... loading ...
پاکستان میں جب تک اسکول و مدارس میں تختی پر لکھنے کا رواج تھا، خوش خطی اپنے عروج پر تھی لیکن جب سے ہاتھوں میں کاغذی کاپیاں اور بال پین آئے ہیں، بدخطی کا وہ زمانہ آیا ہے کہ اب ختم ہوکر نہیں دے رہا۔ لیکن چین اپنی خطاطی کی قدیم روایات کو آج بھی چھوڑنے کو تیار نہیں یہاں تک کہ چینی کے علاوہ دیگر زبانوں کو بھی خوبصورت انداز میں لکھنا چین میں تعلیم کا اہم جز ہے۔ جیسا کہ آپ نے اوپر انگریزی مضمون کا نمونہ دیکھا ہے، یہ ایک طالب علم کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔
چین کے شمالی صوبے ہیبی کے ہینگ شوئی ہائی اسکول کے طلباء کے یہ خوش خطی کے نمونے جہاں ان کی قابلیت کو ظاہر کرتے ہیں وہیں سخت ترین تدریسی معیار کے بھی عکاس ہیں کہ جہاں استاد نے معمولی غلطیوں پر طلباء کی توجہ دلائی ہے۔ ان تصاویر نے انٹرنیٹ پر ایک نئی بحث کو بھی جنم دیا ہے خاص طور پرجب برطانوی اخبار “ڈیلی میل” نےانہیں شائع کیا۔ کچھ کی نظر میں یہ خوبصورت اور نفیس تحریر چین کی ترقی میں سخت تعلیم کے کردار کو ظاہر کرتی ہے اور چند کے نزدیک یہ بیکار کی مشق ہے۔
مشینی چھپائی جیسے اس خوبصورت طرز تحریر کے حامی کہتے ہیں کہ خوش خطی ایک فن ہے، ہنر ہے اور نفیس تحریر لکھنے والے افراد کو نمبر بھی زیادہ ملتے ہیں جبکہ بدخط افراد ہمیشہ نمبروں میں مار کھاتے ہیں۔ ویسے چین میں کالج داخلے کے قومی نظام میں بدخطی پر تین نمبرز بھی کاٹ لیے جاتے ہیں۔
دوسری رائے رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اچھی انگریزی تحریر اب اتنی بھی ضروری نہیں۔ دوسری زبان سیکھنے کا واحد مقصد رابطہ ہوتا ہے اور بے نقص تحریر کی اس بے جا طلب سے یہ مقصد فوت ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ چین میں زمانہ قدیم سے خوش نویسی اور خطاطی کا علم بہت مشہور ہے اور آج بھی عرب و مسلم دنیا کی طرح خطاطی ملک میں خاصی مشہور ہے۔