وجود

... loading ...

وجود

نیشنل بینک معاشی دہشت گردی کا شکار

منگل 06 اکتوبر 2015 نیشنل بینک معاشی دہشت گردی کا شکار

national bank of pkistan

نیشنل بینک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں بدعنوان ترین افسر ہی سب سے معتبر مقام کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ اربوں روپے ڈکارنے والے افسروں کو سزادینے کے بجائے اُلٹی ترقیوں سے نوازا گیا۔ جو نادہندہ تھے انہیں دوبارہ قرضے جاری کردیے گیے۔ اکثرلوٹے ہوئے مال کی جگالی کے لئے بیرونِ ملک سکونت اختیار کرگیے۔ بعدازں ہضم کرکے دوبارہ نیشنل بینک کو لوٹنے آگیے۔علی رضا کی بدعنوانیوں کے پرانے شراکت دار ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ مسعود کریم اسکی زندہ مثال ہے۔جو بینک کو لوٹ کر گیے اور دوبارہ بینک جوائن کرلیااور بڑی خاموشی سے آج بھی ا پنا ہاتھ دکھا رہے ہیں۔

سینئر ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ آصف حسن جو بینکنگ انڈسٹری کے سب سے بڑے فراڈ یورو/ ڈالر اسکینڈل ہانگ کانگ کے سرخیل تھے۔ جسکی تفصیل آگے آرہی ہے۔ انہیں”سزا ـ”کے طور پر شان بان کے ساتھ ہانگ کانگ سے ہیڈ آفس بلالیا جاتا ہے۔ جہاں انہیں قائم مقام صدر کا اعزاز حاصل ہوتا ہے ۔نیب میں بداعمالی کے نتیجے میں نکالے گئے علی کوثرجعفری جیسے کرپٹ افسر نیشنل بینک میں اعلیٰ عہدے پر بھرتی کرلیے گیے۔ اختصار سے کام لیتے ہوئے یہی مثالیں آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہیں۔ اب جب آپریشن ضرب عضب کاسلسلہ معاشی دہشت گردی تک دراز ہوچکا ہے، تو امید پیدا ہوگئی ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان کو بھی تباہی سے بچا لیا جائے گا۔ کھربوں روپے کی کرپشن کے ذخائرجو یہاں مدفون ہیں برآمد ہوں گے اوراس ادارے کے لٹیروں کی گردنیں بھی ناپی جائیں گی۔

ان سطور کو سپردِقلم کرنے کے دوران میں ایک اہم اطلاع یہ ملی کہ نیشنل بینک کی نجکاری کے لئے اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے ۔ چنانچہ پہلے اس اہم خبر پر کچھ تبصر ہ ہوجائے۔ ملک کے واحد قومی مالیاتی ادارے کو فروخت کرنے کا منصوبہ حکومت کی بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس اقدام کاایک مقصد زرمبادلہ کے ذخائر کو جائزو ناجائز ذرائع سے یہاں تک کہ ملکی مفادات کو قربان کرکے بھی بڑھاوا دینے کاخبط ہے ۔مگر اسکے پیچھے ایک شازش بھی جنم لیتی دکھائی دیتی ہے۔ وہ اس طرح کہ آج تک جو لوٹ مار اور کرپشن ہوئی ،نجکاری کے بعد اس پر مٹی ڈال دی جائے گی۔جب خود حکومت کرپشن پر پردہ داری کے لئے بضد ہو تو کوئی کیا کرسکتا ہے؟ عوام کی تو اُن کی نظر وں میں کوئی وقعت نہیں۔اطلاعات کے مطابق ایکسیلریٹر نامی ایک کمپنی نے اس ضمن میں اپنی کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور شنید ہے کہ نومبر 2015ء کے اختتام تک نجکاری کی بیل منڈھے چڑھ جائے گی۔ اس طرح ملک کا واحد ادارہ سیٹھوں کے ہتھے چڑھ جائے گا۔ پاکستان میں سرکاری اداروں کی نجکاری میں حکومتوں نے جو گُل کھلائے وہ پوری قوم کے سامنے ہے۔ البتہ ایک امر قابل غور ہے کہ نیشنل بینک کو دیوالیہ کرنے کے لئے ان اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جو کسی ادارے کو فروخت کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس کے کاروبار کو زوال پزیر کردیا جائے۔ مثال کے طور پر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ جو کسی ادارے کا دل ہوتا ہے اسے ناکارہ کیا جائے۔ نیشنل بینک میں اس ڈیپارٹمنٹ کو سبوتاژ کرنے کے لیے سیدعلی رضا کے دور میں ہی آغاز ہوچکا تھا۔ جس میں جدت کے نام پر کروڑوں روپے کے گھپلے کیے گیے۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ کور بینکنگ کے آغاز کے بعد آئی ٹی کا جنازہ نکل چکا ہے۔ مثلا ً غیر ممالک سے پاکستان رقم کی منتقلی تو ہوجاتی ہے مگرآئی ٹی میں نااہل افسران کی ٹیکنیکل غلطی کی وجہ سے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی مقررہ مدت سے تجاوز کرجاتی ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ سب عین اسوقت ہورہا ہے کہ جب بینک کے ایک ایگزیکٹو ماڈل بن کر ٹی وی پر ایک اشتہار میں رقم کی تیز رفتار منتقلی کے گن گارہے ہیں جبکہ صورت احوال اس کے برعکس ہے۔ نااہلی کے اس عمل سے کاروباری لین دین کرنے والوں کو بروقت ادائی نہ ہونے سے اربوں روپے کا نقصان برداشت کرناپڑتا ہے۔ اکاؤنٹ ہولڈر نیشنل بینک سے دلبرداشتہ ہوکردوسرے بینک سے رجوع کرلیتا ہے۔ اگر تحقیقات کی جائیں تو انکشاف ہوگا کہ کس ہوشیاری سے نیشنل بینک کے کارو بار کو دوسرے بینکوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔( نیشنل بینک آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی ایک مفصل رپورٹ علیحدہ سے پیش کی جائے گی۔) موضوع کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ بینکنگ انڈسٹری کے سب سے بڑے فراڈ یورو/ڈالر زاسکینڈل پر علی رضا جس طرح اثر انداز ہوئے ا ور معاملات دبایے، وہ اس امر کی غمازی کرتا ہے وہ لوٹ مار کی واردات میں پوری طرح شریک تھے یا بعد میں شریک ہوگیے۔

نیشنل بینک کے سابق صدر علی رضا نے بینکاری کے سب سے بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والے آڈیٹر اسرار علی پر رپورٹ تبدیل کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا۔

اگر ایسا نہیں تو انہوں نے بینکاری کے سب سے بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کرنے والے آڈیٹر اسرار علی کو رپورٹ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ کیوں ڈالا؟ پھر اُن کے انکار پر انہیں ہیڈ آفس سے بلوچستان ٹرانسفر کیوں کیا؟ یہی نہیں بلکہ اُن کو ترقی سے محروم رکھا گیا حتیٰ کہ وہ ریٹائر ہوگئے۔ مزید طرہ یہ کہ ایک دوسرے آڈیٹر ٹیم کے ممبر وی پی جان محمد کو ( جن کا تعلق لاہورسے تھا)مجبور کیا کہ وہ رپورٹ کو حسب منشا تبدیل کریں۔وہ مزاحمت نہ کرسکے اور رپورٹ تبدیل کردی۔ حیرت اس بات کی ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے نیب سندھ نے سید علی رضا کو ایک خط بتاریخ 6 ؍دسمبر تحریر کیا۔ مذکورہ خط کے ذریعے یورو/ ڈالر بانڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ہانگ کانگ جانے والی آڈٹ ٹیم کو طلب کیا گیاتھا۔ ساتھ ساتھ آڈٹ رپورٹ اور ہانگ کانگ ریجن اور برانچ میں ہونے والے گھپلوں کی رپورٹ بھی طلب کی تھیں۔ بالآخر 13 دسمبر 2013 ء کو آڈٹ ٹیم کے ممبران روانہ ہوگیے۔ اُن کے ساتھ ای وی پی صابر فاروقی بھی تشریف لے گئے جن کے ذمہ اسکینڈل کی اس رپورٹ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرنا تھی۔ تاہم تفتیشی افسر کی عدم موجودگی کی وجہ سے تحقیقات 31 ؍دسمبر 2013ء تک موقوف کردی گئی۔اس دوران میں اس فراڈ کے سرخیل عثمان عزیز کا ( جو برانچ کے جنرل منیجر تھے اور جنہیں بدعنوانیوں کے انکشافات کے بعد واپس بلوالیا گیاتھا) ایک خط سامنے آگیا۔جو انہوں نے بینک کے صدر سید علی رضاکو 24 ؍اکتوبر2003 ء کو لکھا تھا۔ جس کے مطابق انہوں نے بینک کے صدر علی رضا مطلع کیا کہ اول: آصف حسن نے ان پر بے انتہا دباؤ ڈالااور ڈرایا دھمکایا کہ اگر میں نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا تووہ انہیں معطل کردیں گے اور یہ کہ انہیں نوکری سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ بینک کے صدر ان کی بات مانتے ہیں ۔ عثمان عزیز نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بینک کے صدر کو حقائق بتائے اور واضح کیا کہ آصف حسن نے 8 ؍جنوری 2003 ء کو چین کا کوئی دورہ نہیں کیا مگر انہوں نے 20 ؍جنوری 2003 ء کو ٹی اے/ ڈی اے کا بل مبلغ 3074.16 ہانگ کانگ ڈالر کا کلیم کیا۔جس کی تصدیق ان کے پاسپورٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں روانگی کی کوئی انٹری نہیں ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ آڈیٹرز نے بھی اس بین الاقوامی فراڈ کو نظر انداز کردیا۔دوئم:آصف حسن نے بینک کے اثاثہ جات میں سے 6 ؍کروڑ 35 لاکھ 36 ہزار 50 ڈالرز کاسامان ہتھیا لیا۔ وہ تمام اشیاء ذاتی استعمال کے لیے ان کے گھر پر موجود تھیں۔آئٹمز انسپکشن ٹیم کی آمد کے موقع پر بعد ازاں چوری چھپے واپس برانچ میں منگوالیا گیا۔ سوئم :آصف حسن نے عمران سعید نامی اپنے رشتہ دار کو مقامی طور پر بطور منیجر ایڈمنسٹریشن بھرتی کیا۔یہ افسران کی تمام تقریبات اور گھریلو اخراجات کی ادائی بینک کے کھاتے سے کرتا ہے۔ میرے اعتراض پر پھر مجھے دھمکیاں دی گئیں۔چہارم: آصف حسن کی تعیناتی کے فوری بعد ہی دفتر کی تزئین و آرائش کا عمل شرع ہوا۔ ایسا محسوس ہواکہ اس کام کے لئے وہ پہلے سے ہی ذہن بنا کر آئے تھے۔ انہوں نے اس ضمن میں ٹھیکیداروں سے ساز باز کرکے حسب منشاء بل بنوائے۔( جس کی تفصیل کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔) اس مختصر روداد کا مقصد ان حقائق کواُجاگر کرنا تھا کہ کرپشن کے اتنے واضح کیس کے باوجود علی رضا ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی سے گریزاں رہے۔ کیوں؟ حیرت ہے کہ یہی کرپٹ ایگزیکٹو بعد ازاں بینک میں قائم مقام صدر کا مقام حاصل کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر