... loading ...
شام میں روسی عسکری مداخلت کے بعد حالات نئی کروٹ لیتے نظر آرہے ہیں۔ اس وقت مغربی میڈیا میں روسی جنگی طیاروں کے داعش پر حملوں کا خاصا شور ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر روس کو شام کے معاملے میں ہلہ شیری دی جارہی ہے تو دوسری جانب امریکا اور برطانیا روس کی شام میں کارروائیوں کی مخالفت کرتے نظر آرہے ہیں۔کیا یہ سب کچھ ڈراما ہے یا حالات کا جبر؟ لیکن یہ ڈراما زیادہ لگتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان اور عراق میں مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں بھاری زخم کھانے کے بعد امریکا اور برطانیا کی پوری کوشش تھی کہ کسی طور روس کو بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار کرکے شمالی مشرق وسطی اور وسطی ایشیا میں مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔ کریمیا اور یوکرین میں حالیہ مغربی پسپائی نے بھی امریکااور برطانیا کو خاصا پریشان کررکھا ہے ۔اس لئے جوابی کارروائی کے لئے روس کے خلاف شام سے بہتر کوئی محاذ نہیں ہوسکتا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ تمام تر مخالفت کے باوجود امریکا اور برطانیا نے دمشق میں بشار الاسد کا اقتدار ختم نہیں ہونے دیا ۔پوری آگ کے بجائے خانہ جنگی کی چنگاری سلگائے رکھے تھی اور شام میں جہاں روس اور چین کی بھاری پونجی سرمایہ کاری کی شکل میں لگی ہوئی ہے، ایسے حالات سے دوچار کیا گیا ہے کہ روس خود اپنے مفادات کے لئے مداخلت کرنے پر مجبور ہوجائے جیسا کہ اب ہوچکا ہے۔یہ بڑے کھیل کا چھوٹاحصہ ہے۔ شام میں روسی فوج کو داعش کے ہاتھوں پٹوا کر روس کو اس تنازع کا بڑا فریق بنایا جائے گاتاکہ مستقبل میں وہ اسرائیل کی کسی بھی بڑی عسکری پیش قدمی کو روکنے کی پوزیشن میں نہ رہے ۔یہ اس سارے کھیل کا سب سے خطرناک حصہ ہے۔
اسے سمجھنے کے لئے تھوڑا پیچھے چلتے ہیں۔لندن سے شائع ہونے والا عربی اخبار ’’الشرق الاوسط‘‘ خبر دے رہا تھا کہ اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ اردن کی فضائیہ کے جنگی طیارے یورپ کے جنگی اڈوں پر اتر کر ’’لیبیائی عوام کی مدد‘‘ کے لئے نیٹو کے فضائی بیڑے میں شامل ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ یہ طیارے لیبیا کے خلاف نیٹو کارروائیوں میں اسے لاجسٹک سہولیات بھی مہیا کریں گے۔‘‘ قطر کے بعد اردن دوسراعرب ملک تھا جو عسکری طور پر قذافی کی حکومت کے خلاف امریکی کارروائیوں میں شریک ہوا ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کچھ عرب ممالک تاحال لیبیا کے معاملے میں امریکا اور اسرائیل کی پالیسی سے بے خبر ہیں۔ دیگر عرب ملکوں کو لیبیا کی جنگ میں گھسیٹنے کا بڑا مقصد یہی تھا کہ ان عرب ملکوں کے عوام کو اپنی حکومتوں کے خلاف بہترین جواز مہیا کردیا جائے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو آپ سو چ رہے ہوں گے کہ عرب لیگ نے شمالی لیبیا پر قائم امریکی نو فلائی زون کی حمایت کرکے بڑی حماقت کا ثبوت دیا تھا لیکن وہ تو اسی مقصد کے لئے تشکیل دی گئی تھی۔
اس بات کا بھی خیال رہے کہ جس وقت شمالی افریقا اور مشرق وسطی میں برپا کیا جانے والا ’’عوامی انقلاب‘‘ شام سے اردن میں وارد ہوگا تو اسرائیل براہ راست شور مچائے گا کہ اگر انتہا پسند اقتدار میں آگیے تو اس کے وجود کو سخت خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور دوسری جانب امریکا اور برطانیا اسے اپنی حفاظت میں ہر قدم اٹھانے کا سرٹیفکیٹ دے دیں گے۔ دمشق میں عوامی انتفاضہ حقیقت میں اس بات کا غماز ہے کہ عوامی ردعمل اردن کی چوکھٹ تک پہنچ چکا ہے ۔اردن ہی اسرائیل کے عالمگیر صہیونی مقاصدکی ’’ریڈ لائن‘‘ ہے اور اس کی خواہش ہے کہ عرب عوامی ردعمل جلد از جلد اس لکیر کو عبور کرجائے۔اسرائیل کی خواہش تھی کہ وہ لیبیا کے معاملے کو طول دے۔ اس حوالے سے عرب ذرایع اس بات کی جانب اشارہ کررہے تھے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی چیف محمد دحلان لیبیا کی سرکاری فوج کو اسرائیلی اسلحہ ارسال کررہاہے ۔ محمد دحلان کا اسرائیلی موساد سے پرانا تعلق ہے اور اس حوالے سے یاسر عرفات کے سازشی قتل میں بھی ان کا نام لیا جاتا ہے۔دوسری جانب لیبیا کے سابق وزیر خارجہ موسی کوسا پہلے ہی فرار ہوکر برطانیا جاچکے تھے۔ موسی کوسا لیبیا کی تاریخ کا عجیب وغریب کردار رہا ہے ۔ لیکن اس کے حوالے سے عموما عرب ذرایع برطانوی ایجنٹ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا کرتے تھے لیکن اب خود برطانوی اخبار گارڈین نے اس بات کی تصدیق کردی تھی کہ موسی کوسا کا برطانوی انٹیلی جنس ایم ای 6کے ساتھ پرانا تعلق تھا اور اسی تعلق کی بنا پر اسے برطانیا میں پناہ دی گئی ۔
اس سارے منظر نامے کو سامنے رکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ عالمی دجالی صہیونی مقاصد کی ـ’’ریڈ لائن‘‘ اردن ہے جو آخری وقت تک قائم رکھنے کی کوشش کی جائے گی جس وقت شام کی آگ بڑھ کر اردن کی سرحد پار کرے گی۔ عالمی دجالی صہیونیت کا چہرہ کھل کر دنیا کے سامنے آجائے گا ۔۔۔ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں لگتا!!
سلطنت عمان نے اسرائیلی سویلین طیاروں کو دنیا کے مشرقی حصے تک پہنچنے کے لیے اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔عبرانی اخبار نے اسرائیلی سول ایوی ایشن کمپنی کے اگلے دو ماہ میں ہندوستان کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔ اس کی وجہ سلطنت ع...
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنانے پر اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطین کی صورت حال پر ایک 35 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی جس میں اسرائیل کے وحشیانہ جبر اور غیر قان...
برطانوی اداکارہ ایما واٹسن نے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی جس پر اسرائیلی حکام اور حمایت یافتہ افراد آگ بگولا ہوگئے۔برطانوی اداکارہ نے ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ اور فوٹو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک تصویر پوسٹ کی جو گزشتہ...
اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ نے 900 سال پرانی صلیبی جنگوں کے دور کی ایک بڑی تلوار دریافت کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آثار قدیمہ محکمے کے ایک افسر نے بتایا کہ کو چند روز قبل ایک شخص کو تیراکی کرتے ہوئے تلوار ملی ہے۔ انہوں بتایا کہ ایک شوقیہ غوطہ خور کچھ دن پہلے اسرائیلی ب...
آئرش مصنفہ سیلی رونی کی پہلی دو کتابوں کے عبرانی پبلشر مودان پبلشنگ کے ترجمے کے بعد کہا ہے کہ مصنفہ نے اپنی نئی کتاب کے عبرانی میں ترجمے سے روک دیا ہے۔ اس کی وجہ آئرلینڈ کی مصنفہ کی طرف سے اسرائیل کا ثقافتی بائیکاٹ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آئرش مصنفہ کی نئی کتاب خوبصورت دنیا ، آپ ...
اسرائیلی وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ یسرایل کاٹز کے ایما پر''مقبوضہ بیت المقدس''میں ترک حکومت کی سرگرمیوں اور ترکی کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر پابندی لگانے کا منصوبہ تیار کر لیا۔اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ترکی کی سماجی اور ترقیاتی سرگر...
ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی نے اسرائیل کو غیرقانونی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روایتی حریف کی تباہی قابل حصول ہدف بن گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق میجرجنرل حسین سلامی نے کہا کہ یہ ناجائز ریاست کو نقشے سے ضرور ختم کردیا جائے گا اور یہ دور نہیں، ...
غزہ میں اسرائیل نے 2014 کے بعد فلسطینیوں کے 2ہزار مکانات مسمار کر دیئے ۔فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کے خلاف سرگرم کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری غزہ میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے 2014 کے بعد مختلف کارروائیو...
سولہ ستمبر 1977ء کی ایک سرد رات اسرائیلی جنرل موشے دایان پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اترتا ہے، وہ تل ابیب سے پہلے برسلز اور وہاں سے پیرس آتا ہے جہاں پر وہ اپنا روایتی حلیہ بالوں کی نقلی وگ اور نقلی مونچھوں کے ساتھ تبدیل کرکے گہرے رنگ کی عینک لگاکر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتا ...
عالم عرب میں جب ’’عرب بہار‘‘ کے نام سے عالمی صہیونی استعماریت نے نیا سیاسی کھیل شروع کیا تو اسی وقت بہت سی چیزیں عیاں ہوگئی تھیں کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیوں اسے شروع کیا گیا ہے۔جس وقت تیونس سے اٹھنے والی تبدیلی کی ہوا نے شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کا ...
ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...
جن دنوں امریکامیں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا تھا اس وقت مسلم دنیا میں کوئی ادارہ یا شخصیت ایسی نہ تھی جو اس واقعے کے دور رس عواقب پر حقیقت پسندانہ تجزیہ کرکے اسلامی دنیا کو آنے والی خطرات سے آگاہ کرسکتی۔مغرب کے صہیونی میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ نے منفی پروپیگنڈے کی وہ دھول ا...