... loading ...
بھارت میں شیوسینا نے ایک بار پھر اپنے کمالات دکھانا شروع کر دیے ہیں۔ بظاہر ہند میں سیکولرازم آئی سی یو میں پہنچ چکی ہے، ایسا تو ہونا ہی تھا جب جمہور اپنی اکثریت سے ایسے اراکین پارلیمان کو منتخب کرتی ہے جو ایک مکمل مذہبی ایجنڈا رکھتا تھا تو اس کا صاف مطلب ہے کہ ملک کی اکثریت سیکولرازم کے حق میں نہیں۔ لیکن خطے میں ایک بحث جنم لے چکی ہے خصوصاً ہندوستان میں کہ اس صورتحال میں ہندوستان کا مستقبل کیا ہو گا۔ اس بحث نے بھارت کو دو خیموں میں بانٹ دیا ہے، ایک خیمہ سیکولرازم کی حمایت کر رہا ہے اور دوسرا ہندوتوا کا۔ سیکولرازم کا بیانیہ روایتی ہی ہے کہ وہ تمام طبقات کی آزادانہ اور جداگانہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے زندہ رہنے کی آزادی دیتا ہے اور بڑے طبقے کو چھوٹی اقلیتوں کے لیے اپنے اجتماعی ایجنڈوں سے دستبردار ہو جانے پر زور دیتا ہے۔ لیکن ہندوستان میں اس فکر کے حاملین کی کئی درجہ بندیاں کی جا سکتی ہیں لیکن ان سب کی وابستگی کے اپنے اپنے اسباب اور وجوہات ہیں۔ دوسرا طبقہ وہ ہے جس کا اپنا نقطہ نظر، فکر و عمل اور الہیات ہے جس کی مدد سے وہ موجودہ سیکولر ریاست کو بدل کر اپنے فکر وعمل کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہے وہ یہ حق محض جبری طور پر استعمال نہیں کرنا چاہتا بلکہ اپنا اکثریتی حق سمجھتا ہے۔
افکار کی دنیا میں ایسی کشمکش اور ٹکراؤ پیدا ہونا کوئی نئی چیز نہیں اور نہ ہی غلط ہے لیکن اس جنگ میں جبر کا استعمال خطرناک صورتحال ترتیب دیتا ہے۔ شیوسینا کا جبر اور دہشت گردی بالکل ویسے ہی ہے جیسے ہمارے یہاں پاکستان میں چند طبقات پائے جاتے ہیں جو اپنے نظریات کے مخالفین کو گولی سے جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن شیو سینا کی اس حکمت عملی کی حیثیت صرف نظریاتی نہیں سیاسی بھی ہے جیسا کہ 24 اکتوبر 2015ء کو ایشین ایج میں سدھارتھ بھاٹیا لکھتے ہیں کہ
“یہ شیوسینا کی ہندتوا عقیدے سے کہیں زیادہ یہ سیاسی چالبازی ہے، اس سے بھی خطرناک اس کا اپنے علاقے میں بی جے پی اور آر ایس ایس کو اپنی قوت کے استعمال کی کھلی چھوٹ دینا ہے، یہ اب اس کی سیاسی حکمت عملی بنتی جا رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان مخالف ہونے میں وہ بی جے پی سے زیادہ وطن پرست ہے”
اس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کے خلاف گھیرا صرف اس لیے تنگ نہیں کیا جا رہا کہ وہ مسلمان ہیں بلکہ اس لیے بھی نشانہِ نفرت پر ہیں کہ وہ پاکستان کے ہم مذہب ہیں، سدھارتھ بھاٹیا کے اس تجزیہ کو اس وقت مزید قوت ملتی ہے جب ٹی وی پر ہونے والے ٹاکروں میں ہونے والی بحث کو دیکھا جائے جہاں جنگ کی زبان میں باتیں کی جا رہی ہیں، حملے میں پہل نہ کرنے کی باتیں تو سرکاری سطح پر کی جا رہی ہیں۔ کل ہی شیو سینا کے پارلیمانی ممبر سنجے دوہت نے کہا ہے کہ بھارتی اداکار شاہ رخ خان کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ صرف مسلمان ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیان بھی بے جے پی کے پارلیمانی ممبر کیلاش وجے وردیا کی اُس ٹویٹ پر آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شاہ رخ کی “روح” پاکستان میں ہے اگرچہ وہ ہندوستان میں رہتا ہے۔
دوسری مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے پر مارنے میں بھی یہی سیاسی حکمت عملی پوشیدہ ہے جسے یکم نومبر 2015ء کو دہلی کے سہہ روزہ دعوت بے نقاب کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ
بیف کی اس شرارت میں ملکی اور غیر ملکی مشاہدین نےنوٹ کیا ہو گا مسئلہ صرف بیف کے استعمال کا نہیں ہے، لڑائی شاکا ہاری بنام مانسا ہاری کی ہے۔ تمام شہریوں کو بلا لحاظ مذہب شاکا ہاری کا نشانہ بنانا اصل ہدف ہے۔ بات بیف سے شروع ہو کرکے مرغ، مچھلی اور انڈے تک پہنچنے والی ہے۔ لیکن یہ نعرہ فی الحال اس لیے بلند نہیں کیا جا سکتا کہ ملک کی تین چوتھائی سے زیادہ آبادی کسی نا کسی درجے میں “نان ویج” ہے۔ لاکھوں کی آبادی کا گزر بسر صرف ماہی گیری پر ہے۔ فی الحال طریقہ یہ اختیار کیا گیا ہے کہ بڑے کے ہر گوشت کو بیف کہا جائے اور سردست مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے۔ ہر مانسا ہاری کو مطعون کرنا الٹا پڑے گا
اس تمام منظرنامے کا تلخ پہلو یہ ہے کہ ہندوستان کی اکثریت نریندر مودی کے ساتھ کھڑی ہے جسے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی قوتوں کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن یہ سب کچھ ان کی ناک کے نیچے بیٹھی شیو سینا کررہی ہے جسے وہ روک سکنے کی ہمت نہیں کر پا رہے۔ حالانکہ وہ اور ان کی بغل بچہ شیو سینا بخوبی واقف ہے کہ یہ سیاسی حکمت ان کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بنے گی اور دوسری طرف بیف پر پابندی بھی دیرپا ثابت نہیں ہو گی کیونکہ اس کا استعمال مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم کرتے ہیں اور اس کے مالی فوائد بھی غیر مسلم اور خود حکومت اٹھا رہی ہے۔ پھرشیو سینا کی ان حرکتوں کی اہم وجہ صرف پاکستان سے نفرت ہی ہے؟ وہیں بھارت کے خالص سیکولر طبقے نے آخر اس سیاسی کشمکش کو نظریاتی کشمکش کی طرف کیوں موڑ دیا ہے؟
بھارتی سپریم کورٹ نے شاہ رخ خان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دائر اپیل خارج کر دی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ سپر اسٹار کے خلاف 2017 میں فلم رئیس کی پروموشن کے دوران ایک شخص کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے پر کرمنل کیس رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ گجرات ہائیکورٹ کے فیصلے کا ...
بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...
بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے رہنما کا کہنا ہے کہ بالی وڈ کے لیجنڈ شبانہ اعظمی اور نصیر الدین شاہ ملک کو توڑنے والے گینگ کا حصہ ہیں۔ بی جے پی کے رہنما اور ریاست مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ ناروتم مشرا نے بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار شبانہ اعظمی اور نصیرالدی...
انڈونیشیا اور ملائیشیا نے بھارت کے سفیروں کو طلب کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے 2 ارکان کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق توہین آمیز تبصروں پر احتجاج کیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی ترجمان تایئکو فائزہشاہ نے کہا کہ جکارتہ میں بھارتی سفیر...
بھارت کی حکمران انتہا پسند قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) معطل رکن اور سابق قومی ترجمان نوپورشرما نے پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ایک ٹی وی مباحثے کے دوران میں دیے گئے توہین آمیز متنازع بیان کو غیرمشروط طورپر واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ کسی کے...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...
بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...
بھارت میں بے جے پی کی ہندو انتہاپسند حکومت کی پالیسیوں پرتنقید کرنے والی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب کی ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم ضبط کرلی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکارکی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر کھل کرتنقید کرنے والی بھارت کی عالمی سطح پر مشہور مسلمان خاتون صحافی ...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...
بھارت میں مغل دور میں قائم ہونے والی تاریخی بابری مسجد کو شہید ہوئے 29 برس کا عرصہ گزر گیا، بابری مسجد کو بھارتی انتہاپسند ہندو جماعت وشو اہندو پریشد اور بھارتی جنتا پارٹی کے کارکنوں اور حمایتیوں نے حملہ کر کے مسمار کر دیا تھا۔وشوا ہندو پریشد، راشٹریہ سویم سنگھ اور بی جے پی 1980 ...
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کاہندوتوا نظریہ ایک سکھ یا مسلمان کو مارنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس اور بی جے پی کا نفرت انگیز نظریہ کانگریس پارٹی کے محبت اور قوم پرست نظریے پر بھاری پڑ گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے م...