... loading ...
سندھ وہ منفرد صوبہ ہے جس کی بدولت پاکستان کو پہلی خاتون گورنر بیگم رعنا لیاقت علی خان، پہلی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹواور پہلی اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ملیں۔ یہ ایک اتفاق ہے کہ ان تینوں خواتین کو یہ اہم ترین عہدے پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں دیئے گیے۔ جس سے یہ تاثر ابھرا کہ پیپلز پارٹی خواتین کو نہ صرف تمام شعبوں میں آگے لاتی ہیں بلکہ اُنہیں ترقی کے مواقع بھی فراہم کرتی ہیں۔
اس عمومی تاثر کے بالکل برعکس پیپلزپارٹی کی موجودہ صوبائی حکومت نے پہلی مرتبہ خواتین کو صوبائی حکومت اور بیوروکریسی سے نکال باہر کیا ہے۔بیوروکریسی میں بھی خواتین کو اہم ذمہ داریاں تفویض کرنے سے اجتناب کا معاملہ یہاں تک آپہنچا ہے کہ اقرباپروری میں مشہور پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ خود اپنی ہی بیٹی اور گریڈ بیس کی افسر ناہید شاہ درانی کو بھی سیکریٹری کا عہدہ دینے سے کترا رہے ہیں۔
“وجود ڈاٹ کام ” کو دستیاب سرکاری دستاویزکے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی کابینہ کا حجم صرف بائیس افراد تک محدود ہیں۔ جس میں اٹھارہ وزراء اور چار مشیرشامل ہیں۔ صوبائی حکومت میں بائیس معاونینِ خصوصی اور بارہ کوآرڈی نیٹرز ہیں۔ جن میں دو، دو خواتین شامل کی گئی ہیں۔ روبینہ قائم خانی واحد خاتون وزیر تھیں جنہیں ایک سال قبل وزات سے ہٹا دیا گیاتھا۔
پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت میں شامل اٹھارہ وزراء میں نثار کھوڑو(تعلیم ، اطلاعات)، سیدمراد علی شاہ (خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات، آبپاشی)، ہزار خان بجارانی (لٹریسی)، شرجیل انعام میمن(ورکس اینڈ سروسز)، منظور حسین وسان ( مائینز اینڈ منرل ، خوراک)، مخدوم جمیل الزماں (ریونیو، ریلیف)، ڈاکٹر سکندر میندھرو(پارلیمانی امور، ماحولیات، کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹیز) ، علی نواز خان مہر (زراعت) ، جام مہتاب ڈاہر (صحت)، سید علی مردان شاہ (بہبود آبادی)، گیان چند اسیرانی (جنگلات، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، جنگلی حیات اور اقلیتی امور)، مکیش کمار چاؤلہ(انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پبلک ہیلتھ ، انجینئرنگ، دیہی ترقی)، جام خان شورو (لائیو اسٹاک، فشریز ) ممتاز حسین جکھرانی (ٹرانسپورٹ)، محمد علی ملکانی (انڈسٹریز)، سہیل انور سیال (محکمہ داخلہ، جیل خانہ جات) ، سید ناصر حسین شاہ (بلدیات) اور طارق مسعود آرائیں (کچی آبادی) شامل ہیں۔ چار مشیروں میں اصغر علی جونیجو(لیبر) ، حاجی محمد حیات ٹالپر (خصوصی تعلیم)، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی (قانون) اور دوست محمد راھموں (زکوۃ ، عشر) شامل ہیں۔
پہلی مرتبہ حکومت سندھ نے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے معاونِ خصوصی اور کوآرڈی نیٹرز کو بھی محکمے الاٹ کیے ہیں۔ جو قانون کے ساتھ سنگین مزاق ہے۔ بائیس معاون ِ خصوصی میں ضیاء الحسن لنجار (سوشل ویلفیئر)، شرمیلا فاروقی( ثقافت و سیاحت)، وقاص ملک (اینٹی انکروچمنٹ)، وقار مہدی ، راشد حسین ربانی، امتیاز حسین ملاح ، یوسف مستوئی(خوراک)، عمر رحمان ملک (محکمہ خزانہ کےساتھ منسلک) ، جاوید احمد شاہ ہاشمی، سہراب خان مری، سید ریاض شاہ ، محمد ارشد مغل، انجینئر محمد پرویز آرائیں، علی حسن ھنگورو(بحالیات) ، احسان الرحمان مزاری(یوتھ افیئرز)، ممتاز علی چانڈیو، سینیٹر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو(مذہبی امور، اوقاف)، فیاض علی بُٹ (اسپورٹس) ، عابدحسین بھیو(جنگلات) ، اختر حسین جدون(بلدیات) اور مس نورجہاں بلوچ شامل ہیں۔
بارہ کوآرڈی نیٹرز میں صدیق ابوبھائی ،سید احسن رضا جعفری ، نادیہ گبول (حقوق ِ انسانی)، نظیر احمد جاکرانی (تعلیمی بورڈ)، غلام عباس بلوچ (شہید بینظیر ہاؤسنگ سیل) ، غلام حیدر کھوکھر(سندھ ہاؤس اسلام آباد) ، مظفر علی شجرہ (وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم ) ، مس حنا دستگیر (شہید بینظیر بھٹو یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام) ، شاہ جہاں خان ، سید ابرار علی شاہ ، ساجد علی بانبھن (بیورو اینڈ سپلائی اینڈ پرائسز ) اور فرید انصار ی شامل ہیں۔
سندھ حکومت میں ہی نہیں دوسری طرف اعلیٰ بیوروکریسی میں بھی خواتین غائب ہیں۔ اکیاون صوبائی محکموں میں صرف دو خواتین سیکریٹری کام کر رہی ہیں ۔ ان میں محترمہ شازیہ رضوی انڈسٹریز میں اور محترمہ شیریں ناریجو منصوبہ بندی و ترقیات میں کام کررہی ہیں۔ صوبہ کے اندر چھ ڈویژن کراچی ، حیدرآباد ، نواب شاہ ، میرپور خاص ، سکھراور لاڑکانہ ہیں۔ جبکہ چھبیس اضلاع ہیں۔ جہاں ایک بھی کمشنر یا ڈپٹی کمشنر خاتون مقرر نہیں ہیں۔ اس طرح پولیس کے اندر بھی چھبیس اضلاع اور چھ ڈویژنوں میں سے صرف ایک ضلع ٹندو محمد خان میں ایک خاتون پولیس افسر نسیم آرا پنہور کو ایس ایس پی بنایا گیا ہے۔ باقی کسی ضلع میں کوئی خاتون افسر ایس ایس پی نہیں ہیں۔ اور کسی بھی ڈویژن میں ڈی آئی جی کے طور پر کوئی خاتون افسر کام نہیں کر رہی ہیں۔
حکومت سندھ میں وزراء اور مشیروں سے طاقت ور دو معاونین ِ خصوصی ہیں۔ جن میں ایک ضیاالحسن لنجار اور دوسرے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو شامل ہیں۔ ضیاءالحسن لنجار رکن قومی اسمبلی فریال ٹالپور کے خاص چہیتے ہیں۔ اور ان کی “خدمات” کےعوض انہیں نہ صرف معاون ِ خصوصی بنایا گیا ہے۔ بلکہ اُنہیں ایک محکمہ بھی تفویض کردیا گیا ہے۔
ضیاء الحسن لنجار ایک لحاظ سے وزراء اور مشیروں میں سب سے زیادہ بااثر سمجھے جاتے ہیں۔ اسی لیے بیورو کریسی بھی اُن سے ڈرتی ہے۔ دوسرے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو ہیں جن کی تمام انگلیاں گھی اور سر کڑھائی میں رہتا ہے۔ وہ ایک سرکاری ڈاکٹر تھے۔ سینٹرل اور لانڈھی کی جیلوں میں آصف علی زرداری کے علاج کی خدمت کے عوض وہ سینیٹر بھی ہیں اور معاون ِ خصوصی بھی ہیں۔ جن کا درجہ وزیر کے برابر ہے۔ اُنہیں محکمہ اوقاف الاٹ کیا گیا ہے جو ایک ریل پیل والا محکمہ سمجھا جاتا ہے۔ جے ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) سے سیاست کا آغاز کرے والے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو اب بے اندازا دولت کے مالک ہیں۔
دنیا بھر میں بدعنوانیوں پر نگاہ رکھنے والے ادارے یہ تسلیم کر تے ہیں کہ روایتی طور پر خواتین ہر شعبے میں بدعنوانیوں کی طرف کم متوجہ ہوتی ہیں اور جن اداروں کی ذمہ داری اُن کے سپرد ہوتی ہیں یا وہ جن سرکاری اُمور میں فرائض بجا لاتی ہیں ، وہاں اُن کی اہلیت پر تو سوال اُٹھتے رہے ہیں مگر اُن کی بدعنوانیوں پر کم سے کم اُنگلیاں اُٹھتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے متعلق جو عمومی تاثر ملک بھر میں رائج ہے اُس تناظر میں خواتین کو سیاسی مناصب سے نکال باہرکرنے اور بیورو کریسی تک سے ہٹانے کا واضح مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ خواتین کی موجودگی میں شاید بدعنوان ہاتھ پوری طرح بروئے کار نہیں آ پاتے۔
بہر حال صوبائی حکومت نے سیاسی عہدوں اور بیوروکریسی سے خواتین کو نکال کر کیا پیغام دیا ہے ، یہ تو وہ خود ہی سمجھتی ہوگی۔ مگر پی پی کی صوبائی حکومت اپنی ہی قائم کی گئی روایات کی بھی دھجیاں اڑا رہی ہیں ، جس پر وہ خاص “مبارک باد” کی مستحق ہے۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...