... loading ...
چین کے صدر سی جن پنگ کی رواں ماہ دو ترجیحات ہیں، پہلی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیشن کے مکمل سیشن میں ملک کے دیگر اہم فیصلہ ساز افراد سے ملاقات کہ جہاں ممکنہ طور پر اگلے پنج سالہ ترقیاتی پروگرام کا مسودہ تیار ہوگا اور دوسری برطانیہ کا دورہ، جہاں وہ یورپ کے سامنے واضح کریں گے کہ چین ایک عالمی اسٹیک ہولڈر کی حیثیت نے اپنا کردار کس طرح ادا کرے گا۔
2016ء سے 2020ء کے لیے ترقیاتی منصوبے کا سب سے اہم ہدف پہلو یہ ہوگا کہ چین 2010ء سے 2020ء کے دوران فی کس آمدنی کو دوگنا کرنے کی حتمی کوشش کرے گا۔ اس منصوبے سے پیدا ہونے والے مواقع پر چین برطانیہ، یورپ اور دنیا بھر کے سامنے بھی لائے گا۔
چین اپنی معیشت کو نئے خطوط پر استوار کرنے کے لیے کوششوں کو مزید تیز کررہا ہے اور یورپی یونین اور چین تجارت، سرمایہ کاری اور باصلاحیت افراد کی منتقلی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں۔
2001ء میں چین کی عالمی تجارتی ادارے (ڈبلیو ٹی او) میں شمولیت کے بعد جو پہلا مرحلہ سامنے آیا تھا، درحقیقت اب ترقی کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ اس وقت باہمی تجارتی کا حجم 76.6 ارب ڈالرز تھا اور 2014ء کے اختتام پر یہ 615 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ اب آئندہ پانچ سالوں میں چین اور یورپی یونین کے پاس سنہری موقع ہوگا کہ وہ باہمی شراکت داری کی بنیادیں مضبوط کریں۔ اگر فریقین مضبوط وژن اور پختہ ارادے ظاہر کریں تو وہ مزید آگے بڑھیں گے۔
ڈبلیو ٹی او میں چین کی شمولیت چین و یورپی یونین کے تجارتی و اقتصادی تعلقات کے لیے فائدہ مندہ تھی۔ اب بیجنگ اور برسلز سالہا سال تک فائدہ اٹھانے کے بعد ان تعلقات میں نئی تحریک پیدا کرنے کے لیے فوری قدم اٹھانے کی ضرورت سمجھ چکے ہیں۔
فریقین باہمی سرمایہ کاری مذاکرات کو تیز کرنے اور رواں سال کے اختتام تک مذاکرات کے لیے مسودے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ دونوں نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کر رکھے ہیں جو چین کو یورپی یونین کی 315 ارب یوروز کی سرمایہ کاری اسکیم میں شامل ہونے والا پہلا ملک بنائے گی۔ برسلز چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ بھی ظاہر کرچکا ہے جبکہ یورپی یونین-چین فنڈ بھی کام کرسکتا ہے۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ یورپی یونین کے کئی ممالک امریکا کی مخالفت کے باوجود بیجنگ کی زیر قیادت ایشیائی انفرااسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے بانی رکن بن چکے ہیں۔
پہلے سے متحرک اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں کے بعد اب ایک باہمی سرمایہ کاری معاہدہ، ایک مشترکہ حکومتی زیر نگرانی فنڈ اور نئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئندہ پانچ سالوں میں چین اور یورپی یونین کے درمیان انتظامات کے لیے تیار ہیں۔ باہمی سرمایہ کاری معاہدہ اور مشترکہ فنڈ ایک دوسرے کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت دیں گے۔ گو کہ اس کو حقیقت کا روپ دینا باقی ہے اور یہ 2020ء تک عملی میدان میں نظر آ سکتے ہیں۔
یورپی یونین اور چین کو آزاد تجارت کے مذاکرات کی شروعات کے لیے اپنے ایجنڈے کا اعلان اور عزم ظاہر کرنا چاہیے۔ چین اور یورپی یونین لگ بھگ 1.9 ارب کی آبادی رکھتے ہیں اور عالمی معیشت کے تقریباً ایک تہائی کے حامل ہیں۔ جو ظاہر کرتا ہے کہ اگر رکاوٹیں ہٹا دی جائیں تو اس مارکیٹ میں کتنا دم اور صلاحیت موجود ہے۔
عالمی مالیاتی بحران کے نتیجے میں یورپ اب بھی اقتصادی مشکلات سے دوچار ہے جبکہ چین بھی اقتصادی سست روی کا سامنا کررہا ہے۔ اس لیے فریقین کے رہنماؤں کو باہمی ترقی کے لیے ادارہ جاتی بنیادوں کو مستحکم کرنا چاہیے۔ انہیں آئندہ پانچ سال میں میسر مواقع کو ہاتھوں سے نکلنے نہیں دینا چاہیے۔ یہ دونوں کے لیے بہتر ہوگا، نہ صرف 2020ء تک کے لیے، بلکہ اس سے بھی آگے۔
پاکستان نے چین سے دو ارب ڈالر کے قرض کی واپسی کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کی درخواست کر دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4 ارب ڈالر کے چینی قرض اور کم از کم 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف قرض کو شامل نہیں کیا، چین کے چار میں سے دو ارب ڈالر کے قرض کی واپسی ک...
چین نے کہا ہے کہ سپر پاورز خلا میں تسلط قائم نہ کرنے کا عہد کریں۔ چینی ریڈیو کے مطابق چین کے سفیر برائے تخفیف اسلحہ لی سونگ کی قیادت میں چینی وفد نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے خلا کے لیے ذمہ دارانہ ضابطہ اخلاق کے اوپن ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔ سفیر لی سونگ نے خلا میں سلامتی ...
2021 کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کا حجم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنہ (جی اے سی سی) کے جاری کردہ باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 27 ارب 82 کروڑ ڈالر رہا۔پاکستان نے 2021 کے د...
سری لنکا نے اپنی لنکا بچالی اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کا پیکیج لینے سے انکار کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے سے انکار کردیا ہے۔سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر کا اجیت نیوارڈ نے کہا کہ آئی ایم ایف کوئی جاد...
عالمی بنک نے امریکا، یورو کے خطے اور چین میں اقتصادی ترقی میں سست روی کی پیشین گوئی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی بلند سطح، آمدن اور اخراجات میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات اورکورونا وائرس کی نئی اقسام سے ترقی پزیرمعیشتوں کی بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی بنک نے...
اپوزیشن کے مطالبے پر وزیر اعظم عمران خان کے 3 سالوں کے دوران غیر ملکی دوروں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کردی گئی۔سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سال 2018 میں 3 غیر ملکی دورے کیے، ان غیر ملکی دوروں پر 4 کروڑ 56 لاکھ 15 ہزار سے زائد اخراجات...
امریکا نے مشرق وسطی میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے اپنے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں اپنی موجودگی کا تحفظ کرے گا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایک گفتگومیں مشرق وسطی میں امریکی فضائیہ کے کمانڈر نے کہا کہ امریکی پائلٹ خطے میں تعینات رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور...
افغانستا ن کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس اجلاس آج جمعرات کو اسلام آباد میں ہوگا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کا افتتاح کریں گے،اجلا س میں افغانستان کے لیے چین،روس،امریکا اور پاکستان کے خصوصی نمائندگان و سفیر شرکت کریں گے، جبکہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی شریک ہونگے...
کورونا وباکے بعد پابندیوں میں نرمی آنا شروع ہوتے ہی پناہ کے متلاشی افراد کی یورپ کی طرف آمد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے کمیشن نے بتایا کہ یورپی یونین نے 2019 کے مقابلے میں 2020 میں پناہ کی درخواستوں میں مجموعی طور پر33فیصد کی کمی ...
چین کے شمالی صوبے شین زی میں ہونے والی طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔چینی میڈیا کے مطابق شین زی میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث صوبے کے 70 اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مکانات تباہ ہونے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے۔کئی ...
چین نے خبردار کیا ہے کہ تیسری عالمی جنگ کسی وقت بھی چھڑ سکتی ہے۔چین کے سرکاری اخبارمیں شائع آرٹیکل میں کہا گیا کہ امریکا اور تائیوان کی ملی بھگت اس قدر بے باکانہ ہے کہ اس نے کسی تدبیر کی گنجائش تقریبا ختم اور خطے کو ٹکراؤ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔ آرٹیکل میں تائیوان کو خبردار...
بھارتی فوجی سربراہ نے کہاہے کہ لداخ کے سرحدی علاقوں میں چینی افواج کی تعیناتی کا سلسلہ بھارت کے لیے تشویش کی بات ہے۔تاہم بھارت اس وقت کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھی کافی تیار ہے۔ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے خطہ لداخ کے دو روزہ دورے کے بعد ہفتے کے روز بھارت...