وجود

... loading ...

وجود

گورنر سندھ کا نیا سیاسی سفر؟

منگل 22 ستمبر 2015 گورنر سندھ کا نیا سیاسی سفر؟

ishrat-ul-ebad

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کھلم کھلا رینجرز کی تعریف کرکے اپنا پالیسی بیان جاری کردیا جو اس امر کا اشارہ ہے کہ اب ایم کیو ایم سے ان کی راہیں واقعی جدا ہو چکی ہیں۔ وہ اب ایم کیو ایم کے گورنر نہیں بلکہ وفاق کے نمائندے ہیں۔بظاہر یہ چھوٹی سی بات ہے لیکن اس کے اثرات جلد ظاہر ہونے والے ہیں۔ دبے الفاظ میں کہا جاسکتاہے کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے مستقبل کی علیحدہ راہیں چن لی ہیں اب وہ چاہیں تو کھل کر کام کرسکتے ہیں۔ اس سے قبل ایم کیو ایم نے اعلانیہ شکوہ کیا تھا کہ جب چند ماہ قبل نائن زیرو پر رینجرز نے چھاپہ مارا تو گورنر سندھ نے اسے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور اگرایسا ممکن نہ تھاتوکم از کم انہیں احتجاجاًمستعفی ہوجانا چاہیے تھا اور واپس اپنی پارٹی کو جوائن کرلینا ہی ان کیلئے بہتر تھالیکن انہوں نے ایسا بھی نہیں کیا جس کی وجہ سے ایم کیو ایم نے گورنرسندھ سے’’بول چال‘‘ بند کردی تھی اور تمام ذمہ داران کو حکم دیا گیا کہ وہ گورنر صاحب سے رابطہ نہ رکھیں لیکن کہا جاتا ہے کہ گورنر سندھ نے مختلف ذرائع سے ایم کیو ایم کے کئی اہم افراد کو رابطے میں رکھا۔کسی کو عید کارڈ بھیجے کسی کو فون کیا مشترکہ دوست کے ذریعے کسی کی خیریت دریافت کی تو کسی کا حال چال پوچھااور کسی نہ کسی طرح رابطوں کا سلسلہ نہیں منقطع ہونے دیاجو اب تک برقرار ہے کراچی کے سیا سی حلقوں میں چہ مگوئیاں عام ہیں کہ گورنر صاحب ایم کیو ایم میں گروپ بندی کیلئے کام کررہے ہیں لیکن فوری طور پر اس کا ثبوت نہیں مل سکانہ ہی ایسی کوئی کوشش نظر آئی کہ گورنر صاحب اپنی سابق پارٹی میں کوئی دھڑا بنارہے ہیں یا کسی خاص گروپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ رینجرز کے اعلیٰ حکام سے قریبی رابطہ رکھنے والے بعض افراد وثوق سے کہتے ہیں کہ رینجرز کی پلاننگ میں کسی طرح بھی یہ بات شامل نہیں کہ سیاسی جماعت کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا جائے۔ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ گورنر صاحب ایسا کیا کررہے ہیں کہ ایم کیو ایم ان سے ناراض ہے اور خود گورنر صاحب بھی ایسی صورتحال سے نکلنے کے لئے استعفیٰ دینے کی پیشکش بھی کئی بارکرچکے ہیں۔ گورنر سندھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جب بھی وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کرتے ہیں کہ مجھے فارغ کردیاجائے میرا استعفیٰ منظور کرلیاجائے مجھے آزاد کردیاجائے تو ہر بار میاں نواز شریف انہیں تھوڑے دنوں کے لئے’’ساتھ ساتھ ‘‘چلنے کے لئے آمادہ کرلیتے ہیں اورگورنر صاحب بھی مان جاتے ہیں۔ ایک دو بار تو ایسا ہوا کہ نواز شریف ڈاکٹر عشرت العبادکو مناتے مناتے ان کی سکیورٹی بھی بڑھا گئے۔ لگتا ہے کہ گورنر سندھ کو مستقبل میں کوئی اہم ذمہ داری بھی مل سکتی ہے کیونکہ سندھ میں دوسیاسی بحرانوں میں سے کوئی ایک کسی بھی وقت سنگین ہوسکتا ہے (1)گورنر راج کا نفاذ جوکہ آئین سے ماورا بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لئے صدر مملکت کوئی آرڈیننس یا صدارتی حکم نامہ جاری کرسکتے ہیں (2)پیپلزپارٹی اجتماعی استعفے دے دے اور وفاق حکومت چلانے کے’’ایگزیکٹو پاورز‘‘گورنر سندھ کو منتقل کر دے۔اب یہ حکم نامہ قانونی ہوگا یا غیر قانونی آئینی ہوگایا غیر آئینی یہ بحث اپنی جگہ لیکن اِسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر کے پانچ سے چھ ماہ کا ’’اسٹے آرڈر‘‘ آرام سے حاصل کیا جاسکتاہے۔ سندھ کے بارے میں ایوب کھوڑو نے کہا تھاکہ ’’ سندھ کے موسم ‘‘اور لیڈر کا کوئی اعتبار نہیں کہ کب بدل جائے۔

گورنر سندھ کو مستقبل میں کوئی اہم ذمہ داری بھی مل سکتی ہے کیونکہ سندھ میں دوسیاسی بحرانوں میں سے کوئی ایک کسی بھی وقت سنگین ہوسکتا ہے

گورنر سندھ قسمت کے دھنی ہیں انہوں نے کئی حکمرانوں کو اپنی آنکھوں سے جاتے دیکھا ہے۔کئی کو الوداع کہا جبکہ بعض کو الوداع کہنے کا انہیں موقع ہی نہیں ملا گورنر سندھ کی زندگی کا دلچسپ باب یہ ہے کہ کئی بار انہوں نے خود اپنی رخصتی کی خبریں اخبارات میں پڑھیں۔کبھی استعفے کی خبروں کی تصدیق اور کبھی خاموش رہ کر ان کی تردید بھی کی۔ گورنر سندھ نے اپنے آنے جانے کی خبروں کے ساتھ 12سال گزار دیئے ۔لگتا ہے کہ ابھی اقتدار کی ’’خار دار‘‘ کرسی سے ان کی جان نہیں چھوٹے گی۔ کہا جاتا ہے کہ اقتدار قسمت سے ملتا ہے لیکن کراچی میں کہا جاتا ہے کہ ایسا گورنر قسمت سے ملتا ہے جو کسی کے ساتھ بھی چل سکتا ہے اور سب کو چلتا بھی کرسکتا ہے۔

پیپلز پارٹی نے دھمکی دی ہے کہ وہ ’’خود ‘‘کو بچانے کیلئے رینجرز کی ’’پاورز‘‘میں کمی پر غور کررہی ہے جس کیلئے سندھ اسمبلی میں ترمیمی بل بھی لایا جائے گا۔اب سوال یہ ہے کہ گورنر سندھ جیسے ’’اسپیڈ بریکر‘‘کی موجودگی میں یہ بل سندھ اسمبلی میں کیسے پیش ہوگا؟اور گورنر اجلاس چلنے بھی دیں گے یا نہیں؟اور اگر اجلاس ہوبھی گیا تو کیا گورنر صاحب بل پر دستخط کر دیں گے ؟یہ آسان کھیل نہیں ہے۔مرحوم پیر پگارا نے کہا تھا کہ محمد خان جونیجو (سابق وزیر اعظم )نے اگر یہ سوچا بھی کہ ضیا الحق (صدر)کے اختیارات کم کردیں گے تو ضیا الحق انہیں نکال باہر کریں گے اور ایسا ہی ہوا جونیجو صاحب اقتدار سے باہر ہوگئے اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف نے اپنی پارٹی کے سربراہ محمد خان جونیجو کا ساتھ دینے کے بجائے جنرل ضیا الحق کا ساتھ دیا۔موجودہ صورتحا ل میں تو سارا کھیل نواز شریف کے ہاتھ میں ہے دیکھنا یہ ہے کہ وہ کس کی وکٹ کس طرح اڑاتے ہیں؟


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین پی پی رہنما نثار کھوڑو پر پھٹ پڑے وجود - پیر 05 ستمبر 2022

پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کو سیلاب متاثرین نے گھیرلیا۔ پی پی رہنما سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ کے دوران لاڑکانہ کی تحصیل باقرانی پہنچے تو سیلاب متاثرین پی پی رہنما پر پھٹ پڑے۔ سیلاب متاثرین نے نثار کھوڑو کو دیکھ کر نعرے بازی شروع کردی۔ پی پی رہنما نے گاڑی سے اتر کر انکے م...

سیلاب متاثرین پی پی رہنما نثار کھوڑو پر پھٹ پڑے

ایم کیو ایم رہنما سہیل منصور سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے حق میں دست بردار وجود - اتوار 20 فروری 2022

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ سہیل منصور نے سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو کے حق میں دست برداری کا اعلان کردیا۔ الیکشن کمیشن کے دفتر میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور نثار کھوڑو کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ سہیل منصور نے ایم کیو ایم کی رابطہ...

ایم کیو ایم رہنما سہیل منصور سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے حق میں دست بردار

وزیربلدیات ناصرشاہ کی سابق گورنرعشرت العباد کو پاکستان آکر سیاسی کردار ادا کرنے کی درخواست وجود - منگل 26 اکتوبر 2021

سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے سابق گورنر سندھ عشرت العباد خان کو پاکستان آکر سیاسی کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر سندھ ناصر حسین شاہ نے سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے دبئی میں ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیا...

وزیربلدیات ناصرشاہ کی سابق گورنرعشرت العباد کو پاکستان آکر سیاسی کردار ادا کرنے کی درخواست

سراج درانی اور نثار کھوڑو کیخلاف تحقیقات‘ غیر قانونی بھرتیوں اور خوردبرد کا الزام شہزاد احمد - جمعه 30 ستمبر 2016

نیب نے سندھ کے محکمہ بلدیات میں ہزاروں غیرقانونی بھرتیوں اور صوبائی اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں خوردبرد کے حوالے سے مطلوبہ شواہد حاصل ہوجانے کے بعد سابق صوبائی وزیر بلدیات اور موجودہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی اور موجودہ وزیر زراعت وسابق اسپیکر صوبائی اسمبلی نثار ...

سراج درانی اور نثار کھوڑو کیخلاف تحقیقات‘ غیر قانونی بھرتیوں اور خوردبرد کا الزام

مجوزہ مدرسہ بل: حکومت یکطرفہ ٹریفک چلانا چاہتی ہے‘تنظیمات مدارس ابو محمد نعیم - هفته 24 ستمبر 2016

حکومت سندھ کی جانب سے مدارس کی اصلاح کے لیے تیار کئے گئے بل کو تنظیمات مدارس نے مسترد کردیا ہے۔ مدارس دینیہ کے قائدین اس پر تشویش کااظہار کررہے ہیں اس بل پر ان سے مشاورت نہیں کی گئی یہ لگتا ہے کہ قانون سازی بھی خفیہ طور پر کی جارہی ہے ان علماء کے خیال میں رجسٹرڈ مدارس کو اس بات ک...

مجوزہ مدرسہ بل: حکومت یکطرفہ ٹریفک چلانا چاہتی ہے‘تنظیمات مدارس

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور، کابینہ بھی تحلیل وجود - جمعرات 28 جولائی 2016

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے گورنر سندھ عشرت العباد کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے انہوں نے منظور کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں آٹھ سال تک وزیراعلیٰ رہنے والے قائم علی شاہ اپنی کابینہ کے ارکان نثار کھوڑو، ناصر شاہ، مکیش کمار چاؤلہ، منظور وسان اور دیگر کے ہمراہ گورنر ہاؤس پہن...

قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور، کابینہ بھی تحلیل

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر