... loading ...
سال 2014ء کے اختتام کے مطابق چین میں شدید ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد تقریباً 43 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
چین کے قومی صحت و خاندانی منصوبہ بندی کمیشن کا کہنا ہے کہ ان شدید ذہنی مریضوں میں مرد-عورت کا صنفی تناسب 1.07:1 ہے اور 4.67 فیصد افراد ایسے ہیں جو اس مرض کی موروثی تاریخ رکھتے ہیں۔
زیادہ تر مریض، لگ بھگ 83.6 فیصد، مڈل سے کم تعلیم رکھتے ہیں جبکہ نصف سے زیادہ افراد غربت میں زندگی گزارتے ہیں۔ اعداد وشمار نے ظاہر کیا ہے کہ شدید ذہنی امراض کے شکار افراد انتہائی غیر محفوظ سماجی گروہ ہیں اور سخت مشکلات کا شکار ہیں۔
سرکاری کمیشن کہتا ہے کہ ذہنی امراض چین میں صحت کی بنیادی دیکھ بھال کے زمرے میں آتے ہیں اور ملک کے تقریباً ایک تہائی صوبائی علاقے ان امراض کے شکار مریضوں کی مدد کے لیے خصوصی پالیسیاں رکھتے ہیں۔
چین میں ذہنی صحت کے پیشہ ورانہ مراکز کی تعداد 1650 ہے، جن میں 2 لاکھ 28 ہزار بستر ہیں یعنی اوسطاً ہر 10 ہزار افراد پر 1.71 بستر۔ ملک میں ماہرین نفسیات کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جو ہر ایک لاکھ افراد پر اوسطاً 1.49 ماہرین نفسیات بنتی ہے۔
ذرا تصور کیجیے کہ امریکا میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں گزشتہ 15 سالوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا تصور کیجیے کہ یہ اموات بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور تقریباً برادریوں میں یکساں ہوئی ہیں۔ یہ بھی فرض کرلیجیے کہ ہر سال ملک میں 40 ہزار سے زیادہ افراد دہشت گردی کے حملوں میں مارے ...
برطانیہ کی مسلح افواج میں گزشتہ 9 سالوں کے دوران ذہنی امراض میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ وزارت دفاع نے ایک سروے میں یکم اپریل 2007ء سے 31 مارچ 2016ء تک اپنے اہلکاروں کا جائزہ لیا۔ ایسے سابق فوجی اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جنہیں علاج کی ضرورت ہے اور رپورٹ میں کہا ...
جدید طبی تحقیق کہتی ہے کہ ذہنی سکون کے لیے ادویات لینے والے نوجوان پرتشدد جرائم کی طرف زیادہ مائل ہوسکتے ہیں۔ پی لاس میڈیسن جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے انوکھا تحقیقی نمونہ استعمال کیا گیا، جس کا مقصد دوا استعمال کرتے ہوئے اور دوا کے بغیر انہی افراد کے رویے کا تقابل تھا۔ ...