وجود

... loading ...

وجود

لازمی فوجی تربیت (۳)

بدھ 14 اکتوبر 2015 لازمی فوجی تربیت (۳)

عجب معاملہ ٔبے چارگی و کم مائیگی ہے۔ پچھلے کالم میں ایک ذمہ دار افسر کے وہ مشاہدات بیان ہوئے ہیں جن کی روشنی میں ہم بھی ان خامیوں ،کوتاہیوں اور دکھ بھری مثالوں سے بارہا دوچار ہوئے ۔ویسے تو ہمار ے قومی چارہ گر، ملک کی وسائل گاہ میں جی بھر کے چارہ تو چرتے رہتے ہیں مگر ان کے بارے میں کسی اجتماعی علاج کا انہوں نے کبھی نہیں سوچا۔ مدارس سے لے کر پانی میں سیسے کی جان لیوا ملاوٹ تک سرکار کے اعلیٰ ترین عہدہ دار آپ کو اپنے دائرہ کار سے متعلق کسی پالیسی کے حوالے سے کوئی دور رس کارروائی میں مصروف دکھائی نہیں دیتے۔

ہمارے نوجوانوں کی کثیر تعداد کی بے سمتی ، کم علمی، بے نظمی اور کمزور صحت پر کبھی ان کی نگاہ ِغلطاں و پیچاں پڑ بھی گئی ہوگی تو آپ اسے تعلیمی نظام کی کمزوری اور گھریلو تربیت کا فقدان جان کر دل مسوس کر رہ گئے ہوں گے۔

Sindh

آپ نے یہ بھی نہیں سوچا ہوگا کہ آخر کیا بات ہے کہ اراضی شنکر داس (اوکاڑہ) پنجاب، ناظم آباد کراچی، جون جانی ۔گولارچی ۔(بدین )۔سندھ ،رزمک ( وزیر ستان)، دالبدین ، بلوچستان جیسے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے یہ انتہائی مختلف مسلکی، لسانی، سماجی پس منظرکے حامل یہ اوسط تعلیم یافتہ کالجوں کے نوجوان جب فوج کی تربیت گاہوں سے فارغ ہوکر آپ کے سامنے بطور سیکنڈ لیفٹننٹ ،میجر حتی کے کپتان کے روپ میں آپ کے سامنے آتے ہیں تو اُن کے بدن، اُن کی چال ڈھال، اُن کا طرز عمل اورمجموعی انداز فکر بہت معیاری ، اپنی پیشہ ورانہ ضرورت کے عین مطابق اور خود اعتمادی سے بھر پور ہوتا ہے۔ یہ فیضان نظر ہے کہ مکتب کی تربیت کہ ایک ہی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں محمود و ایاز۔معین اختر مرحوم نے جب ایک فوجی تقریب میں اپنے کسی لطیفے پر پتھر دل صدر ضیا ء الحق سمیت تمام افسران کو بہ یک وقت ہنستے دیکھا تو کہنے لگے’’ اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ہے آج تمام فوج ایک ساتھ ہنس رہی ہے‘‘۔

یہاں توقف فرمائیں ذرا بڑی سطح پر آپ اسے Process of Standardization یعنی معیاریت کا عمل کہیں گے۔ ایک قابل ستائش گروہی طرز عمل جس سے کسی قوم یا گروپ کی ترقی کا اندازالگایا جاسکتا ہے اس کے لیے یہ معیار بہت لازمی جز ہے۔ اقوام جیسے جیسے ترقی کرتی ہیں تو ان میں معیاریت کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔اس کی ایک معمولی صورت کم از کم اجرت ہے ، رہائش ،تعلیم ،صحت ،ٹرانسپورٹ ، انفرا اسٹرکچر کا ایک مطلوبہ معیارجس سے نیچے کی زندگی گزارنا نا قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔

article-2150933-13548AA2000005DC-213_634x392

ذرا آگے بڑھ کر سوچتے ہیں علامہ اقبال نے کہا تھا کہ ع

وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں

امریکی اور برطانوی افواج کو افغانستان میں ایک نئے ہتھیار کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس ہتھیار کو 9/11 کا signature weapon کہا گیا۔بے حد مہلک، استعمال کرنے والے کے لیے اسقدر سستا کہ امریکیوں کو اسے Dirt Cheap (یعنی مٹی کے مول )کہتے ہوئے دُہری اذیت ہوتی تھی۔اس کی ترسیل اور تنصیب دونوں ہی بہت آسان ۔وہاں امریکا میں جب اس کی قیمت کا اندازا کیا گیا تو 2009ء میں یہ کل265 ڈالر کا تھا۔ اس کا عراق اور افغانستان میں بہت استعمال کیا گیا۔ اسے وہ improvised explosive device” ـ “یا IED کہتے تھے۔اس کو تلاش کرنے کے لیے بر طانوی فوج نے چالیس کروڑ پاؤنڈ اور چار سو فوجی ضائع کیے۔امریکا کے 719 فوجی اس کی وجہ سے ہلاک اور7448 زخمی ہوئے۔جن عام باشندوں کو جنگ میں “collateral damage” (غیر اہم اضافی نقصان) سمجھ کر لائق تذکرہ بھی نہیں سمجھا جاسکتا ،ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

ویت نام ،ا افغانستان، عراق اور شام میں جو بھی افواج برسرپیکار رہی ہیں ۔وہ بخوبی جانتی ہیں کہ غیر روایتی فوج سے لڑنا کس قدر دشوار اور مہنگا حربہ ہے

اس نکتے کو بیان کرنے کا ایک مقصد یہ ہے کہ تمام عالم کے خطہ ہائے حرب و تصادم میں اب دو طرح کے گروپس برسرپیکار ہیں ایک وہ جنہیں آپ روایتی عسکری گروپ یا باقاعدہ افواج کا نام دیتے ہیں اور دوسرے جنہیں دہشت گرد، مجاہد،تخریب کار یا نان اسٹیٹ گروپ کہتے ہیں۔ ان میں آپ خوارج، حشیشین، دولت اسلامیہ ، بوکو حرام ، خیمر روژ ، جیوش ڈیفنس لیگ ، ریڈ آرمی ،سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کی دم دمی ٹکسال اور تامل ایلام نامی جس گروپ کا بھی نام ڈالیں ، برحق ہیں۔آج اگر ہمارے ہاتھ فرعون کی وزارت اطلاعات کی دستاویز لگ جائے تو ان کے بیانیے میں حضرت موسی علیہ السلام کا ذکرجن الفاظ میں ہوا ہوگا وہ سمجھنا کچھ دشوار نہیں۔

آئیے ماضی کے جلال آباد افغانستان چلتے ہیں ۔ عبدالوحید قنات صاحب نے اکتوبر 1986 ء میں اﷲ سے کامیابی کی دعا مانگی اور اپنے کھیت سے ایک اسٹٹنگر میزائل دے مارا۔سات برس ہوچکے تھے۔ سویت افواج افغانستان پر قابض تھیں۔ایران میں کمیونسٹ تودہ پارٹی کو تباہ و برباد کرکے خمینی کی سربراہی میں امریکا کامیاب طالبان تجربہ کرچکا تھا۔ ایران کے سارے مذہبی رہنما براستہ پیرس اسلامی انقلاب کے نام پر درآمد کیے گئے تھے۔ اب وقت آچکا تھا کہ روس کو افغانستان سے مار بھگایا جائے۔میزائل سیدھا ہی ہیلی کاپٹر سے جا ٹکرایا اور جنگ کا نقشہ پلٹنے کا آغاز ہوگیا۔

افغانیوں کے لیے کسی نے بے حد دل چسپ بات کہی تھی کہ ’’اٖفغان صرف اس وقت امن کے مزے لوٹ رہا ہوتا ہے، جب وہ حالت جنگ میں ہوـ‘‘۔

ہمارے اس بیانے کا مقصد یہ ہے کہ ایک Conventional Army (روایتی فوج )کے مقابلے میں غیر روایتی فوج یعنی Non-Conventional Army کو بہت بہتر مواقع ہوتے ہیں۔ روایتی فوج اگر افغانستان آئے گی تو اس کے لیے پٹرول کراچی سے آئے گا جو بعض مقامات پر تو لگ بھگ دو ہزار میل کا زمینی سفر بن جاتا ہے۔ ایک ٹینک کو ایک میل کا سفر طے کرنے کے لیے آٹھ گیلن پٹرول درکار ہوتا ہے۔ ویت نام ،ا افغانستان، عراق اور شام میں جو بھی افواج برسرپیکار رہی ہیں ۔وہ بخوبی جانتی ہیں کہ غیر روایتی فوج سے لڑنا کس قدر دشوار اور مہنگا حربہ ہے۔

پاکستان کی افواج الحمد ﷲ دنیا کی قابل فخر روایتی افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم آگے کا سوچیں۔

inc-3

جنگ عظیم اول کے خاتمے پر فرانسوا پکو اور مارک سائک نے مشرق وسطیٰ کے نقشے پر سیدھی لائنیں ڈال کر جو ممالک بنائے تھے وہ عرب بہار کے بعد ایک کرکے ٹوٹ رہے ہیں ۔عراق ، لیبیا اور یمن تو بکھر گیے، سوڈان جو ایک زمانے تک بہ لحاظ رقبہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست تھا ، جولائی 2011 ء میں عربی بولنے والے شمالی سوڈان اور عیسائی سوڈان کے جنوب مغرب میں واقع وسطی افریقی ری پبلک میں مسلمانوں کا قتل برما کے روہنگیا مسلمانوں کی طرح بے دردی سے جاری ہے۔شام جو ایک ایسی قدیم مملکت ہوا کرتا تھا جس کی بنیادحضرت عیسیٰ کی پیدائیش سے دس ہزار سال پہلے رکھی گئی تھی ۔اس پر لے دے کے بشار الاسد کی اقلیتی حکومت کا کل تیس سے چالیس فیصد رقبے پر تسلط باقی رہ گیا ہے۔تاحال روسی افواج کی شام میں آمد ، ایران کے ایک مرتبہ پھر امریکا سے تعلقات کا کھلا فروغ اور اس کے مشرق وسطیٰ پر بڑھتے ہوئے اثرات ، یہ ایسی نشانیاں ہیں جو قومی سطح پر اہل تفکر کے لیے باعث تشویش اور پاکستان کی دفاعی اور خارجہ اور قومی پالیسی سازوں کے لیے نئی پیش بندی کا لائحۂ عمل بن سکتی ہیں۔

اس مجوزہ لائحہ عمل میں اس نکتے کو بھی شامل کرنا چاہیے کہ اب جب کہ پاکستان کی 33 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے تو کیوں نہ ان کو لازمی فو جی تربیت کے ایک کثیر المقاصد پروگرام کے ذریعے نظم و ضبط سے آشنا کرکے چند اہم اور بڑے مقاصد حاصل کئے جائیں۔(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر