... loading ...
سانحہ منیٰ میں ہونے والے جانی نقصان پر پورا عالم اسلام اشکبار ہے۔ اکثریت کی تشو یش کا محور ان کے وہ احباب تھے جو سال رواں خود فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے حجاز مقدس گئے تھے۔ تاہم بہت سوں کی تشویش سانحہ کے بعد پیدا شدہ حالات کے باعث تھی کیونکہ دیگر مسلم ممالک کے ردعمل کے برخلاف برادر اسلامی ملک ایران کا ردعمل اپنے جلو میں فرقہ وارانہ رنگ اور پہلے سے موجود سیاسی مخاصمت لئے ہوئے تھا جس کا لازمی نتیجہ ہیجان کی صورت میں نکلنا تھا ۔بدقسمتی سے پاکستانی میڈیا نے بھی اس کی اپنے روایتی مخصوص تعصب سے بھرپور انداز میں رپورٹنگ کی جس کے نتیجے میں وہ نفرت کی فضاء پیدا ہوئی جسے کسی صورت قابل قبول قرار نہیں دیاجا سکتا ۔ اگر ملک میں قاعدے، قانون ،صحافتی ضا بطۂ اخلاق نامی کوئی شے موجود ہوتی تو کم از کم نصف ٹی وی چینل اور چند اخبارات فرقہ واریت پھیلانے پربند ہو چکے ہوتے۔شاید یہ کام بھی اب رینجرز وغیرہ سے لیا جائے گا کیونکہ وزیراعظم کی میڈیا ٹیم کہیں اور ہی مصروف ہے۔ خود سعودی اس چیز سے بے نیاز ہیں کہ کوئی ان کے بارے کیا کہتا اور سمجھتا ہے۔ خود ایرانی بھائی اپنی رائے سے رجوع کر چکے بلکہ اس کا برملا اظہار بھی اپنے وزیر صحت کی زبانی کر چکے جو تاحال مکہ میں موجود ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ ایسے سانحات ناممکنات میں سے نہیں جبکہ ہمارے مینڈک ابھی تک ٹرا رہے ہیں۔
مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ حجاج کی خدمت کے لئے کیا کچھ انتظامات حرمین میں کئے گئے ہیں ۔حج سے واپس آنے والوں کی اکثریت سے پوچھ لیں وہ خود بے لاگ انداز میں بتائیں گے کہ زمین پر اصل صورت حال کیا تھی۔کس طرح بیس ہزار سعودی نوجوان مسلسل دو ماہ سے ایک ٹانگ پر کھڑے آنے والے اﷲ کے مہمانوں کی راہنمائی اور خدمت کے لئے کوشاں ہیں۔ وہاں خامیاں بھی یقینا ہیں اور کوتاہیاں بھی ہوں گی جن کی اصلاح کی لازمی گنجائش موجود ہے۔اگر پاکستانی حجاج کے ساتھ کوئی زیادتیاں ہوئی ہیں تو ان کی بڑی ذمہ داری وزیر حج اور ان کی ٹیم پر عائد ہوتی ہے جو پابندی کے باوجود پاکستانی عازمین حج کی خدمت کے بجائے اپنے ذاتی حج کرنے اور دیگر کاموں میں مصروف رہے۔ ان حضرات کی کارگزاریاں اگلی تحریر میں بیان کروں گا کہ آج سانحہ منیٰ کے کچھ نادیدہ پہلو دکھانے مقصود ہیں۔
حالیہ حج سے قبل ہی شیطانی اور روحانی دونوں طرح کی دنیاؤں میں خاصا غلغلہ تھا کہ شائد اس بار حج کے موقع پر کوئی بڑا کام ہونے والا ہے۔ انسانی تاریخ میں ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا۔ حالیہ تاریخ میں ایسے بہت سے مواقع آئے جب حج کے انہی مواقع پر انسانوں سے متعلق مشیت کے فیصلے منصۂ شہود پر آئے۔ اقوام عالم میں جاری حالیہ جنگوں کے پس منظر میں جس کے لئے ابلیسی طاقتوں نے ہزاروں سال تیاریاں کی ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک ایک کر کے انہیں آگے بڑھایا ہے۔ ان طاقتوں کو خطرہ ہے کہ کسی بھی وقت خدائی لشکروں میں سے کوئی لشکر زمین پر آ کر ان تمام تیاریوں کو ملیا میٹ کر سکتا ہے۔ حج کے ایام اور مقدس مقامات حرمین ہی وہ مواقع ہیں جہاں ابلیسی لشکر شکست کھا جاتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ کسی بھی وقت مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو سکتا ہے۔ اسی لیے حالیہ حج سے قبل ابلیسی لشکر بڑے پیمانے پر حرمین کے اطراف و جوانب پر حملہ آور ہوئے۔
حج سے قبل کئی بار مکہ میں طوفان باد و باراں، بادلوں کی گڑگڑاہٹ، بجلی کا کڑکنا اور با رشیں سب فر شتوں کے وہ حملے تھے جو انہوں نے ابلیسی لشکروں پر کئے۔ روحانی دنیا کے بزرگوں کے مطابق اس بار جتنےبڑے بڑے دیو ہیکل جنات اور بلائیں حرم کے اطراف میں دیکھی گئی ہیں اس سے قبل کبھی ایسا نہ ہوا تھا۔بزرگوں کے مطابق یہ سب بلائیں اہل ایمان پر حملہ آور تھیں مگر فرشتوں نے ان کے حملوں کا جواب دیا۔ اسی لڑائی میں گیارہ ستمبر 2015 کے دن حرم سے باہر کئی سال سے نصب دیوہیکل کرین پر بجلی گری اور اس حادثے میں 107 لوگ شہید اور ڈھائی سو زخمی ہو گئے۔یہ پہلا حادثہ نہیں تھا اس سے قبل مکہ کی ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے کے حادثے میں چار حاجی شہید ہو گئے تھے۔ اس دوران مسلسل حملے جاری رہے اور مکہ میں مسلسل بارشیں ہوئیں مگر ابلیسی فوجوں کی تسلی نہ ہوئی۔ اگلا موقع انہیں منیٰ میں ہاتھ آیا جہاں ان قوتوں نے مسلمانوں کے ایک سے زائد گروہوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا اور ان سے وہ غلطیاں کرائیں جو منیٰ حادثہ پر منتج ہوا ۔حادثہ کے فورا بعدان کے حملے تو بند ہو گئے مگر حجاج کو گمراہ کرنے ،راستہ گم کرنے اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے متنفر کرنے کا کام جاری رہا۔
روحانی بزرگوں کے مطابق بارشوں، طوفانوں، بجلی کے کڑکنے وغیرہ میں انہی دونوں قوتوں کی لڑائی کارفرما ہوتی ہے ۔خدائی طاقتوں کے آگے وہ ٹہر نہیں سکتے مگر پھر بھی خودکش حملہ آور جنات اور شیطان تو مارے جاتے ہیں اور مسلمانوں کو کہیں نہ کہیں نقصان پہنچا جاتے ہیں۔ اگرچہ بزرگوں کے مطابق حرمین کے بعد پاکستان ان ابلیسی قوتوں کا ہدف ہے، وہ یہاں طرح طرح کے فتنے اور فسادات و قتل و غارت کرانا چاہتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں کسی بھی سانحہ حادثہ یاقدرتی آفت کے موقع پر ان روحانی پہلوؤں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے اور تدبر اور عقلمندی سے صورتحال کا سامنا کرنا چاہئے۔
مکہ المکرمہ میں عازمین کی رہائش کے لیے مختص کردہ ہاؤسنگ یونٹس کے مالکان نے کہا ہے کہ رواں سال حج کے سیزن میں رہائشی کمرے کرایہ پر لینے کے لیے زیادہ سے زیادہ عازمین حج رابطہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہاؤسنگ ورکس نے عازمین کے استقبال کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ...
برطانیہ سے سال رواں میں تقریباً 19 ہزار حجاج نے فریضہ حج ادا کیا جن میں ایک ایسا نومسلم جوڑا بھی شامل تھا جو سوشل میڈیا پر گفتگو کا موضوع بنا رہا۔ مذکورہ نومسلم جوڑا دراصل سعودی عرب میں تعینات برطانوی سفیر سائمن کولنس اور اُن کی اہلیہ ہدیٰ موجرکیچ کا ہے ۔ مذکورہ نومسلم جوڑے نے اح...
مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حُمید نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمران سن لیں امت سخت حالات سے گزر رہی ہے، جب تک مسلمان مشترکہ طور پر کوششیں نہیں کریں گے، مسائل حل نہیں ہوں گئے۔ اُنہوں نے اسلام کو فلاح اور کامیابی کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک معتدل دی...
مسلمانانِ عالم کا سب سے بڑا اجتماع، حج، عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوگا؟ یہ ایسا سوال ہے جو ابھی تو حیران کر رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہےکہ جس تیزی سے دنیا بھر میں موسم بدل رہے ہیں اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ خطرہ لاحق ہوتا جا رہا ہے۔ م...
حضرت ابراہیم ؑکو اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی سے روکنے کیلئے بہکانے والا شیطان آج بھی اپنے اس عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ اس کی فطرت ہے اس نے مہلت مانگی تھی۔ 2015 کاحج اپنی خونریز یادیں چھوڑ گیا۔جمعرات 24 ستمبرصبح آٹھ سے نو بجے (سعودی وقت کے مطابق)منی میں جمرات پل ...
ہمارے حجاج کرام اﷲ کے گھر سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ ان کے پاس سانحہ منیٰ و جمرات کے سانحے کے بارے میں سنانے کے لئے بہت سی داستانیں ہیں۔ لیکن ہم نے اپنے الیکٹرانک میڈیا کی مدد سے حج کے دوران پیش آنے والے واقعات پر ان کی سنے بغیر پہلے ہی اپنی رائے نہ صرف قائم کر لی ہے بلکہ اس کی تبلیغ ب...
بری فوج کے سربراہ رواں ہفتہ یورپ کا دورہ کر کے واپس آئے ہیں اور ان تمام ایشوز پر بات کر چکے ہیں ،جس پر نہ صرف یورپ کو تشویش ہے بلکہ خود پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے بھی نہایت اہم ہیں۔ سردست میراموضوع فوج کی طرف سے قومی معاملات کو ہاتھ میں لینے سے متعلق نہیں ہے کہ یہ پاکستان کی ت...
منیٰ حادثے کے بعد ایران اور سعودی عرب میں سخت تناؤ پایا جاتا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حادثے کی براہِ راست ذمہ دار سعودی حکومت کو قرار دیا ہے۔ ایران میں اس ضمن میں احتجاجی مظاہرے بھی منظم کیے گیے ہیں۔ دوسری طرف سعودی عرب نے اس مسئلے پر مکمل خاموشی اختیار کر...
رواں سال حج کے دوران بھگدڑ اور اس میں سینکڑوں افراد کی شہادت ایک ایسا سانحہ ہے جو لاکھوں، کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں تاعمر زندہ رہے گا۔ بھگدڑ جیسے لفظ کو سنتے ہی ہمارے ذہن میں جو تصور ابھرتا ہے وہ انتہائی بھیانک ہوتا ہے کہ لوگ دیوانہ وار اپنی جان بچانے کے لیے دوڑ رہے ہیں اور کسی...
سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ نے تقریباً 1100 ایسے افراد کی تصاویر غیر ملکی سفارت خانوں کو جاری کی ہیں جو رواں سال حج کے دوران حجازِ مقدس میں جاں بحق ہوئے۔ یہ تصاویر پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جن لاشوں کی پہچان ابھی تک نہیں ہوسکی، انہیں لواحقین تک پہنچایا جا سکے۔ وزارت داخلہ کے تر...
حج کے موقع پر 24 ستمبر بروز جمعرات منیٰ کے مقام پر بھگڈر کے واقعے نے دنیائے اسلام کو افسردہ کر دیا ہے۔ جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 769 حجاج شہید جبکہ 934 زخمی ہوئے ہیں۔ اسے گزشتہ 25 برسوں میں پیش آنے والے حادثات میں سب سے بدترین واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی عالم اسلام کے...
لبنان میں ایران کے سابق سفیر غضنفر رکن آبادی کا نام رواں سال حج کے لئے سعودی عرب آنے والے حجاج کی فہرست میں نہیں ۔ جبکہ منیٰ حادثے میں اُن کے زخمی اور لاپتا ہونے کی متضاد خبریں گردش میں ہیں۔ دوسری طرف تہران میں سرکاری حکام اور سفیر کے اہل خانہ بھی اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ غض...