... loading ...
(اور پوچھتے ہیں) پڑھے لکھے، ان پڑھ؛مسلمان ،غیر مسلم؛ دکھیارے اور خوشحال۔۔۔ سب ہی بالآخر کم از کم یورپ یا امریکا میں کیوں آن کرآباد ہونے کی طلب رکھتے ہیں ۔
شامی عراقی اور اب تو کثرت سے بسوں میں سوار ہوکر ترکی پہنچنے والے افغان مہاجرین جو کسی طرح یورپ پہنچنا چاہتے ہیں دور حاضر کی نجاشی، جرمن چانسلر انجیلا مارکل کا ہلکا سا یہ طعنہ بھی سر جھکا کر سہہ لیتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ میونخ سے زیادہ قریب تھے۔
آسان سا جواب تو یہ ہے کہ وہاں تو سب ہی پناہ گیر ہیں۔
ترکی کے صدر طیب اردگان صاحب کا ارشاد ہے کہ امریکاکولمبس سے تین صدیاں قبل یعنی بارہویں صدی میں مسلمانوں نے دریافت کیا تھا۔اب یہ خیال بھی عام ہے کہ ان سے پہلے بھی وائی کنگز، چینی،عرب،اطالوی، برطانوی اور پولی نیشینین باشندے یہاں آن کر آباد ہوئے تھے۔یہ ایک طرح کی نئی دنیا (the New World )ہے۔امریکا میں سرکاری طور پر کولمبس کو ہی امریکاکی دریافت کا سہرا پہنایا جاتا ہے اورہر سال اکتوبر کی دوسری سوموار کو وہاں کولمبس ڈے منایا جاتا ہے۔ یہی جرم دریافت ہے جس کی سزا مسلمانوں کو مل رہی ہے،کبھی محمد احمد کو پنسل بکس میں گھڑیال فٹ کرنے کی پاداش میں تو کبھی امریکی صدراتی انتخاب کی مہم میں تازہ وارد ہونے والے ری پبلکن سیاہ فام امیدوار اور بے حد قابل نیورو سرجن بین کار سن کا یہ اعلان کہ کسی مسلمان کو کبھی بھی امریکاکا صدر نہ بننے دیا جائے کیوں کہ اسلام امریکی آئین کی روح سے متصادم ہے۔ ان کی اس بات کو اگر درخور اعتنا سمجھا جائے تو دو دل چسپ نکات جنم لیتے ہیں ۔
۱۔اگر اسلام سے سچی وابستگی کو ہی معیارِ حکمرانی سمجھا جائے تو مسلمان خلفائے راشدین کے بعد کہیں کے بھی حکمران بننے کے اہل نہ تھے بلکہ اگر عمر بن عبد العزیز کو درمیان سے نکال لیا جائے تو باقی مسلمان حکمران اتنے ہی اچھے، بُرے تھے یا ہیں جتنے اسٹالن، ایدی امین، مارکوس ،کلنٹن اور مرارجی ڈیسائی تھے۔
۲۔دوسرے اُوباما اور ہلیری کلنٹن سے پہلے نہ کسی سیاہ فام اور نہ ہی کسی خاتون نے صدر بننے کی جرات کی تھی۔ایسا کہاں ہواتھا کہ امریکی میوزیم آف ماڈرن آرٹ میں انہی دیواروں پر جہاں پکاسو، گوگاں ، شگال ، ڈالی اور فریڈہ کاہلو جیسے عظیم مصوروں کے فن پارے آویزاں ہیں ،وہیں ہمارے کراچی کی سحر شاہ کے پرنٹس بھی آویزاں ہوں گے ،جنہیں دیکھ کر ہماری آنکھیں وفور تفاخرسے نم آلود ہوجائیں گی ۔پورے افریقا، مشرقِ وسطی ،بھارت ،چین، اور دیگر ایشیائی ممالک کے کسی اور آرٹسٹ کو یہ سعادت نصیب نہ ہوئی ۔اتفاق مان لیں تب بھی ہمیں بہت اچھا لگا۔وہاں امریکا میں علم و فن کی دنیا میں بڑا مرتبہ بے وجہ نہیں ملتا۔ بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑہ کے نیویارک کی ہر بس اور دیوار پر آنے والی ٹی وی سیریز Quantico کے اشتہار دیکھ کر تامل ناڈو کی امریکا میں مقیم پچاس برس کی آیا سری میگھا بھی تو خوش ہوتی ہے۔
بین کارسن جس قدر کسی مسلمان کے صدر بننے سے نالاں دکھائی دیتے ہیں ان کے لیے یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کیا امریکہ تواتر سے تیسری مرتبہ ایک سیاہ فام امریکی کو ،پہلی بار کسی خاتون کو صدر بنانے پر آمادہ ہے۔ ہم مسلمانوں کا کیا ہے ؟ہم تو ان عشاق بے نیل و مرام میں سے ہیں جو ایسے خوش گمان ہوتے ہیں کہ ہر جا اپنے غیر امریکی قرابت داروں کو ان کے میڈیا کے چبائے ہوئے عدم مساوات کے اعتراضات کے جواب میں یہ کہہ کر چپ کراتے رہتے ہیں کہ ع
بے شمار افراد امریکا آن کر آباد ہونا چاہتے ہیں۔امریکا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں ان کے آئین کی 14 ؍ویں ترمیم کی رو سے پیدائش کے ساتھ ہی آپ کو شہریت اور پاسپورٹ مل جاتا ہے۔اس پاسپورٹ پر سفر کرنے والے والوں کو160 ممالک کا ویزہ درکار نہیں ہوتا۔پاسپورٹ پوسٹ آفس سے ملتا ہے اور امریکا میں ایسے بے شمار باشندے ہیں جو ساری عمر پاسپورٹ ہی نہیں لیتے ۔ یہ لوگ دہلی کے اس کرخندار کی طرح ہیں جو ایک طویل سیاحت کے بعد لوٹے تو مستنصر حسین تارڑ کے بوجھل ، طلسماتی ،تخیلاتی اور طویل سفر ناموں کی بجائے اپنا احوال سفر ایک جملے میں لپیٹ دیا کہ ـ’’ جو مزہ فجو کے چوبارے میں، وہ نہ بلخ میں نہ بخارے میں۔ـ‘‘ مگر دل لگ جائے، پھب جائے تو امریکا واقعی بلخ و بخارہ ہے۔
چینی جو بے حد ذہین ، محنتی، کاروباری، دنیا دار اور پتھر سے بھی خون نچوڑلینے کے ماہر ہیں ۔اُن کے ہاں تو اس امریکی رعایت کا بڑا خاص فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ایک خاص قسم کے سفر جسے Maternity Tourism کہتے ہیں ،چینی مائیں جن کے پاس سرمائے کی بہتات ہے وہ ڈالروں سے لدی پھندی کیلی فورنیا آتی ہیں اورامریکا کی آبادی میں اضافہ کرکے واپس لوٹ جاتی ہیں۔ لاس اینجلس میں جہاں چینی باشندے کثرت سے آباد ہیں، ایک ایسے ہی Maternity Hotel پر پچھلے دنوں چھاپہ بھی پڑا تھا۔ممکن ہے ٹی وی اینکر اقرار الحسن کچھ دنوں میں اپنی سر عام کی ٹیم کے ساتھ ا س گھناؤنے کاروبار کا سراغ لگانے پہنچ جائیں اور امریکا ہوش کے ناخن لے کر قوم کو ہماری طرح اٹھارویں آئینی ترمیم دینے کی پوزیشن میں آجائے اور اوباما اپنے غیر صدارتی ایام میں ہمارے کسی سابقہ صدر کی طرح اترا کر کہہ سکیں، لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں میرے دور صدارت میں ،میں نے امریکی عوام کو کیا دیا تو میں نے Maternity Tourism جیسے فتنے کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔
لیکن یہ سب یہاں کیوں آتے ہیں؟ تو جواب تین شہر اور پانچ کرداروں پر محیط اس کی یکسانیت اور سچائی آپ کو خود احتسابی کے ایک غار میں دھکیل دی گی۔
’’جہاں ڈھیر ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے‘‘ وہیں ،آذر بائیجان کی گل نارا نیویارک میں بیلے ڈانسر ہے۔ناچتی ہے تو دیدہ و دل اس کی حشر سامانیوں اور تھرکتے قدموں تلے فرش ومخمل ہوجاتے ہیں۔باکو میں پڑھتی تھی بحرین میں کسی امریکی کو اچھی لگی تو ’’توُآگے اور میں پیچھے‘‘ گنگناتی ہوئی امریکا آگئی۔اُسے دن میں ایک بڑی بی کے کتّے سنبھانے کے تین ہزار ڈالر ملتے ہیں ،شام میں ہوٹلوں میں رقصِ شرقی کا مظاہرہ۔کُل ملاکے چھ ہزار ڈلر ،ایک بچی بغیر شادی کے۔
جوزان ،افغانستان کا مہاجر سعد اللہ قونیا، ترکی میں کلپتا ہے، اُس کا بھائی جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ وہ رہ گیا،پیسے نہیں تھے کہ دونوں بھائی ملاحوں کو ادا کرتے۔
گوہاٹی (بہار شریف ،بھارت ) کے پردیپ کے والد دہلی میں سرکاری انجینئر ہیں ۔یہ نیویارک میں ان دنوں ٹیکسی چلارہا تھا۔ ویسےایک عمدہ ڈگری کے لیے کوشا ں ہے۔ٹیکسی ڈرائیور کو پیسے اچھے مل جاتے ہیں اور کام کے اوقات بھی بہت لچکیلے ہوتے ہیں۔
ڈرانگو، میکسیکو کی ریگینا ایک پاکستانی فوڈ جوائنٹ میں ویٹریس ہے ۔گھبرائی گھبرائی سی، بے حد محنتی، ہاتھ جوڑ کے نمستے کے انداز میں’’السلام علیکم‘‘ کہتی ہے۔ حافظ طاہر اشرفی اور مفتی منیب الرحمان کو یہ سلام برا لگے تو لگے، ہمیں ناگوار نہیں گزرتا،مالک سے ہم نے کہا ـ’’اس بے چاری کو ٹھیک سے سلام کرنا تو سکھا دوــ‘‘ تو وہ کہنے لگا ـ’’ ایتھے ساڈے کول ہندو ،مسلمان دویں کھاندے نے ، ایدے سلام توں کم چل جاندا ۔ اے بوت پڑھی لکھی کڑی ہے۔ماسٹر کردی پئی ایـ۔میرے تہاڈے توں چنگی انگلش بولدی ایـ‘‘ اس نے ہمیں بھی لپیٹ دیا۔
ابریش کے والد کسٹم کے ایک بہت اودھم مچانے والے افسر تھے۔پینڈو ماں کراچی کے ہر بڑے بوتیک کے کپڑے زیب تن کرچکی ہے ،ہزار گز کا بنگلہ بھی ہے نوکر چاکر زمین داری کیا کچھ نہیں ،وہیں ایک کاروباری فیملی کی تانیا بھی تھی ،سب کے ایک سے حالات۔یکساں آسودگی۔یہ بھی امریکا جانے کے لئے بے چین ہیں۔
سب کے مشترکہ جواب کا خلاصہ :
’’ہم ایک ایسے ملک کے فرد ہیں جہاں حالات پہلے سے زیادہ خراب ہورہے ہیں۔سدھار کی کوئی امید نہیں۔ہمارے والدین نلکے کا پانی بے خوف پیتے تھے۔ہماری زندگی ہمیں ایک دفعہ جینے کو ملی ہے۔ہم کیوں نہ ایسے ملک میں یہ زندگی گزاریں جہاں ہم خوف سے عاری ہوں ۔جہاں ہمیں محنت کا بھرپور صلہ ملے۔مجھے اپنے ملک میں آئندہ پچاس سال تک صورت حال بدلتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔ـ‘‘
کیا واقعی !باکو،جوزان، گوہاٹی،ڈرانگو اور کراچی میں حالات اچھے ہونے کی کوئی امید نہیں!
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق سوال پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نااہلی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان کی اندرونی سیاست میں دخل اندازی نہیں کر سکتے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک ب...
امریکا میں چار بہنوں نے 389 سال کی مجموعی عمر کا گینیز عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ امریکی ریاست جنوبی ڈکوٹا شہر سیو فالز سے تعلق رکھنے والی چاروں بہنوں کی مجموعی عمر 22 اگست کے مطابق 389 سال اور 197 دن ہے۔ ان بہنوں میں 101 سالہ آرلووین جانسن، 99 سالہ مارسین جانسن، 96 سالہ ڈو...
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عالمی برادری سے چین کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ روس فوری خطرہ ہے لیکن چین سے عالمی نظام کو زیادہ سنگین خطرات لاحق ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلن...
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی تب آتی ہے جب ہر شہری ذمہ داری لیتا ہے، سیکیورٹی فوج نہیں عوام دیتی ہے، امریکا کے وزیر خارجہ کا بیان ہے کہ بھارت کو کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ وہ ایک آزاد ملک ہے، توپھر ہم کیا ہیں؟ طاقتور ملک ہم پر غصہ ہو گیا جس نے کہا کہ آپ...
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے امریکا کا نام لے لیا۔وزیراعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا اور اس دوران انہوں نے خارجہ پالیسی پر بات کی۔وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے امریکا کا نام لیا اور پھر غلطی کا ...
یوکرین پر حملے کے بعد امریکا نے سلامتی کونسل میں روس کی مستقل رکنیت ختم کرنے کے طریقوں پرغور شروع کردیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مستقل اراکین کی رکنیت ختم کرنے کے لیے یو این چارٹرمیں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے امریکا کی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین نے اراکین کانگریس ...
روس نے کہا ہے کہ یورپ کی جانب سے پابندیوں کے جواب میں وہ تخفیف اسلحہ معاہدوں سے علیحدہ ہوسکتے ہیں۔اپنے بیان میں ڈپٹی ہیڈ روسی سکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ مغرب سے تعلقات مکمل ختم کرسکتے ہیں، ممکن ہے کہ پھر روس اور مغرب ایک دوسرے کو دوربین سے دیکھیں۔واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد...
روس نے یوکرین پرحملہ کردیا جس کی جوابی کارروائی میں 5 روسی طیارے اورایک ہیلی کاپٹرتباہ کردیا گیا۔جبکہ یوکرائن کے صدرنے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے ٹیلی ویژن پر ایک حیران کن بیان میں کہا کہ میں نے فوجی آپریشن کا فیصلہ کر...
امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے اعلیٰ سفارت کاروں کی میلبورن میں اپنے چار رکنی اتحاد(کواڈ)کی نشست ایشیا پیسفک خطے میں چین کی بڑھتی طاقت کو ختم کرنے کے لیے امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے اعلی سفارت کاروں نے میلبورن میں اپنے چار رکنی اتحاد(کواڈ) کو مزید مضبوط کرنے کے...
حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...
عالمی بنک نے امریکا، یورو کے خطے اور چین میں اقتصادی ترقی میں سست روی کی پیشین گوئی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی بلند سطح، آمدن اور اخراجات میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات اورکورونا وائرس کی نئی اقسام سے ترقی پزیرمعیشتوں کی بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی بنک نے...
وزیراعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے اعتراف کیا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی امریکا کے اثر سے آزاد نہیں ہے۔ایک انٹرویومیں ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ قرض لیتے رہیں گے تو خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اخراجات کو پورے کرنے کے لیے باہر سے قر...