وجود

... loading ...

وجود

عمران ریحام طلاق : کب کیا ہوا؟

جمعه 30 اکتوبر 2015 عمران ریحام طلاق : کب کیا ہوا؟

Imran-Khan-wedding-day-pics-with-Wife-Rehan-Khan-3

عمران خان اور ریحام خان کی شادی کے بعد طلاق کے معاملے میں وہی بات درست ثابت ہوئی کہ پاکستان میں اکثر خبریں جھوٹی اور افواہیں درست ثابت ہوتی ہیں۔

عمران خان اور ریحام کی شادی بھی ایک افواہ کی صورت میں منظرِ عام پر آئی تھی اور طلاق بھی ایک افواہ کی صورت منظرعام پر آئی ۔ عمران خان سے قربت کے دعوے کرنے والے صحافی چند دن پہلے تک جو کہانیاں سناتے تھے وہ سب من گھڑت نکلیں۔ اور جناب عارف نظامی کی طرف سے ریحام کی شادی اور طلاق کی دونوں اطلاعات درست ثابت ہوئیں۔

عمران خان اور ریحام کے درمیان” باہمی رضامندی “سے طلاق کی باضابطہ خبر اب خود تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کی طرف سے جاری کر دی گئی ہے۔ لہذا اب اسے کےپسِ پردہ حقائق بتانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ عمران خان اور ریحام خان دس ماہ قبل 5 جنوری کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔ یہ خبر عمران خان کے خاندان اور برطانیا میں خود اُن کے اپنے خاندان کے باقی ماندگان پر برق بن کر گری تھی۔ ریحام خان کو عمران خان کی بہنیں سخت ناپسند کر تی تھیں۔ اور اُنہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ہر گزا س خاتون کو اپنے خاندان میں قبول نہیں کریں گے۔

یہ خبر قارئین کو پہلی مرتبہ دی جارہی ہے کہ ریحام خان سے شادی سے قبل عمران خان کی بہنوں نے عمران خان کے لیے خود اُن کے اپنے ہی خاندان سے ایک گھریلو خاتون کا انتخاب کر لیا تھا۔ (تفصیلات کا ذکر یہاں مناسب نہیں) اسی لیےعمران خان نے ریحام خان سے شادی کے بعد اپنے ابتدائی دنوں میں اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ایک سے زائد مرتبہ کہا تھا کہ مجھے کون بتائے گا کہ میں کس سے شادی کروں ۔ میں خود خاندان میں بڑا ہوں ۔ اور اپنے فیصلے خود کر سکتا ہوں۔ عمران خان کے یہ الفاظ اُسی پس منظر میں تھے۔

مگر ریحام خان سےشادی کے چنددنوں بعد ہی عمران خان اور ریحام خان میں تنازعات نے سر اُٹھانے شروع کر دیے تھے۔ پارٹی امور میں مداخلت پر عمران خان کو بہت بعد میں اعتراض ہوا۔ اس سے قبل جو معاملات ہوتے رہے ۔اُس کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ ریحام خان نے بنی گالہ آتے ہی عمران خان پر اپنی گرفت گہری کرنا چاہی اور اس کا آغاز گھریلو ملازمین سے ہوا۔ ریحام خان نے سب سے پہلے عمران خان کے ایک پی اے طاہر کا دوسری جگہ ٹرانسفر کر دیا ۔ تب عمران ریحام کے بخار میں مبتلاتھے اور ٹیلی ویژن پر ریحام خان سے شادی کے جواز میں اُن کی تعریفیں یہ کہہ کر کرے میں مصروف تھے کہ ریحام اُنہیں پسند ہی اس لئے ہے کہ وہ سیاسی سوچ رکھتی ہے۔ بعد میں اُنہیں اسی سیاسی سوچ پر اعتراضات ہوئے۔

عمران خان جب ریحام کے دفاع میں مصروف تھے تب وہ کیا کر رہی تھی؟ وہ نہایت خاموشی سے عمران خان کے تمام قریبی لوگوں کو بنی گالہ سے فارغ کر رہی تھی۔ طاہر کے بعد دوسرا نمبر سفیر کا آیا۔ یہ گزشتہ بیس پچیس برسوں سے عمران خان کے خانسا ماں اور ڈرائیور کی حیثیت سے اُن کے پاس تھا۔ ریحام نے کسی کی ایک نہ چلنے دی اور اُسے نکال باہر کیا۔ عمران خان نے بھی تب اس کی پرواہ نہ کی۔ اس کے بعد ایک اور ملازم واجد کو نکا لا گیا۔ پھر عون چوہدری کا نمبر آیا۔ عمران خان کے ساتھ اس کے تعلق کی نوعیت کچھ ایسی تھی کہ عون چوہدری خود ریحام سے نکاح کے وقت عمران خان کے ساتھ موجود تھا۔ مگر ریحام خان اُسے نکال تو نہ سکی مگر اس سے لڑ پڑی ۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق عون چوہدری وہ پہلے آدمی تھے جنہوں نے ریحام خان کی مبینہ بدتمیزیوں کا جواب دیا۔ اور اُن سے باقاعدہ تلخ کلامی ہوئی۔اگلا نمبر عمران خان اور ریحام خان کی طلاق کی باقاعدہ خبر دینے والے خود نعیم الحق کا آیا۔ نعیم الحق کراچی سے عمران خان کے کہنے پر اسلام آباد منتقل ہوئے تھے۔ اور وہ پہلے دن سے ہی بنی گالہ میں مقیم تھے۔ مگر ریحام خان نے اُنہیں بھی ایک موقع پر کہہ دیا کہ وہ اب بنی گالہ سے اپنا بوریا بستر گول کریں۔ چنانچہ نعیم الحق کو بنی گالہ سے عمران خان کے ہی ایک فلیٹ میں منتقل ہونا پڑا۔

ریحام خان نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ تحریک انصاف پر بھی اپنی گرفت مضبوط کرنا شروع کی۔ کراچی کے زمینی حقائق سے بے خبر ریحام خان نے اپنے ہزاہ تعلق کو بڑھاوا دینا شروع کیا۔ ریحام خان نے کراچی میں علی زیدی کو کہہ کر تین آرگنائزر لگوائے جو سب ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ اُن کے یہ احکامات پارٹی میں سخت ناپسندیدگی سے دیکھے گئے۔ اس دوران اُنہوں نے کراچی میں 246 کے ضمنی انتخاب کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ تب ایسےبہت سے معاملات ہوئے جس کی چبھن بہت سی آنکھوں میں واضح نظر آتی تھی ۔ اُن میں ہزارہ سے ہی تعلق رکھنے والے خرم شیر زمان پر ریحام خان کی خصوصی نوازشیں بھی تھیں۔ بعض کیمرہ مینوں کے پاس وہ ویڈیو محفوظ ہے جس میں عمران خان گاڑی میں بیٹھے ریحام خان کا انتظار کر رہے ہیں اورخرم شیرزمان ریحام خان کے کانوں میں کوئی بات کر رہے ہیں۔

جمائما کے خاندانی ذرائع نے کہا تھا کہ اگلی بار جب عمران خان لندن آئیں گے تو وہ ریحام سےآزاد ہو چکے ہوں گے۔

عمران خان کے لیے مگر سب سے زیادہ اذیت کا معاملہ وہ آٹھ کروڑ روپے بنے تھے جو کراچی کے ایک کاروباری آدمی سے ریحام خان نے لیے تھے۔ عمران خان کے علم میں جب یہ بات آئی تو اُنہوں نے ریحام خان سے اس پر باز پرس کی مگر ریحام خان نے اس باز پرس کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی۔ عمران خان کا موقف یہ تھا کہ اُنہیں جو رقم ملتی ہے وہ میری وجہ سے ملتی ہے۔ عمران نے ریحام خان کو یہ کہا کہ وہ یہ رقم واپس لوٹا دیں ۔ ریحام نے عمران خان کے سخت رویئے سے مجبور ہوکر بآلاخر مذکورہ کاروباری شخصیت سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں وہ پیسے واپس نہیں چاہئے۔ اس پر ریحام خان نےعمران خان کو زیادہ سخت لہجے میں جواب دیا کہ جب اُسے پیسے واپس نہیں چاہئے تو آپ کو کیا تکلیف ہے؟ واضح رہے کہ ریحام خان نے فلمیں بنانے کے لیے بھی بہت سے لوگوں سے پیسے لیے تھے۔ جس پر بھی بہت سے اعتراضات ہوئے ہیں۔

اس پورے معاملے کا ایک پہلو عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما سے بھی جڑاہے۔ آخری مرتبہ عمران خان جب لندن گئے تھے تو جمائما کے خاندان نے اُن کا زیادہ گرمجوشی سے استقبال نہیں کیا تھا۔ لندن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عمران خان کے دونوں بچوں نے بھی اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

عمران خان کی پاکستان واپسی پر جمائما کے خاندانی ذرائع نے لندن کے امیر خاندانی حلقوں میں یہ بات بطور خاص کہی تھی کہ عمران خان جب اگلی بار اپنے بچوں سے ملنے یہاں آئیں گے یا بچے اپنے باپ سے ملنے پاکستان جائیں گے تو ریحام خان سے عمران خان آزاد ہو چکیں ہوں گے۔ اور پھرایسا ہی ہوا۔ریحام خان سے شادی اور پھر طلاق کا معاملہ عمران خان کی مردم شناسی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت سے متعلق بھی بہت سے سوالات پیدا کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر