وجود

... loading ...

وجود

بحیرۂ جنوبی چین تنازع، معاملات شدت اختیار کرنے لگے

پیر 02 نومبر 2015 بحیرۂ جنوبی چین تنازع، معاملات شدت اختیار کرنے لگے

spratly-islands

بحیرۂ جنوبی چین میں سرحدی تنازعات اور دعوے، امریکی بحریہ کی موجودگی اور چین کی دھمکیوں کے بعد معاملات شدت اختیار کرنے لگے ہیں۔ اس صورت حال میں امریکا کےوزیر دفاع علاقے کا دورہ کررہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکا دراصل علاقائی ممالک کے مطالبے پر موجود ہے۔

چند روز قبل ایک امریکی جنگی بحری جہاز علاقے میں بنائے گئے چین کے مصنوعی جزائر کے قریب سے گزرا تھا، جس پر اچھا بھلا ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ بلکہ یہ اسپراٹلی جزائر میں بیجنگ کے دعووں اور علاقہ جاتی حدود کے معاملے پر امریکا کی جانب سے ایک بڑا چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔

امریکی بحریہ کی اس حرکت پر بیجنگ کی جانب سے بہت سخت ردعمل سامنے آیا ہے، جس نے کہا ہے کہ اگر امریکا باز نہ آیا تو علاقے میں ایک چھوٹا سا واقعہ بھی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔ بحیرۂ جنوبی چین کا یہ علاقہ دنیا کے مصروف ترین بحری راستوں میں سےایک ہے۔

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے جنوبی کوریا روانہ ہوتے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ جنوبی بحیرۂ چین میں متنازع دعوے اور ان تنازعات کی اہمیت علاقے کے کئی ممالک پر اثرانداز ہو رہی ہے جو خطے میں امریکا کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو بڑھانا چاہ رہے ہیں۔

کارٹر نے کہا کہ ملائیشیا میں آئندہ دفاعی اجلاس میں جنوبی بحیرۂ چین کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا، جن میں سب سے نمایاں چین کی مصنوعی جزائر بنانے کی رفتار اور فوجی سرگرمیاں ہیں۔

کارٹر اتوار کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول پہنچے ہیں اور سوموار کو ملک کے دفاعی حکام سے بات چیت کریں گے جس کی توجہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام پر ہوگی۔ وہ بعد ازاں جنوب مشرقی ایشیا کے وزرائے دفاع سے ملاقات کے لیے ملائیشیا جائیں گے، جہاں چین کے وزیر دفاع چانگ وان چوان بھی موجود ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


علاقائی مسائل خطے میں حل ہونے چاہئیں، دوسرے ممالک کی مداخلت قبول نہیں: چین کا واضح اعلان وجود - هفته 10 ستمبر 2016

چین نے کہا ہے کہ علاقائی مسائل علاقے میں حل ہونے چاہئیں، کسی دوسرے کی مداخلت قبول نہیں۔ یہ بات مشرقی ایشیائی اجلاس کے بعد بحیرۂ جنوبی چین کے معاملے پر سوالات اٹھنے پر چینی نائب وزیر خارجہ لیو چینمن نے کہی۔ گو کہ انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن وہ ایک صحافی کے سوال کا جو...

علاقائی مسائل خطے میں حل ہونے چاہئیں، دوسرے ممالک کی مداخلت قبول نہیں: چین کا واضح اعلان

چینی وزیر دفاع نے عوام کو تیسری عالمی جنگ سے خبردار کردیا وجود - جمعه 12 اگست 2016

عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے جنوبی بحیرۂ چین میں چین کی جاری سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد چینی وزیر دفاع چانگ وانچوان نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ تیسری عالمی جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ یہ فیصلہ رواں سال 12 جون کو ہیگ میں واقع مستقل ثالثی عدالت (پی سی ا...

چینی وزیر دفاع نے عوام کو تیسری عالمی جنگ سے خبردار کردیا

بحیرۂ جنوبی چین کا بحران، امریکا ڈرون آبدوزیں بھیجے گا وجود - منگل 19 اپریل 2016

بحیرۂ جنوبی چین میں چین کی موجودگی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے امریکا نے اپنی نئی فوجی ٹیکنالوجی کو آزمانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ہیں ڈرون آبدوزیں۔ گزشتہ چھ ماہ میں پینٹاگون نے اپنے اس "خفیہ" پروگرام پر سے بارہا پردہ اٹھایا ہے، جو زیر آب چلنے والی ایسی آبدوزوں کے حوالے سے ہے، جس می...

بحیرۂ جنوبی چین کا بحران، امریکا ڈرون آبدوزیں بھیجے گا

امریکی وزیر دفاع کا دورہ، بحیرۂ جنوبی چین کا تنازع شدت اختیارکرگیا وجود - جمعرات 05 نومبر 2015

بحیرۂ جنوبی چین کا تنازع مزید شدت اختیار کرگیا ہے جہاں ایک طرف چین کا کہنا ہے کہ ذرا سی غفلت کسی جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے، وہیں امریکا کے وزیر دفاع ایش کارٹر بھی علاقے میں پہنچ رہے ہیں۔ ایش کارٹر گزشتہ دو دنوں سے ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں موجود ہیں، جہاں ایشیائی وزرائے ...

امریکی وزیر دفاع کا دورہ، بحیرۂ جنوبی چین کا تنازع شدت اختیارکرگیا

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر