وجود

... loading ...

وجود

امرت سر

جمعرات 15 اکتوبر 2015 امرت سر

urdu words

محترم عمران خان نیا پاکستان بنانے یا اسی کو نیا کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک نیا محاورہ بھی عنایت کردیا ہے۔10 اگست کو ہری پور میں خطاب کرتے ہوئے سانحہ قصور کے حوالے سے انہوں نے پُرجوش انداز میں کہا ’’میرا سر شرم سے ڈوب گیا‘‘۔ انہوں نے دو محاوروں کو یکجا کردیا۔ دیکھا جائے تو کوئی شخص اُس وقت تک پوری طرح نہیں ڈوبتا جب تک اس کا سر نہ ڈوبے۔ چُلّو بھر پانی میں ڈوبنا محاورہ تو ہے لیکن عملاً ممکن نہیں۔ ممکن ہے خان صاحب کو یہ کہنا اچھا نہ لگا ہو کہ ’’سر شرم سے جھک گیا‘‘۔ بہرحال‘ اخبارات میں جملے کی تصحیح ہوگئی۔

امرتسر میں ایک مخبوط الحواس کشمیری کو پکڑ کر بھارتی پولیس نے اُسے پاکستان کا جاسوس قرار دے دیا۔ ہمارے ایک ٹی وی چینل پر لطیفہ یہ ہوا کہ جو صاحب اس کی خبر دے رہے تھے انہوں نے’’ امرت سر‘‘ کے ٹکڑے بڑی بے دردی سے کردیے اور اسے ’’امر۔تسر‘‘ بنادیا۔ بھئی، جب امرتسر لکھا جائے گا تو ہمارے معصوم صحافی اسے امر۔ تسر ہی کہیں گے۔ اصل غلطی تو اُن کی ہے جو ملا کر لکھتے ہیں۔ یہ الگ بات کہ’ امرت سر‘ اب بھی پاکستان میں معروف ہے اور کئی لوگ یہ نسبت استعمال کرتے ہیں۔ امرت معنوی اعتبار سے اردو میں بھی مستعمل ہے۔ امرت دھارا پہلے ہر گھر میں ہوتا تھا، اب بھی بازار میں دستیاب ہے اور محاورے میں شامل ہوچکا ہے۔ امرت دھارا بہت سی بیماریوں میں مختلف بدرقات کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ جو شخص مختلف مسائل میں کام آئے اُسے بھی امرت دھارا کہہ دیتے ہیں۔ عربی اور فارسی میں یہ تریاق ہے۔ امرت: آب حیات، اکسیر، بہت لذیذ، شیریں وغیرہ۔ اور ’’سر‘‘ کا مطلب ہے: دیوتا۔ تو امرت سر کا مطلب ہوا: ’’امرت کا دیوتا۔‘‘ ہم نے کہیں پڑھا تھا کہ ’’سر‘‘ ہندی میں ندی کو بھی کہتے ہیں۔ بہرحال امر۔تسر نہیں ہے۔ اب اگر اسی خبر کی پٹی میں یہ چل رہا تھا کہ کوئی ’’صبوت‘‘ نہیں ملا تو اس میں رپورٹر کی کوئی غلطی نہیں ہے۔

چلیے، ایک رپورٹر نے تو امرت سر کے ٹکڑے کردیے، لیکن جامعہ کراچی کی ایک استاد اکثر ٹی وی چینلز پر اپنا تجزیہ پیش کرتی رہتی ہیں۔ ان کے سر پر ہما کا سایہ ہے۔ وہ افغانستان کے معروف صوبے کنڑ کو ’’کن ٹر‘‘ کہہ رہی تھیں۔ لاہور سے جناب افتخار مجاز نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ پیر کے دن‘ ایک ٹی وی چینل پر 7 سالہ بچے کی لاش گندے نالے سے ملنے کی خبر دی جارہی تھی اور اس کے ساتھ جو پٹی چل رہی تھی اُس میں 7 سالہ بچے کو ’’نومولود ‘‘ قرار دیا جارہا تھا۔ یہ پٹی صبح سے شام تک یونہی چلتی رہی مگر کسی نے تصحیح نہیں کروائی۔ یہ تو واضح ہے کہ اس چینل میں کسی کو نومولود کا مطلب نہیں معلوم ہوگا۔ ایک اخبار میں 3 years old girl کا ترجمہ تین سالہ بوڑھی لڑکی چھپا۔ معلوم کرنے پر جواب ملا کہ OLD کا ترجمہ بوڑھی‘ پرانی نہیں ہوتا؟ اس میں غلط کیا ہے؟

ہم نے سطورِ بالا میں تریاق کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بارے میں سعدی شیرازی کا یہ قول بہت مشہور ہے: تاتریاق از عراق آوردہ شود۔ بادگزیدہ مروہ شود۔

تریاق کے بارے میں ایک تحقیق یہ ہے کہ یہ یونان سے درآمدکیا گیا ہے۔ یونانی زبان میں اسے ’’شیر‘‘ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے: درندہ، جنگلی جانور، زہریلا جانور۔ اسی سے مشتق اسم صفت ’’شیریاکے‘‘ ہے یعنی زہریلے جانور سے متعلق۔ بعد میں اس کا اطلاق اُس دوا پر بھی ہونے لگا جو زہریلے جانور کے کاٹے کے علاج کے لیے دی جائے۔ یہی یونانی لفظ عربی میں تریاق کی صورت میں داخل ہوا۔ اسی سے انگریزی میں THERIAC بنا جس کے معنی بھی تریاق کے ہیں۔ لیکن یہ اب متروک ہوچکا ہے۔ اسی لفظ کی ایک اور صورت TREACLE ہے۔ یہ پہلے تریاق کے معنی میں بولا جاتا تھا لیکن آج کل اس لفظ سے وہ شیرہ مراد ہے جو شکر کی تلچھٹ سے نکلتا ہے۔ اسے راب بھی کہتے ہیں۔ الفاظ نے اسی طرح سفر کیا ہے اور یہ بڑا دلچسپ سفر ہے۔

تریاق کے بارے میں ایک تحقیق یہ ہے کہ یہ یونان سے درآمدکیا گیا ہے۔ یونانی زبان میں اسے ’’شیر‘‘ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے: درندہ، جنگلی جانور، زہریلا جانور۔

ایک مزے کی بات جو ہر اخبار میں نظر آتی ہے، وہ ہے ’’صوبائی وزیراعلیٰ‘‘۔ کیا وفاقی یا مرکزی وزیراعلیٰ بھی ہوتا ہے؟ صرف وزیراعلیٰ لکھنے سے تسلی نہیں ہوتی۔ ہمارے خیال میں تو وزیراعلیٰ صوبے ہی کا ہوتا ہے۔ ایک اخبار کے اداریے میں ایک جملہ ہے ’’سپریم کورٹ نے ہر پہلوؤں کا جائزہ لیا‘‘۔ ہم نے شاید پہلے بھی لکھا ہے کہ ’’ہر‘‘ اور ’’کسی‘‘ کے ساتھ واحد آنا چاہیے یعنی ’’ہر پہلو کا جائزہ‘‘ لکھنا کافی ہے۔ ایک بڑے عالم فاضل اور ایک دینی جماعت کے سربراہ کے مضمون میں ایک جملہ ہے ’’خطِ تنسیخ پھیر دی گئی‘‘۔ اور بھی کئی لوگ مذکر‘ مونث کا تعین دوسرے لفظ سے کرتے ہیں۔ تنسیخ چونکہ مونث ہے‘ اس لیے مضمون نگار نے ’’پھیر دی گئی‘‘ لکھا۔ جب کہ اس کا تعلق’’خط‘‘ سے ہے اور خط مذکر ہے۔

ادارہ یادگارِ غالب‘ کراچی ’’غالب‘‘ کے نام سے ایک مؤقر جریدہ شائع کرتا ہے جس میں اردو کے بڑے معتبر ادیبوں کی تخلیقات شامل ہوتی ہیں۔ تازہ ترین شمارہ نمبر 23 محترم ملک نواز احمد اعوان کے توسط سے ملا ہے۔ اس میں یوں تو سارے ہی مقالے اور مضامین پڑھنے کے قابل ہیں لیکن خالد حسن قادری کا سلسلۂ مضمون ’’الفاظ کا طلسم‘‘ خاصے کی چیز ہے۔ اس کا ذکر پہلے بھی آیا ہے۔ زیرنظر شمارے میں اس طلسم کو مزید آگے پھیلایا گیا ہے۔

خالد حسن قادری لکھتے ہیں کہ اردو کا مزاج بنیادی طور پر شہری ہے۔ یہ شہری مزاج ہونا اس کی خوبی بھی ہوسکتی ہے اور خامی بھی۔ الفاظ کا طلسم میں خالد حسن قادری نے کئی تقریباً متروک الفاظ کو زندہ بھی کیا ہے مثلاً ’’جھوجھرے پڑنا‘‘۔ سند میں میر تقی میرؔ کا شعر:

وہ دن کہاں کہ مست سر انداز خُم میں تھے
سراب تو جھوجھرا ہے شکستہ سبو کی طرح

سچی بات ہے کہ ہم نے پہلے کہیں یہ لفظ سنا نہ پڑھا۔ مطلب ہے ’’بال پڑے ہوئے برتن کی سی آواز‘ ٹھس آواز‘ کپڑے سینے میں اگر سلائی میں زیادہ جھول رہ جائے تو اس موقع پر بھی جھوجھرے پڑنا کہتے ہیں۔ اب خدا جانے میر صاحب کے سر میں کیا جھول رہ گیا یا بال پڑ گیا۔ بال پڑنا تو معلوم ہی ہے کہ چینی یا مٹی کے برتن میں بے احتیاطی کے سبب باریک سی لکیر پڑ جاتی ہے، اس سے وہ برتن ناقابلِ استعمال سمجھا جاتا ہے۔ قدیم اردو کا لفظ جھوجھرا یا جھوجھڑا انہی معنی میں ہے یعنی ٹوٹا ہوا‘ بال پڑا ہوا برتن۔ بجاکر دیکھیں تو کھنکھناتی ہوئی آواز نہ نکلے۔ یہ بال دل میں بھی پڑ جاتا ہے اور تعلقات میں بھی بال آجاتا ہے۔ بال آنکھ میں بھی پڑ جاتا ہے لیکن سور کا بال نہیں ہونا چاہیے۔

اور کئی ایسے الفاظ جو بھلائے جاچکے ہیں‘ خالد حسن نے ان کو زندہ کیا ہے۔ مثلاً چیت‘ اچیت‘ دوال‘ دوالی‘ چھیجنا (چھی جُنا) وغیرہ۔ دلچسپ مضمون ہے۔ گاہے گاہے اس سے استفادہ ہوتا رہے گا، اس میں کوئی اَڑچن بھی نہیں۔


متعلقہ خبریں


جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ وجود - بدھ 21 اگست 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...

جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر