وجود

... loading ...

وجود

لازمی فوجی تربیت

جمعرات 22 اکتوبر 2015 لازمی فوجی تربیت

NCC-Parade-FG-Sir-Syed-Degree-College-Rawalpindi-3

آخری حصہ

پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت کا جائزہ لیں تو آپ کو ان کی پژمردہ ارواح میں بے یقینی ، مایوسی، بے نظمی اور بے سمتی نابیناؤں کی طرح ہر سو بھٹکتی دکھائی دے گی ۔ان کی زندگی کی ترجیحات میں:

پہلی سرکاری ملازمت کا حصول ہے اس لیے کہ اس میں جواب دہی کم، آمدنی خطیر ، اور آرام بہت ہے۔ دوسری مذہب کا ایک ایسا دکھاوا اور پہناوا جومحض حلیے کی تبدیلی تک محدود ہے۔ایسا ہی کچھ معاملہ تھا کہ علامہ اقبال کوان کشتگان تقلید و بچگان عقیدت میں نہ زور حیدری دکھائی دیتا تھا نہ استغنائے سلیما نی! یا پھر احتساب سے بے خوف اپنے بڑوں کی نقالی میں جلد مالدار بن جانے کی تگ و دو۔یوں انفرادی مثالوں سے صرف نظر کرتے ہوئے پاکستانی نوجوانوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ ضائع ہورہے ہیں۔

نوجوانوں کی یہ تعداد ملک کی آبادی کا تیس سے چالیس فیصد ہے۔پاکستان کا Active Border دنیا کا طویل ترین سرگرم علاقۂ حرب ساڑھے تین ہزار میل پر محیط ہے ۔ ان سرحدوں کے اس پار اور ا ن سے دور پار بھی بظاہر جو ہمارے دوست ہیں وہ دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والے۔

اس بات کا غوغا کہ پاکستان اس وقت حالت ِ جنگ میں ہے ، محض ایک ایسا بیانیہ ہوگا جو آشکار ہے۔ بہتر ہوگا کہ ہم اپنے بیان سے غیر ضروری جذباتیت اور ہمارے سیاست دان اور کھلاڑی ٹی وی پر بیان دیتے ہوئے اپنی گفتگو سے بروقت مناسب الفاظ نہ ملنے پر آ ، آ کی بھیانک آوازیں نکالنا چھوڑدیں۔ یہ اب کہنے کی بات نہیں کہ پاکستان میں جرم بمعنی دہشت گردی اور سیاست بمعنی لوٹ مار ایسے جڑواں بچے بن گئے ہیں جن کا دھڑ ایک جبکہ چہرہ اور منہ دو ہوتے ہیں اور جنہیں تھائی لینڈ کے پرانے نام پر Siamese Twins کہا جاتا ہے۔

ncc

ہماری فوج اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی بہتات اور یلغار میں جس طرح پھیل کر الجھ رہی ہے۔ یہ حکمت ِعملی سر دست تو تسلی بخش نتائج فراہم کررہی ہے مگر اس سے ادارہ جاتی اصلاحات یعنیInstitutional Reforms نہیں ہوپارہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگر بالفرض محال قانون کی کچھ کتابوں کو چھیڑ چھاڑ کر ان میں وقتی طور پر دُرستی کر بھی لی جائے تو ہمارے حساب سے زمینی امداد جو ایک تربیت یافتہ اور منظم افرادی قوت کی شکل میں ایسے بڑے اور دور رس اقدامات کے لیے موجود ہونی چاہئے وہ سرے سے تشکیل ہی نہیں ہوپارہی، یہ پولیس ، یہ سویلین انتظامیہ جو اوپر سے نیچے تک 1970 ء سے مسلسل سیاسی کیچڑ میں کاشت ہورہی ہے اور ہمارے قومی نظام سے ایسے چمٹی ہے جیسے ویلکرو کا جوڑ ۔

اس علّتِ عظیم کا علاج صرف یہ ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں پر توجہ دیں اور ان کی ایک بڑی تعداد کو قومی زندگی کے ہر شعبے چاہے وہ ہسپتال ہو یا اسکول، عبادت گا ہ ہو کہ فائر بریگیڈ کا ڈرائیور ، کارخانے کا فورمین ہو کہ شہری ہوابازی کا پائلٹ ، کوئی نرس ہو کہ ہوٹل کی افسر مہمان داری، صوبے کا آئی جی یا چیف سیکرٹری اسے لازمی فوجی تربیت کے مراحل سے گزار کرایک ایسے نظام سے جوڑ دیں جو جاری نظام پر کڑی نظر رکھنے کے علاوہ نئے نظام کی بتدریج تشکیل میں افواجِ پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہو۔حیرت کی بات یہ ہے کہ لازمی فوجی تربیت کا آغاز پاکستان میں ایک سویلین صدر ذوالفقار علی بھٹو نے کیا۔ یہ نیشنل کیڈٹ کور اسکیم کہلاتی تھی ۔ اس میں دو سال کی تربیت کے بعد سالانہ نتائج میں پانچ فیصد نمبر ملنے کی وجہ سے طالب علم انہیں سرکاری میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں میں داخلے کے حصول میں ایک معاون سمجھتے تھے۔ اور ضیا الحق نے ایک دفعہ اس پر اتنی مہربانی ضرور کی کہ وہ بطور آرمی چیف اس کی سلامی لینے ایف جی کالج راولپنڈی پہنچ گئے۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ سر پرستی پدرانہ شفقت سے لتھڑی ہوئی ایک ایسی عیاری تھی جس میں پیشہ ورانہ ملکیت کا کوئی دخل نہ تھا ۔کیوں کہ ان کا چھوٹا صاحبزادہ انوار الحق بھی مارچ پاسٹ کا حصہ تھا۔

2002 ء میں صدر مشرف نے اس نظام تربیت کو ختم کردیا ۔یوں بھی اب میڈیکل کالج پرائیوٹ شعبے میں قائم ہوگئے تھے اور بزنس کالج ،کارپوریشنوں کے لیے غلاموں کی نئی کھیپ تیار کرنے کے لیے جابجا پھیل چکے تھے۔

جس طرح پے در پے ہم پر جنگیں مسلط ہوتی رہتی ہیں ، ہم پر لازم ہے کہ اسیجتنا جلدی ہم یہ جان لیں ہمارے حق میں بہتر ہوگا کہ ممالک کے درمیان دوستیاں نہیں ہوتیں، مفادات ہوتے ہیں، مذہب کی بنیاد پر اگر لوگ ایک دوسرے کو پیار کرتے تو ہٹلر اور چرچل کا دین ایک تھا، شامی عراقی پناہ گزین ،عرب ممالک کو جرمنی سے زیادہ اچھے لگتے، مصر کے جمال عبدالناصر، شام کے حافظ الاسد ،ایران کے رفسنجانی اور افغانستان کے کرزئی اور عبداﷲ عبداﷲ کو پاکستان ، بھارت سے زیادہ عزیز ہوتا۔آج کی دنیا مارکیٹ کی دنیا ہے اور عالمی مارکیٹ کو بیس بینک اور پچاس بڑی کارپویشنوں نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ ایپل، گوگل اور مائیکروسوٖفٹ کی سالانہ آمدنی کئی افریقی اور ایشیائی ممالک بشمول پاکستان سے بڑی ہے۔یوں جنگ بھی کارپویشن وسائل کی تقسیم اور آمدنی میں اضافے کے لیے لڑواتی ہیں اور ان اداروں کو ہمہ وقت تیزی سے بدلتے ہوئے جدید رجحانات کے حامل تربیت یافتہ نظم و ضبط کے حامل نوجوانوں کی ضرورت ہے۔

ہم اپنی نوجوان نسل جس کی عمر اٹھارہ سے پچیس برس ہے اس کے لیے لازمی فوجی تربیت کا قانون نافذ کردیں۔ یہ ایک مرحلہ وار پروگرام ہو جس میں تناسب یہ ہو کہ بیس فیصد لڑکیاں اور اسی فیصد لڑکے ہوں۔سرکاری ملازمت میں صرف اسی نوجوان کو ترجیح دی جائے جو اس لازمی فوجی تربیت کے مرحلے سے گزرے ہوں۔جسے ـــــ’’ قومی تشکیلِ نو پروگرام‘‘کا نام دیا جاسکتا ہے۔

پوپ کے دو میل سے بھی کم رقبے کے ملک ویٹیکین کی بھی اپنی ایک فوج ہے جسے سوئس گارڈز کہتے ہیں۔

اس وقت دنیا میں کل 64ممالک ایسے ہیں۔ جہاں فوجی تربیت لازم ہے ۔اگر آپ کی جوابی دلیل یہ ہے کہ دنیا میں 88 ممالک ایسے بھی ہیں جو اس تربیت کے بغیر بھی ترقی کی راہ پرگامزن ہیں تو یہ بھی جان لیں کہ اسی کرہ ارض پر 21 ملک ایسے بھی ہیں جہاں سرے سے فوج کا کوئی وجود ہی نہیں۔کیوں نہ ہم ان 64 ممالک کی مثال اپنائیں جہاں اس پروگرام پر سختی سے عمل درآمد ہورہا ہے۔

swiss guards

دنیا میں سب سے چھوٹا ایک ملک ایسا بھی ہے جس کا سربراہ دنیا کا سب سے طاقت ور عہدہ رکھتا ہے اور پوپ کہلاتا ہے اگر آپ پوپ کے اثر و رسوخ ، طاقت اور دولت سے بے خبر ہیں تو یقین جانیں آپ ان معصوم اور بے خبر مسلمانوں میں سے ہیں جو چرچ کی طاقت کا کوئی اندازا نہیں رکھتے۔پوپ کا درجہ عیسائیوں میں امام الزماں کا ہے۔دوسو کروڑ کیتھولک عیسائیوں کے لیے وہ دین کے معاملے میں حرف آخرہیں۔دنیا میں بھی ان کی مداخلت کچھ کم نہیں۔مارکوس انہیں ناراض کر بیٹھا تھا۔ بہت طاقت ور ڈکٹیٹر تھا لیکن فلپائن میں اس کی مخالفت کا آغاز سڑکوں پر کیتھولک راہبوں نے کیا جو بعد میں اقتدار کے خاتمے کا باعث بنا۔شیخ احمد دیدات محافل میں ایک دل چسپ بات کہتے تھے کہ پوپ اگر مسلمان ہوجائے تو عیسائیت کا خاتمہ ہوجائے گا۔پوپ کے دو میل سے بھی کم رقبے کے ملک ویٹیکین کی بھی اپنی ایک فوج ہے اسے سوئس گارڈز کہتے ہیں۔ یہ دنیا کی قدیم ترین مستقل فوج شمار کی جاتی ہے۔ جس کی یونی فارم دنیا کے مشہور آرٹسٹ مائیکل اینجلو نے ڈیزائن کی تھی ۔اس سے پرانی بس ایک اور فوج ہے جس کا نام Spain’s 1st King’s Immemorial Infantry Regiment, ہے۔

یہ سن 1248 ء سے مستقلاً ہسپانوی فوج کا حصہ ہے ۔

وہ مسلمان ممالک جہاں لازمی فوجی تربیت کی وجہ سے آپ کو ایک بہتر اور مربوط سوسائٹی دکھائی دیتی ہے ان میں ترکی ،مراکش، ایران ، وسط ایشیا کی تمام ریاستیں، کویت، شام،ماریطانیہ شامل ہیں۔لازمی فوجی تربیت سے گو فوجی بجٹ میں اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ اضافہ دراصل فوجی بجٹ کی بجائے تعلیم کے بجٹ کا حصہ ہے۔ کیوں کہ فرسودہ ڈگریوں جو سیاسیات، معاشیات ،عمرانیات، شماریات، جغرافیہ، بین الاقوامی تعلقات، تاریخ اور کامرس جیسے Theoritical مضامین میں بانٹی جاتی ہیں، ان سے بہتر ہے کہ ہم ایک لازمی فوجی تربیت کا ایسا نظام بنائیں جو ہماری نوجوان نسل کو بہتر جسم ، بہتر دماغ ، بہتر تربیت کے ساتھ ایسی باقاعدہ اور باعمل زندگی سے متعارف کرادے جہاں وہ ٹیکنالوجی، طب ، شہری دفاع، پولیس،کھیل،زراعت کے تمام شعبے،انجینئرنگ اور سیکورٹی جیسے مضامین میں ابتدائی شُد بُدحاصل کرلیں۔سرکاری ملازمتوں میں ان نوجوانوں کا کوٹہ پچاس فیصد ہونا چاہیے ۔یوں یہ تربیت انہیں ابتدائی سے اعلیٰ مدارج تک پہنچنے میں مدد کرے گی۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہ ریٹائرڈ فوجی ملازمین جو سرکار اور نجی ملازمت کے متلاشی ہوتے ہیں انہیں نہ صرف ترجیح دی جاتی ہے بلکہ ان کی تنخواہ بھی اسی زمرے میں عام ملازمین سے پچیس فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

اس فوجی تربیت کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ عصبیت ، لسانیت، فرقہ واریت، امارت پسندی ,امیر ،غریب کی ہولناک تفریق کے جو آسیب ہمارے معاشرے کو گھیرے ہوئے ہیں ان سے بتدریج چھٹکارا مل جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ جو قدرتی آفات میں ہمارے پاس تربیت یافتہ افرادی قوت کا فقدان دکھائی دیتا ہے وہ بھی کسی حد تک دور ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر