... loading ...
نام نہاد ترقی کے حصول اور زیادہ سے زیادہ دولت پانے کی اندھا دھند انسانی خواہش نے زمین کا فطری توازن بگاڑ دیا ہے۔ اب سمندر کی سطح پہلے سے بلند ہے، برف زار پگھل رہے ہیں، کہیں دریاؤں میں سیلاب زیادہ تواتر اور شدت کے ساتھ آ رہے ہیں تو کہیں خشک سالی اپنے عروج پر ہے۔ موسم میں آنے والی تبدیلیاں اب ہر شخص محسوس کررہا ہے۔ جب حال یہ ہے تو مستقبل کیا ہوگا؟ یہی وقت سوچنے کا ہے اور بہت سے لوگ غور کررہے ہیں، وجوہات پر بھی اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر بھی۔
زمین پر معدنی ایندھن کے ذخائر محدود ہیں ۔ تیل اور کوئلے جیسے ایندھن جلا کر فضاء میں مزید کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلانے کو قابو پایا جا سکتا ہے اور ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر بھی خاصی تحقیق کی گئی ہے اور اگر توانائی کے ان جدید طریقوں پر کام منصوبوں کے مطابق ہو تو حالات کافی حد تک قابو آ سکتے ہیں۔
شمسی توانائی اس وقت بجلی کی پیداوار کے اہم ذریعے کے طور پر سامنے آ رہی ہے لیکن اس کی راہ میں چند رکاوٹیں ہیں۔ رات میں بجلی نہیں مل سکتی، موسم ابر آلود ہو تب بھی کم توانائی پیدا ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سورج کی جو توانائی زمین تک پہنچ پاتی ہے وہ محدود ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر زمین کے بجائے خلا میں شمسی پینل لگائے جائیں تو زمین کو بہت بہت زیادہ توانائی مل سکتی ہے، وہ بھی مستقل اور لامحدود بنیادوں پر۔
امریکی نیول ریسرچ لیبارٹری کے اسپیس کرافٹ انجینئر پال جیف کہتے ہیں کہ اگر شمسی پینل خلا میں لگایا جائے تو یہ 24 گھنٹے کام کرے گا، بلکہ ہفتے کے ساتوں اور سال کے 99 فیصد دن۔ 22 ہزار میل کی بلندی پر سورج زیادہ روشن ہوتا ہے اور پینل زمین کے مقابلے میں کہیں زیادہ توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔ زمین پر ایک شمسی پینل جتنی توانائی حاصل کرتا ہے وہ خلا میں اس سے 40 گنا زیادہ پیدا کر سکتا ہے۔ سائنس دان اسے “ستاروں کی توانائی” کہہ رہے ہیں۔
لیکن تمام تر خوش آئند پس منظر کے باوجود جو پہلو سب سے مایوس کن ہے، وہ اس خیالی منصوبے پر آنے والی لاگت ہے، جو کئی سو ملین ڈالرز بھی ہو سکتی ہے۔ زمین سے مدار میں بھیجنے کی لاگت فی کلو 4600 ڈالرز ہے۔ یہ جدید توانائی اس وقت اب قابل تجدید توانائی کے دیگر ذرائع کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتی جب تک کہ یہ لاگت 400 ڈالرز فی کلو تک نہ آ جائے۔ کیاآپ اندازہ لگانا چاہتے ہیں کہ کہ سائنسدانوں کا تیار کردہ ایک ماڈیول بھیجنے پر کتنی رقم صرف ہوگی؟ “سینڈوچ ماڈیول” کہلانے والے اس سسٹم کی ایک صف کی لمبائی تقریباً نصف میل ہوگی یعنی موجودہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے 9 گنا بڑا۔ اب مزید کچھ بتانے کی ضرورت نہیں رہی ہوگی۔
بہرحال، ارب پتی شخصیت ایلون مسک اور ان کی راکٹ کمپنی اسپیس ایکس آجکل یہی کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح ایسے راکٹ تیار ہوجائیں جو دوبارہ استعمال کیے جا سکیں۔ چند ناکام تجربات تو ہو ہی چکے ہیں لیکن اگر یہ منصوبہ حقیقت کا روپ دھار گیا تو مدار میں پہنچنے کے اخراجات میں بڑی حد تک کمی واقع ہوجائے گی، ہو سکتا ہے 100 گنا کم ہوجائیں۔
سستے راکٹ خلا میں ایسے شمسی پینل بھیجنے کی مجموعی لاگت کو کم کرنے میں بہت مدد دیں گے۔ اگر یہ مرحلہ طے ہوجائے تب بھی چیلنجز کم نہیں ہوں گے، اس کے بعد دوسرا مرحلہ ہوگا اس شمسی توانائی کو واپس زمین پر پہنچانا۔ کیونکہ یہ شمسی پینل خلا میں ہوں گے اس لیے سائنس دان ایسا موثر طریقہ تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں جو اس توانائی کو زمین پر منتقل کرسکے۔ ابھی تک انہوں نے جو تحقیق کی ہے، اس سے وہ برق مقناطیسی لہروں یعنی electromagnetic waves پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ جی ہاں! ریڈیو فریکوئنسی کی منتقلی کی طرح یا پھر کھانے گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو اوون کی مانند۔
سینڈوچ ماڈیول ٹیکنالوجی کی یہ تصویر اس پورے طریقے کو ظاہر کرتی ہے۔ شیشے جیسے شمسی ریفلیکٹر پر شمسی ماڈیولز پر سورج کو روشنی کو منعکس کریں گے۔ ان ماڈیولز کا بالائی حصہ شمسی توانائی حاصل کرے گا جبکہ نیچے نصب انٹینا ریڈیو ویوز کے ذریعے زمین تک توانائی پہنچائیں گے۔ سینڈوچ ماڈیول تقریباً 10 فٹ لمبا ہوگا اور ایسے 80 ہزار ماڈیولز کی ضرورت ہوگی۔
پال جیف کہتے ہیں کہ زمین پر توانائی وصول کرنے کے لیے زمین پر ریک ٹینا نامی خصوصی انٹینا لگائے جائیں گے۔ یہ اتنے بڑے ہوں گے کہ ان کا قطر 6 میل بھی ہو سکتا ہے۔ وہ وصول کردہ لہروں کو بجلی میں تبدیل کریں گے۔
یہ پورا منصوبہ تجربہ گاہوں میں تیار ہوچکا ہے۔ حقیقت کا روپ کب دھارے گا؟ میدان عمل میں کب نظر آئے گا؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ لیکن جس طرح کبھی چاند پر جانا خواب تھا، کبھی مریخ کے بارے میں کوئی تصور تک نہ تھا، بالکل ایسے ہی آج یہ طریقہ انوکھا لگ رہا ہے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب انسان براہ راست خلا سے توانائی حاصل کرے گا اور موجودہ تمام طریقے بوسیدہ کہلائیں گے۔
مشہور امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کوئی فون، موبائل فون نہیں ہو گا، صرف نیورا لنکس ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں کوئی فون نہیں ہو گ...
ملازمین کی جانب سے بڑے پیمانے پر استعفے سامنے آنے کے بعد ایلون مسک نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صارفین سے ایک اور سوال پوچھ لیا۔ ایلون مسک نے پوچھا کہ ٹوئٹر کو آگے کیا کرنا چاہیے؟ جس پر صارفین کی جانب سے مختلف آراء سامنے آرہی ہیں۔ ایک صارف نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ٹوئٹر کو ایڈیٹ بٹن ش...
برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ ٹوئٹر نے عارضی طور پر اپنے دفاتر بند کردیے ہیں، ٹوئٹر دفاتر 21 نومبر کو کھولے جائیں گے، تاہم ابھی تک ٹوئٹر کی جانب سے دفاتر بند کرنے کی وجوہات کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ٹوئٹر کے نئے مالک اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ایک گھنٹہ پہلے ہی ایک تصوی...
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹرکا کنٹرول سنبھالنے کے بعد معروف فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل جی جی حدید نے ٹوئٹر چھوڑ دیا۔ جی جی حدید نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک اسٹوری میں اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ غیر فعال (ڈی ایکٹو) کرنے کی اطلاع دی۔ جی جی حدید کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ اقدام ٹوئٹر انتظامیہ...
معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ وہ ٹوئٹر کو اشتہارات کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں۔ ایلون مسک نے کئی مہینوں کی قیاس آرائیوں کے بعد کچھ دن قبل بالآخر 44 بلین ڈالر کی ٹوئٹر ڈیل فائنل کرکے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے ٹ...
معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک اور بھارتی ارب پتی مکیش امبانی کے براڈ بینڈ مارکیٹ میں آپس میں ٹکراؤ کا امکان ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے بھارت میں اپنی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز متعارف کروانے کے لیے اجازت مانگ...
دنیا کی امیر ترین شخصیت اور ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر سے معاہدہ نہ کرنے کی وجہ بتادی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو ایک ٹرمینیشن خط بھیجا جس میں فرم پر الزام عائد کیا کہ اس نے جون میں سیکیورٹی چیف پیٹر زیٹکو کو ...
ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کا معاہدہ عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹوئٹر ڈیل عارضی طور پر روکی کئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیر التواء تفصیلات اس حساب کتاب کی حما...
امریکی کمپنی ٹیسلا اور نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے 9 فیصد سے زائد حصص خرید لیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے 14 مارچ کو ٹوئٹر کے حصص خریدے جن کی تعداد 7 کروڑ 34 لاکھ سے زائد ہے اور ان کی مالیت تقریباً 3 ارب ڈالرز ہے۔امر...
امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ مرنے سے خوفزدہ نہیں بلکہ وہ وقت راحت کے طور پر آئے گا۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنی صحت کو طویل عرصے تک برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ مرنے سے نہیں ڈرتے۔ ایلون م...
ٹیسلا اوراسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے بتایا ہے کہ انسان 2029 تک زمین کے پڑوسی سرخ سیارے پر قدم رکھ سکتے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایک ٹوئٹ میں ایلون مسک نے بتایا کہ ان کے خیال میں 2029 وہ قریب ترین سال ہے جب ممکنہ طور پر انسان مریخ پر پہلا قدم رکھ سکیں گے۔ یعنی اس سال جب انسان...
اسپیس لِنک اوردیگر کمپنیوں کے مالک اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں عالمی شہرت یافتہ ایلون مسک نے کالج طالب علم کو ٹوئٹر اکائونٹ بند کرنے کے لیے پانچ ہزار ڈالر کی رقم پیش کردی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایلون مسک اپنے پرائیوٹ جیٹ سے جب پرواز کرتے اور زمین پر اترتے ہیں تو اس کی تفصیل طالب علم...