وجود

... loading ...

وجود

اکیسویں صدی کے بنی اسرائیل

هفته 19 ستمبر 2015 اکیسویں صدی کے بنی اسرائیل

destruction-of-jerusalem-by-nebuchadnezzar

اللہ تعالی نے جس وقت بنی اسرائیل کو مصر سے نکال کر فلسطین پہنچنے کا حکم دیا اور ان سے یہ مشروط وعدہ کیا کہ اس سرزمین کو ان کے لئے مسخر کردیا جائے گا بشرطیکہ بنی اسرائیل اس سرزمین پر اللہ کا قانون نافذ کریں گے اور آس پاس کی تمام معلوم دنیا کے لئے ایک نمونہ بن کر توحید اور قانون خداوندی کا بولا بالا کریں گے۔ بنی اسرائیل مصر سے ایک بڑی آزمائش کے بعد نکل تو آئے لیکن جو خوئے غلامی اور شیطان پرستی کی علت انہیں وہاں لگ چکی تھی، وہ اس سے چھٹکارہ حاصل نہ کرسکے ۔نتیجہ یہ نکلا کہ وہ فلسطین میں داخل ہونے سے قبل ہی اللہ کی نافرمانی کے مرتکب ہوئے اور سزا کے طور پر چالیس برس کی صحرا نوردی کے بعد فلسطین میں داخل ہوسکے۔لیکن یہاں پہنچ کر بجائے یہاں اللہ کی شریعت کے نفاذ کے لئے جدوجہد کرتے، وہ مقامی بت پرست قوموں کے ساتھ ایسے گھل مل گئے کہ ان میں اور ان بت پرستوں میں فرق کرنا مشکل ہوگیا۔جس کی وجہ سے وہ ذلت کی اسفل ترین پستیوں میں جاگرے۔ اس دوران انبیاء ان کی ہدایت کے لئے آتے رہے لیکن ان کے سیاسی زعما اور مذہبی پیشواؤں نے دنیا پرستی کا وہ کھیل کھیلا کہ الحفیظ والامان۔نتیجہ کے طور پر بابل (عراق) کا بادشاہ بخت نصر ان کی پیٹھ پر قدرت کے ایک کاری کوڑے کی طرح برسااور ان کی تمام سطوت اور اقتدار کو برباد کرکے انہیں غلام بنا کر بابل لے گیا۔اللہ رب العزت نے انہیں ایک اور موقع عنایت کیا اور وہ ستر برس بعد بابل کی قید سے آزاد ہوکر دوبارہ فلسطین میں آباد کئے گئے۔ لیکن جلد ہی اپنی پرانی روش پر آگئے جس کے جواب میں اس مرتبہ یونانی ان کے لئے قہر خداوندی کے طور پر سامنے آئے ۔ بنی اسرائیل نے اس سے سبق سیکھنے کی بجائے یونانیوں کے فواحش اور ثقافت کو ’’روشن خیالی‘‘ سے تعبیر کرکے اپنا لیا۔ یونانی زبان بولنا ان کے لئے’’ ترقی پسندی‘‘ کی علامت بن گیا ۔ عبرانی زبان بولتے ہوئے فیشن کے طور پر اور اپنے آپ کو تعلیم یافتہ گرداننے کے لئے یونانی زبان کے الفاظ بکثرت استعمال کرنے لگے ۔یوں عبرانی اور یونانی زبانوں کے امتزاج سے سریانی زبان نے جنم لیا۔اسی دوران میں ان میں ایک اصلاحی تحریک نے ( جسے تاریخ مقابیوں کی تحریک کہتی ہے) جنم لیا۔ بنی اسرائیل کے صالح اور خدا پرست بندوں نے اس تحریک کے ذریعے بنی اسرائیل کو یونانی استعمار سے نجات دلائی لیکن کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ بنی اسرائیل پرانی روش اور اقتدار کی بندربانٹ میں ملوث ہوگئے اور آپس کی لڑائیاں انہیں اس مقام تک لے آئیں کہ انہوں نے خود ہی رومی جرنیل کو فلسطین پر حملے کی دعوت دے ڈالی ۔یوں آزادی کی نعمت راس نہ آنے کی وجہ سے بنی اسرائیل اب رومیوں کے زیر اقتدار تھے۔ اس دور میں انہوں نے تورات کو مکمل طور پر پس پشت ڈالا اور رومی قوانین کو خدائی قوانین سے زیادہ اہمیت دے دی۔ اگر کوئی اصلاحی تحریک ان میں اٹھتی تواس قوم کے روشن خیال اور لبرل طبقے اس سے متعلق افراد کی مخبری کرتے اور رومی انہیں بغاوت کے الزام میں دھر لیتے۔ رومی چونکہ مقامی افراد کے ذریعے حکومت کرتے تھے اس لئے بنی اسرائیل کے ارباب اختیار حصول اقتدار اور طلبِ جاہ میں اپنی ہی قوم کے افراد کو مخبری کروا کر پکڑواتے۔ یہی وہ روش تھی جس کے تحت اس بدبخت قوم نے حضرت عیسی علیہ السلام کی مخبری کی اور رومی فوج کے ہاتھوں گرفتار کروادینے کی غلط فہمی میں مبتلا کردیئے گئے ۔

بنی اسرائیل کے ارباب اختیار حصول اقتدار اور طلبِ جاہ میں اپنی ہی قوم کے افراد کو مخبری کروا کر پکڑواتے

آج جب ہم وطنِ عزیزکا حال دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ تاریخ بھرپور جبر کے ساتھ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔فلسطین ہی کی طرح جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کو پاکستان نامی فلسطین عطا کیا گیا تھا ۔ہم نے بھی بنی اسرائیل کی طرح اسلام کے نام پر یہ خطہ اراضی حاصل کیا تھا لیکن جس طرح بنی اسرائیل اپنے آپ کو مصریوں کی ذہنی غلامی سے نہ بچا سکے وہی ہم نے کیا کہ انگریز سے آزادی حاصل کرکے بھی ذہنی طور پر انگریز کے ہی غلام رہے ۔ اللہ کے قانون کی بجائے انگریز کے قانون کو اپنے اوپر آج تک مسلط کررکھا ہے۔جس طرح یونانیوں اور رومیوں کی ثقافت اور زبان ان کے لئے روشن خیالی کی مظہر تھی اسی طرح آج مغرب کی شیطانی ثقافت ہمارے لئے قابل تقلید ہے۔جس طرح بنی اسرائیل نے اپنے ہاں اٹھنے والی اصلاحی تحریکوں کو انتہا پسند قرار دے کر رومیوں کی مخبریاں کیں اور اقتدار اور دولت کی خاطر انہیں استعمار کے ہاتھوں فروخت کیاٹھیک اسی طرح ہم نے پاکستان کی بیٹی اور بیٹوں کو امریکیوں کے ہاتھ فروخت کیا۔

جب کسی قوم میں پستی کے بیج بو دیئے جائیں تو اس کی ہوا اُکھڑ جاتی ہے تمام تر طاقت کے باوجود وہ قوم اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو سکتی۔پھر سرعام اس قوم سے مذاق کیا جاتا ہے۔ جس طرح امریکی ڈرون طیاروں سے حملے اور ڈو مور کے مطالبے کرتے ہیں، ہمارے ارباب اختیار اسے پاکستان کی خودمختاری پر ضرب قرار دیتے ہیں اور اسے آئندہ نہ برداشت کرنے کے عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ بنی اسرائیل پر مسلط قوتیں اور ان کے ارباب اختیار بھی اپنی قوم کے ساتھ ایسے ہی مذاق کیا کرتے تھے اور آج یہی مذاق پاکستانی قوم کے ساتھ کیا جارہا ہے۔وہ قبل مسیح کے بنی اسرائیل تھے اور ہم اکیسویں صدی کے بنی اسرائیل ہیں۔جسے یقین نہ ہو وہ تاریخ سے رجوع کرلے۔


متعلقہ خبریں


کابل سے القدس تک محمد انیس الرحمٰن - پیر 03 اکتوبر 2016

سولہ ستمبر 1977ء کی ایک سرد رات اسرائیلی جنرل موشے دایان پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اترتا ہے، وہ تل ابیب سے پہلے برسلز اور وہاں سے پیرس آتا ہے جہاں پر وہ اپنا روایتی حلیہ بالوں کی نقلی وگ اور نقلی مونچھوں کے ساتھ تبدیل کرکے گہرے رنگ کی عینک لگاکر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتا ...

کابل سے القدس تک

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں محمد انیس الرحمٰن - جمعرات 29 ستمبر 2016

عالم عرب میں جب ’’عرب بہار‘‘ کے نام سے عالمی صہیونی استعماریت نے نیا سیاسی کھیل شروع کیا تو اسی وقت بہت سی چیزیں عیاں ہوگئی تھیں کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیوں اسے شروع کیا گیا ہے۔جس وقت تیونس سے اٹھنے والی تبدیلی کی ہوا نے شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کا ...

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں

لیڈراور کباڑیا محمد انیس الرحمٰن - هفته 24 ستمبر 2016

ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...

لیڈراور کباڑیا

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘ محمد انیس الرحمٰن - اتوار 18 ستمبر 2016

جن دنوں امریکامیں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا تھا اس وقت مسلم دنیا میں کوئی ادارہ یا شخصیت ایسی نہ تھی جو اس واقعے کے دور رس عواقب پر حقیقت پسندانہ تجزیہ کرکے اسلامی دنیا کو آنے والی خطرات سے آگاہ کرسکتی۔مغرب کے صہیونی میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ نے منفی پروپیگنڈے کی وہ دھول ا...

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘

افغان مہاجرین کی پاکستان سے جبری بے دخلی بھارت کے لیے خوش خبری محمد انیس الرحمٰن - هفته 03 ستمبر 2016

دنیا کی معلوم تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ قدرت نے جب کبھی کسی قوم پر احتساب کی تلوار لٹکائی تو اس کی معیشت کو تباہ کردیا گیا۔قران کریم نے بھی چند مثالوں کے ذریعے عالم انسانیت کو اس طریقہ احتساب سے خبردار کیا ہے جس میں سب سے واضح مثال یمن کے ’’سد مارب‘‘ کی تباہی ہے۔ ...

افغان مہاجرین کی پاکستان سے جبری بے دخلی بھارت کے لیے خوش خبری

ترکی میں ناکام انقلاب : امریکا اور روس میں براہ راست ٹکراؤ کے امکانات محمد انیس الرحمٰن - منگل 16 اگست 2016

ترکی کے صدر طیب اردگان نے گزشتہ دنوں امریکی سینٹرل کمانڈ کے چیف جنرل جوزف ووٹیل پر ناکام بغاوت میں ملوث افراد کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو اپنی اوقات میں رہنا چاہئے۔ اس سے پہلے جنرل جوزف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں بغاوت میں ملوث سینکڑوں ترک...

ترکی میں ناکام انقلاب : امریکا اور روس میں براہ راست ٹکراؤ کے امکانات

مدینہ منورہ میں خودکش حملہ: مقامات مقدسہ کو نشانا بنانے کا منصوبہ نیا نہیں محمد انیس الرحمٰن - جمعه 22 جولائی 2016

گزشتہ دنوں مسجد نبوی شریف کی پارکنگ میں خودکش دھماکے نے پوری اسلامی د نیا کو بنیادوں سے ہلا کر رکھا دیا اور شام اور عراق میں پھیلی ہوئی جنگی صورتحال پہلی مرتبہ ان مقدس مقامات تک دراز ہوتی محسوس ہوئی۔ جس نے اسلامی دنیا کو غم غصے کی کیفیت سے دوچار کررکھا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ ...

مدینہ منورہ میں خودکش حملہ: مقامات مقدسہ کو نشانا بنانے کا منصوبہ نیا نہیں

افغانستان میں ہاری جنگ اسلام آباد میں جیتنے کی کوشش محمد انیس الرحمٰن - بدھ 13 جولائی 2016

امریکی سینیٹر جان مکین کی اسلام آباد آمد سے ایک روز قبل وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بھارتی جوہری اور روایتی ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے بیان خاصا معنی خیز ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سب کچھ اس وقت ہوا ہے جب امریکی سینیٹر جان مکین ’’ڈو مور‘‘ کی لمبی لسٹ ساتھ لائے جو یقینی بات...

افغانستان میں ہاری جنگ اسلام آباد میں جیتنے کی کوشش

کیا جنوبی ایشیا بڑی تبدیلی کی زد میں آنے والا ہے؟ محمد انیس الرحمٰن - اتوار 26 جون 2016

گزشتہ دنوں جب امریکہ کی جانب سے ایک تیسرے درجے کا پانچ رکنی وفد اسلام آباد آیا تھا تو ہم یہ سمجھے کہ شاید امریکہ کو نوشکی میں کی جانے والی واردات پر اظہار افسوس کا خیال آگیا ہے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ وفد جن افراد پر مشتمل تھا ان کی حیثیت بااختیار وفد سے زیادہ ایک ’’ڈاکیے‘‘ کی...

کیا جنوبی ایشیا بڑی تبدیلی کی زد میں آنے والا ہے؟

نریندر مودی کی خطے میں ’’شٹل ڈپلولیسی‘‘ کیا رنگ لائے گی؟ محمد انیس الرحمٰن - جمعه 17 جون 2016

خطے کے حالات جس جانب پلٹا کھا رہے ہیں اس کے مطابق افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت پاکستان کے خلاف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کی کرزئی انتظامیہ کا روپ دھارتی جارہی ہے جس کا مظاہرہ اس وقت کابل انتظامیہ کی جانب سے بھارت اور ایران کے ساتھ مزیدزمینی تعلقات استوار کرنے کی کوششوں کی شک...

نریندر مودی کی خطے میں ’’شٹل ڈپلولیسی‘‘ کیا رنگ لائے گی؟

افغان مسئلے کا حل۔۔۔ جنگ یا مذاکرات؟ محمد انیس الرحمٰن - هفته 11 جون 2016

ایک ایسے وقت میں جب طالبان قیادت کی جانب سے بھی کابل انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کا واضح اشارہ مل چکا تھا اور طالبان لیڈر ملا اختر منصور اس سلسلے میں دیگر طالبان کمانڈروں کو اعتماد میں لے رہے تھے پھر اچانک امریکیوں کو ایسی کیا ضرورت آن پڑی کہ انہوں نے طالبان کے امیر مل...

افغان مسئلے کا حل۔۔۔ جنگ یا مذاکرات؟

جزیہ محمد انیس الرحمٰن - پیر 30 مئی 2016

میڈیا ذرائع کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور پر فضائی حملہ کیا اورممکنہ طور پر وہ اس حملے میں مارے گئے ہیں، تاہم حکام اس حملے کے نتائج کاجائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ یہ حملہ صدر باراک اوباما کی م...

جزیہ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر