی پر عمل درآمد کی تلقین کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ش...

حکومت کا نوازشریف کی واپسی کا بیان حلفی دینے پر شہباز شریف کو خط لکھنے کا فیصلہ

آصف زرداری کا نواز شریف کے بارے میں بیان افسوس ناک ہے'شہباز شریف وجود - جمعرات 09 دسمبر 2021

مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا نواز شریف کے بارے میں بیان افسوس ناک ہے۔اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہاکہ زرداری صاحب آپ جانتے ہیں کہ نواز شریف کو کن حالات میں بیرون ملک جانا پڑا، ہمیں ایسے ریمارکس سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی پاکستان کے...

آصف زرداری کا نواز شریف کے بارے میں بیان افسوس ناک ہے'شہباز شریف

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا وجود - منگل 02 نومبر 2021

انٹر بینک میں ڈالر 1.29روپے سستا ہو گیا۔فاریکس ڈیلرزایسوسی ایشن کے مطابق 1.29روپے قیمت کم ہونے کے بعد انٹربینک میں ڈالر170 روپے29 پیسے کا ہو گیا ۔26 اکتوبرکوڈالرکی قیمت نے تاریخی بلندی 175 روپے27 پیسوں کوچھولیا تھا۔26 اکتوبرسے تک ڈالرکی قیمت میں 4 روپے98 پیسوں کی کمی ریکارڈ کی گئ...

انٹربینک میں ڈالر مزید سستا

نوازشریف کی ہدایت پر رانا ثناء اللہ کے مخالف دھڑے کے سربراہ چودھری شیرعلی متحرک وجود - پیر 01 نومبر 2021

سابق وزیرمملکت چودھری عابد شیرعلی کی لندن میں موجودگی اور حکومت کے متوقع سیاسی انتقام کی وجہ سے تین سال تک خاموش رہنے کے بعداُن کے والد اوررانا ثنا اللہ خاں مخالف دھڑے کے سربراہ سابق میئروسابق رکن قومی اسمبلی چودھری شیرعلی سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی ہدایت پراپنے دھڑے کے کارکن...

نوازشریف کی ہدایت پر رانا ثناء اللہ کے مخالف دھڑے کے سربراہ چودھری شیرعلی متحرک

انٹربینک میں ڈالر مزید مہنگا وجود - پیر 18 اکتوبر 2021

انٹربینک میں ڈالر 173.24 روپے کا ہو گیا۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں مزید اضافے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی اونچی اڑان کے نتیجے میں انٹربینک نرخ 173 روپے سے بھی تجاوز کرگئے او...

انٹربینک میں ڈالر مزید مہنگا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر