... loading ...
محترم عمران خان نیا پاکستان بنانے یا اسی کو نیا کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک نیا محاورہ بھی عنایت کردیا ہے۔10 اگست کو ہری پور میں خطاب کرتے ہوئے سانحہ قصور کے حوالے سے انہوں نے پُرجوش انداز میں کہا ’’میرا سر شرم سے ڈوب گیا‘‘۔ انہوں نے دو محاوروں کو یکجا کردیا۔ دیکھا جائے تو کوئی شخص اُس وقت تک پوری طرح نہیں ڈوبتا جب تک اس کا سر نہ ڈوبے۔ چُلّو بھر پانی میں ڈوبنا محاورہ تو ہے لیکن عملاً ممکن نہیں۔ ممکن ہے خان صاحب کو یہ کہنا اچھا نہ لگا ہو کہ ’’سر شرم سے جھک گیا‘‘۔ بہرحال‘ اخبارات میں جملے کی تصحیح ہوگئی۔
امرتسر میں ایک مخبوط الحواس کشمیری کو پکڑ کر بھارتی پولیس نے اُسے پاکستان کا جاسوس قرار دے دیا۔ ہمارے ایک ٹی وی چینل پر لطیفہ یہ ہوا کہ جو صاحب اس کی خبر دے رہے تھے انہوں نے’’ امرت سر‘‘ کے ٹکڑے بڑی بے دردی سے کردیے اور اسے ’’امر۔تسر‘‘ بنادیا۔ بھئی، جب امرتسر لکھا جائے گا تو ہمارے معصوم صحافی اسے امر۔ تسر ہی کہیں گے۔ اصل غلطی تو اُن کی ہے جو ملا کر لکھتے ہیں۔ یہ الگ بات کہ’ امرت سر‘ اب بھی پاکستان میں معروف ہے اور کئی لوگ یہ نسبت استعمال کرتے ہیں۔ امرت معنوی اعتبار سے اردو میں بھی مستعمل ہے۔ امرت دھارا پہلے ہر گھر میں ہوتا تھا، اب بھی بازار میں دستیاب ہے اور محاورے میں شامل ہوچکا ہے۔ امرت دھارا بہت سی بیماریوں میں مختلف بدرقات کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ جو شخص مختلف مسائل میں کام آئے اُسے بھی امرت دھارا کہہ دیتے ہیں۔ عربی اور فارسی میں یہ تریاق ہے۔ امرت: آب حیات، اکسیر، بہت لذیذ، شیریں وغیرہ۔ اور ’’سر‘‘ کا مطلب ہے: دیوتا۔ تو امرت سر کا مطلب ہوا: ’’امرت کا دیوتا۔‘‘ ہم نے کہیں پڑھا تھا کہ ’’سر‘‘ ہندی میں ندی کو بھی کہتے ہیں۔ بہرحال امر۔تسر نہیں ہے۔ اب اگر اسی خبر کی پٹی میں یہ چل رہا تھا کہ کوئی ’’صبوت‘‘ نہیں ملا تو اس میں رپورٹر کی کوئی غلطی نہیں ہے۔
چلیے، ایک رپورٹر نے تو امرت سر کے ٹکڑے کردیے، لیکن جامعہ کراچی کی ایک استاد اکثر ٹی وی چینلز پر اپنا تجزیہ پیش کرتی رہتی ہیں۔ ان کے سر پر ہما کا سایہ ہے۔ وہ افغانستان کے معروف صوبے کنڑ کو ’’کن ٹر‘‘ کہہ رہی تھیں۔ لاہور سے جناب افتخار مجاز نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ پیر کے دن‘ ایک ٹی وی چینل پر 7 سالہ بچے کی لاش گندے نالے سے ملنے کی خبر دی جارہی تھی اور اس کے ساتھ جو پٹی چل رہی تھی اُس میں 7 سالہ بچے کو ’’نومولود ‘‘ قرار دیا جارہا تھا۔ یہ پٹی صبح سے شام تک یونہی چلتی رہی مگر کسی نے تصحیح نہیں کروائی۔ یہ تو واضح ہے کہ اس چینل میں کسی کو نومولود کا مطلب نہیں معلوم ہوگا۔ ایک اخبار میں 3 years old girl کا ترجمہ تین سالہ بوڑھی لڑکی چھپا۔ معلوم کرنے پر جواب ملا کہ OLD کا ترجمہ بوڑھی‘ پرانی نہیں ہوتا؟ اس میں غلط کیا ہے؟
ہم نے سطورِ بالا میں تریاق کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بارے میں سعدی شیرازی کا یہ قول بہت مشہور ہے: تاتریاق از عراق آوردہ شود۔ بادگزیدہ مروہ شود۔
تریاق کے بارے میں ایک تحقیق یہ ہے کہ یہ یونان سے درآمدکیا گیا ہے۔ یونانی زبان میں اسے ’’شیر‘‘ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے: درندہ، جنگلی جانور، زہریلا جانور۔ اسی سے مشتق اسم صفت ’’شیریاکے‘‘ ہے یعنی زہریلے جانور سے متعلق۔ بعد میں اس کا اطلاق اُس دوا پر بھی ہونے لگا جو زہریلے جانور کے کاٹے کے علاج کے لیے دی جائے۔ یہی یونانی لفظ عربی میں تریاق کی صورت میں داخل ہوا۔ اسی سے انگریزی میں THERIAC بنا جس کے معنی بھی تریاق کے ہیں۔ لیکن یہ اب متروک ہوچکا ہے۔ اسی لفظ کی ایک اور صورت TREACLE ہے۔ یہ پہلے تریاق کے معنی میں بولا جاتا تھا لیکن آج کل اس لفظ سے وہ شیرہ مراد ہے جو شکر کی تلچھٹ سے نکلتا ہے۔ اسے راب بھی کہتے ہیں۔ الفاظ نے اسی طرح سفر کیا ہے اور یہ بڑا دلچسپ سفر ہے۔
ایک مزے کی بات جو ہر اخبار میں نظر آتی ہے، وہ ہے ’’صوبائی وزیراعلیٰ‘‘۔ کیا وفاقی یا مرکزی وزیراعلیٰ بھی ہوتا ہے؟ صرف وزیراعلیٰ لکھنے سے تسلی نہیں ہوتی۔ ہمارے خیال میں تو وزیراعلیٰ صوبے ہی کا ہوتا ہے۔ ایک اخبار کے اداریے میں ایک جملہ ہے ’’سپریم کورٹ نے ہر پہلوؤں کا جائزہ لیا‘‘۔ ہم نے شاید پہلے بھی لکھا ہے کہ ’’ہر‘‘ اور ’’کسی‘‘ کے ساتھ واحد آنا چاہیے یعنی ’’ہر پہلو کا جائزہ‘‘ لکھنا کافی ہے۔ ایک بڑے عالم فاضل اور ایک دینی جماعت کے سربراہ کے مضمون میں ایک جملہ ہے ’’خطِ تنسیخ پھیر دی گئی‘‘۔ اور بھی کئی لوگ مذکر‘ مونث کا تعین دوسرے لفظ سے کرتے ہیں۔ تنسیخ چونکہ مونث ہے‘ اس لیے مضمون نگار نے ’’پھیر دی گئی‘‘ لکھا۔ جب کہ اس کا تعلق’’خط‘‘ سے ہے اور خط مذکر ہے۔
ادارہ یادگارِ غالب‘ کراچی ’’غالب‘‘ کے نام سے ایک مؤقر جریدہ شائع کرتا ہے جس میں اردو کے بڑے معتبر ادیبوں کی تخلیقات شامل ہوتی ہیں۔ تازہ ترین شمارہ نمبر 23 محترم ملک نواز احمد اعوان کے توسط سے ملا ہے۔ اس میں یوں تو سارے ہی مقالے اور مضامین پڑھنے کے قابل ہیں لیکن خالد حسن قادری کا سلسلۂ مضمون ’’الفاظ کا طلسم‘‘ خاصے کی چیز ہے۔ اس کا ذکر پہلے بھی آیا ہے۔ زیرنظر شمارے میں اس طلسم کو مزید آگے پھیلایا گیا ہے۔
خالد حسن قادری لکھتے ہیں کہ اردو کا مزاج بنیادی طور پر شہری ہے۔ یہ شہری مزاج ہونا اس کی خوبی بھی ہوسکتی ہے اور خامی بھی۔ الفاظ کا طلسم میں خالد حسن قادری نے کئی تقریباً متروک الفاظ کو زندہ بھی کیا ہے مثلاً ’’جھوجھرے پڑنا‘‘۔ سند میں میر تقی میرؔ کا شعر:
سچی بات ہے کہ ہم نے پہلے کہیں یہ لفظ سنا نہ پڑھا۔ مطلب ہے ’’بال پڑے ہوئے برتن کی سی آواز‘ ٹھس آواز‘ کپڑے سینے میں اگر سلائی میں زیادہ جھول رہ جائے تو اس موقع پر بھی جھوجھرے پڑنا کہتے ہیں۔ اب خدا جانے میر صاحب کے سر میں کیا جھول رہ گیا یا بال پڑ گیا۔ بال پڑنا تو معلوم ہی ہے کہ چینی یا مٹی کے برتن میں بے احتیاطی کے سبب باریک سی لکیر پڑ جاتی ہے، اس سے وہ برتن ناقابلِ استعمال سمجھا جاتا ہے۔ قدیم اردو کا لفظ جھوجھرا یا جھوجھڑا انہی معنی میں ہے یعنی ٹوٹا ہوا‘ بال پڑا ہوا برتن۔ بجاکر دیکھیں تو کھنکھناتی ہوئی آواز نہ نکلے۔ یہ بال دل میں بھی پڑ جاتا ہے اور تعلقات میں بھی بال آجاتا ہے۔ بال آنکھ میں بھی پڑ جاتا ہے لیکن سور کا بال نہیں ہونا چاہیے۔
اور کئی ایسے الفاظ جو بھلائے جاچکے ہیں‘ خالد حسن نے ان کو زندہ کیا ہے۔ مثلاً چیت‘ اچیت‘ دوال‘ دوالی‘ چھیجنا (چھی جُنا) وغیرہ۔ دلچسپ مضمون ہے۔ گاہے گاہے اس سے استفادہ ہوتا رہے گا، اس میں کوئی اَڑچن بھی نہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...
پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...
سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...
پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...