... loading ...
پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کی سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں آرمینیا کے باشندوں کا مبینہ قتل عام ہمیشہ ایک نازک موضوع رہا ہے۔ یہ اتنا اہم معاملہ ہے کہ یورپ کے چند ممالک میں تو آرمینیائی قتل عام کو تسلیم نہ کرنا جرم ہے، جن میں سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہے۔ لیکن یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے ایک تاریخی فیصلے میں ایک ترک سیاست دان کے حق میں فیصلہ دیا ہے جنہیں سوئٹزرلینڈ نے آرمینیائی قتل عام کو تسلیم نہ کرنے پر مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے اسے آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آرمینیائی برادری کے حقوق کی حفاظت کے لیے کسی بھی جمہوری معاشرے میں کسی پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ جناب دوغو پرینجک کو مجرم ٹھہرانا اور سزا دینا آزادی اظہار رائے میں مداخلت ہے۔
ترک سیاست دان دوغو پرینجک کے سینئر مشیر اور وطن پارٹی کے وائس چیئرمین یونس سونر نے کہا ہے کہ یورپی عدالت نے توثیق کی ہے کہ قتل عام کے کسی دعوے کو مسترد کرنا ایک درست موقف ہے اور اس پر پابندی لگانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ “یہ ترکی اور وسیع تر خطے کے لیے ایک تاریخی فیصلہ ہے اور آرمینیائی قتل عام کے جھوٹ کا بھی خاتمہ کررہا ہے۔ یہ جھوٹ ترکی کو تقسیم کرنے کے عمل کا حصہ تھا اور اسے مغرب نے اسی لیے پھیلایا تاکہ ترکی کے ٹکڑے ہوجائیں۔ یہ ترکی کے لیے ایک عظیم کامیابی ہے۔”
دوغو پرینجک نے 2005ء میں سوئٹزرلینڈ میں آرمینیائی قتل عام کو بین الاقوامی جھوٹ قرار دیا تھا جس پر انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا جو سوئٹزرلینڈ-آرمینیا ایسوسی ایشن نے دائر کیا تھا۔ بعد ازاں پرینجک اس معاملے کو یورپی کمیشن کی انسانی حقوق کی عدالت تک لے آئے جسے 47 ممالک تسلیم کرتے ہیں۔ 2013ء میں عدالت کا پہلا فیصلہ بھی پرینجک کے حق میں آیا تھا، جس پر سوئٹزرلینڈ کی اپیل اب مسترد ہوگئی ہے۔
ترکی تسلیم کرتا ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں 1915ء سے 1917ء کے دوران نسلی لڑائی اورملک بدری کے عمل میں کئی ارمنی باشندے مارے گئے۔ لیکن آرمینیا کہتا ہے کہ اس عمل کے دوران 15 لاکھ آرمینیائی قتل ہوئے، اور وہ اسے قتل عام کا درجہ دیتا ہے۔ ترکی اس الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آرمینیائی باشندوں کا کوئی منظم قتل عام نہیں ہوا تھا۔
سوئٹزرلینڈ کے علاوہ قبرص، سلوواکیا اور یونان میں آرمینیائی قتل عام کو تسلیم نہ کرنا جرم شمار ہوتا ہے۔
ترکی نے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پوپ نے 1915ء میں سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کو "نسل کشی" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پاپائیت کی "صلیبی ذہنیت" کو ظاہر کرتا ہے۔ جمعے کو آرمینیا کے دارالحکومت یریوان روانگی سے قبل پوپ فرانسس نے اپنے بیان میں اس...