وجود

... loading ...

وجود

مالڈووا، دنیا کا خطرناک ترین ملک کیوں؟

اتوار 11 اکتوبر 2015 مالڈووا، دنیا کا خطرناک ترین ملک کیوں؟

سوویت یونین کا خاتمہ ایک ایسی طاقت کا زوال تھا جو جوہری ہتھیاروں سے لیس تھی۔ جب یہ قوت کئی ریاستوں میں تقسیم ہوئی تو کوئی ایسی سپر پاور نہ بچی جو ان جوہری ہتھیاروں کو قابو میں رکھتی جو ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے تھے۔ امریکی خبر رساں ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ نے اس تازہ خطرے کی جانب نشاندہی کی ہے جو سابق سوویت ریاستوں اور ان کے پاس موجود تابکار مواد سے دنیا کو لاحق ہے۔ یہ رپورٹ سابق سوویت ریاست مالڈووا کے بارے میں ہے جہاں کے جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورکس مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروہوں کو تابکار مواد فروخت کرنا چاہ رہے ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں یورپ کی یہ چھوٹی اور غریب ریاست جوہری مواد کی زبردست بلیک مارکیٹ بن چکی ہے۔

ویسے تو اس خطرے کی جانب اشارہ 1996ء میں ہی ہوگیا تھا جب امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے گراہم ایلی سن نے دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تھی۔ جس کے مطابق روس کے جوہری ہتھیار ملک کے طول و عرض میں سینکڑوں مقامات پر پھیلے ہوئے ہیں، جن میں ہزاروں ٹن انتہائی افزودہ یورینیم، 100 ٹن پلوٹونیم اور کوئی 30 ہزار نیوکلیئری وارہیڈز شامل ہیں جو اب خطرے کی زد میں ہیں۔ روس کو ورثے میں سوویت یونین کے جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے وسیع ذخائر ملے اور ان کا بہت برا حال تھا۔ ہتھیاروں کے ان گوداموں اور تجربہ گاہوں کو دیکھ کر خوف آتا تھا کہ جہاں نہ کوئی محافظ تھا، رکاوٹیں ٹوٹی ہوئی اور دروازوں پر تالے بھی نہ لگے ہوئے۔ ایک مرتبہ تو مغربی سائبیریا کے ایک باڑے سے دو ملین گیس کے شیل ملے تھے۔

کسی بڑے خطرے کے پیش نظر امریکا نے آئندہ سالوں میں روس کو جوہری تنصیبات بہتر بنانے اور اُن کی حفاظت میں اضافے کے لیے اربوں ڈالرز دیے تھے، جس کے دوران ہزاروں نیوکلیئر وارہیڈز تباہ یا ضائع کیے گئے یہاں تک کہ 2014ء کے اختتام تک جب دونوں ممالک کے درمیان تعاون ہی کا خاتمہ ہوگیا۔ اس کے ابوجود جوہری مواد آج بھی قابل دسترس ہے۔ گو کہ نیوکلیئر وارہیڈ چوری کرنا ایک بہت مشکل کام ہوگا لیکن “ڈرٹی بم” کے لیے ریڈایکٹو مواد حاصل اور منتقل کرنا کہیں آسان ہے۔ تابکاری سے بیمار کا خطرہ اس بمبار کے لیے کیا معنی رکھتا ہے جو خودکش ہو؟

رپورٹ بنانے کے دوران صحافیوں نے داعش کے نمائندے کا روپ دھارا اور ڈھائی ملین یوروز کی خطیر رقم پر ایک اسمگلر سے اتنا سیسیئم (Cesium) خریدنے میں کامیاب ہوگیا جو شہر کے ایک علاقے کی فضا کو آلودہ کرنے کے لیے تو کافی تھا۔ ویسے سیسیئم نیوکلیئر بم بنانے اہم اجزاء میں شامل نہیں اور جو سیسیئم دیا گیا تھا وہ اس معیار کا بھی نہیں تھا کہ اس سے ڈرٹی بم بنتا۔ خیر، اب تو اسمگلر تو جیل کی ہوا کھا رہا ہے۔

گزشتہ پانچ سالوں میں ہونے والی ایسی چار کوششوں میں سے سب سے خطرناک 2011ء میں ہوئی تھی جب مالڈووا کے دارالحکومت چیسی ناؤ مخبر نے افزودہ یورینیم حاصل کرلیا تھا، جو نیوکلیئر بم میں استعمال ہونے کے قابل اور بہترین معیار کا تھا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرکے اس کام میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

بارہا ایسی خبروں کا آنا یہ بات تو ثابت کرتا ہے کہ اتنی خطرناک بلیک مارکیٹ وجود رکھتی ہے، لیکن کب تک؟ جب تک کہ مواد کی رسد اور طلب برقرار رہے اور جب تک کہ اسمگلر یہ سمجھتے رہیں کہ وہ کسی کے ہاتھ لگے بغیر بڑا مال بنا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


امریکا کے ساتھ تنازع، چین جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں بھیجنے کے لیے تیار وجود - جمعه 27 مئی 2016

چین بحر الکاہل میں پہلی بار جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں بھیجے گا، دلیل یہ ہے کہ امریکا کے ہتھیاروں کی خطے میں موجودگی کے بعد اس کے پاس یہ قدم اٹھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ چين کا کہنا ہے کہ امریکا جنوبی کوریا میں "تھاڈ" اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کی تنصیب اور ہائپرسونک گلائ...

امریکا کے ساتھ تنازع، چین جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں بھیجنے کے لیے تیار

شاہین III میزائل کا کامیاب تجربہ وجود - هفته 12 دسمبر 2015

پاکستان نے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل شاہین III کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بھارت کے ساتھ اعلیٰ سطحی امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے اعلان کو دو دن ہی گزرے ہیں، یہ تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے لیکن اپنے دفاع پر کوئ...

شاہین III میزائل کا کامیاب تجربہ

ایران نے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں جھوٹ بولا وجود - جمعه 04 دسمبر 2015

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تہران نے 2003ء میں جوہری ہتھیار بنانے کی ایک منظم کوشش کی اور چند سرگرمیاں اوباما کے برسر اقتدار میں آنے کے بعد تک جاری رہیں۔ پارچین کی تنصیبات میں ایران کی خفیہ سرگرمیاں ایجنسی کی موثر تص...

ایران نے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں جھوٹ بولا

پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں بھارت سے آگے باسط علی - جمعه 28 اگست 2015

دو امریکی فکری مراکز (تھنک ٹینکس) نے اپنی ایک مفصّل روداد (رپورٹ) میں اِصرار کیا ہے کہ پاکستان سالانہ بیس جوہری ہتھیار تیار کررہا ہے۔اس طرح اگلے دس برسوں میں وہ جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن سکتا ہے۔ کارنیگی اینڈومنٹ اور اسٹمسن سینٹرنے پاکستان کی طرف سے...

پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں بھارت سے آگے

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر