وجود

... loading ...

وجود

کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت یا عورتوں کا ہاتھ ؟

جمعه 06 نومبر 2015 کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت یا عورتوں کا ہاتھ ؟

کتنا اچھا ہوتا اگر ہر عورت دوسری عورت کو اپنی ہی جیسی سمجھتی۔ معاشرہ ترقی کرتا۔ معاشرے کی ترقی اس لیے بھی ہوتی کہ مردوں کی بڑی تعداد کامیاب کہلاتی۔ عام بات ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ یقینا یہ بات درست ہوگی۔ اگر درست ہے تو وہ مرد یقینا کامیاب ہونگے جو ایک سے زائد بیویاں رکھتے ہیں۔کاش یہ بات عورت سمجھ لے اور اپنے مرد کو خود سے دوسری شادی کی اجازت دیدیں۔

میں نے ایک عالم سے پوچھا کہ شرعی طور پر دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت ضروری ہے ؟ مولانا نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مخصوص انداز میں کہا کہ ’’کیوں ـ، شادی آپ کررہے ہیں، بیوی کی اجازت کا سوال کیوں‘‘۔ مولانا نے ہمارے خاموش رہنے پر پھر کہا کہ ’’بھائی صاحب دوسری شادی کے لیے شرعی تقاضوں کی ضرورت ہے، بیوی کی اجازت کی نہیں‘‘۔

آج ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر نے جو انتہائی نفیس شخصیت کے مالک اورمیرے اچھے دوست بھی ہیں نے یہ ایس ایم ایس بھیجاکہ ’’ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت (بیوی) کا ہاتھ ہوتا ہے، زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کی خواہش ہو تو تعداد بڑھائی جاسکتی ہے‘‘۔ یہ پیغام پڑھ کر اندازہ لگانا مشکل تھا کہ انہوں نے مجھ سے سوال کیا ہے یا اپنی ادھوری خواہش کا اظہار ؟ بہرحال یہ پیغام پڑھ کر انہوں نے میری سوئی ہوئی خواہش کو بیدار کردیا۔ نتیجہ میں ردعمل کا اظہار پورے جذبات سے باہر آیا۔ میں نے جواب دیا ’’سر خواہش تو کامیابیوں کی بہت ہے مگر کیا کریں ہم مشرقی مرد ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے ایسی خواہشات کا تصور کرتے ہی اپنی بیوی کا چہرہ بالکل اسی طرح آجاتا ہے جیسے قربانی کے جانور کی آنکھوں کے سامنے چھریاں‘‘۔ ایسے میں کوئی پاگل ہی ہوگا جو اپنی خواہش کااظہار بھی کرسکے، خواہش پوری کرنا تو بہت ہمت کی بات ہے۔

ایک دوست ریٹائرڈ سرکاری افسر نے یہ پیغام بھیجاکہ ’’ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت (بیوی) کا ہاتھ ہوتا ہے، زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کی خواہش ہو تو تعداد بڑھائی جاسکتی ہے ‘‘

میرے سمجھ میں نہیں آتا کہ ’’ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہونے کا‘‘ مقولہ کہاں سے اور کن حالات کو دیکھ کر تخلیق پایا۔ اس لیے یہ سوال تو مجھ جیسے چپکو انسان پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ ’’اس کامیاب مرد کے پیچھے جس عورت کا ہاتھ تھا وہ اس کی پیٹھ پر تھا یا سر پر ؟‘‘۔ سوال یہ بھی ہے کہ وہ مرد صاحب آخر کس حد تک اور کس مرحلے میں ناکام تھے کہ عورت آئی اور اسے کامیاب کردیا ؟

جدید حالات اور ہمارے ملک کی شخصیات کو دیکھ کر تو اندازہ ہوتا ہے کہ’’ہر مرد کی ناکامی کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا‘‘۔ یقین نہ آئے تو کپتان عمران خان اور الطاف بھائی کی زندگی کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

کامیاب خوشحال اور آزاد زندگی گزارنے والوں کو دیکھنے سے پتا چلتا ہے کہ ان کی کامیابی تو اس وجہ سے ہوئی ہے کہ ان کی زندگی میں بیوی نام کی چیزآئی ہی نہیں ہے۔ تاہم عورت بلکہ عورتوں کاسلسلہ بھی رہا ہے۔اس بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے شیخ رشید کا نام دیا جاسکتا ہے۔ ویسے ایک حقیقت اور اسٹڈی رپورٹ ہمارے معاشرے کی بھی ہے کہ ’’ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مرد ان مردوں سے زیادہ کامیاب ہے جنہوں نے ایک ہی بیوی پر تکیہ کیا۔‘‘

الیکٹرونکس میڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے ٹائیکون کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں جنہوں نے بچوں کی تعداد کے بجائے بیویوں کی تعداد بڑھانے پر توجہ دی۔ ان سے جب میں نے خود یہ بات پوچھی کہ ’’آپ نے بچے دو ہی اچھے اور بیویاں تین اچھی کے مقولہ کو کیوں پروان چڑھایا‘‘۔ جواب دیا ’’انور آج کے بچوں کا کوئی بھروسہ نہیں، بیویاں تو اپنی ہے کہاں جائیں گی‘‘۔

ان کا یقین ہے کہ دولت عورت نہیں بلکہ ’’عورتوں‘‘ کے نصیب سے آتی ہے۔ ان کے اس جواب سے دماغ عرب شیخوں کی جانب گیا اور ان کی بات پر یقین کرنا پڑا۔

چند روز قبل ٹی وی پر دیکھا جو چار بیویوں کے ساتھ لیڈی اینکر کے پروگرام میں بیٹھ کر جواب دے رہے تھے کہ یہ چاروں کو ہنستا کھیلتا زندگی گزارتے ہوئے دیکھ کر ان کی پانچویں ساتھی کو تلاش کرنے کا دل چاہتا ہے۔

پس پتا چلتا ہے کہ ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے عورت نہیں بلکہ عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ لیکن ضروری ہے کہ یہ سب عورتیں بیویاں بن کر ساتھ ہی رہیں۔ یہ بات مردوں سے زیادہ عورتوں کے سوچنے کی ہے، اس لیے میرے بھائیوں کو تو کن سوچوں میں پڑ گئے ہو، انہیں سوچنے دو جو کچن میں آپ کو سوچوں میں مگن دیکھ کر بڑی ’’مفکر‘‘ بنی ہوئی ہیں۔

ہمارے معاشرے کی عورت بھی اپنے خاوند کی صرف اس لیے بہت عزت اور احترام کرتی ہے کہ وہ بہت محنتی ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے اور بچوں کے لیے بھی وقت نہیں ملتا۔ یہ معاملہ فیس بک پر اٹھا تو جواب آیا کہ نہیں بلکہ بات یہ ہے کہ ’’جو مرد دفتر میں وقت زیادہ دیتے ہیں وہ اپنی بیوی سے تنگ اور دفتر میں کسی کے سنگ ہوتے ہیں‘‘۔ کسی کا تعلق مرد سے تو ہونے سے رہا، ظاہر ہے وہ بھی عورت ہی ہوگی۔ جب عورت ہوگی تو پھر مرد کی کامیاب زندگی ہوگی اور اس کامیابی کے پیچھے دو عورتوں کا ہاتھ ہوا ناں !


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر