وجود

... loading ...

وجود

ڈی جی رینجرز اور25 سالہ کراچی آپریشن!

پیر 05 اکتوبر 2015 ڈی جی رینجرز اور25 سالہ کراچی آپریشن!

dg rangers 1

ڈی جی رینجرز سندھ جنرل بلال اکبر نے چونکا دینے والا بیان دے کر کراچی کی سیاست میں ہلچل مچادی ہے۔ ان کا تازہ فرمان یہ ہے کہ ’’کراچی آپریشن جاری رہے گا، چاہے25 سال لگ جائیں ۔ ڈی جی رینجرز کو ان کے سیاسی نقاد سندھ کا وزیر اعظم کہتے ہیں کیونکہ اِن سیاستدانوں کوجو خوف ڈی جی رینجرز کا ہے وہ وزیر اعظم پاکستان کا بھی نہیں۔ جنرل بلال اکبر کے پاس ہر کرپٹ سیاستدان کی فائل ہے، وہ فائل پڑھتے بھی ہیں اور فائر بھی کرتے ہیں۔ دو ماہ قبل اسلام آباد میں یہ خبر گرم تھی کہ ستمبر میں ڈی جی رینجرز کا تبادلہ ہوجائے گا۔ یہ اطلاعات بھی تھیں کہ انہیں اچھے عہدے کی پیشکش کی گئی ہے، لیکن ستمبر گزرنے کا جشن انہوں نے 25 سالہ آپریشن کے عزم کا اظہار کرکے منایا۔ اس قسم کے بیانا ت دینا فوجی حکمت عملی کا حصہ ہوتا ہے اور فوج کا سائیکالوجیکل ڈیپارٹمنٹ اس ہتھیار کو بوقت ضرورت موثر طور پر استعمال کرواتا بھی ہے۔ اس بیان سے ان لوگوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا جو یہ آس لگائے بیٹھے تھے کہ کراچی آپریشن چند دن کا مہمان ہے اور پھر ”ساڈی موجاں ای موجاں ہوں گی۔ یہ بیان ان لوگوں پر یہ واضح کرگیا کہ ’’احتساب ِجاریہ آسانی سے رکنے والا نہیں۔

پاکستان کی فوج نے بہت کم وسائل کے ساتھ سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کے خلاف ایسا ہی آپریشن کیا تھا۔ ان کی پشت پر بھارتی حکومت اور’’را‘‘ تھی، لیکن سری لنکا میں ایسی صفائی ہوئی کہ دہشت گردگروپوں اور ان کے سہولت کاروں کا نام و نشان تک موجود نہیں۔ چند ماہ قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ سری لنکا کے موقع پر ان کے والہانہ استقبال سے پاک فوج کی سری لنکا میں مقبولیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ آج سری لنکا میں سیاح ان مقامات پر بھی بے خوف و خطر جاتے ہیں جہاں مقامی باشندے بھی جانے سے ڈرتے تھے۔

دہشت گرد باہر سے انتہائی خوفناک اور اندر سے انتہائی بزدل ہوتا ہے۔ یہ دونوں باتیں رینجرز کو معلوم ہیں اور اسی حکمت عملی کے تحت کراچی آپریشن شروع کیا گیا۔ رینجرز کو جس ردعمل کی توقع تھی ویسا نہیں ہوا۔ یہ ملک کے لئے اچھا ہوا اور ان گروپوں کے لئے بھی جنہوں نے آپریشن کا تدبر اور دانائی کے ساتھ مقابلہ کیا اور ”ٹینکوں سے ٹکرانے کی کوشش نہیں کی۔ صرف لیاری گینگ وارکے کچھ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوگئے تھے کہ ہم گولی چلا کر بچ جائیں گے، لیکن یہ اندازے غلط ثابت ہوئے۔۔۔۔۔گینگ بچا نہ ہی وار! عام شہریوں کو علاقے میں بدمعاشی دکھانے والے رینجرز کا وار برداشت نہ کرسکے۔

ڈی جی رینجرز کو اس وقت کراچی کا ہر طبقہ خاموشی سے سپورٹ کر رہا ہے۔ اہلیان ِ کراچی کی حمایت کا اسٹائل الگ ہے، انہوں نے تین چار پارٹیوں کا ساتھ چھوڑ دیا اور اس تاثر کو تقویت دی کہ رینجرز کراچی میں جو کچھ کر رہے ہیں وہ صحیح ہے۔ اس سے کراچی کی سیاسی قوتوں کو ضرور نقصان پہنچا، لیکن لوگ کہتے ہیں کہ جنہیں سیاسی قوتیں سمجھا جاتا ہے ان کی جانب سے سیاست نہیں کی گئی، صرف لوٹ مار کی جاری تھی۔ عوام کی اتنی خدمت بھی نہیں کی گئی کہ وہ سیاسی ایجی ٹیشن کے لئے گھروں سے باہر نکلنے کی نیت تک کریں، سڑکوں پر آنا تو دور کی بات ہے۔ وقت گزر گیا، سانپ نہ جانے کہاں چلا گیا ہے؟ اب لکیر پیٹنے کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ بقول شخصے کراچی اب غیر سیاسی ہوگیا ہے۔

کراچی میں ایک خبر گرم تھی کہ ’’ایک ‘‘شخص کے دبئی کے اکاؤنٹ میں روزانہ دس کروڑ روپے جمع ہوتے تھے۔ سینہ گزٹ کے ذریعے یہ خبر رینجرز کو بھی پہنچی ہوگی

کراچی میں رینجرز کو پے درپے جو کامیابیاں مل رہی ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے تحمل کے ساتھ آپریشن میں اقدامات کئے اور کراچی کے لوگوں کو مشتعل ہونے کا موقع بھی نہیں دیا، کچھ کوتاہیاں ضرور ہوئیں۔ عید الاضحی کے موقع پر کھالوں پر توجہ بھر پور رہی لیکن ان آلائشوں پر کسی کی نظر نہ پڑی جو ایک ہفتے تک سڑتی رہیں اور کراچی کے شہری ناک پر رومال رکھ کر وہاں سے گزرتے رہے۔ کاش کوئی ہوتا جو بلدیہ کراچی کے افسروں کے کان کھینچتا! کراچی لاوارث شہر ہے، ڈی جی رینجرز کو کراچی کے ساتھ سب سے بڑے معاشی ظلم کو بھی سامنے رکھنا چاہیے اور وہ یہ کہ کراچی کا ترقیاتی بجٹ لاڑکانہ سے بھی کم ہے۔ کراچی کے شہری اداروں پر دیہی افسروں اور اہلکاروں کی یلغارہے جنہوں نے ایک ایک فٹ گہری جیبیں سلوارکھی ہیں۔ ڈیفنس اور کلفٹن کے فلیٹس اور بنگلے ایسے خریدے جا رہے ہیں جیسے وہ پھل اور سبزیاں ہوں۔ ڈی جی رینجرز کو کراچی میں’’اکنامیکل‘‘ پروگرام دینا پڑے گا۔ سندھ اب بھی بہت سے کرپٹ افراد کے قبضے میں ہے اور مکمل صفائی ضروری ہے۔کراچی کاسات سال کا ترقیاتی بجٹ کہاں گیا؟ ڈی جی رینجرز اس کا بھی سراغ ضرور لگائیں، ہوسکے تو واپس دلائیں، ڈی جی رینجرز صاحب بھی کراچی میں رہتے ہیں اوراگر کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم کراچی والوں کو حقائق سے ہی آگاہ کردیں کہ ’’کراچی‘‘ کے لوگو! تمہارے ساتھ یہ گیم کھیلا گیا۔ کراچی کے لوگوں نے رینجرز پر احسان کیا، انہوں نے نہ کسی کے آنے پر خوشی کا اظہار کیا نہ کسی کے جانے پر تالیاں بجائیں، لیکن ڈی جی رینجرز صاحب ! اس شہر میں ان اداروں نے پانی فروخت کیا جن کو گھر گھر نلکوں کے ذریعے پانی پہنچانے کی تنخواہ ملتی تھی۔ یہ کونسی جمہوریت ہے کہ پانی روک کر مہنگے داموں بیچا جائے؟ اب تک اس سنگین جرم کا کوئی مجرم سامنے نہیں لایا گیا۔ حکومت سندھ نے اخباری اشتہارات کے ذریعے پانی کے ٹینکروں کے نرخ نامے شائع کرائے، اتنا ظلم تو جنگ ِعظیم میں ہٹلر نے بھی نہیں کیا تھا۔ رینجرز نے کتنے پانی چور بلکہ ڈاکو پکڑے؟ اس کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔کراچی میں ایک خبر گرم تھی کہ ’’ایک ‘‘شخص کے دبئی کے اکاؤنٹ میں روزانہ دس کروڑ روپے جمع ہوتے تھے۔ سینہ گزٹ کے ذریعے یہ خبر رینجرز کو بھی پہنچی ہوگی، امید ہے اس خبر پر بھی توجہ دی جارہی ہوگی، جس کا نتیجہ کچھ عرصے میں سامنے آسکتا ہے۔ مسلمانوں کی فطرت میں پانی سے جذباتی لگاؤ ہے کیونکہ ہمارا مذہب پانی پلانے کو ثواب قراردیتا ہے۔ رینجرز کو اس سنگین مسئلے کی طرف توجہ ضرور دینا چاہیے۔ کراچی ایک سال تک پانی کے قحط کا شکار رہا۔ یہ بات بھی درست ہے کہ پورے ملک کے دانشور اور ٹی وی اینکرز جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر مرنے مارنے کی باتیں کرتے تھے، کراچی میں پانی کی کھلے عام فروخت پر خاموش رہے، کوئی کچھ نہ بولا۔

ڈی جی رینجرزکراچی میں ایک ایسے آپریشن میں مصروف ہیں جس میں انہیں اس بات کا بھی خیا ل رکھنا ہے کہ شہر کا امن برقرار اور کاروبار زندگی رواں دواں رہے۔ ان کے اہلکاروں سے کوئی ایسی غلطی نہ ہو جومس فائر بن جائے۔ ڈی جی رینجرز کو سیاسی صلح کے راستے بھی نکالنے ہیں۔ اگر سیاسی قوتیں بکھر گئیں تو یورپ کے تین ممالک کے برابر اس شہرکو کیسے کنٹرول کیا جائے گا؟ شہر کے اندرونی معاملات تضادات ثقافتی حد بندیوں اور مختلف تہذیبوں میں تقسیم آبادیوں کو امن وامان کے لئے کس طرح قابو میں رکھا جائے گا۔ ڈی جی رینجر کوئی آسان کام نہیں کررہے، ابھی تک گینگ وار ،ایم کیو یم،سنی تحریک ، طالبان اورجزوی طور پر پیپلز پارٹی ان کے نشانے پر ہیں، لیکن اس معاملے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ اﷲ کرے انہیں 25 سال تک آپریشن جاری رکھنے کی ضرورت نہ پڑے، اس سے پہلے ہی معاملات بہتر ہوجائیں اورکراچی روشنیوں اورسو فیصد انسانوں کا شہر بن جائے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اس کی حفاظت اسی طرح ہونی چاہیے جیسے امریکی شہری نیویارک اور برطانوی شہری لندن کی کرتے ہیں۔ اس چیز کو سمجھنے اور پاکستانیوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔ کراچی کے بہت سے معاملات اسلام آباد کی غلط پالیسیوں نے بھی خراب کئے ہیں ۔ اگر کراچی کو اسلام آباد سے وافر مقدار میں ’’آکسیجن ‘‘کی سپلائی جاری رہتی تو کراچی تندرست و توانا ہوتا۔۔۔۔ اور کراچی کا تندرست ہونا پاکستان کی معیشت کے توانا ہونے کی علامت ہوتا ہے، چاہے اسحاق ڈارکتنا ہی زور لگالیں۔


متعلقہ خبریں


پاک فوج کے نئے سربراہ کا تقرر، حکومت کے لئے کڑا امتحان ایچ اے نقوی - جمعرات 06 اکتوبر 2016

جوں جوں نومبر کامہینہ قریب آرہا ہے، پاک فوج کے ممکنہ نئے سربراہ کے حوالے سے قیاس آرائیوں کاسلسلہ بھی دراز ہوتا جارہاہے، تاہم بھارت کے موجودہ جنگی جنون کے بعد پیداہونے والی صورت حال میں عوام اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کاخیال یہی ہے کہ وزیر اعظم اس نازک وقت میں آرمی چیف تبدیل کرنے ک...

پاک فوج کے نئے سربراہ کا تقرر، حکومت کے لئے کڑا امتحان

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

متحدہ کے بعد امن کمیٹی کے دفاتر مسمار، آپریشن کا انجام کیا ہوگا؟ نعیم طاہر - اتوار 18 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کے 140 دفاتر مسمار کرنے کے بعد کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے دفاتر گرانے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ انتظامیہ نے یہ فیصلہ شاید اس لیے کیا ہے کہ ایم کیوایم مخالف تنظیم کے دفاتر گرانے سے متعصبانہ اقدامات کا تاثر ماند پڑجائے گا۔ ایم کیوایم پاکستان نے اپنے دفاتر کی مسماری...

متحدہ کے بعد امن کمیٹی کے دفاتر مسمار، آپریشن کا انجام کیا ہوگا؟

پاک فوج نے لاپتہ امریکی کوہ پیماؤں کی تلاش شروع کردی وجود - اتوار 04 ستمبر 2016

پاکستان دو امریکی کوہ پیماؤں کی تلاش شروع کردی ہے اور پاک فوج اپنے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے چھ روز قبل لاپتہ ہو جانے والے ان دونوں افراد کی تلاش کر رہی ہے جو گلگت بلتستان کی ایک چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کائل ڈیمپسٹر اور اسکاٹ ایڈمسن نے 21 اگست کو گلگت بلتستان کی ایک اوگ...

پاک فوج نے لاپتہ امریکی کوہ پیماؤں کی تلاش شروع کردی

افغانستان میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ، سات سوار یرغمال وجود - جمعه 05 اگست 2016

افغان صوبے لوگر میں پاکستانی ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 کی ہنگامی لینڈنگ کا فائدہ اُٹھا کر وہاں موجود طالبان نے ہیلی کاپٹر میں سوار 7 افراد کو یرغمال بنا لیا۔جن میں ایک روسی اور چھ پاکستانی شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر اپنی پروازکی مدت مکمل کر چکا تھا...

افغانستان میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ، سات سوار یرغمال

لاڑکانہ میں رینجرز پر حملے کی ذمہ داری سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے قبول کر لی! وجود - پیر 01 اگست 2016

سندھ کی علیحدگی پسند جماعت سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے لاڑکانہ میں رینجرز پر ہونے والے دو بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ گزشتہ روز میروخان روڈ پر ہونے والے دھماکوں میں ایک رینجرز اہلکار جاں بحق اور دیگر 15 افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں پانچ سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔اب پول...

لاڑکانہ میں رینجرز پر حملے کی ذمہ داری سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے قبول کر لی!

فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کے وقت جائے واردات کے دوکیمرے پراسرار طور پر بند نکلے! وجود - جمعرات 28 جولائی 2016

کراچی میں 26 جولائی کو پارکنگ پلازہ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں پاک فوج کے دوجوانوں کے جاں بحق ہونے کی خبر نے پورے ملک میں ایک سنسنی پھیلا دی۔ مگر اب اس سے زیادہ سنسنی خیز خبر نے اکثر حلقوں کو چونکا دیا ہے کہ عین حملے کے وقت اور جگہ پر سی سی ٹی وی کیمرے بند ہو گئے تھے۔ اگر چہ یہ ...

فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کے وقت جائے واردات کے دوکیمرے پراسرار طور پر بند نکلے!

کراچی کا امن پھر خطرے میں: دہشت گردوں کی فوجی گاڑی پر فائرنگ ، دو اہلکار جاں بحق محمد احمد - بدھ 27 جولائی 2016

کراچی کا امن ایک بار پھر شدید خطرے میں ہے۔ دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر فوجی اہلکاروں کونشانا بنا کر یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ آزما فوج کو بھی وہ شہروں میں چیلنج کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب فوج آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن میں اپنی کامیابیوں کا ت...

کراچی کا امن پھر خطرے میں: دہشت گردوں کی فوجی گاڑی پر فائرنگ ، دو اہلکار جاں بحق

سندھ میں رینجرز کے ساتھ تنازع کا سبب بننے والا اسد کھرل گرفتار، حساس تفصیلات اُگل دیں! وجود - جمعه 22 جولائی 2016

[caption id="attachment_38882" align="aligncenter" width="1552"] اسد کھرل (دائیں) وزیر داخلہ سہیل سیال کے بھائی طارق سیال کے ساتھ [/caption] سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان وجہ نزع بننے والے اسد کھرل کی گرفتاری بآلاخر ظاہر کردی گئی ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق محمد عل...

سندھ میں رینجرز کے ساتھ تنازع کا سبب بننے والا اسد کھرل گرفتار، حساس تفصیلات اُگل دیں!

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے متفقہ قومی سوچ کی ضرورت ہے! جنرل راحیل شریف وجود - پیر 27 جون 2016

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کراچی سے دہشت گردوں اور مجرموں کو پاک کرنے کا اپنا پرانا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اپنی بقا کے لیے آسان اہداف کو نشانا بنا رہے ہیں۔مگر دہشت گردوں اور اُن کے معاونین کا گٹھ جوڑ ہر قیمت پر توڑا جائے گا۔ پاک فوج کے سربراہ نے ان خیالات کا...

دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے متفقہ قومی سوچ کی ضرورت ہے! جنرل راحیل شریف

راحیل شریف کا غیر معمولی قدم، بدعنوانی پر 12 فوجی افسران برطرف کردیے وجود - جمعرات 21 اپریل 2016

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے آرمی کے 12 افسران کو بدعنوانی ثابت ہونے پر برطرف کردیا ہے۔ ان میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک میجر جنرل، پانچ بریگیڈیئرز، تین لیفننٹ کرنل، ایک کرنل اور ایک میجر شامل ہیں۔ عسکری ذرائع کم از کم چھ اعلیٰ افسران...

راحیل شریف کا غیر معمولی قدم، بدعنوانی پر 12 فوجی افسران برطرف کردیے

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر