وجود

... loading ...

وجود

کراچی کے لائسنس یافتہ ڈرائیورز!

هفته 07 نومبر 2015 کراچی کے لائسنس یافتہ ڈرائیورز!

driving

کراچی ایک بار پھر ’’قانونی‘‘ حملے کی لپیٹ میں ہے۔ ٹریفک پولیس کو اچانک خیال آیا کہ 38لاکھ رجسٹرڈ گاڑیاں ہیں تولائسنس یافتہ ڈرائیوربھی اتنے ہی ہونے چاہئیں۔بس پھر کیاتھا،آناً فاناً اقدامات کئے گئے۔ڈی آئی جی ٹریفک نے ٹریفک کنٹرول کرنے کی بجائے جج کی کرسی سنبھال لی اور کہا کہ ’’لائسنس‘‘ نہ رکھنے والاشہری ایک ماہ تک جیل کی ہوا کھائے گا ،شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ڈھائی کروڑ آبادی کے شہر کیلئے صرف تین لائسنس برانچوں پر کھڑکیاں دروازے توڑ رش لگ گیا۔شہریوں نے لائسنس آفس کی دیواریں پھلانگنا شروع کر دیں۔قانون پسند شہریوں نے پریشانیاں اٹھائیں،قطاریں بنائیں،دیہاڑیاں گنوائیں اور پولیس کی لاٹھیاں بھی کھائیں۔ لیکن 26لاکھ لائسنس تین ماہ تو دورتین سال میں بھی نہیں بن سکتے۔ کراچی میں12لاکھ لائسنس ہولڈر ہیں،جن میں سے اکثریت پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والوں کی ہے۔اِس وقت موٹر سائیکل چلانے والوں کی اکثریت کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں۔کراچی کے ریڈ زون میں کئے گئے ایک اخباری سروے میں دلچسپ بات سامنے آئی ہے کہ ٹریفک اہلکاروں میں سے 88فیصد کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں اور جن 12فیصد افسران کے پاس لائسنس ہیں وہ بھی سرکاری گاڑیوں کے اجرا کیلئے مجبوری میں بنوائے گئے۔

کراچی کی ٹریفک پولیس بے ہنگم ٹریفک جام کو کنٹرول کرنے کے علاوہ ہر وہ کام کرتی ہے جس کا ملبہ شہریوں پر گرتا ہے۔کچھ عرصہ قبل ہیلمٹ کے تیس چالیس کنٹینر کیا آگئے کہ خواتین کو بھی موٹرسائیکل پر بیٹھنے کیلئے ہیلمٹ پہننے کا ” شاہی حکم سنا دیا گیا۔۔۔۔۔۔پورے شہر میں افراتفری مچ گئی۔دو دن تک شہریوں کی جانب سے ”بہترین کلمات سننے اور میڈیا کی کڑی تنقیدکے بعد یہ حکم واپس لیا گیا۔ واقفانِ حال کہتے ہیں کہ ہیلمٹ سے بھرے دس بیس کنٹینر تو فروخت ہو ہی گئے۔ ابھی یہ معاملہ ’’ٹھنڈا ہی‘‘ نہ ہوپایا تھا کہ اسکول کی وینوں میں سے سی این جی نکلوانے اور پیلا رنگ کروانے کا ’’آرڈرجاری ‘‘کردیا گیا ۔پھر احتجاج شروع ہوا،شور مچاکہ ییلوکیب اسکیم کا ’’ری ‘‘پلے کراچی میں کیوں دکھایا جارہا ہے ؟کیاکراچی کے شہری اتنے لاوارث ہیں کہ کوئی بھی تجربہ یہیں سے شروع کیا جانا ضروری ہے ؟

شہریوں کے رش سے ہر گز یہ اندازہ نہ لگایا جائے کہ کراچی ٹریفک پولیس نے مفت ڈرائیونگ لائسنس بنا کردینے کا کوئی اعلان کیا ہے۔بلکہ یہاں تو لرننگ لائسنس کی فیس میں اضافے کے علاوہ مفت فارم کے بھی ریٹ مقرر کردیئے گئے۔سرکاری چالان کا حساب لگایا جائے تو 10ارب روپے جمع ہوں گے،لیکن یہ کہاں خرچ ہونگے کسی کو معلوم نہیں،کراچی میں خرچ ہونگے یا دبئی چلے جائیں گے یہ سوال بھی ہرایک کی زبان پر ہے۔اتنی عجلت میں اچانک فیصلوں سے اب تک ٹریفک پولیس کو ہر بار سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ معلوم نہیں ایسے کون سے مشیر ہیں جوٹریفک پولیس کی’’بے عزتی‘‘ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔

ٹریفک پولیس کی کہانی بھی عجیب ہے۔کہا جاتا ہے کہ نواب شاہ کی کسی خاتون رہنما نے تین سے ساڑھے تین لاکھ روپے فی کس وصول کرکے ”فٹ اور’’ان فٹ ‘‘افراد کو سپاہی بھرتی کرلیا،جس کیلئے قدکاٹھ اورتعلیم دیکھنے کے بجائے صرف ’’زبان‘‘دیکھی گئی ۔ جب یہ بھرتی ہوگئے تو ٹریننگ میں پاس ہونے کا سر ٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے بھی ’’سلامی لی ‘‘گئی،پھر اچھی پوسٹنگ کیلئے ’’نذرانہ‘‘ وصول کیا گیا۔مختلف حربوں سے غیرزرخیزاور مردہ سیٹوں کو ’’کماؤپوسٹ میں‘‘ بدل دیا گیا۔ تبادلوں کے ریٹ الگ سے مقرر ہیں۔خود سپریم کورٹ بھی چیخ پڑی کہ’’آئی جی سندھ ‘‘نے سندھ پولیس کا ڈھانچہ تباہ کردیا کیا سندھ پولیس کا کام بھی اب سپریم کورٹ کرے گی۔

سندھ حکومت کے ایک اعلی افسر نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس میں جرائم پیشہ افراد بھرتی کئے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔یہ انتہائی خوفناک بات ہے کہ چوکیدار ہی چور ہو تو کون کسے پکڑے گا؟۔۔۔۔۔۔سندھ حکومت اتنی ”رحم دل ہے کہ کتنا ہی بڑا واقعہ ہوجائے وہ سخت ایکشن لے کر کسی کو ناراض نہیں کرتی بلکہ بھینس کی طرح متاثرہ حصے کی کھال کو ہلادیتی ہے اور ایسا تاثردیا جاتا ہے کہ مسئلہ حل ہوگیا۔لاڑکانہ کے ڈی آئی جی نے بھی پریس کانفرنس میں اعتراف کیا تھا کہ ”لاڑکانہ ڈویژن میں کئی جرائم پیشہ افراد کو پولیس میں ملازمتیں دی گئی ہیں لیکن وہ کسی کے خلاف بھی کارروائی نہ کرسکے کیونکہ راستے میں وہی ’’خاتون رہنما‘‘آجاتی ہیں۔

ٹریفک اہلکاروں میں سے 88فیصد کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ۔لائسنس یافتہ 12فیصد افسران نے سرکاری گاڑیوں کے اجرا کیلئے مجبوری میں لائسنس بنوائے ۔

کراچی میں ٹریفک جام کا مسئلہ روز بروز سنگین ہوتا جارہا ہے۔ایک جانب پولیس کے پاس تجربہ نہیں۔تو دوسری طرف غیرمقامی پولیس کی وجہ سے پورا شہر’’سائیں سائیں‘‘کررہا ہے،جہاں سگنل نہیں وہاں اہلکار بھی نظر نہیں آتے،لیکن وہاں ٹریفک اہلکارضرور پائے جاتے ہیں جہاں سگنل بھی موجود ہو۔اس کے باوجود ٹریفک کی بے ترتیبی کے نتیجے میں سگنل کی بجائے لوگ لال پیلے ہوتے نظر آتے ہیں۔اور پھر ٹریفک اپنی مرضی سے چلنا شروع ہوجاتی ہے۔

دنیا بھرمیں ٹریفک کا نظام حکومتیں نہیں بلدیاتی ادارے چلاتے ہیں اور میئریا ناظم اس کا سربراہ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن جس ملک میں بلدیاتی اداروں کو اپنے’’اختیارات ‘‘کی سوکن سمجھا جائے وہاں بنیادی سہولیات سمیت ٹریفک کے مسائل کا پیدا ہونا فطری عمل ہے۔ہماری ’’بے چاری‘‘ صوبائی حکومت پر اتنا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے کہ بنتا کام بھی بگڑجاتا ہے ۔ عوام تکلیف کے سمندرمیں غم کے غوطے لگانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

ڈی آئی جی ٹریفک کی شہریوں کو جیل بھجوانے کی دھمکی پر سنجیدہ حلقوں نے کڑی تنقید کی ہے۔کسی نے اِسے توہین عدالت کہا تو کسی نے شہریوں کے ساتھ کھلامذاق قرار دیا۔۔۔۔۔۔ ایک دل جلے نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ ’’چیف سیکریٹری‘‘ اور آئی جی سندھ تو ویسے ہی ضمانت پر ہیں اب کیا ڈی آئی جی ٹریفک بھی ضمانت قبل از گرفتاری کرائیں گے؟


متعلقہ خبریں


ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!! الیاس شاکر - بدھ 13 جولائی 2016

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

تھوڑی بارش‘ تباہی زیادہ… یہ ہے کراچی!! الیاس شاکر - هفته 02 جولائی 2016

کراچی میں دو دن بارش کیا ہوئی‘ سندھ حکومت کی کارکردگی ’’دھل‘‘ کر سامنے آگئی۔ برسوں سے بارش کو ترسے کراچی والے خوش تھے کہ بارش ہو گئی... شہر چمک جائے گا... آئینہ بن جائے گا‘ لیکن افسوس صد افسوس! عوام کے ارمان خاک میں مل گئے۔ بارش میں نہانے کے خواب... سیر و تفریح کے منصوبے... شاپنگ...

تھوڑی بارش‘ تباہی زیادہ… یہ ہے کراچی!!

امجد صابری کاقتل کراچی کے امن کا امتحان!! الیاس شاکر - پیر 27 جون 2016

کبھی حکیم محمد سعید تو کبھی مولانا یوسف لدھیانوی، کبھی مفتی نظام الدین شامزئی تو کبھی علامہ حسن ترابی، کبھی چوہدری اسلم تو کبھی سبین محمود،کبھی پروین رحمن تو کبھی پروفیسر شکیل اوج، کبھی ولی خان بابر تو کبھی پروفیسر یاسر رضوی ،اور اب امجد فرید صابری کراچی کی سڑکوں پر رقص کرتی موت ...

امجد صابری کاقتل کراچی کے امن کا امتحان!!

کراچی کے منہ میں 10ارب روپے کا زیرہ۔۔۔۔!! الیاس شاکر - اتوار 19 جون 2016

لاوارث یتیم لاچار بے بس اور احساس محرومی کے شکار شہرکراچی کو ایک اور ''جھٹکادے دیا گیا۔سندھ کابجٹ تو آیا لیکن سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے علاوہ اس میں کسی کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں تھی۔۔۔نہ کوئی ترقی اور نہ ہی ترقیاتی بجٹ۔کراچی کے ساتھ سوتیلا سلوک ایک نئی توانائی کے ساتھ نہ صرف...

کراچی کے منہ میں 10ارب روپے کا زیرہ۔۔۔۔!!

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر