وجود

... loading ...

وجود

صیہونی دجالیت کا کھیل

پیر 05 اکتوبر 2015 صیہونی دجالیت کا کھیل

shaam war

شام میں روسی عسکری مداخلت کے بعد حالات نئی کروٹ لیتے نظر آرہے ہیں۔ اس وقت مغربی میڈیا میں روسی جنگی طیاروں کے داعش پر حملوں کا خاصا شور ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر روس کو شام کے معاملے میں ہلہ شیری دی جارہی ہے تو دوسری جانب امریکا اور برطانیا روس کی شام میں کارروائیوں کی مخالفت کرتے نظر آرہے ہیں۔کیا یہ سب کچھ ڈراما ہے یا حالات کا جبر؟ لیکن یہ ڈراما زیادہ لگتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان اور عراق میں مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں بھاری زخم کھانے کے بعد امریکا اور برطانیا کی پوری کوشش تھی کہ کسی طور روس کو بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار کرکے شمالی مشرق وسطی اور وسطی ایشیا میں مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔ کریمیا اور یوکرین میں حالیہ مغربی پسپائی نے بھی امریکااور برطانیا کو خاصا پریشان کررکھا ہے ۔اس لئے جوابی کارروائی کے لئے روس کے خلاف شام سے بہتر کوئی محاذ نہیں ہوسکتا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ تمام تر مخالفت کے باوجود امریکا اور برطانیا نے دمشق میں بشار الاسد کا اقتدار ختم نہیں ہونے دیا ۔پوری آگ کے بجائے خانہ جنگی کی چنگاری سلگائے رکھے تھی اور شام میں جہاں روس اور چین کی بھاری پونجی سرمایہ کاری کی شکل میں لگی ہوئی ہے، ایسے حالات سے دوچار کیا گیا ہے کہ روس خود اپنے مفادات کے لئے مداخلت کرنے پر مجبور ہوجائے جیسا کہ اب ہوچکا ہے۔یہ بڑے کھیل کا چھوٹاحصہ ہے۔ شام میں روسی فوج کو داعش کے ہاتھوں پٹوا کر روس کو اس تنازع کا بڑا فریق بنایا جائے گاتاکہ مستقبل میں وہ اسرائیل کی کسی بھی بڑی عسکری پیش قدمی کو روکنے کی پوزیشن میں نہ رہے ۔یہ اس سارے کھیل کا سب سے خطرناک حصہ ہے۔

اسے سمجھنے کے لئے تھوڑا پیچھے چلتے ہیں۔لندن سے شائع ہونے والا عربی اخبار ’’الشرق الاوسط‘‘ خبر دے رہا تھا کہ اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ اردن کی فضائیہ کے جنگی طیارے یورپ کے جنگی اڈوں پر اتر کر ’’لیبیائی عوام کی مدد‘‘ کے لئے نیٹو کے فضائی بیڑے میں شامل ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ یہ طیارے لیبیا کے خلاف نیٹو کارروائیوں میں اسے لاجسٹک سہولیات بھی مہیا کریں گے۔‘‘ قطر کے بعد اردن دوسراعرب ملک تھا جو عسکری طور پر قذافی کی حکومت کے خلاف امریکی کارروائیوں میں شریک ہوا ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کچھ عرب ممالک تاحال لیبیا کے معاملے میں امریکا اور اسرائیل کی پالیسی سے بے خبر ہیں۔ دیگر عرب ملکوں کو لیبیا کی جنگ میں گھسیٹنے کا بڑا مقصد یہی تھا کہ ان عرب ملکوں کے عوام کو اپنی حکومتوں کے خلاف بہترین جواز مہیا کردیا جائے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو آپ سو چ رہے ہوں گے کہ عرب لیگ نے شمالی لیبیا پر قائم امریکی نو فلائی زون کی حمایت کرکے بڑی حماقت کا ثبوت دیا تھا لیکن وہ تو اسی مقصد کے لئے تشکیل دی گئی تھی۔

شام میں روسی فوج کو داعش کے ہاتھوں پٹوا کر روس کو اس تنازع کا بڑا فریق بنایا جائے گاتاکہ مستقبل میں وہ اسرائیل کی کسی بھی بڑی عسکری پیش قدمی کو روکنے کی پوزیشن میں نہ رہے

اس بات کا بھی خیال رہے کہ جس وقت شمالی افریقا اور مشرق وسطی میں برپا کیا جانے والا ’’عوامی انقلاب‘‘ شام سے اردن میں وارد ہوگا تو اسرائیل براہ راست شور مچائے گا کہ اگر انتہا پسند اقتدار میں آگیے تو اس کے وجود کو سخت خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور دوسری جانب امریکا اور برطانیا اسے اپنی حفاظت میں ہر قدم اٹھانے کا سرٹیفکیٹ دے دیں گے۔ دمشق میں عوامی انتفاضہ حقیقت میں اس بات کا غماز ہے کہ عوامی ردعمل اردن کی چوکھٹ تک پہنچ چکا ہے ۔اردن ہی اسرائیل کے عالمگیر صہیونی مقاصدکی ’’ریڈ لائن‘‘ ہے اور اس کی خواہش ہے کہ عرب عوامی ردعمل جلد از جلد اس لکیر کو عبور کرجائے۔اسرائیل کی خواہش تھی کہ وہ لیبیا کے معاملے کو طول دے۔ اس حوالے سے عرب ذرایع اس بات کی جانب اشارہ کررہے تھے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی چیف محمد دحلان لیبیا کی سرکاری فوج کو اسرائیلی اسلحہ ارسال کررہاہے ۔ محمد دحلان کا اسرائیلی موساد سے پرانا تعلق ہے اور اس حوالے سے یاسر عرفات کے سازشی قتل میں بھی ان کا نام لیا جاتا ہے۔دوسری جانب لیبیا کے سابق وزیر خارجہ موسی کوسا پہلے ہی فرار ہوکر برطانیا جاچکے تھے۔ موسی کوسا لیبیا کی تاریخ کا عجیب وغریب کردار رہا ہے ۔ لیکن اس کے حوالے سے عموما عرب ذرایع برطانوی ایجنٹ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا کرتے تھے لیکن اب خود برطانوی اخبار گارڈین نے اس بات کی تصدیق کردی تھی کہ موسی کوسا کا برطانوی انٹیلی جنس ایم ای 6کے ساتھ پرانا تعلق تھا اور اسی تعلق کی بنا پر اسے برطانیا میں پناہ دی گئی ۔

اس سارے منظر نامے کو سامنے رکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ عالمی دجالی صہیونی مقاصد کی ـ’’ریڈ لائن‘‘ اردن ہے جو آخری وقت تک قائم رکھنے کی کوشش کی جائے گی جس وقت شام کی آگ بڑھ کر اردن کی سرحد پار کرے گی۔ عالمی دجالی صہیونیت کا چہرہ کھل کر دنیا کے سامنے آجائے گا ۔۔۔ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں لگتا!!


متعلقہ خبریں


عمان کا اپنی فضاء اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولنے سے انکار وجود - هفته 22 اکتوبر 2022

سلطنت عمان نے اسرائیلی سویلین طیاروں کو دنیا کے مشرقی حصے تک پہنچنے کے لیے اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔عبرانی اخبار نے اسرائیلی سول ایوی ایشن کمپنی کے اگلے دو ماہ میں ہندوستان کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔ اس کی وجہ سلطنت ع...

عمان کا اپنی فضاء اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولنے سے انکار

اسرائیل یہودی اکثریت قائم کرنے کیلیے فلسطینیوں کو نشانہ بنارہا ہے، ایمنسٹی وجود - بدھ 02 فروری 2022

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنانے پر اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطین کی صورت حال پر ایک 35 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی جس میں اسرائیل کے وحشیانہ جبر اور غیر قان...

اسرائیل یہودی اکثریت قائم کرنے کیلیے فلسطینیوں کو نشانہ بنارہا ہے، ایمنسٹی

اداکارہ ایما واٹسن کی فلسطینیوں سے حمایت پر اسرائیلی حکام آگ بگولا وجود - بدھ 05 جنوری 2022

برطانوی اداکارہ ایما واٹسن نے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی جس پر اسرائیلی حکام اور حمایت یافتہ افراد آگ بگولا ہوگئے۔برطانوی اداکارہ نے ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ اور فوٹو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک تصویر پوسٹ کی جو گزشتہ...

اداکارہ ایما واٹسن کی فلسطینیوں سے حمایت پر اسرائیلی حکام آگ بگولا

اسرائیل میں صلیبی جنگوں کے دور کی قدیم تلوار دریافت کرلی گئی وجود - جمعه 22 اکتوبر 2021

اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ نے 900 سال پرانی صلیبی جنگوں کے دور کی ایک بڑی تلوار دریافت کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آثار قدیمہ محکمے کے ایک افسر نے بتایا کہ کو چند روز قبل ایک شخص کو تیراکی کرتے ہوئے تلوار ملی ہے۔ انہوں بتایا کہ ایک شوقیہ غوطہ خور کچھ دن پہلے اسرائیلی ب...

اسرائیل میں صلیبی جنگوں کے دور کی قدیم تلوار دریافت کرلی گئی

اسرائیل کا ثقافتی بائیکاٹ، آئرش مصنف نے اپنی کتاب کا عبرانی ترجمہ روک دیا وجود - بدھ 13 اکتوبر 2021

آئرش مصنفہ سیلی رونی کی پہلی دو کتابوں کے عبرانی پبلشر مودان پبلشنگ کے ترجمے کے بعد کہا ہے کہ مصنفہ نے اپنی نئی کتاب کے عبرانی میں ترجمے سے روک دیا ہے۔ اس کی وجہ آئرلینڈ کی مصنفہ کی طرف سے اسرائیل کا ثقافتی بائیکاٹ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آئرش مصنفہ کی نئی کتاب خوبصورت دنیا ، آپ ...

اسرائیل کا ثقافتی بائیکاٹ، آئرش مصنف نے اپنی کتاب کا عبرانی ترجمہ روک دیا

اسرائیل کا القدس میں ترکی کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا منصوبہ وجود - جمعرات 10 اکتوبر 2019

اسرائیلی وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ یسرایل کاٹز کے ایما پر''مقبوضہ بیت المقدس''میں ترک حکومت کی سرگرمیوں اور ترکی کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر پابندی لگانے کا منصوبہ تیار کر لیا۔اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ترکی کی سماجی اور ترقیاتی سرگر...

اسرائیل کا القدس میں ترکی کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا منصوبہ

اسرائیل کی تباہی قابل حصول ہدف ہے، سربراہ ایرانی پاسداران انقلاب وجود - منگل 01 اکتوبر 2019

ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی نے اسرائیل کو غیرقانونی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روایتی حریف کی تباہی قابل حصول ہدف بن گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق میجرجنرل حسین سلامی نے کہا کہ یہ ناجائز ریاست کو نقشے سے ضرور ختم کردیا جائے گا اور یہ دور نہیں، ...

اسرائیل کی تباہی قابل حصول ہدف ہے، سربراہ ایرانی پاسداران انقلاب

اسرائیل نے فلسطینیوں کے 2ہزار مکانات مسمار کیے ،جمال الخضری وجود - جمعرات 26 ستمبر 2019

غزہ میں اسرائیل نے 2014 کے بعد فلسطینیوں کے 2ہزار مکانات مسمار کر دیئے ۔فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کے خلاف سرگرم کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری غزہ میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے 2014 کے بعد مختلف کارروائیو...

اسرائیل نے فلسطینیوں کے 2ہزار مکانات مسمار کیے ،جمال الخضری

کابل سے القدس تک محمد انیس الرحمٰن - پیر 03 اکتوبر 2016

سولہ ستمبر 1977ء کی ایک سرد رات اسرائیلی جنرل موشے دایان پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اترتا ہے، وہ تل ابیب سے پہلے برسلز اور وہاں سے پیرس آتا ہے جہاں پر وہ اپنا روایتی حلیہ بالوں کی نقلی وگ اور نقلی مونچھوں کے ساتھ تبدیل کرکے گہرے رنگ کی عینک لگاکر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتا ...

کابل سے القدس تک

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں محمد انیس الرحمٰن - جمعرات 29 ستمبر 2016

عالم عرب میں جب ’’عرب بہار‘‘ کے نام سے عالمی صہیونی استعماریت نے نیا سیاسی کھیل شروع کیا تو اسی وقت بہت سی چیزیں عیاں ہوگئی تھیں کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیوں اسے شروع کیا گیا ہے۔جس وقت تیونس سے اٹھنے والی تبدیلی کی ہوا نے شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کا ...

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں

لیڈراور کباڑیا محمد انیس الرحمٰن - هفته 24 ستمبر 2016

ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...

لیڈراور کباڑیا

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘ محمد انیس الرحمٰن - اتوار 18 ستمبر 2016

جن دنوں امریکامیں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا تھا اس وقت مسلم دنیا میں کوئی ادارہ یا شخصیت ایسی نہ تھی جو اس واقعے کے دور رس عواقب پر حقیقت پسندانہ تجزیہ کرکے اسلامی دنیا کو آنے والی خطرات سے آگاہ کرسکتی۔مغرب کے صہیونی میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ نے منفی پروپیگنڈے کی وہ دھول ا...

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر