وجود

... loading ...

وجود

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ

هفته 26 ستمبر 2015 کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ

imran-khan-reham-khan

پاکستان کے انحطاط پزیر معاشرے کی صحافت کے رنگ نرالے ہی نہیں مایوس کُن بھی ہیں۔ ہمارے الیکٹرانک میڈیا کے غیر تربیت یافتہ اینکرز کی صحافت ایک ایسی موج کی طرح رقص کناں ہے جسے ہر دم یہ گماں رہتا ہے کہ اُس کا عین اگلا اُچھال اُسے ساحلِ مراد سے ہمکنار کر دے گا۔ لیکن حقائق کی منہ زور ہواؤں کا محض ایک تھپیڑااُسے سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل کر بے شباہت کر دیتا ہے۔ ان اینکرزکی ذاتی زندگیاں، صحافتی اداروں خصوصاً چینلز کی اندرونی کہانیاں ہوش رُبا اور عبرتناک ہیں لیکن یہ سب کچھ ’’آزادیٔ صحافت ‘‘ کے لحاف میں ملفوف ہو کر دور سے بڑا ہی خوشنما نظر آتا ہے۔ ہما رے ہاں موجودہ ’’کاروبارِ صحافت ‘‘ میں تجزیوں کی آڑھت کی ایک پوری منڈی ہے جہاں ہر اُبھرتی صبح حکمرانوں اور مختلف مافیاز کی حمایت میں قلم کی روشنائی نیلام ہو کر سیاہی بنتی ہے اور زبانیں بے لگام ہو تی ہیں۔

اخبارات اور ٹی وی چینلز کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جو لکھا اور چھاپا جا رہا ہے، دانش و بینش کے نام پر چینلز جو کچھ دکھا رہے ہیں وہ سب کچھ’’ ایک پوسٹ پیڈ سِم ‘‘ سے زیادہ کچھ نہیں۔ اس کے سارے پیکج پہلے سے طے شدہ ہیں۔ اور اس ’’پروگرامنگ ‘‘ میں حقائق نام کاکوئی پروگرام انسٹال نہیں ہوسکتا۔ عمران خان اور ان کی سیاست کا ذکر آتے ہی اکثر اوقات ’’حقائق ‘‘ کے ڈرائیورز کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ لکھنے والے اور تجزیہ کرنے والے کا ضمیر اُس کا انتہائی کمزور ساتھی ثابت ہوتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک مرتبہ پھر حساس قومی معاملات سے توجہ ہٹانے کے لیے عمران خان اور ریحام خان کی خانگی زندگی کو بلا وجہ اُچھا لا جا رہا ہے۔ عمران خان اس صورتحال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال کی وضاحت کر چکے ہیں۔ لیکن ایک منصوبہ بندی کے تحت حقیقی مسائل کو پس منظر میں دھکیلنے کا ماہر میڈیا اپنی ’’چال ‘‘ بدلنے کے لیے تیار نہیں۔

عمران خان سال میں کئی مرتبہ طے شدہ شیڈول کے مطابق اپنے بیٹوں قاسم خان اور سلمان خان سے ملنے برطانیا جاتے ہیں۔ ان کے ہر دورے کے بعد ’’میڈیا کے شرلاک ہومز ‘‘ کسی نئی کہانی کا سُراغ لگا لیتے ہیں۔ اس مرتبہ انہوں نے عمران خان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے نیا ’’افسانچہ ‘‘ تلاش کیا جس کی بنیاد بود ی معلومات پر ہے۔ اصل معاملہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے من پسند نتائج حاصل کر نا ہیں۔ گذشتہ65 سالوں سے ہماری سیاست کو یرغمال بنانے والی سیاسی جماعتیں اور تیس تیس سال تک اقتدار پر مسلط رہنے والوں کو تمام مسائل کی وجہ عمران خان نظر آتے ہیں۔

عمران خان اور جمائما خان کا قصہ پریوں کے دیس کی کہانی معلوم ہوتی ہے۔ ریحام خان اور کپتان کی کہانی کا افسانوی رنگ بھی منفرد ہے۔ عمران خان اور ریحام خان اپنی ازدواجی زندگی کامیابی کے ساتھ گزار رہے ہیں۔ کپتان کی پہلی شادی کی طرح اس شادی کو بھی دنیا بھر میں بھرپور کوریج ملی تھی۔ کپتان کے چاہنے والے اور ان سے حسد کرنے والوں کی اگرچہ کمی نہیں، لیکن اس شادی پر جس قسم کا ردِ عمل سامنے آیا تھا اُس نے کرکٹ کے لیجنڈ اور پاکستانی سیاست کے معروف لیڈ ر کی مقبولیت کو مزید واضح کر دیا تھا۔ شادی کے بعد ریحام خان نے عمران خان کے حوالے سے جن خیالات کا اظہا ر کیا تھا، اس کی تصدیق ان کے روز مرہ کے معمولات سے اب بھی ہوتی ہے۔ نکاح اور ولیمے کی تقریبات نے نئے شادی شدہ جوڑے کو دنیا بھر میں یگانگت عطا کی تھی۔ عمران خان کی نئی ازدواجی زندگی کی کامیابی کے لیے ہر طرف دعائیں سنائی دے رہی تھیں۔ کپتان کی دوسری شادی کی گونجتی شہنائی میں پہلی شادی کی بازگشت بھی سنائی دی تھی۔ اب ایک مرتبہ پھر ایسا ہو رہا ہے۔ کپتان کی پہلی شادی پاکستانیت اور مٹی سے وابستگی اور وارفتگی پر قربان ہوئی اور اس سارے فسانے میں کوئی ایک مقام بھی ایسا نہیں جہاں عمران خان کو ذمہ دار ٹہرایا جائے۔

عمران خان نے کرکٹ کے میدان میں قدم رکھا تو کامرانی نے آگے بڑھ کر اُن کے قدم چومے۔ کامیابیوں، شخصیت کی کشش اور سحر نے اُنہیں خیالوں کے شہزادے کا روپ دے دیا۔ اس پاکستانی لیجنڈ کی ابتدائی زندگی ایک یورپین ’’ پلے بوائے ‘‘کی عکاس تھی، 80 کی دہائی میں جب عمران نے کرکٹ کی دنیا کو اپنے سحر میں پوری طرح جکڑا ہوا تھا تو وہ گلیمر کی دنیا کے لئے بھی ناگزیرہو چکے تھے اور دنیا بھر کی خواتین کا مرکزِ نگاہ بنے ہوئے تھے۔ بھارتی دوشیزائیں تو اُ ن کے ارد گرد اس طرح سے منڈلاتی رہتی تھیں جیسے تتلیاں پھول کا طواف کرتی ہیں۔ 1992 ء میں ورلڈ کپ جیتنے کے بعد عمران شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیے۔ کینسر ہسپتال تعمیر کرنے کی ان کی خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پاکستانی عوام نے اہم کردار ادا کیا۔ والدہ شوکت خانم کی وفات کے بعد اور کینسر ہسپتال کی تکمیل کے مراحل میں عمران خان کی زندگی نے بدلنا شروع کر دیا۔ خود سر عمران خان جو ایک پلے بوائے کی سی زندگی گزار رہا تھا، اچانک خودی کا پیکر بن گیا۔ ان کے فیملی ذرائع بتاتے ہیں کہ ’’ عمران خان کو کہیں سے علامہ اقبال کی مشہور نظمیں شکوہ، جوابِ شکوہ کی کاپی ہاتھ لگی۔ عمران نے ان نظموں کو کئی بار پڑھا لیکن سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ عمران نے اپنے والد اکرام اللہ خان نیازی مرحوم سے ان دونوں نظموں اور ان کے خالق کے بارے میں دریافت کیا۔والد کی طرف سے شکوہ، جواب ِ شکوہ کی تشریح ان کے من کو اس قدر بھائی کہ وہ اقبال کے دیوانے ہو گئے۔ مولانا نیازی ؒ اور عمران خان کے گھرانے کا تعلق بہت گہرا اور پُرانا تھا۔ عمران خان کی بہن کے نکاح کے موقع پر عمران خان کی مولانا نیازی ؒ سے کچھ دیر گفتگو ہوئی مولانا نیازی ؒ نے دورانِ گفتگو اپنی گرجدار آواز میں علامہ اقبال ؒ کا کلام پڑھا تو مغرب کی چکا چوند میں جوانی کے ایام گزارنے والے عمران بے حد متاثر ہوئے۔

جمائما ہی کے اصرار پر عمران خان لاہور چھوڑ نے اوراسلام آباد منتقل ہونے پر آمادہ ہوئے تھے۔ جمائما نے’’ سوشل وائف ‘‘بننے کی بہت کوشش کی لیکن عمران نے سختی سے منع کر دیا

عمران خان کے اس سے پہلے کئی برطانوی لڑکیوں کے ساتھ اسکینڈل منظر عام پر آچکے تھے۔ موڈریٹ اور سکیولر عمران خان نے اگرچہ زیادہ وقت برطانوی دوشیزاؤں کے جُھرمٹ میں گزارا۔ لیکن انہوں نے کسی لڑکی سے رومانس نہیں کیا۔ وہ جانتے تھے کہ یورپ کی تمام امیر کبیر حسیناؤں کا مسئلہ ایک ہی ہوتا ہے۔ وہاں شہرت یافتہ نوجوانوں، اداکاروں، اور کھلاڑیوں سے شادی کرنے کے لئے مقابلے بازی کا رُجحان بہت زیادہ ہے۔ برطانیہ کی شہزادی لیڈی ڈیانا ہوں، سیتا وائٹ ہوں یا جمائما اعلیٰ طبقے کی وہ خواتین تھیں۔ جو شوہر سے زیادہ شہرت کو عزیز رکھتی ہیں۔

عمران خود کہتے تھے کہ( اُس وقت تک ) انہوں نے زندگی میں اگر کسی سے محبت کی، تو وہ ایما سارجنٹ تھیں جن سے ان کی شادی نہیں ہو سکی۔ انہوں نے ایماسارجنٹ سے شادی کے لئے اپنی والدہ سے اجازت طلب کی تھی لیکن ان کی والدہ نے اس شادی کی اجازت نہیں دی تھی۔ جس کی وجہ سے عمران خاموش ہو گئے اور ایما سارجنٹ نے کوئی نیا ساتھی تلاش کر لیا۔ اس کے بعد عمران خان اور سیتا وائٹ کے درمیان دوستی ہو گئی۔ یہ دوستی رفتہ رفتہ اس قدرمضبوط ہو گئی کہ سیتا وائٹ عمران خان سے شادی کی خواہش لے کر پاکستان آ ئی۔ اُس نے زمان پارک لاہور میں عمران خان کے والدین سے کئی ملاقاتیں کیں۔ وہ عمران خان کو اپنی زندگی کا ساتھی بنانے کے لئے بہت سے پاپڑ بیلتی رہیں۔ لیکن اُسے کامیابی نہیں ہوئی۔ عمران خان کے قریبی ذرائع کے بقول ’’سیتا وائٹ‘‘ نے مسلمان ہونے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ سیتا وائٹ کے بعد جمائما گولڈا سمتھ شادی کے لئے دوسری اُمیدوار تھیں۔ عمران خان کو لاہور کے ایک عالم دین نے مشورہ اور تجویز دی کہ اگر جمائما اسلام قبول کرنے کا عہد کر لے تو شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بلکہ یہ اسلام اور پاکستان کی عظیم خدمت ہو گی۔ اس شادی سے پہلے عمران خان کے روز و شب سوچ بچار میں گزرے۔

جمائما گولڈ سمتھ سے عمران خان کی شادی کی خبر پاکستانی عوام کو پسند نہیں آئی تھی۔ عمران خان کے پرستارایک یہودی خاندان سے رشتہ جوڑنے پر دل گرفتہ تھے۔ پاکستانی میڈیا نے اس شادی کو تنقید کا موضوع بنایا تھا۔ پاکستانیوں کا غصہ تو سمجھ میں آتا تھا لیکن اس شادی کے اعلان سے برطانیا میں بھی اکثریت کے ماتھے پر شکنیں اُبھر آئی تھیں۔ لیکن برطانوی شہزادی ڈیانا کی قریبی دوست جمائما گولڈا سمتھ نے اپنی تعلیم، مُلک بلکہ مذہب کو بھی خیر باد کہہ دیا اور اسلام قبول کرکے پاکستان آکر ایک روایتی بیوی بننے کو پسند کرنے کا تاثر دیا تھا۔

جمائما کو شادی سے پہلے لاہور سے شدید نفرت تھی۔ عمران خان مشترکہ خاندانی نظام ( جوائنٹ فیملی سسٹم ) کے حامی تھے جبکہ جمائما خان اس نظام سے دور بھاگتی تھیں۔ اس کا شروع سے ہی اصرار تھا کہ بچے انگلینڈ میں پڑھیں گے اور عمران بھی انگلینڈ میں بسیرا کریں۔ اس دوران جمائما معدے کے مرض میں مبتلا ہو گئیں۔ جمائما ہی کے اصرار پر عمران خان لاہور چھوڑ نے اور اسلام آباد منتقل ہونے پر آمادہ ہوئے تھے۔ جمائمانے’’ سوشل وائف ‘‘بننے کی بہت کوشش کی لیکن عمران نے سختی سے منع کر دیا۔ جمائما نے اپنا اسلامی نام رکھا، دوپٹہ اوڑھا اور پاکستان سے اپنی محبت کاا ظہار کیا، لیکن جمائما مشرقی بیوی نہ بن سکیں۔ جبکہ عمران خان کے گھر کا ماحول رفتہ رفتہ اسلامی سانچے میں ڈھلتا جا رہا تھا۔ پھر اچانک جمائما خان لندن چلی گئیں۔ لندن میں قیام کے دوران وہ بار بار عمران کو پیغام بھیجتی رہیں کہ ’’ پاکستان چھوڑ کر یہاں آجاؤ! مجھے رکھو یا پاکستان کو کسی ایک کا انتخاب کر لو ‘‘۔ ان پیغامات کے حوالے سے عمران خان کے ایک قریبی دوست کا کہنا ہے کہ عمران اپنا گھر بسانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے۔ لیکن پاکستان چھوڑنے کے مطالبے پر وہ ہر بار ایک ہی جواب دیتے تھے کہ ’’ میں پاکستان نہیں چھوڑ سکتا، شادی سے پہلے میں تمہیں بتا چُکا ہوں کہ تمہیں باقی زندگی پاکستان میں گزارنی ہو گی ‘‘۔

عمران خان نے مغربی تہذیب کا اصل چہرہ پڑھ لیا تھا۔ان دنوں عمران خان نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’ دو ثقافتوں کے درمیان ہونے والی شادیوں میں بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔ ‘‘ عمران خان کا ہمیشہ سے یہ خیال رہا ہے کہ تہذیبوں کے تصادم کے ماحول میں تہذیبوں کے ملاپ کی باتیں محض کتابی اور خیالی ہوتی ہیں۔عمران خان نے برطانیا جا کر اس رفاقت کو ختم کر دیا۔ لیکن ترکِ تعلقات کا خوشگوار پہلو یہ تھا تمام مراحل انتہائی خوش اسلوبی سے طے ہوئے۔ قاسم خان اور سلمان خان کی اسلامی تربیت کی ضمانت لی گئی۔ عمران خان نے جس طرح سے یہ معاملہ ختم کیا تھا وہ ان کی اسلام سے وابستگی اور پاکستان سے دلبستگی کا خوبصورت اظہار تھا۔ لیکن پھر بھی طلاق کا لفظ رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے۔ مغربی معاشرے کی کسی لڑکی کے لئے اس ’’ناپسندیدہ عمل‘‘کے معنی شاید بہت معمولی ہوں لیکن مشرقی معاشرے میں طلاق کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔

عمران خان کی نئی زندگی کی شروعات سے ہی تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی میڈیاسے وابستہ ایک مخصوص طبقہ اگرچہ حاسدینِ عمران کی خواہشات کو خبر بنانے میں مصروف ہے لیکن پاکستانی عوامی کی اکثریت جس قسم کے تبصروں اور گفتگو میں مگن ہے، اس ساری گفتگو کا حُسن یہ ہے عمران خان اور ریحام خان کی کامیاب زندگی کی دعائیں کی جا رہی ہیں۔ ہماری بھی یہی دعا ہے کہ عمران خان اور ریحام کا بندھن کامیابی ازدواجی زندگی کی مثال بنے۔


متعلقہ خبریں


جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ وجود - بدھ 21 اگست 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...

جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر